آداب و اخلاق

Ref. No. 2954/45-4677

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  کسی کو تکلیف پہونچانا یا اس کے سامان کو نقصان پہونچانا جائز نہیں ہے۔ مسجدوں میں نمازیوں کے جوتے چپل پر پیر رکھ کر اس کو مٹی آلود کرنا  یا ان کو  اس طرح روندنا کہ اس کا نقشہ بگڑجائے، شکن آجائے اسی طرح  اس کی پالش کو  نقصان پہونچانا یہ سب ایذائے مسلم کے قبیل سے ہوگا ، اس لئے باہر نکلتے ہوئے ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے، تاہم اگر ایسی چپلیں  ہوں جن پر پیر رکھنا کسی طرح بھی نقصاندہ نہیں ہے تو ان پر پیر رکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ تاہم جن لوگوں کو اپنی چپل اور جوتے کی حفاظت مقصود ہو وپ اپنی چپلیں اور جوتے کسی محفوظ جگہ پر رکھیں۔ آپس میں اس مسئلہ پر بحث و مباحثہ کرنے کے بجائے مسجد کے تمام نمازیوں اور اہل محہ پر لازم ہے کہ جوتے رکھنے کے لئے ریک بنوالیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ٹوپی پہننا سنن عادیہ میں سے ہے، امور عادیہ میں بھی حضور ﷺ کی اتباع خیروبرکت کا باعث ہے، لیکن اس کو واجب سمجھنا اور گھر میں گرمی وغیرہ کی وجہ سے ٹوپی نہ پہننے والے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا درست نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایام حیض میں بیوی سے جماع کرنا ناجائز اورحرام ہے،  حیض کے ایام دس دن ہوتے ہیں ، اگر کسی عورت کو دس دن سے زیادہ  خون آئے تو اس کو حیض کا خون نہیں بلکہ استحاضہ کا خون کہاجاتا ہے، حیض کے ایام گزرنے کے بعد گرچہ خون جاری ہو بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔ اسی طرح حالت نفاس میں بھی بیوی سے ہمبستری جائز نہیں ہے اور نفاس کی  اکثرمدت  چالیس دن ہے، بچہ کی ولادت کے بعد جب بھی خون آنا بند ہوجائے، شوہر و بیوی مل سکتے ہیں۔  اور اگر چالیس دن بعد بھی خون بند نہ ہوا تو چونکہ نفاس کی اکثر مدت گزرگئی ہے اور ایام ممنوعہ ختم ہوگئے لہذا  اب(۴۰دن بعد ) ہمبستری جائز ہوگی۔  

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 39/1076

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   حدود شرعیہ میں رہ کرعصری علوم جائز ہیں ،والدین کو اللہ تعالی ان کی نیتوں کےمناسب اجر دیں گے ۔ اور اگر حدود شرعیہ کا لحاظ نہیں کیا گیا اور مخلوط کالجوں میں اپنی بڑی بچیوں کو بھیجا گیا تو یہ جائز نہیں ہے۔  دینی تعلیم بھی ضروری ہے اس سے آنکھیں موند کر صرف عصری تعلیم پر زور دینا درست نہیں ہے۔ گھر میں خود  اس کی دینی تعلیم کا نظم کریں ۔  اور جب اردو کی کچھ سمجھ پیدا ہوجائے تو بہشتی زیور وغیرہ کا مطالعہ کرائیں۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 856 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم- پینٹ، شرٹ پہننی جائز ہے، خیال رہے کہ بہت ٹائٹ نہ پہنی جائے کہ ستر کی ساخت واضح  ہو یا سجدہ وغیرہ میں پریشانی ہو۔ ٹائی عیسائیوں کا مذہبی شعار رہا ہے اور آج کل فیشن بھی ہے، اگر شعار ہونے کی وجہ سے استعمال کیا جائے تو ناجائز ہے اور اگرصرف بطور فیشن ہو تو اس کی گنجائش ہے۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 1369/42-787

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  یہ سب عرف میں رائج ہیں اور پسند و ناپسند ظاہر کر نے کے مختصر ترین طریقے ہیں؛ اشارہ کی زبان ہیں۔ اشارہ کی زبان سیکھنے سے حاصل ہوتی ہے اور اس کے لئے اہل زبان کی طرف سے کچھ علامات متعین کردی جاتی ہیں تاکہ دیگر لوگوں کو اس حوالہ سے آسانی پیدا ہو۔ ان علامات کو استعمال کرنے میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے۔

وكنت أرى بعض العَجَم- كعبد الحكيم على (العقائد النسفية) (1) يكتب"اهـ" بدل "إِلخ"، مع أن "اهـ" عندنا علامةٌ على انتهاء الكلام، ولا مشاحة في الاصطلاح. (المطالع النصریۃ للمطابع المصریۃ فی الاصول، الرموز عن اسماء المشھور 1/398)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 114/ -1097 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔  دادا دادی کے پاس کھانے پہننے وغیرہ کا نظم نہ ہو تو ان کے کھانے پینے وغیرہ کی ضروریات پوری کی جائیں، اور آرائش و تفریح وغیرہ کے مطالبات پورے کرنے ضروری نہیں، تاہم ان کو سمجھاکر مطمئن رکھنے کی کوشش کیجائے تو بہتر ہے۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 1377/42-787

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر  اس پر ایسے وقت کپڑا  ڈال دیں تو زیادہ بہتر بات ہے۔   اور اگر میاں بیوی چادر یا لحاف میں ہوں تو پھر کپڑا ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر قرآن جزدان میں ہو تو اس پر کپڑا ڈالنے کی بھی ضرورت نہیں ہے، اس لئے کہ نظر سے غائب کے حکم میں ہے۔

وفي الحلبي: الخاتم المكتوب فيه شيء من ذلك إذا جعل فصه إلى باطن كفه، قيل: لا يكره، والتحرز أولى". ( حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح 54) "وليس بمستحسن كتابة القرآن على المحاريب والجدران؛ لما يخاف من سقوط الكتابة وأن توطأ (البرالرائق 2/40) "ولوكتب القرآن على الحيطان والجدران بعضهم قالوا:يرجى أن يجوز،وبعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس،كذا في فتاوى قاضي خان."(الھندیۃ، الباب الخامس فی آداب المسجد والقبلۃ 5/323)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

بسم اللہ الرحمن الرحیم     

الجواب وباللہ التوفیق: پلاسٹک کی ٹوپی میں نماز پڑھنی درست ہے  تاہم نماز صاف ستھرے کپڑوں میں پڑھنی چاہئے ، میلے کچیلے کپڑوں میں نماز پڑھنی مکروہ ہے۔ لہٰذا اگر ٹوپیاں میلی کچیلی ہوں خواہ پلاسٹک کی ہوں یا کپڑے کی اور ایسی ہوں کہ انہیں استعمال کرنا عام حالات میں بھی بُرا لگتاہو تو ایسی ٹوپی میں نماز مکروہ ہے۔ کذا فی الفتاوی      واللہ اعلم

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 1113 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ قسم کھانے سے احتراز ہی بہتر ہے، تاہم اگر کسی نے جائز امر کی قسم کھائی ہے تو اسکو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔لیکن اگرکوئی اپنی قسم پوری نہ کرسکے تو توبہ واستغفار کرے اورقسم توڑنے کا کفارہ دے۔ کفارہ میں دس مسکینوں کو کھانا کھلائے یا کپڑے دیدے ۔ اگر ان دونوں کی استطاعت نہ ہو تو تین روزے رکھے۔فکفارتہ اطع ام عشرة مساکین من اوسط ماتطعمون اہلیکم او کسوتہم او تحریر رقبة فمن لم یجد فصیام ثلثة ایام ذلک کفارة ایمانکم اذا حلفتم۔پارہ نمبر ۷ رکوع نمبر۲۔ تاہم اگر آپ اپنی قسم کی پوری تفصیل بھیجیں تو صورت حال کے اعتبار سے مزید وضاحت  کی جائے گی۔   واللہ اعلم بالصواب

                     

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند