ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1231/543

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ معاملہ سودی ہے، اور ناجائز ہے۔ اگر  معاملہ اس طرح کیاجائے کہ ڈالر ابھی دیدیاجائے اور ایک ماہ کے بعد آج کی مارکیٹ کے حساب سے قرض کی ادائیگی کرنی ہو، یا یہ طے کرلیا جائے کہ ایک ماہ کے بعد کرنسی کا مارکیٹ میں جو ریٹ ہوگا وہ ادا کرنا ہوگا تو درست ہے۔ مگر یہ طے کرلینا کہ ایک ماہ کے بعد ڈالر کی قیمت بڑھے یا گھٹے آپ کو 170 کے حساب سے ہی دینا ہوگا یہ سودی معاملہ ہے اور سودی معاملہ حرام ہے۔

قال اللہ تعالی واحل اللہ البیع وحرم الربوا (سورۃ البقرہ 275)۔

وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه حل التفاضل والنساء، لعدم العلة المحرمة والأصل فيه الإباحة. وإذا وجدا. حرم التفاضل والنساء لوجود العلة. وإذا وجد أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء (الھدایۃ، باب الربا،3/61)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1140/42-364

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر اصل مالک تک کمیشن کی رقم نہ پہونچ سکے تو بلانیت ثواب غرباء پر صدقہ کردیں۔ آپ کے لئے اس رقم کا استعمال جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 1862/43-1732

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس طرح کے ایپ پر کمپنیوں کی جانب سے ملنے والی رعایت اور کیش بیک یا انعام گراہکوں کو اپنے سے قریب کرنے کے لئے ہوتے ہیں،  اس لئے یہ رقم جائز اور حلال ہے ۔مذکورہ تفصیل کے مطابق  اس میں آپ نے کوئی جوا اور قمار والی  شکل اختیار نہیں کی۔البتہ ان سب چیزوں میں انہماک مناسب نہیں ہے۔

هي) لغةً: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعاً: (تمليك العين مجاناً) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه، وسببها إرادة الخير للواهب) دنيوي كعوض ومحبة وحسن ثناء، وأخروي (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 687)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند