بدعات و منکرات

Ref. No. 994/41-158

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرکیہ وکفریہ اعمال سے بچتے ہوئے کسی بھی غیرمسلم سے علاج کرایاجاسکتا ہے۔ ولاباس بالرقی  مالم یکن فیہ شرک (مسلم)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 37 / 00000

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: شب برات ایک فضیلت والی رات ہے،  مگر اس میں کوئی عمل مخصوص نہیں ہے (جیسا کہ بعض لوگ نماز الفیہ وغیرہ کے نام سے نمازیں ضروری سمجھتے ہیں)، بلکہ سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں جب تک چستی کے ساتھ ہو سکےانفرادی طور پر نماز، ذکراور تلاوت وغیرہ میں مشغول رہیں۔ وقت گذاری کے لئے کہیں باہر نہ جائیں، نیند کا غلبہ ہو تو سوجائیں۔ آج کل لوگ بلاوجہ گاڑیوں پر سوار ادھر ادھر پھرتے رہتے ہیں  ایسے عمل سے اجتناب لازم ہے۔اس رات قبرستان جانے کو لازمی سمجھنا بھی درست نہیں ہے۔  پندرہویں شعبان کا روزہ رکھنا  واجب  نہیں ہے، اگر کوئی رکھ لےتوباعث اجروثواب ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 40/1097

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔درست بات یہی ہے کہ آندھی، طوفان ، زلزلہ یا دیگر آفات سماویہ آنے پر اذان دینا سنت سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا اگر لوگ یہ عمل سنت یا حکم شرعی سمجھ کر کرتے ہیں تو غلط ہوگا، لیکن اگر لوگ محض غموں کو دور کرنے کا آلہ اور ہتھیار سمجھتے ہیں اس لئے اذان دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو جمع خاطر نصیب ہو تو یہ ایک مستحب عمل ہے ۔ علامہ شامی نے مواقع اذان میں کتب شافعیہ کے حوالے سے اسے سنت کہا ہے  کہ مغموم وغمزدہ شخص کی دلجوئی  کے لئے اذان دی جائے کیونکہ اذان غموں کو کافور کردیتی ہے۔ فی المواضع التی یندب لھا الاذان فی غیرالصلوۃ قالوا یسن للمھموم ان یامر غیرہ ان یؤذن فی اذنہ فانہ یزیل الھم۔ (فتاوی شامی 3/63)۔   

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 38 / 1196

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس قدر تشہیر نوافل عبادات کے لئے مناسب نہیں ہے۔   واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

Ref. No. 2691/45-4200

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اہل علم کی تعظیم کے لیے کھڑا ہونا درست ہے ،  احادیث سے اہل علم کی تعظیم میں کھڑا ہونا ثابت ہے؛  فقہاء احناف اور علماء دیوبند کی بھی یہی رائے ہے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے امداد الفتاوی میں اس کے جواز پر تفصیلی کلام کیا ہے، لیکن قیام کا مروجہ طریقہ کہ مہمان کی آمد سے کئی گھنٹے پہلے بچوں کو لائن میں کھڑا کر دیا جائے جن میں بچوں کی تعلیم کا بھی نقصان ہو، پسندیدہ عمل نہیں معلوم ہوتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

Ref. No. 1841/43-1672

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شادی بیاہ کی رسموں میں سے ہی اس کو شمار کیاجائے گا، اس لئے اجتناب کیاجائے۔  اس کو پروگرام کہنا ہی اس کے بدعت پونے کی جانب اشارہ ہے۔ اس لئے مہندی وغیرہ کو رسم نہ بنایاجائے۔  اور شادی کو حضور ﷺ کی ہدایات پر عمل  کرتے ہوئے آسان بنایاجائے، رسومات کی وجہ سے مشکل نہ بنایاجائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

Ref. No. 1342/42-732

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ذکر کا مذکورہ طریقہ اکابرو اسلاف سے ثابت نہیں ہے، ذکرجہری متبع سنت و شیخ کی رہبری ورہنمائی میں درست ہے، کہ اس کا مقصد خدا کا قرب حاصل کرنا  ہے۔ بلا ومصیبت کے وقت یا دوکان ومکان کے افتتاح کے وقت ذکر کا مذکورہ طریقہ بدعت ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

بدعات و منکرات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:غیر اللہ کی پوجا جائز نہیں، بالکل حرام ہے اور غیر اللہ کی پوجا سے آدمی خارج از اسلام ہوجاتا ہے؛ لہٰذا بشرط صحت سوال اگر مذکورہ شخص نے ایسا کیا، تو وہ خارج از اسلام ہے، اس پر تجدید ایمان وتوبہ لازم ہے۔(۱)

(۱) یکفر بوضع قلنسوۃ المجوس علی رأسہ علی الصحیح -إلی- وبخروجہ إلی نیروز المجوس لموافقتہ معہم فیما یفعلون في ذلک الیوم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۷)

لو وضع قلنسوۃ المجوسي علی رأسہ أو تزنربز نار النصاری أو ربط الصلیب یکفر، لو علق البائرۃ علی وسطخ لا یکفر۔ (أبو محمد، الفتاویٰ السراجیہ، ’’کتاب السیر: باب ألفاظ الکفر، فصل:‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)

 

دار الافتاء

دار العلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

 

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر مذکورہ شخص نے غیر اللہ کی پوجا کی ہو، تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت حرام ہے اور مسلمان اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؛ اس لئے بشرط صحت سوال مذکورہ شخص (جو پوجا پاٹ دسہرا ودیوالی پر ہندؤں سے بھی آگے بڑھ چڑھ کر کرتا ہے) ایمان سے خارج ہو گیا ہے، پھر سے ایمان قبول کرے اس کی نماز جنازہ یا مسلم قبرستان میں تدفین درست نہیں إلا یہ کہ وہ پھر سے ایمان لے آئے (اور آئندہ ایسا نہ کرے)۔(۱)

(۱) وقال غیرہ من مشائخنا رحمہم اللّٰہ تعالیٰ: إذا سجد واحد لہٰؤلاء الجبابرۃ فہو کبیرۃ من الکبائر وہل یکفر؟ قال بعضہم: یکفر مطلقا، وقال أکثرہم: ہذا علی وجوہ إن أراد بہ العبادۃ یکفر، وإن أراد بہ التحیۃ لم یکفر ویحرم علیہ ذلک وإن لم تکن لہ إرادۃ الکفر عند أکثر أہل العلم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘:  ج ۲، ص: ۲۹۲)

 

دار الافتاء

دار العلوم وقف دیوبند

 

بدعات و منکرات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ عقائد قرآن وحدیث کے صریح خلاف ہیں اور اگر مذکورہ شخص واقعۃً ایسے عقائد رکھتا ہے تو وہ خارج از اسلام ہے اس پر تجدید ایمان ضروری ہے۔(۱)

 

(۱) وإنَّ محمدعبدہ ورسولہ وأمینہ علی وحیہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم …… وإن الجنۃ حق وإن النار حق وإن میزان حق وإن الحساب حق وإن الصراط حقٌّ وإن الساعۃ آتیۃ لاریب فہا وإن اللّٰہ یبعث من في القبور۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الشروط: الفصل العشرون في الوصیۃ‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۶)

وفي البحر: والحاصل أن من تکلم بکلمۃ الکفر ہازلا أو لاعبا کفر عند الکلِّ ولا اعتبار باعتقادہ …… ومن تکلم بہا عالما عامداً کفر عند الکلِّ۔ (ابن عابدین، رد المختار علی الدر المختار، کتاب الجہاد: باب المرتد، مطلب: ما یشک أنہ ردۃ لا یحکم بہا‘‘: ج ۶، ص: ۳۵۸)

 

رجل کفر بلسانہ طائعا وقلبہ مطمئنٌ بالإیمان یکون کافراً ولا یکون عند اللّٰہ مؤمناً کذا في فتاوی قاضي خان، (جماعۃ من علماء الھند، الفتاوی الھندیۃ ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۳) وکذا الرجل إذا ابتلی بمصیبات متنوِّعۃ فقال أخذت مالی وأخذت ولدي وأخذت کذا وکذا فما ذا نفعل و ما ذا بقی لم تفعلہ و ما أشبہ ہذا من الألفاظ فقد کفر، کذا في المحیط۔ (أیضا:، ’’ومنہا ما یتعلق بالحلال والحرام‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۳)

دار الافتاء

 دار العلوم وقف دیوبند