مساجد و مدارس

Ref. No. 2956/45-4679

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد انتظامیہ اگر مناسب سمجھے اور اجازت دیدے تو اس  طرح سولر پینل مسجد کی چھت پر رکھنے کی گنجائش ہے۔  مسجد انتظامیہ کو اس سلسلہ میں آپسی مشورہ کرلینا چاہئے تاکہ بعد میں کوئی نزاع پیدا نہ ہو ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2941/45-4621

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس مدرسہ کے لئے آپ نے محنت کی ، لوگوں سے رابطہ کیا اور چندہ جمع کیا،  اس مدرسہ نے آپ کو بطور انعام کے اگر کچھ پیسے دئے تو وہ پیسے آپ کے لئے جائز اور حلال ہیں۔ ان کو آپ اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس
Ref. No. 2875/45-4561 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چندہ دینے والوں نے مسجد اور مصالح مسجد کے لئے چندہ دیا ہے، اور چندہ جس مقصد سے جمع کیاجائےاس کے علاوہ امور میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ افطار پارٹی مصالح مسجد میں سے نہیں ہے اس لئے مسجد فنڈ کو افطار پارٹی میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ "( ويبدأ من غلته بعمارته ) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح، وتمامه في البحر وإن لم يشترط الوقف لثبوته اقتضاء". ". (شامی، 4/367 دارالفکر بیروت) ‌"شرط ‌الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة". (شامی، كتاب الوقف، مطلب في شرط الواقف...،ج:4،ص:433، ط:سعيد) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس
Ref. No. 2914/45-4531 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد اللہ کا گھر ہے، جس نے مسجد بنائی اس نے وہ زمین اور مکان اللہ کو دے دیا، اس میں مالک زمین کا کوئی حق اب باقی نہیں رہا، اس لئے اس شخص کا یہ کہنا کہ یہ میری مسجد ہے اور پھر مسجد سے لوگوں کو روکنا حرام ہے، قرآن میں واضح طور پر اس کو بیان کیاگیا ہے۔ اہل محلہ کو چاہئے کہ اس مسجد کی باقاعدہ طور پر رجسٹری کرائیں اور اسی میں نماز ادا کریں۔ بانی شخص کا اس مسجد کے اندر اب کوئی دخل نہیں ہے، اس لئے اس کا روکنا بھی معتبر نہیں ہے۔ اہل محلہ مسجد میں ہی نماز ادا کریں گے اور بانی کے روکنے سے اہل محلہ کا رک جانا جائز نہیں ہے۔ وَمَن أَظلَمُ مِمَّن مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّہِ أَن یُذکَرَ فِیہَا اسمُہُ۔۔۔۔الخ القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 114) عام لکل من خرّب مسجداً أو سعی فی تعطیل مکان مرشح للصلاۃ۔ (تفسیر البیضاوی: (البقرۃ، الآیۃ: 104) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 1080 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  سود کی رقم  مال حرام ہے،اور مال حرام کو بلاتملیک فقراء،مسجد کی تعمیر میں لگانا یا رمضان میں کھانے کی چیزوں میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ مسجد کے بیت الخلاء کی تعمیرمیں بھی استعمال کرنا درست نہیں  ہے۔  سود کی رقم کسی غریب کو بلا نیت ثواب دیدینا لازم ہے۔  اما اذا کان عند رجل مال خبیث فاما ان ملکہ بعقد فاسد او حصل لہ بغیر عقد ولایمکنہ ان یردہ الی مالکہ ویرید ان یدفع مظلمتہ عن نفسہ فلیس لہ حیلة الا ان یدفعہ الی الفقراء۔ ﴿بذل المجھود﴾ واللہ اعلم بالصواب

 

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2192/44-2333

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔سرکار سے اجازت لئے بغیر اس طرح لائٹ لگانا غیرقانونی ہے، اس لئے شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ لائٹ سرکار کی ملکیت ہے اس لئے سرکاریعنی مذکورہ محکمہ  سے اجازت لینا ضروری ہے۔

ولا یجوز حمل تراب ربض المصر الخ (الفتاوی الھندیة، ۵: ۳۷۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، إن المحظور لغیرہ لا یمتنع أن یکون سببا لحکم شرعي الخ (تبیین الحقائق، ۶: ۳۲۴، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1363/42-760

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بچوں کو سکھانے کے لئے ان کو بآواز بلند کلمے کہلوانا اور نماز واذان زور سے کہلوانا درست ہے۔ البتہ نماز کے اوقات  میں اس کو موقوف کردینا چاہئے تاکہ نمازیوں کو خلل نہ ہو۔ اذان سے پہلے اس کو بند کردیا جائے تاکہ لوگوں کو سنت وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہ ہو۔

لأن المسجد مابنی إلا لہا من صلاة واعتکاف وذکر شرعی وتعلیم علم وتعلمہ وقراء ة قرآن (البحرالرائق: ۲/۶۰، ط: زکریا، دیوبند) تعلیم الصبیان فی المسجد لا بأس بہ (ردالمحتار: ۹/۶۱۳، ط: زکریا، دیوبند(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 2047/44-2026

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بچوں کی تعلیم و تربیت  نہایت اہم اور نیک کام ہے، لیکن اگر نیک کام میں شرعی اصول و ضوابط کی رعایت نہ کی جائے تو وہ نیک کام بھی گناہ کا باعث بن جاتاہے۔ بچوں کی تعلیم  وتربیت میں نرمی و سختی دونوں پہلوؤں میں اعتدال کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ اس لئے صورت مسئولہ میں استاذ کا شاگردوں کے ساتھ  حد سے زیادہ مارنا درست نہیں ہے۔ اگر متوجہ کرنے اور سمجھانے پر بھی استاذ مذکور کا یہی معمول رہے تو کسی دوسرے استاذ یا مدرسہ میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں ، لیکن مذکور ہ استاذ کے ادب واحترام کو ملحوظ رکھئے۔

لوضرب المعلم الصبی  ضربا فاحشا فانہ یعزرہ  ویضمنہ لومات (قولہ ضربا فاحشا) قید بہ لانہ لیس لہ ان یضربھا فی التادیب ضربا فاحشا وھو الذی یکسر العظم او یخرق الجلد او یسودہ کما فی التاتارخانیۃ قال فی البحر وصرحوا بانہ اذا ضربھا بغیرحق وجب علیہ التعزیر ای وان لم یکن فاحشا (ردالمحتار 4/79 کتاب الحدود ، باب التعزیر )

روی ان النبی ﷺ قال لمرداس المعلم رضی اللہ عنہ ایاک ان تضرب فوق الثلاث فانک اذا ضربت فوق الثلاث اقتص اللہ منک (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ 13/13 الضرب للتعلیم)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2073/44-2069

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مالی پریشانی ہے تو خارج اوقات میں  آمدنی کے لئے کوئی کام کرسکتے ہیں ۔ عصر سے مغرب کے درمیان کا وقت عام طور پر فارغ رہتاہے،  کوئی معمولی سی تجارت بھی کرسکتے ہیں۔ البتہ  اس کا نظام بنالینا ضروری ہے تاکہ ہرکام اپنے مقررہ وقت میں انجام پائے اور اصل مقصد میں خلل پیدا نہ ہو۔ اور دیگر مشکلات کے حل کے لئے اللہ تعالی سے دعا کریں اور 'رب زدنی علما' کا کثرت سے ورد رکھیں۔ صبح و شام تسبیحات کا معمول بنائیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1088 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  زکوة اور صدقات واجبہ میں تملیک ضروری ہے، زکوة کی رقم فقراء کی ملکیت میں دینا ضروری ہے، بلا تملیک ان رقومات کا استعمال مدرسہ یا کسی بھی دوسرے رفاہی کاموں میں درست نہیں ہے۔ اس لئے صورت مسئولہ میں بلا تملیک زکوة کی رقم سے مدرسہ کے لئے زمین خریدنا اور سایہ وغیرہ کا انتظام کرنا بھی درست نہیں ہے۔ اہل خیر حضرات نفلی صدقات اور امداد سے اس میں تعاون کریں ، یا پھر زکوة کی رقم کسی غریب کو دیدی جائے اور اس کو بااختیار بنادیا جائے پھر اس کو مدرسہ کے لئے خرچ کرنے کی ترغیب دی جائے اگر وہ اپنی مرضی سے دیدے تو اس کو مدرسہ کی زمین یا تعمیر میں لگانا درست ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند