روزہ و رمضان

Ref. No. 39/1052

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ام المومنين حضرت عائشہ  رضي اللہ عنھا نےنبی اکرم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا كہ ميں شب قدر ميں كون سى دعا مانگوں؟ تو آپ نے فرمایا اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ (اے اللہ ، تو معاف كرنے والا ہے ، معافى كو پسند كرتا ہے ، تُو مجھے معاف فرما دے)۔ سنن الترمذی

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 39/1051

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جان بوجھ کر کھانے، پینے، اور جماع کرنے سے روزۃ ٹوٹ جاتا ہے اورقضا و کفارہ دونوں لازم ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر(۱) قصداً منہ بھر قے کرے، (۲) کلی کرتے ہوئے حلق میں پانی چلا جائے، (۳) عورت کو چھونے وغیرہ سے انزال ہوجائے، (۴) کوئی ایسی چیز نگل لے جو عادةً کھائی نہیں جاتی ، جیسے لکڑی، لوہا، کچا گیہوں کا دانہ وغیرہ، (۵) بیڑی، سگریٹ، حقہ پئے ، (۶) بھول کر کھانے کے بعد روزہ فاسد سمجھ کر قصداً کھالے یا پی لے، (۷) رات سمجھ کر صبح صادق کے بعد سحری کھالے، (۸) دن باقی  رہتے ہوئے آفتاب غروب  سمجھ کر روزہ افطار کرلے، تو ان تمام صورتوں میں صرف قضا لازم ہے کفارہ نہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 1858/43-1753

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فلکی حسابات یقینی نہیں بلکہ ظنی ہیں اس لئے فلکی حساب کی بنیاد پر شہادت شرعی کا انکار کرنا درست نہیں ہے۔ جم غفیر کی شہادت شرعی شہادت ہے، اس لئے اس کو رد کرنے کی کوئی قوی وجہ نہیں ہے۔ ماہرین فلکیات کا حساب ایک اندازہ ہی ہے اس کو قطعی اور یقینی نہیں کہاجاسکتاہے، ، اس لئے ایک تخمینی حساب کی وجہ سے جم غفیر کی شہادت کو رد نہیں کیاجاسکتاہے۔

فلکی حسابات رؤیت ہلال کے ثبوت کے لئے معاون ہوسکتے ہیں مقابل نہیں ہوسکتے ہیں۔ قاضی کے فیصلہ کے لئے کسی چیز کا قطعی طور پر وجود ضروری نہیں ہے بلکہ نصاب شہادت کا کامل ہونا ضروری ہے۔ اور نصاب شہادت کی تکمیل پر قاضی اس کے مطابق فیصلہ کرنے پر مجبور ہے؛ اس جزء کو خاص طور پر سمجھ لینا چاہئے۔

"ان علماء الهيئة مجمعون علي انّ المقادير المفروضة في اواخر اعمال رؤية الهلال هي ابعاد لم يوقف عليها الا بالتجربة وللمناظر احوال هندسية يتفاوت لإجلها المحسوس بالبصر في العظم والصغر وفي ما اذا تأمّلها متأمّل منصف لم يستطع بتّ الحُكم على وجوب رؤية الهلال  اَو امتناعها."  (آثار الباقیة عن القرون الخالية، ص: 198، طبع:1923، ليزك، بحواله جواهر الفقه)

 

"اذا ثبت الصوم او الفطر عند حاکم  تحت قواعد الشرع بفتوی العلماء او عند واحد او جماعة من العلماء الثقات ولاّھم رئیس المملکة أمر رؤیة الھلال،وحکموا بالصوم او الفطر ونشروا حکمھم ھذا فی رادیو، یلزم علی من سمعھا من المسلمین العمل به فی حدود ولایتھم، واما فیما وراء حدود ولایتھم فلا بد من الثبوت عند حاکم تلك الولایة بشھادۃ شاھدین علی الرؤیة او علی الشھادۃ او علی حکم الحاکم او جاء الخبر مستفیضا؛ لان حکم الحاکم نافذ فی ولایته دون ما وراءھا."(زبدۃ المقال فی رؤیة الھلال،بحواله خیر الفتاوی، 4/118، ط؛ مکتبة الخیر ملتان)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

روزہ و رمضان

Ref. No. 41/837

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جہاں مخلوط آبادی ہوتی ہے وہاں سحری کے وقت اعلانات سے دوسرے افراد کو تکلیف ہوتی ہے اس لئے لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ اعلانات اور نظم وغیرہ پڑھنے سے احتراز کرنا چاہئے۔ لوگوں کو بیدارکرنے کے لئے دوسرے ذرائع استعمال کئے جائیں۔ موجودہ  دور میں بیدار ہونے کے لئے بہت سے راستے ہیں، یہ ہر فرد کی انفرادی ذمہ داری ہے، الارم وغیرہ کے ذریعہ لوگ بیدار ہوسکتے ہیں، اور کلینڈر کے ذریعہ وقت معلوم ہوسکتاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند