Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 3456/47-9368
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ جس فلیٹ میں والد کی رہائش تھی اس کو والد نے اپنی زندگی میں اپنی اہلیہ کےنام کیا ، خالی مکان ان کے حوالہ نہیں کیا تو یہ ہبہ مکمل نہیں ہوا۔ ہبہ کے تام ہونے کے لئے خالی کرکےقبضہ میں دینا ضروری ہے۔ ہبہ تام نہ ہونے کی وجہ سے وہ فلیٹ والد کی ہی ملک شمار ہوگا اور اس میں مرحوم کی اہلیہ کے ساتھ تمام اولاد بھی وراثت میں شریک ہوگی۔ اور کسی وارث کے لئے وصیت بھی غیرمعتبر ہے، اس لئے وہ فلیٹ تمام ورثہ کا ہے۔
"قال: و لايجوز الهبة فيما يقسم إلا محوزة مقسومة وهبة المشاع فيما لايقسم جائزة (و لايجوز الهبة فيما يقسم إلا محوزة) ش: أي مفرغة عن إملاك الواهب." (بنايه، الهبة فیما یقسم، ج۔۱۰،ص۔۱۶۸،ط۔دارالکتب العلمیة)
"و تتم الهبة بالقبض الکامل." (فتاوی شامی، ردّ المحتار علی الدر المختار، کتاب الهبة، ج: ۵، ص:۶۹۰،ط۔ سعید) "
ثم تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين و لاتجوز بما زاد على الثلث إلا أن يجيزه الورثة بعد موته وهم كبار ولا معتبر بإجازتهم في حال حياته، كذا في الهداية ... ولا تجوز الوصية للوارث عندنا إلا أن يجيزها الورثة۔ (الفتاوى الهندية (90/6):
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3454/47-9374
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ جو کچھ جوئے میں رقم آئی اس میں سے اپنی جمع کردوہ رقم حلال ہے اور باقی اضافی رقم حرام ہے، اور حرام ذریعہ سے کمائی ہوئی رقم کا صدقہ کردینا واجب ہے، اس کو کسی بھی طرح اپنے استعمال میں لانایا رفاہ عام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لئے اس رقم کو بلا نیت ثواب غریبوں میں بانٹ دیاجائےگا۔
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبہ (شامی، ،مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ". 5/99ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3431/47/9322
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ رسم و رواج اور مروجہ خرافات سے بچتے ہوئے اس طرح مجلس منعقد کرنے کی گنجائش ہے، تاہم بہتر ہوگا کہ ایک دو دن آگے پیچھے کرلے ۔ فتاوٰی رشیدیہ میں ہے:سالگرہ یادداشت عمرِاطفال کے واسطے کچھ حرج نہیں معلوم ہوتااور بعد سال کے بوجہ اللہ کھلانابھی درست ہے۔ (حرمت وجواز کے مسائل، ص: 567، ط: عالمی مجلس تحفظ اسلام) باقی کیک کاٹنے اور دیگر خرافات سے احتراز کریں۔
"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.
(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب." (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :كتاب اللباس، الفصل الثاني ،222/8، ط: مكتبة حنفية)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3427/47-9324
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ حضرات انبیا کے علاوہ کسی کا بھی خواب شریعت میں حجت نہیں ہے۔ لہذا مذکورہ بزرگ ،خواب میں خلافت ملنے کا دعوی کرنے سے مرحوم بزرگ کے خلیفہ نہیں ہوں گے۔ اور نہ ان کو اس سلسلہ سے دوسروں کو بیعت کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
ثم رویا عبداللاہ بن زید الخ بان غیرالانبیائ لایبنی علیھا حکم شرعی (شامی، ج۱ ص ۳۸۳)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3378/46-9259
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ چونکہ اس بنجر زمین کو نہ کرایہ پر دے سکتے ہیں اور نہ ہی اس میں کاشت کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس کو فروخت کرسکتے ہیں تو اس پر زکوۃ واجب نہ ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3374/46-9263
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ مرحوم والدین کے لئے ایصالِ ثواب و دعائے مغفرت کی ضرورت ہے ۔ اور مرحوم بھائیوں نے اگر کچھ نصیحتیں یا وصیتیں کی ہوں تو ان پر عمل درآمد کرکے ان کی ارواح کو تسکین بخشیں، بالخصوص وراثت سے متعلق حقوق کی ادائیگی اور معاملات کی درستگی پر توجہ دیں۔ان کی اولاد اگرہوں تو ان کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کئےجانے کی طرف بھی اشارہ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3342/46-9183
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن کھیلوں میں کوئی جسمانی فائدہ نہ ہو اور وہ کھیل فساق و فجار کا کھیل ہو یا جس کی وجہ سے کسی گناہ کا ارتکاب لازم آتاہو تو ایسے کھیل سے گریز کرنا ضروری ہے، تفریح طبع کے لئے بھی کوئی اس طرح کا کھیل مناسب نہیں ہے۔ اور مسجد کے اندر ایسا کوئی عمل مزید قبیح ہوجاتاہے قرآنِ مجید میں کامیاب ایمان والوں کا ایک وصف لہو ولعب سے اعراض کرنے والا ہونا بیان ہوا ہے۔حدیث میں بھی لایعنی امور سے اجتناب کا حکم ہے، اس لئے لڈو یا شطرنج کھیلنا درست نہیں ہے، پھر مسجد کے اندر کھیلنا گرچہ موبائل پر ہو یہ اور بھی برا ہے۔
"فالضابط في هذا ... أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح مفيد في المعاش ولا المعاد حرام أو مكروه تحريمًا،... وما كان فيه غرض ومصلحة دينية أو دنيوية فإن ورد النهي عنه من الكتاب أو السنة ... كان حرامًا أو مكروهًا تحريمًا، ... وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس فهو بالنظر الفقهي على نوعين: الأول ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه و مفاسده أغلب على منافعه، و أنه من اشتغل به ألهاه عن ذكر الله وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه؛ لاشتراك العلة فكان حرامًا أو مكروهًا، والثاني ماليس كذلك، فهو أيضًا إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، و إن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح، بل قد ير تقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه ... وعلى هذا الأصل، فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل على معصية أخرى، وما لم يود الانهماك فيها إلى الإخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه". (تکملة فتح الملهم، قبیل کتاب الرؤیا، (4/435) ط: دارالعلوم کراچی)
عن أبی ہریرة رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔ (سنن الترمذی، أبواب الزہد / باب ما جاء من تکلّم بالکلمة لیضحک الناس ،رقم: ۲۲۱۷)۔
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ(1) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ(2) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ(3) (سورۃ المومنون 1-3)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3335/46-9142
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خواب میں پاخانہ کرتے دیکھنا اپنے آپ سے حرام کمائی اور حرام مال سے دور رکھنے کی کوشش کی علامت ہے، اور اپنے ارد گرد گندگیوں کو دیکھنا حرام کاروبار میں ملوث ہونے کے خطرے کی علامت ہے، لہذا حرام کمائی سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ اور حرام کاروبار کرنے والوں سے بھی دور رہیں، اور اگر آپ کسی حرام کمائی میں شامل ہیں تو اس سے اپنے آپ کو دور کرلیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3325-46-9143
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک شرعا کتنا مطلوب و محمود ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ قرآن کریم میں جہاں جہاں اللہ تعالی نے اپنی بندگی کا حکم فرمایا وہاں وبالوالدین احسانا کے ذریعہ حسن سلوک کی تعلیم دی۔ سورۃ الاسراء آیت نمبر ۲۳ تا ۲۴ میں کلمہ اف کہنے کی ممانعت کے ساتھ حکم فرمایا ، وقل لھما قولا کریما ، ان سے نرم لہجہ میں بات کرو، واخفض لھما جناح الذل من الرحمۃ یعنی والدین کے سامنے عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرو۔ آپ کا والدین کے ساتھ مذکورہ بالا طرز عمل دنیا وآخرت کے اعتبار سے نقصاندہ ہے۔ اپنے غصہ پر قابو کرنے کے لئے نمازوں کی پابندی ، اللہ تعالیٰ سے دعاء کے اہتمام کے ساتھ استغفار کی کثرت کیجئے۔ اور لاحول ولاقوۃ الا باللہ پڑھ کر سینہ پر پھونک مارئیے۔ ان شاء اللہ آپ کو فائدہ ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3334/46-9137
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ٹی وی وغیرہ پر میچ وغیرہ دیکھنا بہت سی خرابیاں پیدا کرتاہے مثلا قصداً نامحرم عورتوں کو دیکھنا ، ستر کھلے ہوئے مردوں کو دیکھنا حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذلک ازکی لھم (سورہ نور آیت 30) حدیث شریف میں ہے: لعن اللہ الناظر والمنظور الیھا (بیہقی فی شعب الایمان) ۔ اسی طرح جماعت کی نماز کا چھوڑدینا اپنے منصبی کاموں میں کوتاہی کا ہونا ، کتابوں سے دور ہونا، مزید ٹی وی موبائل وغیرہ کی ایسی عادت پڑجانا جو گھر اور معاشرہ پر بھی غلط اثرات ڈالتی ہے۔ آپ اگر ان تمام مذکورہ خرابیوں سے اپنے آپ کو بچاسکتے ہیں تو دیکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند