مساجد و مدارس

Ref. No. 39 / 954

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔واقف کی تصریحات کیا ہیں، کھیت میں مسجد بنانے کے لئے وقف کیا ہے یا اس کی آمدنی کسی خاص مسجد کے لئے وقف کی ہے؟  اس کے متعلق کسی قریبی معتبر علماء ومفتیان سے  رابطہ کریں ، وقف نامہ ان کو دکھائیں تاکہ واقف کی تصریحات پر اور شرائط پر عمل کیا جاسکے۔   

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 1173/42-440

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس واقعہ سے استدلال کرکے مسجد سے فائدہ اٹھانے کا جواز ثابت کرنا درست نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ اسلام کے ابتدائی زمانہ کا واقعہ ہے، شروع میں بہت سے  حضرات صحابہ کے دروازے مسجد کی طرف کھلُتے تھے، بعد میں آپ نے اس اجازت کو منسوخ کردیا تھا ، اس لئے اس کو حضرت عباس  کی خصوصیت پر محمول کیا جائے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref No. 1010

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: (١) اگر تہ خانہ مسجد کے طور پر نہیں بنایا گیا بلکہ مصالح مسجد کیلئے ہے تو اس میں رہائش کی گنجائش ہے۔ (٢) مسجد کے اوپر چھوٹے بچے بچیوں کی تعلیم درست ہے  مگر بالغ بچیوں کا ہاسٹل بنانا درست نہیں  ہے۔ (٣) مسجد کے اوپری حصہ میں پردہ کے ساتھ مرد معلم تعلیم دے سکتا ہے۔ (٤) معلمہ کو اپنا کام خود کرنا چاہئے؛ طالبات سے گھر کا ذاتی کام لینا پسندیدہ نہیں ہے اور بالغ لڑکوں  سے پردہ لازم ہے  معلمہ کو اس کا خیال رکھنا ضروری ہے؛ کبھی وقت ضرورت معلمہ اگر کام لے لیں تو کوئی حرج نہیں مگر پردہ لازمی طور پر کرائیں۔ (٥) اگر کسی ادارہ کی صورت حال ایسی ہو کہ وہاں منکرات کو نظرانداز کیا جاتا ہو  تو اس میں اپنی بچیوں کو نہیں بھیجنا چاہئے  جب تک بچیوں کے لئے کسی دوسری محفوظ اور مناسب جگہ کا نظم نہ ہوجائے۔ (٦) چندہ دینا درست ہے، ثواب ان شاء اللہ مرتب ہوگا،  البتہ جو خامیاں اور منکرات ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 41/1115

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد کا مائک مصالح مسجد میں ہی استعمال ہونا چاہئے، لہذا مذکورہ اعلان میں اس کا استعمال درست نہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایک مائک چند دنوں کے لئے اجرت پر لے کراس سے  اعلان کرایا جائے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No.2841/45-4483

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدرسہ میں آنے والے مہمانوں کی ضیافت کرنا بھی سنت کے دائرہ میں ہی آتاہے، البتہ زکوۃ کے فنڈ سے ضیافت نہیں ہونی چاہئے۔ مدرسہ میں امداد وغیرہ کی رقم سے، مدرسہ میں آنےوالے کسی بھی مہمان کی ضیافت کرنا جائز ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 38 / 1131

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس کی گنجائش ہے تاہم جو خواتین ناپاکی کی حالت میں ہوں ان کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 38 / 1127

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد شرعی نیچے سے اوپر تک مسجد ہوتی ہے، اس لئے نیچے کے حصہ کو مسجد کے علاوہ کسی اور کام میں دائمی طور پر استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ اس کی مسجدیت ختم کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

مساجد و مدارس

Ref. No. 41/8B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مستقل ملازمین کی تنخواہ کاٹنا درست نہیں ہے، تاہم کسی مجبوری کی وجہ سے تاخیر ہو تو اس کی گنجائش ہے۔ 

(والأجير الخاص الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) (فتح القدیر  ج9 ص128)

وَجَوَابُهُ أَنَّهُ يَسْتَحِقُّهُ بِالسَّبَبِ السَّابِقِ وَهُوَ الْعَقْدُ وَإِنَّمَا الظَّاهِرُ يَشْهَدُ عَلَى بَقَائِهِ إلَى ذَلِكَ الْوَقْتِ زَيْلَعِيٌّ مُلَخَّصًا (الدر المختار ج6 ص74)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 1904/43-1796

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مسجد کی تعمیر اور اس کی تمام اشیاء نماز اور اس کے متعلقات کے لئے وقف ہیں، اس لئے مسجد کو نماز کے علاوہ کسی دوسرے دینی کام میں استعمال کرنے کے لئے متولیان مسجد کی اجازت ضروری ہے۔ متولیان مسجد کی اجازت سے، مسجد کے کسی خارجی حصہ میں مکتب کا نظام قائم کرنا درست ہے۔ خیال رہے کہ مکتب چلانے سے نمازیوں کو تکلیف نہ ہو اور مسجد  کی حرمت پامال نہ ہو۔  اس لئے اگر  بہت چھوٹے بچے ہوں تو ان کو مسجد میں داخل نہ کیا جائے تاکہ مسجد کو تلویث سے محفوظ رکھاجاسکے، اسی طرح نماز کے وقت تمام سرگرمیاں موقوف کردی جائیں تاکہ نمازیوں کو خلل واقع نہ ہو۔

عن واثلۃ بن الاسقع ، أن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال: جنبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم ، وشراء کم ، وبیعکم ، وخصوماتکم الحدیث: ( سنن ابن ماجہ ، باب ما یکرہ فی المساجد ، النسخۃ الہندیۃ/۵۴، دارالسلام رقم: ۷۵۰)

قولہ لا لدرس وذکر لأنہ مابنی لذلک وإن جاز فیہ الخ ۔(شامی، الصلوٰۃ ، باب مایفسد الصلاۃ ، وما یکرہ فیہا ، مطلب فیمن سبقت یدہ إلیٰ مباح زکریا ۲/۴۳۷، کراچی ۱/۶۶۳)

یکرہ أ ن یخیط فی المسجد لأنہ أعد للعبادۃ دون الإکتساب وکذا الوراق والفقیۃ إذا کتب بأجرۃ أو المعلم إذا علم الصبیان بأجرۃ ۔ (قاضیخان، کتاب الطہارۃ، فصل فی المسجد زکریا جدید ۱/۴۳، وعلی ہامش الہندیۃ ۱/۶۵)

وتعلیم الصبیان فیہ بلا أجر وبالأجر یجوز۔ (بزازیہ ، کتاب الکراہیۃ ، الفصل الاول نوع فی المسجد زکریاجدید۳/۲۰۱، وعلی ھامش الہندیہ ۶/۳۵۷(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

مساجد و مدارس

Ref. No. 2223/44-2369

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کا اوپری حصہ پُر ہوجانے کے بعد جو لوگ نیچے کی منزل میں نماز پڑھیں گے، ان کی نماز درست ہوگی اور ثواب بھی ملے گا۔  البتہ اگر اوپر کا حصہ پُر نہ ہوا ہو تو نچلی منزل میں نمازیوں کو پورا ثواب  نہیں ملے گا، البتہ نماز درست ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند