عائلی مسائل

Ref. No. 1125/42-356

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ پر مذکورہ وعید صادق نہیں آتی ہے۔ کیونکہ آپ قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے واپس آنا چاہتے ہیں ، مدینہ منورہ کی تکالیف کی وجہ سے نہیں۔  دعاکریں کہ یا اللہ میں قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے جانے پر مجبور ہوں ورنہ آپ کے حبیب کے شہر کو کبھی نہ چھوڑتاچاہے جتنی تکلیف پہونچتی۔  اور حبیب ﷺ کے روضہ پر سلام  بھی عرض کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1126/42-357

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ نظربد سے موت واقع ہوجائے، تاہم حاسد حسد کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوگا، ماردینا اس کے اختیار میں نہیں ہے۔ بری نظر شیطان کی نظر ہوتی ہے جس کے پیچھے حاسد کا حسد چھپاہوتا ہے۔ اللہ پاک نے اپنے قرآن میں فرمایا کہ حسد کرنے والوں کے شر سے پناہ مانگو۔ لہذا حاسدوں سے بچنا چاہئے۔ اپنی ترقی و خوبصورتی صبح وشام دعا ء پڑھ کر اللہ کی پناہ میں رکھیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1127/42-358

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کسی صاحب نسبت بزرگ سے رابطہ کریں، اور اہل خانہ کو بھی جوڑیں، پھر ان کی ہدایتوں پر عمل کریں ، ان شاء اللہ تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1352/42-752

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ماں کو مکمل اختیار ہے کہ وہ جس بیٹے  کے ساتھ رہنا چاہے رہ سکتی ہے۔ بیٹیاں اپنے سسرال میں زبردستی اپنی والدہ کو رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔ اور ماں کا اس طرح رویہ اختیار کرنا کسی مصلحت کی بنیاد پر ہوسکتاہے۔ نیز ہمارے معاشرہ میں ساس کا اپنے داماد کے گھر زیادہ دن رہنا پسند نہیں کیاجاتاہے۔ ہوسکتاہے ماں  کا یہ رویہ اسی وجہ سے ہو۔ ماں کی خدمت کے لئے اگر شوہر کی اجازت ہو تو ماں کے پاس کبھی کبھی چلی جائیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1754/43-1465

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ علینہ بمعنی واضح ، ظاہر۔ یہ عربی لفظ ہے، بچی کا نام رکھ سکتے ہیں۔ تاہم امہات المومنین، صحابیات اور اچھے معانی والے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرنا چاہئے۔ نام کا بچہ پر اثر پڑتا ہے، اور اسی نام کے ساتھ میدان محشر میں پکاراجائے گا، اس لئے بہت سوچ سمجھ کر اچھے نام کا انتخاب کریں۔ حدیث شریف میں میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور خراب یا بدشگونی والے نام  رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے اور آپ ﷺ نے بعض لوگوں کا نام تبدیل بھی کیا ہے۔

عِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ :أَنَّہُمْ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ عَلِمْنَا مَا حَقُّ الْوَالِدِ عَلَی الْوَلَدِ فَمَا حَقُّ الْوَلَدِ عَلَی الْوَالِدِ؟قَالَ أَنْ یُحْسِنَ اِسْمَہ‘ وَیُحْسِنَ أَدَبَہ۔( شعب الایمان، حدیث نمبر:۸۶۵۸)

اِنَّکُمْ ُتدْعَوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِأَسْمَائِکُمْ وَاَسْمَاءِ آبَائِکُمْ فَأَحْسِنُوْا أَسْمَائَکُمْ ۔ (سنن ابی داؤد:2/676،المیزان ،کراچی)

عَنْ عَبْدِالْحَمِیْدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ شَیْبَۃَ قَالَ جَلَسْتُ اِلٰی سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ فَحَدَّثَنِیْ أَنَّ جَدَّ ہٗ حَزَنًا قَدِمَ عَلٰی النبی صلی اللہ علیہ و سلم قَالَ مَا اسْمُکَ قَالَ اسْمِیْ حَزَنٌ قَالَ بَلْ اَنْتَ سَھْلٌ قَالَ ھَل اَنَا بِمُغَیِّرٍ اِسْمًا سَمَّانِیْہِ أَبِیْ قَالَ ابْنُ المُسَیِّبِ فَمَا زَالَتْ فِیْنَا الْحَزُوْنَۃُ بَعْدُ۔( ابوداؤد :۲ /۶۷۷، مصنف عبد الرزاق :۱۱/۴۱ ،السنن الکبرٰی :۹/۵۱۶ بخاری: ۲/۹۱۴ )

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ ? فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ اسْمِي حَزْنٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ قَالَ مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ (صحيح البخاري-نسخة طوق النجاة - (1 / 88)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1133/42-354

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ داماد سسرال کا ایک فرد ہوتا ہے، اور اپنے سسر کا مجازی بیٹا ہوتا ہے۔ اس لئے سسر کا مال کھانے میں جبکہ سسر کو اس سے خوشی ہو، کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح اگر سسر اپنی رضاورغبت سے مال دے تو اس کا لینا بھی جائز ہے۔ تاہم سسرال میں پڑے رہنے کو معاشرہ مین معیوب سمجھاجاتاہے اور لوگ ایسا کرنے والے کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں اس لئے اگر لوگوں کے طعن سے بچنے کے لئے احتراز کرے تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1358/42-769

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ ایک اچھا نام ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور بچے اکثر ضدی ہی ہوتے ہیں۔ عمر کے ساتھ ساتھ سمجھدار ہوگی اور ضد بھی  کم ہوتی جائے گی ۔صرف اس وجہ سے نام بدلنے ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر آپ بدلنا چاہیں تو بدل سکتے ہیں۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند