Frequently Asked Questions
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2968/45-4705
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔آپ نے جس سے دو سو روپئے لئے تھے، اس ی کو لوٹانا ضروری ہے، تاہم اگر کسی طرح بھی اس کا سراغ نہ ملے اور پیسے لوٹانے کی کوئی شکل نہ ہو تو اس شخص کی طرف سے دو سو روپئے صدقہ کردیں، تو اس طرح آپ بریء الذمہ ہوسکتے ہیں، تاہم خیال رہے کہ اگر کبھی بھی اس کا پتہ چل گیا یا ملاقات ہوگئی تو اس کودو سو روپئے لوٹانا ضروری ہوگا الا یہ کہ وہ صدقہ کی اجازت دیدے، اگر اجازت نہ دے گا تو اس کو دو سو روپئے لوٹانے ہوں گے اوراب وہ صدقہ آپ کی طرف سے شمارہو گا۔
ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء لو هلكت في يده فإن ضمن الملتقط لا يرجع على الفقير وإن ضمن الفقير لا يرجع على الملتقط وإن كانت اللقطة في يد الملتقط أو المسكين قائمة أخذها منه، كذا في شرح مجمع البحرين. (الھندیة: (کتاب اللقطۃ، 289/2، ط: دار الفکر) (فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه ۔۔۔۔ (فإن جاء مالكها) بعد التصدق (خير بين إجازة فعله ولو بعد هلاكها) وله ثوابها (أو تضمينه۔ (الدر المختار: (279/4- 280، ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند