Frequently Asked Questions
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2718/45-4217
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ و باللہ التوفیق: فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق بہتر یہ ہے کہ آدمی کا انتقال جس جگہ پر ہو جائےاسی جگہ قریبی قبرستان میں اس کو دفن کیا جائے البتہ امام محمدؒنےایک میل یا دومیل کی مسافت پر منتقل کرنے کو جائز کہا ہے ۔لیکن ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنا یا ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنا مکروہ تحریمی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انتقال کے بعد جلدی تجہیز و تکفین کا حکم دیا گیا ہےجب کہ منتقل کرنے میں خاص کر ایک ملک سے دوسرے ملک منتقل کرنے میں غیرمعمولی تاخیر ہوگی جو پسندیدہ عمل نہیں ہے ۔
(قوله ولا بأس بنقله قبل دفنه) قيل مطلقا، وقيل إلى ما دون مدة السفر، وقيده محمد بقدر ميل أو ميلين لأن مقابر البلد ربما بلغت هذه المسافة فيكره فيما زاد.(ردالمحتار على درالمختار ،كتاب الصلاة،باب صلاةالجنازة،ج:2،ص:146)أما إذا أرادوا نقله قبل الدفن أو تسوية اللبن فلا بأس بنقله نحو ميل أو ميلين.قال المصنف في التجنيس: لأن المسافة إلى المقابر قد تبلغ هذا المقدار. وقال السرخسي: قول محمد بن سلمة ذلك دليل على أن نقله من بلد إلى بلد مكروه، والمستحب أن يدفن كل في مقبرة البلدة التي مات بها۔(فتح القدير،فصل في الدفن،ج:2،ص:141)
نقل من بلد إلى بلد مكروه" أي تحريما لأن قدر الميلين فيه ضرورة ولا ضرورة في النقل إلى بلد آخر وقيل أيجوز ذلك إلى ما دون مدة السفر وقيل في مدة السفر أيضا(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح، أحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي، كتاب الصلاة، فصل في حملها و دفنها،ص614
جہاں تک منتقل کرنے کی صورت میں الکوحل کے استعمال کا حکم ہے اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ تمام قسم کے الکوحل حرام اور ناپاک نہیں ہیں بلکہ جو کجھور ،انگور اور منقی سے بنے وہ الکحل نجس ہیں جب کہ آج کے دور میں دوائی اور عطر میں جوالکوحل کا استعمال ہورہاہے عموما ان چیزوں کے علاوہ سے بنتے ہیں اس لیے جائز ہیں ۔فقہ البیوع میں مفتی تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں ،
وقد ثبت من مذہب الحنفیۃ المختار ان غیر الأشربۃ ( المصنوعۃ من التمر او من العنب ) لیست نجسۃ(فقہ البیوع ١/٢٩٤)تکملۃ فتح الملہم میں ہے : ان معظم الکحول التی تستعمل الیوم الادویۃ و العطور و غیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر انما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ کما ذکر نا فی باب بیوع الخمر ( تکملۃ فتح الملہم ،کتاب الاشربۃ، ٣/ ٦٠٨)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2072/44-0000
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مذکورہ میں مرحوم کا ترکہ کل 24 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے دو تہائی یعنی 16 حصے دونوں بہنوں میں برابر برابر تقسیم ہوں گے، اور باقی 8 میں سے ہر ایک بہن کو ایک ایک حصہ اور ہر ایک بھائی کو دو دو حصے ملیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 846
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: اگر کسی طرح کا کوئی نشان نہ ہو تو اگر مسلمانوں کے علاقہ میں پائی جائے یا ایسے علاقہ میں جہاں مسلمانوں کی کثرت ہو تو اس کو مسلمان ہی سمجھا جائے گا، اور اسکی جنازہ کی نماز پڑھ کر مسلمانوں کے قبرستان میں تدفین کردی جائے گی۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند