Frequently Asked Questions
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 41/839
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لال اور کالا کپڑا پہننا جائز ہے البتہ پسندیدہ نہیں ، اس لئے احتیاط کرنا چاہئے۔
عن ابی حنیفۃ لاباس بالصبغ الاحمر والاسود کذا فی الملتقط (الفتاوی الہندیۃ ۵/۳۳۲)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زیب و زینت و حجاب
Ref. No.
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بال کی بڑھوتری کے لئے بالوں کے کناروں کو تھوڑا سا کاٹنے کی اجازت ہے، زیادہ کاٹنا جو بطور فیشن کے کاٹا جاتا ہے وہ جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
زیب و زینت و حجاب
Ref. No. 924/41-59
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بچی نو سال کی ہوجائے تو وہ مشتہاۃ کہلاتی ہے جس کو چھونے سے حرمت مصاہرت کے ثبوت کا فتوی دیاجاتاہے، والفتوی علی ان بنت تسع محل الشھوۃ لا ما دونھا (ہندیہ 1/340) ۔ اس سے کم عمر ہو تو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ عالمگیری میں ہے: وقال الفقیہ ابواللیث : مادون التسع سنین لاتکون مشتھاۃ وعلیہ الفتوی۔
تاہم آج کے دَور میں مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچی کے مشتھاۃ ہونے کا فتوی سات سال پر ہی دیاجائے، جیسا کہ ہندیہ میں امام ابوبکر رحمہ اللہ کا قول منقول ہے: انہ کان یقول ینبغی للمفتی ان یفتی فی السبع والثمان (ج1ص340)۔ لہذا مذکورہ عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکی کے کپڑے تبدیل کرانے کا جواز سات سال تک ہی محدود ہے اور یہی ہمارے زمانے کے لئے مفید بھی ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند