زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 41/1079

الجواب وباللہ التوفیق      

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سونے اور چاندی سے بنے ہوئے کسی سامان کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ لہذا چاندی کی سلائی استعمال کرنا بھی جائز  نہیں  ہے۔ وَقَالَ فِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِ: يُكْرَهُ وَمُرَادُهُ التَّحْرِيمُ وَيَسْتَوِي فِيهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ لِعُمُومِ النَّهْيِ، وَكَذَلِكَ الْأَكْلُ بِمِلْعَقَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالِاكْتِحَالُ بِمِيلِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَكَذَا مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ كَالْمُكْحُلَةِ وَالْمِرْآةِ وَغَيْرِهِمَا لِمَا ذَكَرْنَا. (فتح القدیر 10/6)۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1213 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کالا خضاب لگانا جس سے بالوں کی سیاہی اصلی سیاہی معلوم ہو ، مکروہ تحریمی ہے۔ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں، تاہم نماز ہوجائے گی اور ایسے امام کے پیچھے پڑھی گئی نمازوں کا اعادہ لازم نہیں ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1059/41-242

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔   صرف ہاتھ کی تصویر لینا جائز ہے، ایسا کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ حرام تصویر کے حکم میں نہیں ہے۔ حرام تصویر میں چہرہ اصل ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 2610/45-4054

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اجنبی مرد کا بالغہ یا نابالغ قابلِ شہوت لڑکی کا کان دیکھنا اور چھوناجائز نہیں ہے،اس لئے اجنبی مرد سے چھدوانا بھی جائز نہیں بلکہ گناہ ہے۔ البتہ چھوٹی بچی  ہو تواس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس لئے  جب بچی چھوٹی ہو تبھی کان چھدوالینا چاہئے یا پھر کسی عورت کو اس مقصد کے لئے تلاش کرنا چاہئے۔  تاہم اگر کوئی شدید مجبوری ہو  تو ایسی صورت میں سارے سر اور گردن وغیرہ کو اچھی طرح چھپاکر صرف کان کو کھول دیاجائے تو اس کی گنجائش ہے۔

"وَلَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَمَسَّ وَجْهَهَا وَلَا كَفَّهَا وَإِنْ أَمِنَ الشَّهْوَةَ لِوُجُودِ الْمُحَرَّمِ وَلِانْعِدَامِ الضَّرُورَةِ وَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ { : مَنْ مَسَّ كَفَّ امْرَأَةٍ لَيْسَ لَهُ فِيهَا سَبِيلٌ وُضِعَ عَلَى كَفِّهِ جَمْرٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ } قَالَ فِي التَّتَارْخَانِيَّة : أَصَابَ امْرَأَةً قُرْحَةٌ فِي مَوْضِعٍ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ النَّظَرُ إلَيْهِ فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ امْرَأَةٌ تُدَاوِيهَا وَلَمْ يَقْدِرْ أَنْ يُعَلِّمَ امْرَأَةً تُدَاوِيهَا يَسْتُرُ مِنْهَا كُلَّ شَيْءٍ إلَّا مَوْضِعَ الْقُرْحَةِ وَيَغُضُّ بَصَرَهُ مَا أَمْكَنَ وَيُدَاوِيهَا وَفِي الْمُحِيطِ أَيْضًا." (البحر الرائق شرح كنز الدقائق كتاب الكراهية، فصل فى النظر والمس، ج:8، ص:219، ط:دارالكتاب الاسلامى) 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1889/43-1762

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     اگر کوئی مسلمان عورت منگل سوتر کو بطور زیور کے پہنے ، اور اس سے مشرکانہ  رسم سے مشابہت کا ارادہ نہ ہو، تو اس کی گنجائش  توہے، تاہم جو چیز مشرکانہ   رسم و رواج میں سےہو اور غیرمسلم عورتوں سے مشابہت ہوتی ہو تو ایسی چیز کا ایک مسلمان عورت کے لئے استعمال یقینا مکروہ ہوگا۔  حدیث میں ہے من تشبه بقوم فھو منھم

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

زیب و زینت و حجاب

 

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ضرورت کی وجہ سے پردہ کے اہتمام کے ساتھ تجارت کی گنجائش ہے۔ اور جو خوشبو خود ہی آجائے اس پر بھی وہ مستحق مواخذہ نہیں ہے۔ فتنہ اور اس کے اسباب سے حفاظت ضروری ہے۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1997/44-1954

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی مسافت پر جانے کے لئے عورت کو شرعا  لازم ہے کہ وہ محرم کے ساتھ ہی جائے، اور بلامحرم سفر کرنے کو ناجائز قرار دیاگیا۔ البتہ اگر عورت  مقامی طور پر کہیں جانا چاہے ، مثلااپنے رشتہ داروں سے  ملنے یابچوں کو اسکول چھوڑنے یا دوسرے کاموں کے لئے، تو اس کو اکیلے جانے کی شرعا  اجازت ہے۔ تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ عورت کا تحفظ اس کے اپنے گھر کی چہاردیواری میں ہی رہنے میں ہے۔  عورت گرچہ مذکورہ مقاصد کے لئے گھر سے نکل سکتی ہے لیکن پھر بھی شریعت سے اس کے باہر نکلنے کو پسند نہیں کیاہے، اور حدیث میں ہے کہ جب عورت باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کے پیچھے لگ جاتاہے۔ اس لئے خواتین کو چاہئے کہ جو کام گھر کے مرد کرسکتے ہوں ، وہ کام  ان سے کہہ کر کرالیں ، اور اگر عورت کوباہر جانا ہو تو کوئی محرم ساتھ میں لے کر چلاجائے۔ لڑکی اور جوان عورتوں کا گھر سے تنہا نکلنا بھی مفسدہ کا پیش خیمہ ہوسکتاہے۔ اس لئے موجودہ دَور میں خاص طور پر احتیاط کی ضرورت ہے، اور عورتوں کا اصل سرمایہ اس کی عفت و عصمت ہے، جس کا تحفط مردوعورت دونوں کو مل کر کرنا ہوگا۔ اللہ حفاظت فرمائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 984

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ جن عورتوں سے نکاح جائز ہوتا ہے ان سے پردہ بھی  لازم ہوتاہے، اور جو عورتیں محرمات  ابدیہ ہوں ان سے پردہ لازم نہیں ہوتا ہے۔  صورت مذکورہ میں زید کی دوسری بیوی سے زید کے داماد کا پردہ لازم ہے۔   اور جن عورتوں سے پردہ ہے ان سے ہر حال میں پردہ ہے؛ عدت کے ایام میں اور عدت کے ایام کے علاوہ میں  بھی ان سے پردہ لازم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1177/42-432

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔

زیرِ ناف بال ناف کے متصل نیچے سے ہی صاف کرلینے چاہییں۔ جہاں نجاست لگنے کا زیادہ امکان رہتاہے وہاں تک بال کاٹیں اس کے علاوہ رانوں کے بال کاٹنے کی ضرورت نہیں۔پاخانے کے مقام کے بال بھی زیرِ ناف بالوں کی طرح کاٹنا ضروری ہے تاکہ بوقتِ ضرورت صرف  پتھر سے استنجا کرنے کی صورت میں نجاست کی تلویث سے بچاجاسکے۔

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".   (فتاوی ہندیہ 5 / 358)

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار،2 / 481) 

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 38 / 1143

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پالش اتارکر صرف ہاتھ دھولینے سے غسل صحیح ہوجائے گا۔ دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند