Miscellaneous

Ref. No. 3252/46-8038

Answer

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Masha Allah! This is wonderful news. "Minha" (منحہ) is an Arabic word that means "gift" or "blessing," referring to something given as a favor or bestowed as a divine gift. It is a meaningful and beautiful name.

In addition, you may also consider the following names:

Ni'mah (نعمت): Blessing or divine favor.

Hibah (ہبہ): Gift or donation, symbolizing something given out of kindness.

Atiyah (عطیہ): Grant or bestowal, signifying a precious gift or blessing.

Fareeha (فریحہ): Joy and happiness, bringing a sense of delight and contentment.

Moreover, choosing names inspired by the companions of the Prophet (PBUH) and the female companions is a beautiful idea. Insha Allah, the blessings of these names will reflect in your children’s lives, bringing them prosperity and goodness.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Miscellaneous

Ref. No. 3238/46-8028

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   لیٹر آف کریڈٹ کی شرعی حیثیت کفالت اور ضمانت کی ہے یعنی لیٹر آف کریڈٹ جاری کرنے والا بینک گاہک کی جانب سے کفیل اور ضامن بنتاہے اور اس کے عوض بینک اپنی اجرت مثل وصول کرتاہے یہ شرعا درست ہے جس کا مطلب یہ ہوتاہے کہ بینک بائع سے یہ کہتاہے کہ مشتری کو یہ سامان دے دو اور چار ماہ میں یہ پیسے ادا کردے گا لیکن اگر اس مدت میں اس نے ادا نہ کیا تو بینک خود ادا کرے گا ۔یہاں تک کا معاملہ شرعا درست ہے لیکن صورت مسؤلہ میں گویا بائع 120 دن کے لیٹر آف کریڈٹ سے راضی نہیں ہوتاہے اور وہ اپنی رقم جلدی لینا چاہتاہے اس کے جواب میں گاہک نے اس کو یہ پیش کش کی ہے کہ لیٹر آف کریڈت کا ڈسکاؤنٹ کرائے یعنی وہ بینک سے وہ رقم تیس دن میں وصول کرے اور اس کا ڈسکاؤنٹ چارج گاہک برداشت کرے گا یہ صورت ناجائز ہے اس لیے کہ اس صورت میں بینک گویا گاہک کی جانب سے بطور قرض بائع کو رقم دیتاہے اور گاہک سود کے ساتھ اس قرض کوواپس کرتاہے لہذا بینک سے سودی قرض لینا ہوا اور سودی قرض بلا ضرورت شدیدہ کے لینا جائز نہیں ہے اس لیے یہ دوسری صورت ناجائز ہے ۔تجوز التجارۃ عن طریق فتح الاعتماد فی البنک ویجوز دفع عمولۃ فتح  الا عتماد الی البنک تجاہ الخدمات التی یقدمہابشرط ان لا یستلزم دفع فائدۃ ربویۃ ( فقہ البیوع،2/1168( جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے کہ ہمارے پیش نظر یہ رہنا چاہیے کہ محض حالات اور مارکیٹ کی صورت حال دیکھ کر چاہے وہ سودی قرضے پر مشتمل ہو یا ناجائز طریقے پر مشتمل ہو عمل کرنا جائز نہیں ہے بلکہ شریعت کو پیش نظر رکھ اس میں موجود گنجائش پر ہی عمل کرناچاہیے خواہ اس کی وجہ سے کاروبار کا کچھ نقصان کیوں نہ ہوجائے ۔اللہ تعالی پر بھروسہ کرتے ہوئے کاروبار کے متبادل پر غور کرنا چاہیے نہ یہ ہے کہ حلال و حرام سے بے پرواہ ہوکر کاروبار کرنا چاہیے ۔  فقط واللہ اعلم بالصواب

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3099/46-5098

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اگر قرض لینا یاد ہے اور کس سے کیاتھا یہ بھی یاد ہے تو قرضخواہ کو  ادھار کی رقم واپس کرنا ضروری ہے لیکن اگر  یہ یاد نہیں کہ قرض کس سے لیا تھا یعنی قرض خواہ معلوم ہی نہیں ہےیا ایسے راستہ چلتے شخص سے قرض لیا جس  سے کسی بھی طرح رابطہ کرنا اور قرض ادا کرنا ممکن نہیں ہے تو ان تمام صورتوں میں قرض کے بقدر رقم صدقہ کردینا ضروری ہے۔  اگرقرض لینا  ہی یاد نہیں  ہے تو اس پر آخرت میں مواخذہ بھی نہیں ہوگا، البتہ یہ نیت ضرور رکھے کہ جب یاد آئےگا تو ادا  کردوں گا۔

اسی طرح اگر دوکاندار کو یاد نہیں ہے کہ  ادھار سامان کون لے گیا تھا اور  مقروض کون ہے تو ایسی صورت میں  مقروض  اس رقم کے صدقہ کی نیت کرسکتاہے، یا  قرض خواہ کو ہبہ کرنے کی نیت کرلے تو بھی درست ہے۔

لو لم يقدر على الأداء لفقره أو لنسيانه أو لعدم قدرته قال شداد والناطفي رحمهما الله تعالى: لا يؤاخذ به في الآخرة إذا كان الدين ثمن متاع أو قرضا، وإن كان غصبا يؤاخذ به في الآخرة، وإن نسي غصبه، وإن علم الوارث دين مورثه والدين غصب أو غيره فعليه أن يقضيه من التركة، وإن لم يقض فهو مؤاخذ به في الآخرة، وإن لم يجد المديون ولا وارثه صاحب الدين ولا وارثه فتصدق المديون أو وارثه عن صاحب الدين برئ في الآخرة. ۔ ۔ ۔ ۔  (قوله: كمن في يده عروض لا يعلم مستحقيها) يشمل ما إذا كانت لقطة علم حكمها، وإن كانت غيرها فالظاهر وجوب التصدق بأعيانها أيضا (قوله: سقط عنه المطالبة إلخ) كأنه والله تعالى أعلم؛ لأنه بمنزلة المال الضائع والفقراء مصرفه عند جهل أربابه، وبالتوبة يسقط إثم الإقدام على الظلم". (شامی، کتاب اللقطة، مطلب فيمن عليه ديون ومظالم جهل أربابها، ج:4، ص:283، ط:ایچ ایم سعید)

"هبة الدين ممن عليه الدين جائزة قياسًا واستحسانًا ...هبة الدين ممن عليه الدين وإبراءه يتم من غير قبول من المديون ويرتد برده ذكره عامة المشايخ رحمهم الله تعالى، وهو المختار، كذا في جواهر الأخلاطي". (الھندیۃ، الباب الرابع في هبة الدين ممن عليه الدين، ج:4، ص:384، ط: رشيديه)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3098/46-5089

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If the described question is and you have transferred your land to a developer who subsequently engages in illegal activities—such as unauthorized construction or bribery—without your knowledge, then the developer alone bears responsibility for those actions. The payment you receive from the constructed rooms on your land and property would be permissible (halal).

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Miscellaneous

Ref. No. 3090/46-4972

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اللہ تعالی آپ کی بہن کو صحت و عافیت عطافرمائے، دنیا وآخرت میں خیر مقدر فرمائے، تمام آفتوں اور مصیبتوں سے  اور آسیبی اثرات سے محفوظ رکھے۔ تاہم مندرجہ ذیل وظیفہ بھی پڑھیں کہ اللہ تعالی ان آیات کی برکت سے ان کو شفایاب کرے۔ 

سورہ فاتحہ 7 مرتبہ۔سورہ تغابن 1 مرتبہ۔سورہ التحریم 1 مرتبہ۔سورہ الطارق 3 مرتبہ۔{ وَ أَرَادُوا۟ بِهِ كَیۡدا فَجَعَلۡنَـٰهُمُ ٱلۡأَخۡسَرِینَ } [الانبیاء: 70]۔ اللھم أنْتَ شَافِي أنْتَ كَافِي فِي مُهِمَّاتِ الْأمُوْرِ، أنَتَ حَسْبِیْ، أنْتَ رَبِّيْ، أنْتَ لِي نِعْمَ الْوَكِیْلُ.

ان آیات و دعاء کو دس مرتبہ روزانہ صبح کو پڑھ کر ایک لیٹر پانی پر دم کریں اور شام تک تھوڑا تھوڑا پلائیں۔ان شاء اللہ آسانی ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3089/46-4971

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  آپ کا سوال میں ذکرکردہ  خواب ، جانے انجانے میں والد صاحب کو ناراض کرنے والے اعمال کے سرزد ہونے دلیل ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر "و بالوالدین احسانا" "أنِ اشکُر لی و لوالدیک" وغیرہ کلمات وارد ہوئے ہیں۔ ان کے تناظر میں آپ کے خواب کی تعبیر یہ واقع ہوتی ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ آپ کے کسی عمل سے ان کو ناگواری یا ان کی حق تلفی ہو رہی ہے اس کا بغور جائزہ لے کر، محاسبہ کرکے تلافیِ مافات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کا خواب اعمال شریعت بجالانے میں کوتاہی کی بھی دلیل ہے۔اس  کے لئے تسبیح و تحمید اور استغفار و درود کی کثرت کرنا بہت مفید ثابت ہوگا ان شاء اللہ۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3083/46-4976

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی جائداد اس کے ورثہ میں شرعی اعتبارسے تقسیم کرنا لازم ہے، ہر ایک کو شریعت نے جوحق دیا ہے اس تک حق کا پہنچانا فرض ہے، کسی کے حق پر قبضہ کرنا یا کسی کا حق دبالینا شرعی طور پر حرام ہے۔ جو لوگ دوسروں کے مال و اسباب پر ناجائز قبضہ کریں گے ان سے حقوق العباد میں خرد برد کرنے کی بناء پر قیامت میں سخت بازپرس ہوگی۔ دنیا میں قانونی کارروائی کرکے آپ اپنا حق حاصل کرسکتے ہیں۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں دوکان گھر اور کاروباری زمین  میں تمام ورثہ کا حق ہے جس کو 72 حصوں میں تقسیم کیاجائے گا، 9 حصے مرحوم کی بیوی کو، چودہ چودہ حصے  ہر ایک بیٹے کو اور سات سات حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3029/46-4839

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بھائی کا اپنی بہن کو دنیاوی فائدہ پہونچانے کی جانب اشارہ ہے، اس خواب میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ ان شاء اللہ بھائی اپنی بہن کی دنیاوی تمام ضروریات میں معاون و مدد گار ثابت ہوگا۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 3004/46-4786

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

It is permissible for the person whose income is mostly from halal sources to donate to the mosque or to buy some goods to gift to a masjid. However, if someone's earnings are mixed with halal and haram income and it is not possible to distinguish, but he says that I am giving donations from halal earnings, then it is permissible to take his donation for the mosque. If he is participating in the clock with Halal money, no further investigation is required, and his donation is permissible. So the guardians of the mosque may accept the same clock as a donation.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

Miscellaneous
Ref. No. 41/849 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: One is not allowed to go though such dirty act in any case. If one is under extreme excitement, he is obliged to marry a suitable girl in simple way at earliest. Nevertheless, when a person has no means to marry, he should use other means to avoid excitement and he should consult a Hakeem or Doctor for treatment. Meanwhile he should keep in touch with a pious person (sheikh) and read Wazifa to reduce his excitement. One has to lower his gazes too and must not look at girls. May Allah protect us from evil acts! Ameen And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband