Frequently Asked Questions
مساجد و مدارس
Ref. No. 948 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر کوئی زمین وقف شدہ نہیں ہے بلکہ کسی کی ملکیت میں ہے تو وہ مسجد شرعی نہیں ہوگی؛ اس میں نماز درست ہوجائے گی تاہم مسجد شرعی کا ثواب حاصل نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2079/44-2091
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ با جماعت نماز میں اقتدا کے درست ہونے کے لیے امام اور مقتدی کی جگہ کا متحد ہونا شرط ہے۔ اگر مسجد کے احاطہ میں دو صف یا زیادہ کا فاصلہ ہو تو نماز درست ہوجائے گی اور اگرنماز مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ ہورہی ہے تو تین صفوں کا فاصلہ مانع اقتداءشمار ہوگا، اسی طرح درمیان میں راستہ بھی مانع اقتدا ءہے۔ لہذا مردوعورت کے درمیان تین صف یا اس سے زیادہ کا فاصلہ مانع اقتداء ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويمنع من الاقتداء) صف من النساء بلا حائل قدر ذراع أو ارتفاعهن قدر قامة الرجل، مفتاح السعادة أو (طريق تجري فيه عجلة) آلة يجرها الثور (أو نهر تجري فيه السفن) ولو زورقًا ولو في المسجد (أو خلاء) أي فضاء (في الصحراء) أو في مسجد كبير جدًّا كمسجد القدس (يسع صفين) فأكثر إلا إذا اتصلت الصفوف فيصح مطلقًا. (قوله: تجري فيه عجلة) أي تمر، وبه عبر في بعض النسخ. والعجلة بفتحتين. وفي الدرر: هو الذي تجري فيه العجلة والأوقار اھ وهو جمع وقر بالقاف. قال في المغرب: وأكثر استعماله في حمل البغل أو الحمار كالوسق في حمل البعير (قوله: أو نهر تجري فيه السفن) أي يمكن ذلك، ومثله يقال في قوله: تمر فيه عجلة ط. وأما البركة أو الحوض، فإن كان بحال لو وقعت النجاسة في جانب تنجس الجانب الآخر، لايمنع وإلا منع، كذا ذكره الصفار إسماعيل عن المحيط. وحاصله: أن الحوض الكبير المذكور في كتاب الطهارة يمنع أي ما لم تتصل الصفوف حوله كما يأتي (قوله ولو (زورقًا)) بتقديم الزاي: السفينة الصغيرة، كما في القاموس. وفي الملتقط: إذا كان كأضيق الطريق يمنع، وإن بحيث لايكون طريق مثله لايمنع سواء كان فيه ماء أو لا ... (قوله: ولو في المسجد) صرح به في الدرر والخانية وغيرهما (قوله: أو خلاء) بالمد: المكان الذي لا شيء به قاموس". (1/584، 585، باب الإمامة، کتاب الصلاة، ط: سعید)
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"وينبغي للقوم إذا قاموا إلى الصلاة أن يتراصوا ويسدوا الخلل ويسووا بين مناكبهم في الصفوف، ولا بأس أن يأمرهم الإمام بذلك، وينبغي أن يكملوا ما يلي الإمام من الصفوف، ثم ما يلي ما يليه، وهلمّ جرًّا، وإذا استوى جانبا الإمام فإنه يقوم الجائي عن يمينه، وإن ترجح اليمين فإنه يقوم عن يساره، وإن وجد في الصف فرجه سدّها، وإلا فينتظر حتى يجيء آخر كما قدمناه، وفي فتح القدير: وروى أبو داود والإمام أحمد عن ابن عمر أنه قال: أقيموا الصفوف وحاذوا بين المناكب وسدوا الخلل ولينوا بأيديكم ( ( ( بأيدي ) ) ) إخوانكم لاتذروا فرجات للشيطان، من وصل صفًّا وصله الله، ومن قطع صفًّا قطعه الله. وروى البزار بإسناد حسن عنه من سدّ فرجةً في الصفّ غفر له. وفي أبي داود عنه: قال: خياركم ألينكم مناكب في الصلاة". ( 1 / 375)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 961
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اس میں اصل یہ ہے کہ واقف نے جو سامان جس مسجد کے لئے وقف کیا ہے اس کو اسی مسجد میں استعمال کیا جائے ، کسی دوسری مسجد میں منتقل نہ کیا جائے ، تاہم ضیاع مال سے بھی اجتناب ضروری ہے، اس لئے اگر کسی مسجد کا سامان زائد ہونے کی وجہ سے خراب ہورہا ہو تو متولی اور اہل محلہ کے مشورہ سے دوسری مسجد میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ مسجد کی چٹائی نماز کے لئے کسی دوسری جگہ وقتی ضرورت کے لئے لیجانا درست ہے، تاہم متولی اور اہل محلہ کی رائے سے کیا جائے اور حفاظت کا مکمل خیال رکھا جائے۔ مسجد کا سامان ذاتی استعمال کے لئے گھروں میں لیجانے کی اجازت نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2154/44-2231
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بہتر ہے کہ مدرسہ کے اوقات کے علاوہ اس کا نظم رکھاجائے، البتہ اگر کبھی مدرس صاحب مفوضہ امور انجام دینے کے بعد فارغ ہیں اور کوئی بچہ آگیا تو اس کو سپارہ دے کر پیسہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور یہ حرام نہیں ہوگا۔ تاہم اگر مدرس صاحب پڑھائی کا نقصان کرکے ، اور کھنٹہ چھوڑکر سپارے فروخت کرتے ہیں تو یہ خیانت ہوگی اور ایسا کرنا جائز نہیں ہوگا لیکن پیسہ حلال ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 960
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بلا کسی وجہ شرعی کے اوپر کی منزل میں نماز پڑھنا اور نیچے کے حصے کو چھوڑدینا مکروہ ہے۔لہذا نماز نیچے کی منزل میں ہی پڑھی جائے ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2323/44-3487
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محلہ والوں کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی مسجد کی تمام ضروریات کا خیال رکھیں، تاہم مسجد کے لئے ان سے زبردستی چندہ لینا جائز نہیں ہوگا۔ اگرچندہ اس طرح ہو کہ مسجد کی ضروریات ان کے سامنے رکھی جائیں اور کہاجائے کہ مسجد کمیٹی نے یہ طے کیا ہے کہ محلہ کے افراد یہ طے شدہ رقم دیدیں تو ضرروریات پوری ہوسکتی ہیں، اس لئے ہم آپ سے یہ چندہ کرنے آئے ہیں، توامید ہے کہ اس طرح محلہ والے چندہ دینے کے لئے تیار ہوجائیں گے۔ اور اگر کچھ افراد چندہ نہ دیں تو ان کو چھوڑدیاجائے، ان سے بالکل بھی تعرض نہ کیا جائے ، ان سے زبردستی کرنا یاکسی بھی طرح ان کو اذیت دینا شرعا جائز نہیں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 1031
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: اگر وقت پر آنے پرداخلہ فیس میں رعایت کردی جائے یا بالکل معاف کردی جائے اور جو طلبہ تاخیر سے آئیں ان سے داخلہ فیس وصول کی جائے، یا ان کی مفت خوراکی بند کردی جائے اور ان سے خوراکی کے پیسے وصول کئے جائیں تو یہ جرمانہ نہیں بلکہ رعایت کرنا یا رعایت نہ کرنا ہوا اور یہ صورت بلاشبہ درست ہے۔ اور جب لینا درست ہوا تو ان کو ذمہ داران ان تمام مواقع میں خرچ کرسکتے ہیں جہاں وہ داخلہ فیس خرچ کرتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 38 / 1084
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: ضرورت کے پیش نظر کیمرے نصب کرنے کی گنجائش ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 997 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: مذکورہ مسئلہ درست ہے، مفتی صاحب نے صحیح فرمایا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 2088/44-2269
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔
عیدگاہ ایک کھلا ہوا میدان ہوتا ہے، حفاظت کے لیے اس کی چہاردیواری کراسکتے ہیں، عیدگاہ میں اوپر لنٹر ڈالنا یعنی چھت بنانا مناسب نہیں، اگر عید کے دن لوگ زیادہ ہوں تو آگے پیچھے جگہ دیکھ کر صفیں بڑھالی جائیں، امام کا عیدگاہ میں ہی کھڑا ہونا ضروری نہیں ہے اگر آگے گنجائش ہے تو امام باہر صفوں کے آگے کھڑا ہوسکتاہے۔ پھر بھی اگرکچھ لوگوں کو جگہ نہیں ملی تو وہ محلے کی بڑی مسجد میں یا جامع مسجد میں نماز عید ادا کرلیں مگر عیدگاہ کے اوپرچھت نہ ڈالیں تو بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند