Frequently Asked Questions
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 3211/46-7070
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والد اگر اپنی خوشی سے بیوی اور بالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر اداکرنا چاہے، تو بیوی اور بالغ اولاد اگر صاحب نصاب ہیں توان سے اجازت لینا یا کم از کم ان کو اطلاع دیدینا چاہئے۔ کیونکہ والد کے ذمہ اپنا اور اپنی نابالغ اولاد کا صدقہ فطر لازم ہوتاہے، بیوی اور بالغ اولاد کا فطرہ باپ پر لازم نہیں ہے۔ تاہم استحسانا اگر بیوی اور بالغ اولاد(جو صاحب نصاب ہوں) کی اجازت یا ان کو اطلاع کے بغیر اداکیا تو مذکورہ افراد کا صدقہ فطرادا ہوجائےگا۔
"ولا يؤدي عن زوجته، ولا عن أولاده الكبار، وإن كانوا في عياله، ولو أدى عنهم أو عن زوجته بغير أمرهم أجزأهم استحسانا كذا في الهداية. وعليه الفتوى كذا في فتاوى قاضي خان. ولا يجوز أن يعطي عن غير عياله إلا بأمره كذا في المحيط". ( فتاوی ھندیۃ، کتاب الزکات،الباب الثامن فی صدقۃ الفطر،ج:1 ،ص: 193،دارالفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 3179/46-7024
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ زبردستی لوگوں سے پیسے وصول کرنا تو حرام ہے لیکن آپ کے لئے اپنی عزت کی حفاظت کے لئے ان کو دیدینا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 3155/46-6051
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرام آمدنی والے کو سچی توبہ و استغفار کرنا لازم ہےاور حرام مال کسی غریب کو بلا نیت ثواب صدقہ کردینا لازم ہے۔ البتہ جو رقم آپ کی بہن نے آپ کو بطور ہبہ دے کر مالک بنادیا اس کو آپ بنیت ثواب صدقہ کرسکتے ہیں ، صدقہ قبول ہوگا اور اس کا ثواب بھی آپ کو ملے گا۔ آپ نے جب حرام سے نکلنے کا ارادہ کرلیا ہے تو اس پر قائم رہیے اور کوشش جاری کھئے ان شاء اللہ اللہ کی مدد آئے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 2968/45-4705
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔آپ نے جس سے دو سو روپئے لئے تھے، اس ی کو لوٹانا ضروری ہے، تاہم اگر کسی طرح بھی اس کا سراغ نہ ملے اور پیسے لوٹانے کی کوئی شکل نہ ہو تو اس شخص کی طرف سے دو سو روپئے صدقہ کردیں، تو اس طرح آپ بریء الذمہ ہوسکتے ہیں، تاہم خیال رہے کہ اگر کبھی بھی اس کا پتہ چل گیا یا ملاقات ہوگئی تو اس کودو سو روپئے لوٹانا ضروری ہوگا الا یہ کہ وہ صدقہ کی اجازت دیدے، اگر اجازت نہ دے گا تو اس کو دو سو روپئے لوٹانے ہوں گے اوراب وہ صدقہ آپ کی طرف سے شمارہو گا۔
ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء لو هلكت في يده فإن ضمن الملتقط لا يرجع على الفقير وإن ضمن الفقير لا يرجع على الملتقط وإن كانت اللقطة في يد الملتقط أو المسكين قائمة أخذها منه، كذا في شرح مجمع البحرين. (الھندیة: (کتاب اللقطۃ، 289/2، ط: دار الفکر) (فينتفع) الرافع (بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه ۔۔۔۔ (فإن جاء مالكها) بعد التصدق (خير بين إجازة فعله ولو بعد هلاكها) وله ثوابها (أو تضمينه۔ (الدر المختار: (279/4- 280، ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند