بدعات و منکرات

Ref. No. 2425/45-3671

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سال گرہ یعنی برتھ ڈے یا شادی کی سالگرہ منانے کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ یہ اغیار کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے جس میں عموماً خرافات  ہوتی ہیں، لہٰذا اگر اس موقع پر اغیار کی طرح مخصوص لباس پہنا جائے، موم بتیاں لگا کر کیک کاٹا جائے، موسیقی ہو، مرد وزن کااختلاط ہو، تصویر کشی ہو تو پھر سالگرہ منانا شرعاً ناجائز ہے، ہاں اگر اس طرح کی خرافات نہ ہوں اور نہ دیگر اقوام سے مشابہت مقصود ہو بلکہ گھر والے یا دوست  واحباب اس مقصد کے لئے اس دن کو یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کے حضور اس بات کا شکر ادا ہو کہ اللہ تعالیٰ صحت وعافیت اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے، اس کے لئے منکرات سے پاک کوئی تقریب کرلی جائے جس میں کھانا پینا ہو اور ہدیہ کا لین دین ہو تو اس کی گنجائش ہے تاہم احتیاط بہتر ہے۔

(وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ) (سورۃ آل عمران: 85)

’’عن ابن عمر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من تشبہ بقوم فہو منہم‘‘ (سنن أبوداود: ج ٢، ص: ٢٠٣)

عن أبي موسی قال المرء مع من أحب‘‘ (صحیح ابن حبان: ج ١، ص: ٢٧٥)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

Ref. No. 1355/42-758

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کوئی جائز کام کی نذر ہو تو ٹھیک ہے اور یہ در اصل وقف کرنے کی نذر ہے ، اس لئے مسجد میں بھی وہ چیز دی  جاسکتی ہے۔  لیکن اگر چادر چڑھانے وغیرہ کی نذر ہے تو نذر منعقد نہیں ہوگی اور جوکچھ مسجد میں بطور صدقہ دینا چاہے دے سکتاہے۔

ولذا صححوا النذر بالوقف لأن من جنسه واجبا وهو بناء مسجد للمسلمين كما يأتي مع أنك علمت أن بناء المساجد غير مقصود لذاته (شامی، کتاب الایمان 3/735) (ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً (بدائع الصنائع 5/82)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 1131/42-359

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کالے جادو سے علاج کرانا درست نہیں ہے۔ حرام کے انسداد کے لئے حرام اور ظلم کے ازالہ کے لئے ظلم کرنا جائز نہیں ہے۔ آپ کسی پابند شرع عامل سے رجوع کریں ، اور خود بھی معوذتین ، سورہ بقرہ اور منزل پڑھنے کا اہتمام کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند