Frequently Asked Questions
آداب و اخلاق
Ref. No. 3559/47-9565
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ اگر کسی نے کسی غیر مسلم پر ظلم کیا ہو تو اس کا حق براہِ راست معافی یا نقصان کی تلافی سے ادا کرنا واجب ہے۔ اگر معافی مانگنے سے فتنہ یا خطرہ ہو تو کسی اور جائز طریقے سے اس کا نقصان پورا کرے، اور نیز صدقہ کرکے اس کے لیے ہدایت کی دعا کرے اوربرابر اپنے لئے استغفار بھی کرتارہے۔ تاہم صرف دعا اور صدقہ حق العبد کی ادائیگی کے لئے کافی نہیں ہے۔صدقہ سے اس کو دنیا میں فائدہ پہونچ سکتاہے۔ اور اس کے علاوہ معافی کے لئے آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
"من كانت عنده مظلمة لأخيه من عرضه أو من شيء فليتحلله منه اليوم قبل أن لا يكون دينار ولا درهم" (صحیح بخاری، حدیث: 2449)
"إن لم يقدر على الاستحلال منه لخوف ضرر أو فتنة، فليدع له ويستغفر له، وليتصدق عنه بما أمكن" (رد المحتار، ج 6، ص 144)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Hajj & Umrah
Ref. No. 3557/47-9562
In the name of Allah, the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If the pregnancy is five months along, the baby will be born in about four months. By the time of Hajj, the child will be around five or six months old. At that stage, your wife’s health should, in shā’ Allāh, be sufficient to perform Hajj, so there is no Shar‘i restriction.
However, travelling with such a young baby can be very challenging, and leaving the baby behind is also difficult, as they will still need the mother’s milk and constant care and upbringing. Therefore, it is better to delay Hajj to avoid any hardship in caring for the child. As for whether the Hajj Committee will adjust the payment for the following year, you should confirm this directly with them.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Business & employment
Ref. No. 3556/47-9561
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
If your video does not conform to the limits set by Shari‘ah, then uploading it is itself impermissible. However, if it does comply with Shari‘ah, the ruling on your earnings will depend on the advertisements placed by the hosting company. If these ads contain impermissible elements — such as images of living beings, or the promotion of alcohol, music, or other prohibited items — then it is not permissible to earn profit from them.
To the best of our knowledge, the uploader has no control over which advertisements are displayed; this is entirely at the company’s discretion. Therefore, it is obligatory to avoid income generated in such a manner.
"و منها أن يكون مقدور الاستيفاء - حقيقة أو شرعا فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا.... ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادا استيفاؤها بعقد الإجارة ولا يجري بها التعامل بين الناس فلا يجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها. .... ومنها أن تكون الأجرة معلومةً." (الفتاوى الهندية:کتاب الاجارۃ ج نمرب ۴ ص نمبر ۴۱۱،دار الفکر)
"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى." (أحكام القرآن للجصاص: سورہ مائدہ ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۹۶،دار احیاء التراث)
وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علي تحريم تصوير الحيوان؛ و قال: وسواء لما يمتهن أو لغيره فصنعه حرام لكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله". (فتاوی شامی ١/ ٦٤٧، ط: سعيد)
"و الحق أنه لاينبغي تكلف أي فرق بين أنواع التصوير المختلفة ... نظراً لإطلاق الحديث". (فقہ السیرہ ٤/ ٩٧)
"وفي المنتقى: إبراهيم عن محمد - رحمه الله تعالى - في امرأة نائحة أو صاحب طبل أو مزمار اكتسب مالاً، قال: إن كان على شرط رده على أصحابه إن عرفهم، يريد بقوله: "على شرط" إن شرطوا لها في أوله مالاً بإزاء النياحة أو بإزاء الغناء، وهذا؛ لأنه إذا كان الأخذ على الشرط كان المال بمقابلة المعصية، فكان الأخذ معصيةً، والسبيل في المعاصي ردها، وذلك هاهنا برد المأخوذ إن تمكن من رده بأن عرف صاحبه، وبالتصدق به إن لم يعرفه؛ ليصل إليه نفع ماله إن كان لايصل إليه عين ماله، أما إذا لم يكن الأخذ على شرط لم يكن الأخذ معصيةً، والدفع حصل من المالك برضاه فيكون له ويكون حلالاً له" (الفتاوى الهندية (5/ 349)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 3554/47-9565
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ والد اپنی زندگی میں اپنی جائداد کا مکمل مالک اور بااختیار ہے۔ وہ اپنی مرضی سے کسی اولاد کو کچھ دیدے اور کسی کو نہ دے یہ اس کی اپنی مرضی ہے۔ وراثت اس مال کو کہتے ہیں جو مرنے والا اپنے پیچھے چھوڑ کر مرجائے، زندگی میں جو مال والد کا ہے وہ وراثت نہیں کہلائے گا۔ تاہم اگر باپ اپنی زندگی میں اپنی جائداد کو تقسیم کرنا چاہے تو اس کو تمام اولاد میں برابر تقسیم کرنا چاہئے۔ البتہ اگر کسی کو اس کی خدمت کی بنا پر یا کسی اور معقول وجہ کی بنا پر کچھ زیادہ دیدے تو اس کی بھی گنجائش ہے، لیکن کسی وارث کو محروم کرنے کی نیت سے اپنی جائداد اپنی زندگی میں تقسیم کرنا اور بیٹوں یا بیٹیوں میں سے کسی کو محروم کرنا جائز نہیں ہے۔ باپ کی نیت کسی کو محروم کرنے کی نہ ہو تو کمی بیشی کے ساتھ دینا بھی جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 3552/47-9554
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ مشت زنی یقینا حرام و ناجائز عمل ہے، اور اس پر سچی توبہ و استغفار اس کا کفارہ ہے۔ اس عمل کو اب فوری طور پر روک دیں ، اور آئندہ اس سے بچنے کا عزم کریں اور گزشتہ عمل پر جو اب تک ہوتا رہا اپنی ندامت اور شرمندگی کا ظہار کریں، یہی توبہ اور ماضی پر افسوس اس گناہ کا کفارہ ہے۔ اگر کچھ حسب حیثیت صدقہ کردیں تو بہت اچھا ہوگا ا اس لئے کہ صدقہ بھی گناہوں کو مٹانے میں اہم کردار ادا کرتاہے ۔
’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".(شعب الإيمان 7/ 329)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 3547/47-9547
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ جس ادارہ سے یہ فتوی جاری ہوا ہے اسی ادارے سے اس کی تصدیق ہوسکتی ہے۔ ہمیں اس سلسلسہ میں کوئی تحقیق نہیں ہے، تاہم اگر یہ درست ہے تو واقعی اس میں خیر ہی خیر ہے۔ جن لوگوں نے بھی اس میں حصہ لیا اللہ تعالی ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
آپ اپنا سوالنامہ متعلقہ جامعہ میں بھیجیں اور وہاں سے تصدیق یا تکذیب کا انتظار کریں۔ یا ان کی حوالہ میں موجود کتابوں میں پڑھیں شاید آپ کو اس فتوی کی حقیقت کا علم ہوجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 3551/47-9552
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ آپ کے پیسے بڑے بھائی کے پاس بطور قرض کے ہیں، آپ نے دو سال کی مہلت دی تھی تو اس مہلت کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ تاہم اگر آپ کو ضرورت ہے تو پیشگی مطالبہ کرنا بھی درست ہے؛ دو سال تک مہلت دینا لازم نہیں ہے۔
(ولزم تأجيل كل دين) إن قبل المديون (إلا) في سبع على ما في مدينات الأشباه بدلي صرف وسلم وثمن عند إقالة وبعدها وما أخذ به الشفيع ودين الميت، والسابع (القرض) فلا يلزم تأجيله. أحكام القرآن للجصاص (2/ 194) وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة فيه تأويلان أحدهما وإن كان ذو عسرة غريما لكم فنظرة إلى ميسرة. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 157)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 3550/47-9553
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ علماء دیوبند کے نزدیک بریلوی حضرات اسلام سے خارج نہیں ہیں، اس لئے ان کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازیں درست ہوگئیں۔ اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم آئندہ احتیاط رکھیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3549/47-9546
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے علاقہ کے کسی معتبر عالم سے مل کر کسی پیر طریقت کی رہنمائی حاصل کرلیں، ہماری نظر میں پھول پور کی خانقاہ، الہ آباد کے پیر طریقت حضرت مولانا قمرالزماں صاحب دامت برکاتہم کی خانقاہ بہتر رہیں گی۔ اور اطراف دیوبند میں حضرت مولانا حسین احمد صاحب پانڈولی ضلع سہارنپور اور میرٹھ میں حضرت مولانا صلاح الدین نقشبندی صاحب کی خانقاہ ہے، اسی طرح رائے پور کی مشہور خانقاہ اور وہیں پر حضرت مولانا محمد طاہر صاحب شیخ الحدیث قدیم مدرسہ رائے پور کی صحبت بھی آپ کے لئے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ لکھنو کے اطراف کے علما سے ہماری زیادہ واقفیت نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
عائلی مسائل
Ref. No. 3546/47-9551
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ۔ اپنے سگے بھانجے اور بھتیجے محرم ہوتے ہیں ان سے پردہ لازم نہیں ہے۔ اگر کوئی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو عورت کا اپنے بھتیجے و بھانجے کے ساتھ بوقت ضرورت باہر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (جن لوگوں سے نکاح حرام ہے وہ محرم ہیں ان سے پردہ نہیں ہے)۔ جن سے نکاح حرام ہے ان کی تفصیل قرآن کریم کی سورہ النساءمیں موجود ہے۔
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآىٕكُمْ وَ رَبَآىٕبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ٘-فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ٘-وَ حَلَآىٕلُ اَبْنَآىٕكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْۙ-وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (سورۃ النساء ۲۳)
تم پر حرام کردی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور دودھ (کے رشتے) سے تمہاری بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں (جو اُن بیویوں سے ہوں ) جن سے تم ہم بستری کرچکے ہو پھر اگر تم نے ان (بیویوں ) سے ہم بستری نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی حرج نہیں اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنوں کو اکٹھا کرنا (حرام ہے۔) البتہ جوپہلے گزر گیا۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند