خوردونوش

Ref. No. 3161/46-6054

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   صرف شک کی بناء پر کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتاہے اور نہ ہی کسی حلال کو حرام کہاجاسکتاہے۔ البتہ اگر آپ کو مذکورہ شک واقع ہوا تو ایسی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں اور استغفار بھی کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش
Ref. No. 2860/45- الجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیرمسلم کی چائے پینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ غیرمسلم کے گھر کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا سب جائز ہے۔ آپ کو کس چیز میں شبہہ ہے ، آپ نے واضح نہیں کیا ۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 1590/43-1123

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حلال جانور کا دودھ و گوشت حلال ہے۔ اس لئے دودھ کے ساتھ گوشت یا انڈے کھانا خلاف سنت نہیں کہا جائے گا۔  گوشت کے مختلف پکوان میں  آج کل دہی ڈالتے ہیں، اس لئےدہی کے ساتھ  گوشت یاانڈے کھانے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔  تاہم اگر طبی طور پر مضرصحت ہونا معلوم ہوجائے تو گریز کرنا چاہئے۔  و في الخانیة وغیرھا: لبن المأکول حلال (شامی(456/6)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 1600/43-1149

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ بالا صورت جوا وقمار اور دیگر بہت سے مفاسد  پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام و ناجائز ہے۔  اس میں گرچہ اولا رضامندی ہے مگر قرعہ اندازی کرتے وقت ہرایک کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ میرا نام نہ آئے اور جب نام نکلتاہے تو اس کو اپنے عہد کی بناء پر بادل ناخواستہ کھانا کھلانا پڑتاہے، نیز بعض کی دعوت میں کم خرچ ہوگا اور بعض میں زیادہ تو اس سے آپسی نفرت جنم لے گی  اور اس طرح  اختلافات بڑھیں گےاور نتیجہ اس وقتی اور جزوی فائدہ سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہوگا اس لئے اس صورت کو فوری طور پر بند کردینا ضروری ہے۔ 

 ﴿ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ (سورۃ المائدۃ،پارہ07، آیت 90)

القمارمشتق من القمر الذی یزداد وینقص سمی القمار قماراً لا ن کل واحد من المقامرین ممن یجوز ان یذهب مالہ الی صاحبہ ویستفیدمال صاحبہ فیزداد مال کل واحد منهما مرۃ وینتقص اخری فاذا کان المال مشروطاً من الجانبین کان قماراً والقمار حرام ولان فیہ تعلیق تملیک المال بالخطر وانہ لا یجوز(المحیط البرهانی فی الفقہ النعمانی ،جلد5،صفحہ323،دارالکتب العلمیۃ، بیروت) و لاخلاف بین اھل العلم فی تحریم القمار (احکام القرآن للجصاص،جلد2،صفحہ11،داراحیاء التراث العربی ،بیروت) الَا لا تَظْلِموا, أَلَا لا يَحِلُّ مالُ امرِىءٍ إلا بِطِيبِ نفسٍ منه (مشکوۃ المصابیح)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 862 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگرمذکورہ شخص کا کاروبار صرف سود ہی کا ہے، تو اس کے یہاں دعوت میں شرکت جائز نہیں ہے، خواہ اسے تکلیف ہو یا نہ ہو، اللہ تعالی کو ناراض کرکے کسی کوراضی رکھنا عقلمندی نہیں ہے۔ اور اگر مال مخلوط ہو تو اس کی دعوت  میں شرکت کی گنجائش ہے۔ مذکورہ کاپی میں چندہ جمع کرکے نیت کرنے سے کوئی حاصل نہیں ہوگا۔ ردالمحتار لابن عابدین الشامی ، الاشباہ والنظائر لابن نجیم المصری  اور فتاوی محمودیہ للشیخ محمود گنگوہی میں یہ وضاحت موجود ہے حوالہ کے لئے دیکھ سکتے ہیں۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 1110 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ گٹکہ نشہ آور ہوتا ہے،  نیز گٹکہ پر صاف  لکھاہوتا ہے کہ یہ  جان لیوا اورخطرناک ہے،اس سے بہت سی لاعلاج بیماریاں پیدا ہوسکتی  ہیں، اور آدمی کی ہلاکت کا سبب بن سکتی ہیں،جبکہ قرآن کریم نے  واضح  طور پر فرمایا ولاتلقوا بایدیکم الی التھلکة کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ لہذا گٹکہ کھانا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ اس کا استعمال مکرو ہ ہے۔جتنی کثرت ہوگی اسی قدر کراہت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔ لہذا اس سے بچنا لازم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

                     

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

خوردونوش

Ref. No. 1151/42-387

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شراب عموما گرم چیزوں سے بنائی جاتی ہے، تاہم شراب بننے کے بعداس کی تاثیر کا علم نہیں ہے۔ جہاں تک مسئلہ ہے اس کے ایسی صورت میں پینے کا تو اگر حالت اضطرار ہو  کہ اس کے علاوہ گرمی حاصل کرنے کی کوئی صورت بالکل نہ ہو اور  اس کے بغیر جان کا خطرہ ہو  اور اس کے پینے میں یقین ہو کہ جان بچ سکتی ہے تو بقدر ضرورت گنجائش ہوگی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

خوردونوش

Ref. No. 2742/45-4281

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مارکیٹ میں موجود ملکی وغیرملکی مصنوعات کے بارے میں احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ استعمال کرنے سے پہلے ان کے مشمولات کو چیک کرلیاجائے، اگر شامل اشیاء واضح طور پر درج نہ ہوں بلکہ کوڈ کی شکل میں لکھی ہوں تو کوڈ کا مطلب نیٹ سے چیک کرلیا جائے اس سے معلوم ہوجائے گا۔ البتہ  یہ جان لینا چاہئے کہ تمام اشیاء خوردنی اصلا حلال  اور جائز ہیں جب تک کہ تحقیق کے ذریعہ کسی ناجائز یا ناپاک چیز کی آمیزش کا یقینی علم نہ ہوجائے۔اور جن چیزوں کے بارے میں شبہہ ہو ان سے بچنا بہرحال بہتر ہے ۔   

الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ اشرفي ۵۹)

من شک في إنائہ، أوثوبہ، أوبدنہ أصابتہ نجاسۃ أو لا، فہو طاہر مالم یستیقن، وکذا الآبار، والحیاض، والحباب الموضوعۃ في الطرقات، ویستقي منہا الصغار، والکبار، والمسلمون، والکفار، وکذا ما یتخذہ أہل الشرک، أوالجہلۃ من المسلمین کالسمن، والخبز، والأطعمۃ، والثیاب۔ (شامي، کتاب الطہارۃ، قبیل مطلب في أبحاث الغسل، زکریا۱/۲۸۳-۲۸۴، کراچي ۱/۱۵۱)

إن النجاسۃ لما استحالت وتبدلت أوصافہا، ومعانیہا خرجت عن کونہا نجاسۃ؛ لأنہا اسم لذات موصوفۃ فتنعدم بانعدام الوصف وصارت کالخمر إذا تخللت۔ (بدائع الصنائع، کتاب الطہارۃ، الدباغۃ، زکریا ۱/۲۴۳، کراچي۱/۸۵)

ثم اعلم أن العلۃ عند محمدؒ ہي التغیر وانقلاب الحقیقۃ، وإنہ یفتیٰ بہ للبلویٰ کما علم مما مرَّ، ومقتضاہ عدم اختصاص ذلک الحکم بالصابون فیدخل فیہ کل ما کان فیہ تغیر وانقلاب حقیقۃ، وکان فیہ بلویٰ عامۃ۔ (شامي، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، زکریا۱/۵۱۹، کراچي۱/۳۱۶)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

خوردونوش

Ref. No. 2359/44-3557

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     مدرسہ میں جو آم کا درخت ہے وہ کس مقصد کے لیے ہے اس کا واضح ہونا ضروری ہے اگر فروخت کرنے اور اس کے پیسے کو مدرسہ کے مصارف میں خرچ کرنے کے لیے ہوں تو بچوں یا اساتذہ کے لیے توڑنا درست نہیں ہے، لیکن اگر یونہی ایک دو درخت ہیں جس پر مدرسہ کی کوئی خاص توجہ نہیں ہے یا توڑنے کی دلالۃ اجازت ہے اس لیے بچے توڑ کر کھاتے ہیں تو مدرسہ کے اساتذہ کے لیے بھی توڑ کر کھانا درست ہوگا۔

مدرسہ میں لگا آم کا درخت کوئی زکاۃ کا مال نہیں ہے کہ بچے کھا سکتے ہیں اور اساتذہ نہیں کھا سکتے ہیں اس مسئلے کا مدار انتظامیہ کی اجازت پر ہے خواہ صراحت ہو یا دلالۃ ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

خوردونوش

Ref. No. 998

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: مشروم بارش کے بعد زمین سے اگنے والی ایک سفید نبات ہے، جس میں کسی طرح کی کوئی قباحت شرعاً نہیں ہے۔ اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ بھی ہے اس لئے مشروم کھانا جائز ہے۔ البتہ اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ مشروم زہریلا نہ ہو کیونکہ بعض مرتبہ زہریلا مشروم بھی زمین سے اُگ آتا ہے ؛ اس لئے احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی تحقیق کرلی جائے کہ اس میں نشہ نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند