عائلی مسائل

Ref. No. 1810/43-1560

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   والدین اگر اپنا خرچ خود اٹھالیتے ہوں، تو اولاد پر ان کوخرچ دینا لازم نہیں ہے۔ اور اگر خود کفیل نہیں ہیں اور اولاد میں سے کوئی ان کا پورا خرچ  اپنی خوشی سے برداشت کرتاہے اور اس میں سبقت لے جاتاہے تو وہ خوش نصیب ہے،  اس صورت میں بھی تمام اولاد سے نفقہ ساقط ہوجائے گا۔ لیکن اگر کوئی ایک  والدین کا نفقہ  دینے کے لئے تیار نہ ہو،  تو تمام اولاد پر حسب وراثت والدین کا نفقہ واجب ہوگا۔

(و)تجب (علی موسر) ولو صغیراً (یسار الفطرة) علی الأرجح……(النفقة لأصولہ)…(الفقراء) ولو قادرین علی الکسب ……(بالسویة) بین الابن والبنت إلخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطلاق، باب النفقة، ۵: ۳۵۰- ۳۵۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۱۰: ۶۲۷- ۶۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

قولہ: ”الفقراء“: قید بہ؛ لأنہ لا تجب نفقة الموسر إلا الزوجة (رد المحتار)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 839 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

کسی مریض پر شریعت کے مطابق دم کرنے کے لئے اگر کسی کامل پیر کی اجازت بھی ہو تو اس  سے اس میں مزید تاثیر پیداہوتی ہے۔ شریعت کےمطابق دَم کرنے کی اجازت ہے۔ ابتدائی طور پر روزانہ ایک تسبیح استغفار کی پڑھیں۔ واللہ تعالی اعلم

 

دارالافتاء

 دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 38 / 1139

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بشر ط صحت سوال  صورت مسئولہ میں جبکہ بچہ کے اعضاء بن چکے ہیں اور جان پڑچکی ہے، اس کو ضائع کرنا حرام ہے۔ بچہ پیدا ہونے کے  بعد ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو جیساکہ رپورٹ میں ہے ۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 2366/44-3571

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   کزن یعنی چچا زاد ، پھوپھی زاد، خالہ زاداور ماموں زاد کے ساتھ نکاح جائز ہے جبکہ حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت وغیرہ نہ پائی جائے، اور رضاعت کے ثبوت کے لئے دلیل کا ہونا ضروری ہے، لہذا عورت کا بلا گواہ کے یہ دعوی کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اس دعوی کی وجہ سے کوئی حرمت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ دونوں بدستور میاں بیوی رہیں گے۔

یَا اَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ اللَّاتِيْ آتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا اَفَاءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالاتِكَ اللَّاتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ۔۔۔۔ (القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 50)

قوله ( قرابة ) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده وإن سفلن۔۔۔وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات وتحل بنات العمات والاعمام والخالات والأخوال فتح (رد المحتار: (فصل فی المحرمات، 28/3، ط: دار الفکر)
حل بنات العمات والاعمام والخالات والاخوال (ردالمحتار مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 04، ص 107، مطبوعہ کوئٹہ)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

عائلی مسائل
سوال واضح کرکے لکھیں

عائلی مسائل

Ref. No. 1828/43-1628

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ہرشخص اپنی زمین میں پورے طو پر تصرف کا مالک ہوتاہے، اپنی زمین کے چاروں جانب  کچھ حصہ چھوڑ کردیوار چلانا، اور بغیر جگہ چھوڑے بالکل آخری  کنارہ پر دیوار چلانا بھی درست ہے۔  البتہ اگر آپ نے اپنی زمین کے آخری کنارہ پر دیوار اٹھائی تو پھر اس جانب کھڑکی یا دروازہ یا روشن دان  کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہمارے عرف اورملک  کے قانون  میں بھی کھڑکی وغیرہ کھولنے کی اجازت صرف  اسی جانب ہوتی ہے  جس جانب اپنی زمین ہو۔ اس لئے دوسرے کی زمین کی طرف گرچہ وہ  ابھی تعمیر سے خالی ہو، کھڑکی وغیرہ کھولنا درست نہیں ہے۔  ملک  کے قانون کے مطابق عمل کریں۔

ہمارے یہاں بعض علاقوں میں یہ عرف ہے کہ ہر دومکانوں کے درمیان کچھ جگہ (گلی کے لئے) چھوڑی جاتی ہے تاکہ دونوں مکان والے اپنی کھڑکی اس گلی میں کھول سکیں ، جہاں یہ عرف ہو وہاں اس کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 2535/45-3878

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اپنے والدین سے اگر وہ ایسی بات کرے گا تو توہین ہوگی، اور بے شرمی پر محمول ہوگا، اس لئے اگر ممکن ہو تو والدین کو غیرمحرم سے  تعلقات کی حرمت کی عمومی بات کرے ، ان پر کوئی الزام نہ لگائے اور اپنے شبہہ کا اظہار نہ کرے۔ اور اگر ایسا نہ کرسکے اور خاموشی اختیار کرنے میں ہی عافیت ہو تو اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

عائلی مسائل

Ref. No. 2594/45-4093

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    نکاح کے ایجاب و قبول کے نتیجہ میں شوہر پر بیوی کے حقوق اور بیوی پر شوہر کے حقوق واجب ہوجاتے ہیں، ان میں سے جو بھی دوسرے کی حق تلفی کرے گا، حق کی ادائیگی میں کوتاہی کرے گا، گہنگار ہوگا، اس لئے اگر شوہر بیوی کے حقوق ادا نہیں کرتا تو وہ گنہگار، اور ملامت کا مستحق  ہوگا۔ بیوی اگر پریشان ہواور علیحدگی چاہتی ہو تو کسی شرعی دارالقضاء میں فسخ نکاح کا دعوی کرسکتی ہے۔

فقال سبحانه وتعالى : ( وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ"أي : ولهن على الرجال من الحق مثل ما للرجال عليهن ، فليؤد كل واحد منهما إلى الآخر ما يجب عليه بالمعروف۔ (ابن كثير رحمه الله "تفسير القرآن العظيم" (1/363)

عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في خطبته في حجة الوداع :  (فَاتَّقُوا اللَّهَ فِي النِّسَاءِ ، فَإِنَّكُم أَخَذتُمُوهُنَّ بِأَمَانَةِ اللَّهِ ، وَاستَحلَلتُم فُرُوجَهُنَّ بِكَلِمَةِ اللَّهِ ، وَلَكم عَلَيهِنَّ أَنْ لا يُوطِئْنَ فُرُشَكُم أَحَدًا تَكرَهُونَهُ ، فَإِن فَعَلنَ ذَلِكَ فَاضرِبُوهُنَّ ضَربًا غَيرَ مُبَرِّحٍ ، وَلَهُنَّ رِزقُهُنَّ وَكِسوَتُهُنَّ بِالمَعرُوفِ)  (صحيح مسلم [1218])

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

عائلی مسائل

Ref. No. 1739/43-1433

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خواب میں قبر کس حالت میں دیکھی، اس کی وضاحت نہیں ہے۔ اپنے والد مرحوم کے لئے ایصال ثواب کا اہتمام کریں، اور ان کے متعلقین کے حقوق کی دائیگی کا خیال رکھیں، اور اگر پہلے سے ایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہیں تو اس کو برابر جاری رکھیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

عائلی مسائل

Ref. No. 1339/42-719

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ حدیث والد کے نفقہ کو بیان کرنے کے لئے ہے۔ والد اگر ضرورتمند ہو تو وہ اپنے بیٹے کے مال میں بقدر ضرورت بلا اجازت استعمال کرسکتاہے۔ لیکن اس کے علاوہ وہ بیٹے کی جملہ پراپرٹی کا مالک نہیں ہے اور بیٹے کی اجازت کے بغیر اس کا مال استعمال کرنا کسی کو ہبہ کرنا یا کسی  دوسرے بیٹے کو دینے کے لئے مجبور کرنا یا زبردستی دیددینا جائز نہیں ہے۔ ضرورت کی حد تک ماں بھی اسی حکم میں شامل ہے، وہ بھی بقدرضرورت بیٹے کا مال خود کے لئے استعمال کرسکتی ہے۔

عَن أبي هُرَيْرَة ... كل أحد أَحَق بِمَالِه من وَالِده وَولده وَالنَّاس أَجْمَعِينَ) لَايناقضه "أَنْت وَمَالك لأَبِيك"؛ لِأَن مَعْنَاهُ إِذا احْتَاجَ لمَاله أَخذه، لَا أَنه يُبَاح لَهُ مَاله مُطلقًا". (التيسير بشرح الجامع الصغير 2/ 210) "وفي حديث جابر: أنت ومالك لأبيك. قال ابن رسلان: اللام للإباحة لا للتمليك، لأنّ مال الولد له وزكاته عليه وهو موروث عنه، انتهى". (شرح سنن الترمذي 20/ 262)
 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند