Frequently Asked Questions
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1056 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رشوت لینا اور دینا دونوں حرام ہے، تاہم اگر ملازمت کا کام جائز ہے تو اس ملازمت کی تنخواہ جو کہ اس کی محنت کا معاوضہ ہے وہ درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 41/850
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال میں مذکورہ صورت پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔ اس میں عدم جواز کی بظاہر کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی ۔
واذا عدم الوصفان والمعنی المضموم الیہ حل التفاضل والنساء لعدم العلۃ (قدوری باب الربوا ص95)
و لو باع الفلوس بالفلوس ثم افترقا قبل التقابض، بطل البيع. ولو قبض أحدهما ولم يقبض الآخر، أو تقابضا ثم استحق ما في يدي أحدهما بعد الافتراق، فالعقد صحيح (الھندیہ/ البحر ج6ص219)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2326/45-4214
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیر مسلم کی کمپنی میں کام کرنے والے مسلمانوں کو جو اجرت ملتی ہے وہ ان کے لئے حلال ہے ہاں اگر معلوم ہو کہ کمپنی ناجائز امور پر مشتمل ہے مثلاً شراب کی کمپنی ہے تو مسلمان کے لیے ایسی کمپنی میں کام کرنا اور اجرت حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا اس لیے کہ مسلمان کے لیے شراب کے کسی بھی کام کو کرنا جائز نہیں ہے، لیکن کمپنی کے شیرز خریدتے وقت بھی اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کمپنی کا کاروبار ایک تہائی سے زیادہ حرام کام پر مشتمل نہ ہو اگر ایک تہائی سے زیادہ حرام کاروبار ہے تو پھر اس کے شیرز خریدنا جائز نہیں ہے، اب اگر غیر مسلم کمپنی میں کوئی جائز کام کریں تو آپ کے لئے اجرت جائز ہے تنخواہ میں کوئی بھی پیسہ آپ کو دیتا ہو۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 39 / 0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیر کو اس کا بدلہ دنیامیں ہی مل جاتا ہے ، آخرت میں اس کا کوئی فائدہ اس کو حاصل نہیں ہوگا، البتہ مسلمان کو اس بددیانتی اور ظلم کی وجہ سے سزا بھگتنی پڑسکتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 1228/42-546
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کام کی گنجائش ہے، اور کمائی حلال ہے۔
جاز إجارة بيت بسواد الكوفة ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر وقالا لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة (رد المحتار، فصل فی البیع 6/392)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2696/45-4158
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ معاملہ (گروی رکھنا) درست ہے، کسی سے کوئی چیز گروی رکھ کر قرض لینا جائز ہے، دوکان اور مکان کو گروی رکھنا بھی درست ہے، تاہم مکان یا دوکان سے کسی طرح فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2651/45-4008
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اعمل برائک کہنے کی صورت میں مضارب کے لئے دوسرے کے ساتھ مضاربت اور شرکت کا معاملہ کرنا جائز ہوگا اگر مضارب کو اس میں نفع کی امید ہو۔ رب المال نے مضارب کو بااختیار بنایاہے تاکہ نفع زیادہ حاصل ہو، اور نفع حاصل کرنے کا ایک طریقہ مضاربت پر دینے یا شرکت پر دینے کا بھی ہے۔ اس لئے مضارب رب المال کے مال کو اس کی اجازت سے دوسرے کو مضاربت پر دے سکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند