Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2952/45-4675
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بطور امتحان فیس جو رقم طلبہ سے لی گئی ہے، اس کو امتحان کے متعلقہ امور میں ہی صرف کرنا مناسب ہے۔ تاہم امتحان کے بعد بچی ہوئی رقم اساتذہ کو پرچہ سازی و پرچہ بینی کے عوض بھی دی جاسکتی ہے، نیز امتحان میں کامیاب طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے بطور انعام دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2957/45-4680
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 1۔ شخص مذکور نے اگر اب توبہ کرلی اور جائزطریقہ پر بیوی بناکر اس کو رکھنا چاہتاہے تو اس کا نکاح پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسا نکاح از روئے شرع درست ہوگا۔ گرچہ اس نکاح میں امام کی شرکت مناسب نہیں ہے تاکہ اس کواپنے گذشتہ جرائم پر تنبیہ ہو اور دوسروں کے لئے عبرت حاصل کرنے کا موقع ہو۔ (2) حلال جانور جن کا گوشت کھانا جائز ہے ان کا چمڑا کھانا بھی جائز ہے، حلال جانور کو مع چمڑے کے یا اس کا چمڑا الگ کرکے اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔اس لئے بالوں کو صاف کرکے چمڑے کو یا پیٹ صاف کرکے چمڑے کے ساتھ پورے جانور کو پکاکر کھانا بھی بلاکراہت جائز ہے (3) جو تصویر حرام ہے اس کا فریم بناکر اس کی خریدوفروخت بھی جائز نہیں ہے، اور اس طرح کی دوکان لگانا بھی جائز نہیں ہے۔ فتاویٰ محمودیہ میں ہے: ’’جس جانور کا گوشت کھانا جائز ہے اس کا چمڑا بھی گوشت کے ساتھ کھا لیا جائے تو مضائقہ نہیں، درست ہے‘‘۔ (کتاب الاضحیہ، باب الذبائح، ج:۱۷ ؍ ۲۹۱، ۲۹۲ ط:مکتبۃ الفاروق )
’’وذکر بکر رحمه الله تعالیٰ أن الجلد کاللحم.‘‘(الفتاوٰی البزازیة علی الفتاویٰ الهندیة، کتاب الاضحیة، (۶ ؍ ۲۹۴ ) رشیدیة
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
متفرقات
متفرقات
متفرقات
متفرقات
متفرقات
متفرقات
متفرقات
Ref. No. 1660/43-1284
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میونسپل کارپوریشن یا نگرپالیکا کی اجازت ہو یا اجازت لے لی جائے تو سڑک پر بھی بورنگ کی اجازت ہے، البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ اس کی وجہ سے کسی کو کوئی پریشانی نہ ہو، اس لئے بورنگ کرانے والے راستہ ضرور ٹھیک کرادیا کریں ۔
باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره لما ذكر القتل مباشرة شرع فيه تسببا فقال: (أخرج إلى طريق العامة كنيفا) هو بيت الخلاء (أو ميزابا أو جرصنا كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها، عيني، أو دكانا جاز) إحداثه (إن لم يضر بالعامة) ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل..."( الدر المختار للحصفكي - (ج 7 / ص 164)
"( قوله : لقوله صلى الله عليه وسلم { لا ضرر ولا ضرار في الإسلام } ) الحديث ... أي لا يضر الرجل أخاه ابتداء ولا جزاء ؛ لأن الضرر بمعنى الضر وهو يكون من واحد والضرار من اثنين بمعنى المضارة وهو أن تضر من ضرك" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (ج 17 / ص 451)
"باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره... قوله: (أو دكانا) هو المرضع المرتفع مثل المصطبة... وعن أبي يوسف: إنما ينقضه إن ضر بهم... قوله: (بغير إذن الامام) فإن أذن فليس لاحد أن يلزمه وأن ينازعه، لكن لا ينبغي للامام أن يأذن به إذا ضر بالناس بأن كان الطريق ضيقا.." (تكملة حاشية رد المحتار - (ج 1 / ص 164)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند