Frequently Asked Questions
مساجد و مدارس
Ref. No. 1807/43-1571
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کو توڑنے میں اور پھر بنانے میں کافی صرفہ آئے گا، اور نمازیوں کو اس سے کوئی پریشانی بھی نہیں ہے، مسجد کی مسجدیت میں کوئی فرق نہیں آرہاہے تو اس ٹینک کو اسی حالت پر رہنے دیاجائے ۔ وضوخانہ اور اس کے لوازمات آج کل مصالح مسجد میں سے ہیں۔ اس لئے اس کی گنجائش ہے۔ اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ان شاء اللہ پورا ثواب حاصل ہوگا۔
وحاصلہ أنّ شرط کونہ مسجدا أن یکون سفلہ وعلوہ مسجدا لینقطع حق العبد عنہ لقولہ تعالی: وأنّ المساجد للہ (الجن: ۱۸) بخلاف ما إذا کان السرداب والعلوّ موقوفا لمصالح المسجد فہو کسرداب بیت المقدس ، ہذا ہو ظاہر الروایة ۔ (ردالمحتار، مطلب في أحکام المسجد: ۶/۵۴۷، ط: زکریا)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 39 / 951
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جو زمین مسجد کی ہے اس کو مسجد کے ساتھ شامل کردیا جانا ضروری ہے۔ اسکی آسان شکل کیا ہو گی اس کے متعلق کسی قریبی معتبر علماء ومفتیان سے معائنہ کرالیں تاکہ آسان حل نکل سکے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 39 / 954
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔واقف کی تصریحات کیا ہیں، کھیت میں مسجد بنانے کے لئے وقف کیا ہے یا اس کی آمدنی کسی خاص مسجد کے لئے وقف کی ہے؟ اس کے متعلق کسی قریبی معتبر علماء ومفتیان سے رابطہ کریں ، وقف نامہ ان کو دکھائیں تاکہ واقف کی تصریحات پر اور شرائط پر عمل کیا جاسکے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 1173/42-440
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس واقعہ سے استدلال کرکے مسجد سے فائدہ اٹھانے کا جواز ثابت کرنا درست نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ اسلام کے ابتدائی زمانہ کا واقعہ ہے، شروع میں بہت سے حضرات صحابہ کے دروازے مسجد کی طرف کھلُتے تھے، بعد میں آپ نے اس اجازت کو منسوخ کردیا تھا ، اس لئے اس کو حضرت عباس کی خصوصیت پر محمول کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref No. 1010
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: (١) اگر تہ خانہ مسجد کے طور پر نہیں بنایا گیا بلکہ مصالح مسجد کیلئے ہے تو اس میں رہائش کی گنجائش ہے۔ (٢) مسجد کے اوپر چھوٹے بچے بچیوں کی تعلیم درست ہے مگر بالغ بچیوں کا ہاسٹل بنانا درست نہیں ہے۔ (٣) مسجد کے اوپری حصہ میں پردہ کے ساتھ مرد معلم تعلیم دے سکتا ہے۔ (٤) معلمہ کو اپنا کام خود کرنا چاہئے؛ طالبات سے گھر کا ذاتی کام لینا پسندیدہ نہیں ہے اور بالغ لڑکوں سے پردہ لازم ہے معلمہ کو اس کا خیال رکھنا ضروری ہے؛ کبھی وقت ضرورت معلمہ اگر کام لے لیں تو کوئی حرج نہیں مگر پردہ لازمی طور پر کرائیں۔ (٥) اگر کسی ادارہ کی صورت حال ایسی ہو کہ وہاں منکرات کو نظرانداز کیا جاتا ہو تو اس میں اپنی بچیوں کو نہیں بھیجنا چاہئے جب تک بچیوں کے لئے کسی دوسری محفوظ اور مناسب جگہ کا نظم نہ ہوجائے۔ (٦) چندہ دینا درست ہے، ثواب ان شاء اللہ مرتب ہوگا، البتہ جو خامیاں اور منکرات ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 41/1115
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کا مائک مصالح مسجد میں ہی استعمال ہونا چاہئے، لہذا مذکورہ اعلان میں اس کا استعمال درست نہیں۔ بہتر ہوگا کہ ایک مائک چند دنوں کے لئے اجرت پر لے کراس سے اعلان کرایا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No.2841/45-4483
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مدرسہ میں آنے والے مہمانوں کی ضیافت کرنا بھی سنت کے دائرہ میں ہی آتاہے، البتہ زکوۃ کے فنڈ سے ضیافت نہیں ہونی چاہئے۔ مدرسہ میں امداد وغیرہ کی رقم سے، مدرسہ میں آنےوالے کسی بھی مہمان کی ضیافت کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 38 / 1131
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کی گنجائش ہے تاہم جو خواتین ناپاکی کی حالت میں ہوں ان کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 38 / 1127
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد شرعی نیچے سے اوپر تک مسجد ہوتی ہے، اس لئے نیچے کے حصہ کو مسجد کے علاوہ کسی اور کام میں دائمی طور پر استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ اس کی مسجدیت ختم کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 41/8B
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مستقل ملازمین کی تنخواہ کاٹنا درست نہیں ہے، تاہم کسی مجبوری کی وجہ سے تاخیر ہو تو اس کی گنجائش ہے۔
(والأجير الخاص الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) (فتح القدیر ج9 ص128)
وَجَوَابُهُ أَنَّهُ يَسْتَحِقُّهُ بِالسَّبَبِ السَّابِقِ وَهُوَ الْعَقْدُ وَإِنَّمَا الظَّاهِرُ يَشْهَدُ عَلَى بَقَائِهِ إلَى ذَلِكَ الْوَقْتِ زَيْلَعِيٌّ مُلَخَّصًا (الدر المختار ج6 ص74)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند