روزہ و رمضان
Ref. No. 2862/45-4576 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر یقینی طور پر دوا کے ذرات حلق سے نیچے نہیں گئے، تو آپ کا روزہ درست ہوگیا، دوا کا اثر زبان پر صرف محسوس ہواتو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2881/45-4567 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ کی حالت میں اگر ڈکار کے ساتھ کھانا یا کھٹا پانی وغیرہ حلق میں آگیا اور ابھی حلق میں ہی تھا کہ اس کو نگل لیا یا خود بخود وہ اندر چلاگیا تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، اسی طرح اگر منھ میں کھانا یا پانی آگیا اوراس کو تھوک دیا اور کلی کرلی تو اس سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا، البتہ اگر کھانا یا پانی منھ میں آگیا اور واپس اس کو نگل لیا تو اب روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں ۔ (فإن عاد بنفسه لم يفطر وإن أعاده ففيه روايتان) أصحهما لايفسد محيط (وهذا) كله (في قيء طعام أو ماء أو مرة) أو دم (فإن كان بلغما فغير مفسد) مطلقا خلافا للثاني واستحسنه الكمال وغيره. )الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 415) "وَإِنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ وَخَرَجَ) وَلَمْ يَعُدْ (لَايُفْطِرُ مُطْلَقًا) مَلَأَ أَوْ لَا (فَإِنْ عَادَ) بِلَا صُنْعِهِ (وَ) لَوْ (هُوَ مِلْءُ الْفَمِ مَعَ تَذَكُّرِهِ لِلصَّوْمِ لَايَفْسُدُ) خِلَافًا لِلثَّانِي". (قَوْلُهُ: لَايُفْسِدُ) أَيْ عِنْدَ مُحَمَّدٍ، وَهُوَ الصَّحِيحُ؛ لِعَدَمِ وُجُودِ الصُّنْعِ؛ وَلِعَدَمِ وُجُودِ صُورَةِ الْفِطْرِ، وَهُوَ الِابْتِلَاعُ وَكَذَا مَعْنَاهُ؛ لِأَنَّهُ لَايَتَغَذَّى بِهِ بَلْ النَّفْسُ تَعَافُهُ، بَحْرٌ". (الدر المختار مع رد المحتار: (بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَ مَا لَا يُفْسِدُهُ الْفَسَادُ، 424/2، ط: سعید) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2906/45-4548 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سحری اور افطار کے وقت روزہ دار جہاں موجود ہوگا وہیں کے منتہائے وقت کا اعتبار ہوگا، اس لئے سعودی میں سحری کرنے والا اگر افطار کے وقت انڈیا میں ہے تو انڈیا کے وقت کے مطابق افطار کرے گا۔ اسی طرح انڈیا میں سحری کے بعد سعودی جانے والا افطار سعودی وقت کے مطابق کرے گا۔ "حدثنا ‌الحميدي : حدثنا ‌سفيان : حدثنا ‌هشام بن عروة قال: سمعت ‌أبي يقول: سمعت ‌عاصم بن عمر بن الخطاب ، عن ‌أبيه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أقبل الليل من هاهنا، وأدبر النهار من هاهنا، وغربت الشمس، فقد أفطر الصائم". (صحیح البخاری ، كتاب الصوم، باب: متى يحل فطر الصائم، 3/ 36 ط: المطبعة الكبرى الأميرية) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2903/45-4544 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ کی حالت میں منہ میں تھوک جمع کرنا اور پھر نگل جانا مکروہ ہے لیکن اس سے روزہ نہیں ٹوٹتاہے۔ اور اگر تھوک خود جمع ہوجائے ور اس کو نگل لے تو یہ مکروہ بھی نہیں ہے۔ بلغم اگر حلق کے اندر ہی اندر نگل لیاجائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر بلغم کو منھ میں لا کر روک لیا اور پھراس کو جان بوجھ کر نگل لیا تو ایسا کرنا مکروہ ہتے مگر اس سے بھی روزہ فاسدنہیں ہو گا۔ "وَيُكْرَهُ لِلصَّائِمِ أَنْ يَجْمَعَ رِيقَهُ فِي فَمِهِ ثُمَّ يَبْتَلِعَهُ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ". (الفتاوى الهندية (1 / 199) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2902/45 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں دوہرا گناہ ہوگیا، رمضان کے روزہ توڑنے کا بھی گناہ ہوا اور حالت حیض میں جماع کرنے کا بھی گناہ ہوا یہ دونوں حرام کام سرزد ہوئے اس لئے خوب دل سے توبہ واستغفار کریں اور رمضان کے روزے پورے کریں۔ رمضان کے بعد ایک روزہ کی قضا اور کفارہ میں دوماہ کے لگاتار روزے لازم ہوں گے۔ "من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة (الفتاوى الهندية (1/ 205) أَنَّ أَبَا هرَیْرَة قَالَ بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ إِذْ جَائَه رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اﷲِ هلَکْتُ قَالَ مَا لَکَ قَالَ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِي وَأَنَا صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ هلْ تَجِدُ رَقَبَة تُعْتِقُها؟ قَالَ لَا. قَالَ فَهلْ تَسْتَطِیعُ أَنْ تَصُومَ شَهرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ؟ قَالَ لَا. فَقَالَ فَهلْ تَجِدُ إِطْعَامَ سِتِّینَ مِسْکِینًا؟ قَالَ لَا. قَالَ فَمَکَثَ النَّبِيُّ فَبَیْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ أُتِيَ النَّبِيُّ بِعَرَقٍ فِیه تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِکْتَلُ قَالَ أَیْنَ السَّائِلُ؟ فَقَالَ أَنَا. قَالَ خُذُ هذَا فَتَصَدَّقْ بِه فَقَالَ الرَّجُلُ أَعَلَی أَفْقَرَ مِنِّي یَا رَسُولَ اﷲِ فَوَاﷲِ مَا بَیْنَ لَابَتَیْها یُرِیدُ الْحَرَّتَیْنِ أَهلُ بَیْتٍ أَفْقَرُ مِنْ أَهلِ بَیْتِي. فَضَحِکَ النَّبِيُّ حَتَّی بَدَتْ أَنْیَابُه ثُمَّ قَالَ أَطْعِمْه أَهلَکَ. (• بخاري، الصحیح، 2: 684، رقم: 1834 / مسلم، الصحیح، 2: 731، رقم: 1111) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان
Ref. No. 2861/45-4504 الجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ﷺ شعبان کے مہینہ میں اکثر ایام روزہ رکھتے تھے۔ لیکن امت کو بطور شفقت آپ نے نصف آخر میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا تاکہ رمضان کے لئے تیار ہوجائیں۔ اس لئے علماء نے لکھا کہ جو شخص ہر پیر وجمعرات کو یا ہر ماہ ایام بیض میں یا آخری تین دن روزہ رکھنے کا عادی ہو، یا شعبان کے نصفِ اول میں بھی وہ روزہ رکھتا ہو ، اور اس کو روزہ رکھنے سے کز وری اور طبیعت میں گراوٹ پیدا نہ ہوتی ہو تو اس کے لیے نصف شعبان کے بعد بھی روزہ رکھنا بلا کراہت جائز ہے ، لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو پھر اس کے لئے نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنا مکروہ ہوگا۔ نفلی روزوں میں تتابع کی کوئی شرط نہیں ہے۔ اس لئے حسب سہولت روزہ رکھ سکتاہے۔ "عن أبي سلمة، أن عائشة رضي الله عنها، حدثته قالت: لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرًا أكثر من شعبان، فإنه كان يصوم شعبان كله". (صحيح البخاري (3/ 38) قال القاري: إذا مضى النصف الأول من شعبان فلاتصوموا بلا انضمام شيء من النصف الأول، أو بلا سبب من الأسباب المذكورة، والنهي للتنزيه رحمةً على الأمة أن يضعفوا عن حق القيام بصيام رمضان على وجه النشاط، وأما من صام شعبان كله، فيتعود بالصوم وتزول عنه الكلفة، ولذا قيده بالانتصاف، أو نهى عنه لأنه نوع من التقدم المقدم، (بذل المجهود في حل سنن أبي داود (8/ 471) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 836 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                         

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  تراویح کی اجرت متعین کرکے لین دین کرنا درست نہیں ہے، تاہم اگر مصلی حضرات اپنے طور پر کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں  اور امام صاحب کے لئے اس کا لینا بھی درست ہوگا، یہی احوط ہے۔   واللہ تعالی اعلم  بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 1866/43-1729

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روزہ شروع کرنے کے بعد بلاکسی عذر شرعی کے توڑنا جائز نہیں ہے، البتہ  رمضان کے قضا روزے توڑنے پر ایک مزید روزہ کی  قضا یاایک مزید کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

روزہ و رمضان

Ref. No. 41/888

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  روزہ فاسد نہیں ہوا، البتہ نماز از سر نو پڑھے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند