نکاح و شادی

Ref. No. 3449/47-9367

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔    رضاعت یعنی کسی عورت کا دودھ پینے سے حرمت چابت ہوجاتی ہے۔ اس لئے جب آپ نے خالہ کا دودھ پیا ہے تو خالہ کی بیٹی آپ کی رضاعی بہن ہوگئی، اس سے نکاح حرام ہے۔ وہ آپ کی حقیقی بہن کی مانند ہے۔ ایک مرتبہ دودھ پینے سے یا چند قطرے دودھ پینے سے  بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، متعدد مرتبہ پینا یا پیٹ بھرکر پینا ضروری نہیں ہے۔ عام حالات میں  تو اس رضاعی بہن سے پردہ بھی نہیں ہے، تاہم اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو پردہ کرنا لازم ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 3448/47-9366

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔     مشت زنی کا مطلب اپنے ہاتھ کے عمل سے منی  خارج کرنا ہے ، لہذا جس نے مشت زنی پر طلاق کو معلق کیا تھا اگر انزال سے قبل رک گیا تو مشت زنی کا عمل مکمل نہیں ہوا اس لئے اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں  ہوئی۔ تاہم خیال رہے کہ مشت زنی ایک بہت ہی گندی حرکت ہے اور باعث گناہ ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔ جب شہوت کا غلبہ ہو تو بیوی سے ملاقات کرلینی چاہئے، اور ایسی حرکت سے بچناچاہئے کہ اس  کے جسمانی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔  پھر ابھی اگر شہوت کا غلبہ ہو تو نفلی روزوں کا اہتمام کیجئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 3445/47-9365

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔     مذکورہ دینی مکتب کا اصل مقصد قرآن کریم اور دینی کتابوں کی تعلیم ہے، تاہم اگر اس کے ساتھ کوئی عصری تعلیم بھی ضمنا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ مسجد کے آداب کا بہمہ وجوہ خیال رکھنا ضروری ہے، عصری تعلیم کی کتابوں میں تصاویر وغیرہ عموما  شامل ہوتی ہیں جن کا مسجد میں لانا آدابِ مسجد کے بھی خلاف ہے، اس لئے بہتر ہے کہ مسجد کے باہر کسی جگہ تعلیم کا انتظام کیاجائے جہاں دینی وعصری دونوں تعلیم دی جائے، اس میں بہت احتیاط ہے، ورنہ مشاہدہ یہ ہے کہ شروع میں مسجد کے آداب کا خیال رہتاہے لیکن آہستہ آہستہ یہ آداب فوت ہوجاتے ہیں اور بے احتیاطی ہونے لگتی ہے۔ اس لئے گوکہ اس دینی مکتب میں کچھ عصری تعلیم کی بھی گنجائش ہے مگر بہتر ہے کہ الگ نظم کیاجائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Fiqh

Ref. No. 3444/47-9364

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔    چندہ دینے والوں نے جس مقصد کے لئے چندہ دیا ہے اسی میں اس رقم کو صَرف کرنا لازم ہے۔ لیکن اگر مطلوبہ مقصد میں صرف کرنا کسی وجہ سے دشوار ہو تو چندہ دینے والوں سے دوبارہ اجازت لے کر اس کو کسی دوسرے مصرف میں استعمال کیاجاسکتاہے۔ اگر مسجد میں اعلان کردیا جائے کہ چندہ جس مقصد کے لئے جمع کیا گیا تھا وہاں بھیجنا ممکن نہیں ہے اس لئے اگر آپ چندہ دینے والے اجازت دیں تو یہ رقم امام صاحب کو بطور تعاون دیدیاجائے اور جو لوگ اپنی رقم واپس لینا چاہیں وہ واپس لے سکتے ہیں، تو اس طرح امام صاحب کو وہ رقم دی جاسکتی ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 3474/47-9383

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔   پہلی رکعت میں آیت سجدہ پڑھنے کے بعد سجدہ کرلیا، پھر دوسری رکعت میں وہی آیت سجدہ دہرائی، تو پہلا سجدہ ہی کافی ہوگا۔ دوبارہ سجدہ واجب نہ ہوگا۔ مفتی حبیب الرحمن صاحب خیرآبادی  نے بھی اپنی کتاب  فتاوی حبیبیہ میں یہی لکھا ہے:  سوال (۲۳۱۷)  اگر آیت سجدہ نماز میں پڑھی، اور سجدہ تلاوت کرلیا اور کھڑے ہونے کے بعد پھر وہی سجدہ کی آیت پڑھی تو دوبارہ سجدہ کرنا چاہئے، یا نہیں؟ مسعود عالم۔ الجواب وباللہ التوفیق:  اس صورت میں دوبارہ سجدہ تلاوت کرنا واجب نہیں ہے،  پہلا سجدہ تلاوت کافی ہوجائے گا۔ (فتاوی حبیبیہ  ج۴ ص۲۲۵)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 3439/47-9361

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔    اگر ستر مکمل طور پر چھپا ہواہو تو شرعی طور پر ٹروزر اور شرٹ میں نماز پڑھنا جائز ہے، تاہم اگر  ٹروزر اتنا چست ہو کہ جسم کی بناوٹ بالکل واضح ہورہی ہو نماز تو درست ہوجائے گی البتہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ اور اگر رکوع وسجدہ کرتے وقت ستر کھلا رہ جائے  تو اس سے نماز فاسد ہوجائے گی۔ نیز یہ بھی یاد رہے کہ   نماز میں زینت اختیار کرنے کا حکم ہے اس لئے ایسا لباس نماز کے لئے منتخب کرنا چاہئے جو صلحاء اور نیک لوگوں کا لباس ہو ۔ نیز یہ بھی سوچنا چاہئے کہ نماز میں احکم الحاکمین کے دربار میں حاضری ہے ، کیا ٹروزر وغیرہ پہن کر دنیاوی بادشاہوں کے دربار میں یا شادی وغیرہ کی تقریبات میں شرکت کی جاسکتی ہے۔ اگر نہیں تو پھر بادشاہوں کے بادشاہ کے  دربار میں ایسا لباس کیوں؟

{یَا بَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} [الأعراف:۳۱]

 ويجوز أن ينظر الرجل إلى الرجل إلا إلى عورته كذا في المحيط وعليه الإجماع، كذا في الاختيار شرح المختار. وعورته ما بين سرته حتى تجاوز ركبته، كذا في الذخيرة وما دون السرة إلى منبت الشعر عورة في ظاهر الرواية (الفتاوى الهندية (5 / 327)

"(و) كره (كفه) أي رفعه ولو لتراب كمشمر كمّ أو ذيل. (قوله: كمشمر كمّ أو ذيل) أي كما لو دخل في الصلاة وهو مشمر كمه أو ذيله". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640):

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment

Ref. No. 3438/47-9362

In the name of Allah, the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

If the content of the videos and audios provided by the company is correct, earning money by watching, listening to them, and giving them true ratings (stars) is permissible. The amount of ₹500 received upon joining this app is also halal. Similarly, the security fee that is deposited and later returned in full without any deductions also appears to be permissible.

However, such schemes often involve deception. In reality, a fixed monthly profit is given in return for the deposited amount, which is clear interest (riba) and therefore haram. But this interest is often linked to some minor activity to avoid raising suspicion about it being interest-based.

Therefore, it is better to stay away from such activities as a precaution.

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ" (سورہ آلِ عمران، آیت 130)

"کل قرض جر نفعاً فهو ربا" (سنن بیہقی، مصنف عبدالرزاق)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 3441/47-9379

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  ۔      بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں موجودہ موروثہ گھر میں جو کچھ ترمیم ہوئی یا جو ورثہ کے منع کرنے کے باوجود اوپری منزل تعمیر کر لی گئی ، اب تقسیم کے وقت اس کی رقم منہا نہیں کی جائے گی۔ اگر تعمیر کے وقت دیگر ورثا کی رضامندی اور  اتفاق سے اوپری منزل  تعمیر ہوئی ہوتی تو تعمیر کا خرچ منہا کر کے باقی رقم تقسیم ہوتی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ لہذا صورت مسئولہ میں موجودہ مکان کو بیچ کر کل رقم تمام ورثہ میں موافق شرعی حصص تقسیم ہو گی۔ اور دیگر ورثہ نے جو کچھ ترمیم یا تعمیر میں خرچ کیا وہ از راہ تبرع شمار ہو گا اور اس کا کوئی معاوضہ دوسرے ورثہ سے جبرا  لینا درست نہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 3437/47-9351

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  جن لوگوں سے آپ نے پیسے لئے ہیں ان سے جو معاہدہ ہوا ہے اگر وہ شریعت کے مطابق ہو تو  اسی کے مطابق  منافع  کی تقسیم کریں گے، اور آپ کے اور انویسٹر کے درمیان متعینہ  فیصدی  کے اعتبار سے منافع کی تقسیم ہوگی۔ اور  شرکاء کے درمیان منافع کی تقسیم کا یہ طریقہ ہوگا کہ جس کی رقم سب سے کم ہو اس سے دیگر شرکاء کے پیسوں کی تقسیم کردی جائے اس سے ہر ایک کے شیئر نکل آئیں گے۔ جیسے سوال  مذکور میں سب سے کم رقم ۲۵ ہزار ہے، اس کو ایک شیئر مانیں ، پچاس ہزار  کے دو شیئر ہوگئے اور ایک لاکھ والے کے چار شیئر ہوگئے۔ اب منافع کو سات حصوں میں تقسیم کرکے ایک شیئر والے کو ایک حصہ ، دوشیئرز والے کو دو حصے اور چار شیئرز والے کو چار حصے دیدئے جائیں گے۔ پھر ہر ایک سے اپنا حق المحنت وصول کیاجائے جو ابتدائے عقد میں طے ہوا تھا۔  چنانچہ اگر مثال کے طور پر سات سو کا نفع ہوا تو ایک سو روپئے۲۵ ہزار والے کو، دو سو روپیے پچاس ہزار والے کو اور چار سو روپئے ایک لاکھ والے کو دئے جائیں گے۔ پھر ہر ایک سے دس فیصد یا پچاس فیصد جو طے ہوا تھا وہ ان سے الگ الگ لے لیا جائے۔ اگر اس سلسلہ میں کوئی اور رہنمائی چاہئے تو دوبارہ تفصیل کے ساتھ سوال لکھ کر بھیجیں یا پھر کسی قریبی دارالافتا سے رجوع کریں۔

 إذا شرطا الربح على قدر المالين متساويا أو متفاضلا، فلا شك أنه يجوز ويكون الربح بينهما على الشرط سواء شرطا العمل عليهما أو على أحدهما والوضيعة على قدر المالين متساويا ومتفاضل. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 62):

(والربح في الشركة الفاسدة بقدر المال، ولا عبرة بشرط الفضل). الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 326):

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Divorce & Separation

Ref. No. 3435/47-9352

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

For a Khula (a divorce initiated by the wife) to be valid, it is essential that the husband accepts the proposal of Khula. If the wife has a Khula document prepared—whether through an individual or the court—and sends it to the husband, but the husband refuses to accept it, such a Khula is not as per shariah effective. It has no impact on the marital bond, and the marriage remains intact. In such a case, the wife should return to her husband. If there are issues in the marriage, efforts should be made—with the involvement of family members—to seek reconciliation and restore harmony in the relationship.

"و أمّا ركنه فهو الإيجاب و القبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرْقة و لايستحَق العوض بدون القَبول." (بدائع الصنائع ، کتاب الطلاق،فصل فی الخلع:۳/۱۴۵،ط:دارالکتاب العربی)

"و أما ركنه فهو الإيجاب و القبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة و لايستحق العوض بدون القبول."(المبسوط للسرخسی ، باب الخلع:۶/۱۷۳،ط:دارلفکر)

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband