مساجد و مدارس

Ref. No. 2348/44-3528

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔     متولی صاحب کی ذمہ داری ہے کہ نمازیوں کی تکلیف دور کریں، اور مسجد کے سامان کی حفاظت کریں، جو چیز کام کی نہ ہو اس کو بیچ کر دوسری ضرورت  کی چیزیں خرید لیں۔ چند لوگ بیٹھ کر اگر ان کو سمجھائیں تو شاید ان کے پاس اگر کوئی وجہ ہو تو اس کی روشنی میں مسئلہ کا حل نکالا جاسکے۔   متولی صاحب کے پاس  اے سی نہ چلانے کی کوئی وجہ تو  ہوگی۔ اتنی سی بات کی وجہ سے متولی کو تولیت سے ہٹانے کی بات کرنا مناسب نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2059/44-2063

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قرآن کریم کی تلاوت پر اجرت لینا دینا جائز نہیں ہے، البتہ کسی بھی طرح اجرت نہ ہوتے ہوئے کوئی مدرسہ میں امدادی رقم دیدے تو اسے مدرسہ کے تمام مصارف میں خرچ کرسکتے ہیں۔ (شامی)  

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2058/44-0000

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مہتمم صاحب جو آپ کو ہدیہ دیتے ہیں اس کا لینا آپ کے لئے درست ہے، اور اس کی تحقیق آپ کے ذمہ لازم نہیں  کہ وہ کون سا پیسہ ہے۔ اگر مہتمم صاحب نے مدرسہ کی رقم کو غلط مصرف میں خرچ کیا تو وہ ذمہ دار ہوں  گے، مدرسہ میں مختلف قسم کی آمدات ہوتی ہیں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2147/44-2228

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قاری صاحب کی بائک قاری صاحب کی غلطی کی وجہ سے سیز ہوئی ہے، ضروری کاغذات کے بغیر گاڑی چلانا قانونا جرم ہے، اس لئے مذکورہ جرمانہ قاری صاحب خود اپنی جیب سے اداکریں گے، مدرسہ کا پیسہ اس جرمانہ میں دینا درست نہیں ہے۔ مہتمم صاحب خود اپنی جیب سے کچھ تعاون کردیں تو یہ الگ بات ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2492/45-3802

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  منبرپرتقریر کے دوران کسی دینی کتاب کی رہنمائی کرنا دعوتِ دین ہے اور خیرخواہی پر مبنی ہے۔ دوران تقریرمسجد میں اس طرح کی بات کرنا بھی دینی بات ہی ہے، اس میں بلاوجہ شک نہ کیاجائے۔ یہ اعلان نہ تو مسجد کے ادب کے خلاف ہے اور نہ ہی یہ بیع فی المسجد کے مشابہ ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1978/44-1920

بسم اللہ الرحمن الرحیم:   حضرت مہتمم صاحب  کی طرف سے جو کچھ آپ کو ملتاہے وہ آپ کے لئے ہدیہ ہے۔ اگر آپ مستحق زکوۃ ہیں تو وہ آپ کو زکوۃ کی رقم سے بھی دے سکتے ہیں ، اور اگر آپ مستحق زکوۃ نہیں ہیں تو وہ اپنی تنخواہ سے آپ کو دیتے ہوں گے۔ حضرت مہتمم صاحب کو زکوۃ کے مصارف کا بخوبی علم ہوگا اس لئے اگر آپ مستحق ہوں گے تبھی وہ دیتے ہوں گے یا پھر اپنی جیب خاص سے دیتے ہوں گے۔ آپ اس میں بلاوجہ شبہہ نہ کریں اور جو کچھ وہ دیں اس کو قبول کرلیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 972 Alif

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق۔ خود خانہ کعبہ کی چھت پر نماز جائز ہے، اگر چہ مکرہ تنزیہی ہے۔ اور تصویر کا حکم اصل کے موافق نہیں ہے، اس لئے جن مصلوں پر خانہہ کعبہ یا روضہ اطہر کی تصویریں ہوں ا ن پر نماز پڑھنا درست ہے۔ البتہ اگر ان تصویروں کی طرف ذہن جانے کی وجہ سے خشوع و خضوع فوت ہوتا ہو اور ذہن نماز سے ہٹتا ہو تو خشوع و خضوع میں خلل سے بچنے کی وجہ سے ایسے مصلوں سے احتراز کیا جانا چاہئے۔ کذا فی البحرالرائق ص28 ج2

                                                                                                              واللہ تعالی اعلم 

                                                                                                                دارالافتاء

                                                                                                         دارالعلوم وقف دیوبند 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1981/44-1924

بسم اللہ الرحمن الرحیم:  مدرسہ نے سالانہ جو فیس آپ سے لی ہے اس میں خوراکی فیس بھی ہے ، اب بچہ کو جومدرسہ سے کھانا ملے گا وہ اس کی اپنی جمع فیس سے ہی سمجھاجائے گا،  اس بارے میں کوئی  شبہہ  کی بات نہیں ہے۔ مدرسہ کی عمارت میں رہنا وغیرہ تمام چیزیں اس کے  لئے جائز ہیں ۔  اگر بچہ نابالغ ہے اور باپ مالدار ہے تو بچہ پر  زکوۃ کی رقم صرف نہیں کی جاسکتی ہے۔ لیکن  اگر بچہ بالغ  ہے اور صاحب نصاب نہیں ہے تو اس کے لئے زکوۃ کی رقم لینا، مدرسہ کا کھانا کھانا وغیرہ بلاتردد جائز ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1150/42-386

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی بھی عمل سے قبل نیت کا اعتبار ہے، کام کرلینے کے بعد اس میں نیت معتبر نہیں ہے۔  اس لئے مسجد کو حلال رقم سے تعمیر کی  اب صورت یہ ہوگی کہ جس قدر حرام مال مسجد میں لگایا ہے اتنا حلال مال بلانیت ثواب صدقہ کردیا جائے تو مسجد کی تعمیر حلال مال سے ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 40/99

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                

بسم اللہ الرحمن الرحیم-:  اس کو مصالح مسجد میں ہی شمار کیا جائے گا۔  واللہ  اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند