متفرقات

Ref.  No.  3342/46-9183

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن کھیلوں میں کوئی  جسمانی فائدہ نہ ہو اور وہ کھیل  فساق و فجار کا کھیل ہو یا جس کی وجہ سے کسی گناہ کا ارتکاب لازم آتاہو تو ایسے کھیل سے گریز کرنا ضروری ہے، تفریح طبع کے لئے بھی کوئی اس طرح کا کھیل مناسب نہیں ہے۔ اور مسجد کے اندر ایسا کوئی عمل مزید قبیح ہوجاتاہے قرآنِ مجید میں کامیاب ایمان والوں  کا ایک وصف  لہو ولعب سے اعراض کرنے والا ہونا بیان ہوا ہے۔حدیث میں بھی لایعنی امور سے اجتناب کا حکم ہے، اس لئے لڈو یا شطرنج کھیلنا  درست نہیں ہے،  پھر مسجد کے اندر کھیلنا گرچہ موبائل پر ہو یہ اور بھی برا ہے۔   

"فالضابط في هذا ... أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح  مفيد في المعاش ولا المعاد حرام أو مكروه تحريمًا،... وما كان فيه غرض  ومصلحة دينية أو دنيوية فإن ورد النهي  عنه من الكتاب  أو السنة ... كان حرامًا أو مكروهًا تحريمًا، ... وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس فهو بالنظر الفقهي على نوعين: الأول ما شهدت التجربة  بأن ضرره أعظم من نفعه و مفاسده أغلب على منافعه، و أنه من اشتغل  به ألهاه عن ذكر الله  وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه؛ لاشتراك العلة فكان حرامًا أو مكروهًا، والثاني ماليس كذلك، فهو أيضًا إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، و إن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح، بل قد ير تقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه ... وعلى هذا الأصل، فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل على معصية أخرى، وما لم يود الانهماك فيها إلى الإخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه". (تکملة فتح الملهم، قبیل کتاب الرؤیا، (4/435) ط:  دارالعلوم کراچی)

عن أبی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔ (سنن الترمذی، أبواب الزہد / باب ما جاء من تکلّم بالکلمة لیضحک الناس ،رقم: ۲۲۱۷)۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ(1) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ(2) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ(3) (سورۃ المومنون  1-3)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

Fiqh

Ref. No. 3341/46-9179

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (۱) سودی رقم سے مسجد یا مدرسہ کے بیت الخلا اور غسل خانہ بنانا درست نہیں ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اتنی مقدار رقم غریبوں  میں بلا نیت ثواب تقسیم کردی جائے، پھر اس کے بعد بیت الخلا اور غسل خانہ کا استعمال درست ہوگا۔

(۲) خرچ کم ہو اور آمدنی زیادہ  بتاکر چندہ کرنا دینی کام کے لئے جھوٹ بولنا ہے ، جھوٹ بولنا عام حالات میں گناہ کبیرہ ہے تو پھر دینی کام کرنے والے جھوٹ کا سہارا لے کر چندہ کریں ، یہ اور بھی قبیح عمل ہے۔ بہتر ہوگا کہ کام اور ضرورت کے مواقع تلاش کریں پھر اس ضرورت کے نام پر چندہ کریں تاکہ جھوٹ کے گناہ سے بچ سکیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 3335/46-9142

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خواب میں پاخانہ کرتے دیکھنا اپنے آپ سے حرام کمائی اور حرام مال سے دور رکھنے کی کوشش کی علامت ہے، اور اپنے ارد گرد گندگیوں کو دیکھنا حرام کاروبار میں ملوث ہونے کے خطرے کی علامت ہے، لہذا حرام کمائی سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ اور حرام کاروبار کرنے والوں سے بھی دور رہیں، اور اگر آپ کسی حرام کمائی میں شامل ہیں تو اس سے اپنے آپ کو دور کرلیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref.  No.  3340/46-9181

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ :۔ ڈیجیٹل تصاویر اور ویڈیوگرافی اگرچہ مختلف فیہ مسئلہ ہے،  لیکن ہندوستان کے اکثر اہل علم نے اس کو تصاویر محرمہ کے  ہی دائرہ میں رکھا ہے، اور صرف اشاعت دین اور دفاع دین کے لئے ہی ویڈیو گرافی  کی گنجائش دی گئی ہے، لیکن سوال میں جس وقت اور جگہ  ویڈیو گرافی کا تذکرہ کیاگیاہے ظاہر ہے کہ یہ ایک مذموم اور قابل ترک عمل ہے، جنازہ کا منظر عبرت حاصل کرنے  اور موت کو یاد کرنے کے لئے ہے، جنازہ کے ساتھ ذکرواذاکر کے ساتھ چلنے کاحکم ہے، اس لئے اس موقع پر لائیو اسٹریمنگ اور ویڈیوریکارڈنگ جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ذبیحہ / قربانی و عقیقہ

Ref.  No.  3338/46-9185

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ :۔ کتاب و سنت میں مردوعورت دونوں کے لئے ایک ضابطہ و قانون ہے۔ سورہ نور آیت ۳۰، ۳۱ میں مردوعورت دونوں کو نگاہ نیچی رکھنے اور شرمگاہوں کی حفاظت کے حکم کے ساتھ واضح فرمایاگیا کہ عورت کن لوگوں کےسامنے آئے اور کن لوگوں کے سامنے نہ آئے۔ حضرت عقبہ بن عامر کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے بچو ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ دیور کے متعلق آپ کی کیارائے ہے ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا دیور تو موت ہے۔  اس لئے عید کے موقعہ پر مردوعورت کا ایسا اجتماع جس میں بے پردگی ہو جائز نہیں ہے، ایسے اجتماعات سے پرہیز لازم ہے۔

عن عقبۃ بن عامر ان رسول اللہ ﷺ قال ایاکم والدخول علی النساء فقال رجل من الانصار یا رسول اللہ افرأیت الحمو قال الحمو الموت (صحیح البخاری، باب لایخلون رجل بامراۃ الا ذو محرم والدخول علی المغیبۃ ۵۲۳۲)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

متفرقات

Ref.  No.  3325-46-9143

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک شرعا کتنا مطلوب و محمود ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ قرآن کریم میں جہاں جہاں اللہ تعالی نے اپنی بندگی کا حکم فرمایا وہاں وبالوالدین احسانا کے ذریعہ حسن سلوک کی تعلیم دی۔ سورۃ الاسراء آیت نمبر ۲۳ تا ۲۴ میں کلمہ اف کہنے کی ممانعت کے ساتھ حکم فرمایا ، وقل لھما قولا کریما ، ان سے نرم لہجہ میں بات کرو، واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ یعنی والدین کے سامنے عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرو۔ آپ کا والدین کے ساتھ مذکورہ بالا طرز عمل دنیا وآخرت کے اعتبار سے نقصاندہ ہے۔ اپنے غصہ پر قابو کرنے کے لئے نمازوں کی پابندی ، اللہ تعالیٰ سے دعاء کے اہتمام کے ساتھ استغفار کی کثرت کیجئے۔ اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھ کر سینہ پر پھونک مارئیے۔ ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref.   No.  3327/46-9180

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈیجیٹل تصاویر اور ویڈیوگرافی مختلف فیہ مسئلہ ہے، ہندوستان کے زیادہ تر اہل علم اس کو تصاویر محرمہ کے ضمن میں رکھتے ہیں، تاہم اشاعت دین اور دفاع دین کے لئے ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے، اس لئے اگر مولانا صاحب اس لئے ویڈیو بناتے ہیں تاکہ جو لوگ مسجد میں نہیں آتے ہیں ان تک بھی دین کا پیغام پہونچے تو اس کی گنجائش ہے ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ۳۳ویں سیمینار کی تجویز میں اس کی اجازت دی گئی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 3321/46-9135

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کسی فرض کو دوبار فرض کی نیت سے پڑھا جائے تو پہلا فرض اداہوگا اور دوسرا نفل ہوجائے گا۔ اس لئے قضائے عمری میں جو نمازیں ذمہ میں فرائض سے زائد آپ پڑھیں گےوہ  آپ کے حق میں نفل  شمار ہوں گی اور ان کا ثواب بھی آپ کے نامہ اعمال میں لکھاجائے گا، وہ ضائع نہیں ہوں گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

حدیث و سنت

Ref. No. 3330/46-9140

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسا رقیہ جو قرآنی آیات اور ادعیہ ماثورہ پر مشتمل ہو وہ جائز ہے بشرطیکہ اس کو مؤثربالذات نہ سمجھاجائے۔ ایسا رقیہ جس میں کفریہ یا شرکیہ جملے ہوں وہ حرام ہے اور حدیث میں اسی سے منع کیاگیا ہے۔ جو لوگ پہلے کسی غیرشرعی رقیہ سے دم کرتے یا کراتے تھے اب اگر سچے دل سے توبہ کرلیں اور شرعی رقیہ استعمال کریں تو وہ جنت کے اہل ہوں گے۔ حدیث میں خود نبی کریم ﷺ نے رقیہ کی تعلیم  دی ہے۔

عن عوف بن مالک الأشجعی، قال: کنا نرقی فی الجاہلیة فقلنا: یا رسول اللہ! کیف تری فی ذلک؟ فقال: اعرضوا علی رقاکم، لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک (مسلم، رقم: ۲۲۰۰، باب: لا بأس بالرقي ما لم یکن فیہ شرک) نیز ابوداود میں ہے: عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، أن رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- کان یعلمہم من الفزع کلمات: أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون وکان عبد اللہ بن عمر یعلمہن من عقل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ․ (أبوداود، رقم: ۳۸۹۳، باب کیف الرقي)

عن ابن عباس ان رسول اللہ ﷺ قال یدخل الجنۃ من امتی سبعون الفا بغیر حساب ھم الذین لایسترقون ولایتطیرون وعلی ربھم یتوکلون (بخاری الرقم 6472)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 3331/46-9144

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جامعہ بنوریہ کا فتوی صحیح ہے، امام شافعی ؒ کے یہاں دن میں نیت کرنے سے روزہ صحیح نہیں ہوتاہے اس لئے اس مسئلہ میں شبہہ پیدا ہوگیا اور شبہہ کی بناءپر کفارہ ساقط ہوجاتاہے۔

واذا اصبح غیرناو للصوم ثم نوی قبل الزوال ثم اکل فلاکفارۃ علیہ کذا فی الکثف الکبیر (فتاوی ہندیہ 1/206)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند