Frequently Asked Questions
آداب و اخلاق
Ref. No. 1012 Alif
الجواب وباللہ التوفیق:۔ بشرط صحت سوال وضاحت مطلوب ہے کہ مذکورہ جملے استعمال کرنے والے شیخ کون ہیں اور ان کا عقیدہ کیا ہے۔ مذکورہ جملے ان کی جانب سے کس پس منظر میں کہے گئے ۔ شیخ سے تحریری وضاحت طلب فرماکر جواب معلوم کرلیا جائے۔
واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 1391/42-801
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ طریقہ درست نہیں ہے، الفاظ و حروف چاہے وہ دوسری زبان کے ہوں ان کا احترام ملحوظ رہنا چاہئے۔
إذا كتب اسم فرعون أو كتب أبو جهل على غرض يكره أن يرموا إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمة، كذا في السراجية. (الھندیۃ، الباب الخامس فی آداب المسجد والقبلۃ 5/323)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 1389/42-811
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مذکورہ مقصد کے تحت ریکارڈنگ کرنا درست ہے تاہم اس طرح کی باتوں کو ریکارڈ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ غصہ اور تنازع میں کچھ باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ سب ختم ہوجاتی ہیں، وقت ان سب باتوں کے لئے بہترین مرہم ثابت ہوتاہے ، اس لئے ان کو بار بار تازہ کرنا درست نہیں ہوتاہے۔ اسی طرح ریکارڈنگ سے وہ غلطیاں اور پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اس طرح کی ریکارڈنگ مناسب نہیں ۔ دونوں اللہ کے لئے آپس میں ایک دوسرے کو معاف کریں اور مصالحت کرلیں اور جو ہوا اس کو بھول کر ایک نئی شروعات کریں۔ اللہ تعالی ہم سب کو آپسی تنازعات سے محفوظ رکھے۔ آمین
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 2002/44-1952
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اذان کے لئے صالح اور متقی شخص کا انتخاب کرنا چاہئے، اس کے اثرات مرتب ہو ں گے۔ مؤذن کو مزید کسی بزرگ اور کسی بااثر شخصیت سے ملاقات کرائیں شاید ان کی بات سمجھ میں آجائے۔ جب کوئی حیلہ کارگر نہ ہو تو انتظامیہ سے کہیں کہ اس کی جگہ کسی دوسرے متقی اور صالح شخص کو مؤذن مقرر کرے۔
وینبغی أن یکون المؤذن رجلاً عاقلاً صالحاً تقیاً عالماً بالسنۃ ......... ویکرہ اذان الفاسق ولایعاد ھکذا فی الذخیرۃ۔ (عالمگیریۃ ص ۶۰، ج ۱)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اریکہ یا ایریکا ہندی کا لفظ ہے، اور یہ نام غیرمسلموں میں زیادہ مستعمل ہے، اس لئے اس سے احتراز کرنا چاہئے اور کوئی اسلامی نام اریبہ ، عفیفہ عقیلہ وغیرہ رکھنا چاہئے۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 40/803
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد کے بہت سے آداب ہیں جن کی تفصیل کتابوں میں موجود ہے۔ مسجد کو صاف ستھرا رکھنا اور گندگی کو دور کرنا بہت اہم ہے۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل امور سے بچنا ضروری ہے: مسجدمیں شور وشغب کرنا۔ دنیاوی باتیں کرنا، بدبودار چیز کھاکر مسجد آنا۔ مسجد میں ہنسی مذاق کرنا، مسجد میں خریدوفروخت کرنا۔ مسجد میں حلقہ لگاکر سیاسی باتیں کرنا۔ مسجد میں گالی دینا۔ مسجد میں کرسی ومیز لے جانا۔ مسجد کے نیچے بنے ہوئے کمرہ میں گائے بکری جانور باندھنا۔ یہ ساری چیزیں آداب مسجد کے خلاف ہیں۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اس میں بہت اہتمام سے اور ہر وقت ذکر اللہ میں لگے رہنا چاہئے۔ اللہ کی رحمت ہمہ وقت متوجہ رہتی ہے ، اس سے اعراض کرنا اور دوسرے لایعنی بلکہ گناہوں کے کام میں لگ جانا بڑی محرومی کی بات ہے۔ اللہ تعالی ہماری حفاظت فرمائیں۔ آمین۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 2615/45-4049
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ والدین کے ساتھ بدزبانی یا بدسلوکی سنگین جرم اور بڑا گناہ ہے، قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر اللہ تعالی نے اپنی عبادت کے ساتھ والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کو بیان کرکے اس کی اہمیت کو واضح کیا ہے، یہاں تک کہ ان کو 'اف' تک کہنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ اگر وہ ظلم کریں تو بھی ان کو پلٹ کر جواب دینے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے آپ اللہ کا حکم واجب سمجھ کر ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں، ان کے سامنے اپنے کو ذلیل کرکے پیش کریں تاکہ ان کو کسی بات میں ادنی تکلیف یا ناگواری کا احساس بھی نہ ہو۔ تاہم یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ آپ کو اس کا احساس ہے کہ آپ کا رویہ ان کے ساتھ غلط ہے اور آپ اس کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، لیکن غصہ پ کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے آپ پریشان ہیں۔ اگر والدین کو آپ کی خدمت کی ضرورت ہے اور کوئی خدمت کرنے والا نہیں ہے تو آپ اپنے غصہ کو قابو میں کرکے ان کے پاس ہی رہیں، اور اگر کوئی دوسرا خدمت کے لئے میسر ہے یا انتظام ہو سکتاہے تو آپ اپنے غصہ کی وجہ سے اگر زیادہ دنوں میں ان کے پاس ملاقات کے لئے آئیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ً وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَارَبَّيَانِي صَغِيرًا} [الإسراء: 23، 24]
- "عن عبدالله بن عمرو قال: قال رسول الله ﷺ : من الکبائر شتم الرجل والدیه، قالوا: یارسول الله وهل یشتم الرجل والدیه، قال: نعم، یسب أبا الرجل فیسب أباه ویسب أمه فیسب أمه. متفق علیه". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الاول)
- "عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث)
"وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كلُّ الذنوبِ يغفرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شاءَ إِلَّا عُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يُعَجَّلُ لِصَاحِبِهِ فِي الحياةِ قبلَ المماتِ»". (مشکاۃ المصابیح ، 2/421 ،باب البر والصلۃ، قدیمی)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 961/41-105
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی مکمل یا اکثر حرام ہے، تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی کی آمدنی کے حلا ل و حرام ہونے کا علم نہ ہو تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے۔ تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔ غیرمسلم ممالک میں نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس کی حلال وحرام مخلوط آمدنی اس کے حق میں ہے، ملازم کے حق میں تو اس کی اجرت ہے۔ جہاں تک مسئلہ بینک کے سود کا ہے تو سود خواہ بینک کے ذریعہ ہو یا کسی بھی ذریعہ سے ہو وہ حرام ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 974/41-114
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رات میں جھاڑو لگانا وناخن کاٹنا سب جائز ہے۔ یہ جو عورتوں میں مشہور ہے اس کی کوئی اصل نہیں، یہ محض توہمات ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
آداب و اخلاق
Ref. No. 40/1060
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ اشیاء کا استعمال مکروہ ہے، البتہ ان سے وضو نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح تمباکو وغیرہ کھا کر قرآن کی تلاوت بھی مکروہ ہے۔ تلاوت سے قبل منھ کی بدبو زائل کرلینی چاہئے۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند