آداب و اخلاق

Ref. No. 2615/45-4049

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  والدین کے ساتھ بدزبانی یا بدسلوکی سنگین جرم اور بڑا گناہ ہے، قرآن کریم میں مختلف جگہوں پر اللہ تعالی نے اپنی  عبادت کے ساتھ والدین  کی اطاعت اور فرمانبرداری کو بیان کرکے اس کی اہمیت کو واضح کیا ہے، یہاں تک کہ ان کو 'اف' تک کہنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ اگر وہ ظلم کریں تو بھی ان کو پلٹ کر جواب دینے کی اجازت نہیں ہے۔  اس لئے آپ اللہ کا حکم واجب سمجھ کر ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں، ان کے سامنے اپنے کو ذلیل کرکے پیش کریں تاکہ ان کو کسی بات میں ادنی تکلیف یا ناگواری کا احساس بھی نہ ہو۔ تاہم یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ آپ کو اس کا احساس ہے کہ آپ کا رویہ ان کے ساتھ غلط ہے اور آپ اس کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، لیکن غصہ پ کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے آپ پریشان ہیں۔ اگر والدین کو آپ کی خدمت کی ضرورت ہے اور کوئی خدمت کرنے والا نہیں ہے تو آپ اپنے غصہ کو قابو میں کرکے ان کے پاس ہی رہیں، اور اگر کوئی دوسرا خدمت کے لئے میسر ہے یا انتظام ہو سکتاہے تو آپ اپنے غصہ کی وجہ سے اگر زیادہ دنوں میں ان کے پاس ملاقات کے لئے آئیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ً وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَارَبَّيَانِي صَغِيرًا} [الإسراء: 23، 24]

- "عن عبدالله بن عمرو قال: قال رسول الله ﷺ : من الکبائر شتم الرجل والدیه، قالوا: یارسول الله وهل یشتم الرجل والدیه، قال: نعم، یسب أبا الرجل فیسب أباه ویسب أمه فیسب أمه. متفق علیه". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الاول)

- "عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان". (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث)

"وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كلُّ الذنوبِ يغفرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شاءَ إِلَّا عُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يُعَجَّلُ لِصَاحِبِهِ فِي الحياةِ قبلَ المماتِ»". (مشکاۃ المصابیح ،  2/421 ،باب البر والصلۃ، قدیمی)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 961/41-105

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی مکمل یا اکثر حرام ہے، تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی کی آمدنی کے حلا ل و حرام ہونے کا علم نہ ہو تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے۔ تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔ غیرمسلم ممالک میں نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس کی حلال وحرام مخلوط آمدنی اس کے حق میں ہے، ملازم کے حق میں تو اس کی اجرت ہے۔ جہاں تک مسئلہ بینک کے سود کا ہے تو سود خواہ بینک کے ذریعہ ہو یا کسی بھی ذریعہ سے ہو وہ حرام ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 974/41-114

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رات میں جھاڑو لگانا وناخن کاٹنا سب جائز ہے۔ یہ جو عورتوں میں مشہور ہے اس کی کوئی اصل نہیں، یہ محض توہمات ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 40/1060

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ اشیاء کا استعمال مکروہ ہے، البتہ ان سے وضو نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح تمباکو وغیرہ کھا کر قرآن کی تلاوت بھی مکروہ ہے۔ تلاوت سے قبل منھ کی بدبو زائل کرلینی چاہئے۔

۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 816 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم: غیرمحرم جوان عورتوں کو سلام کرنا جائز نہیں ۔ البتہ ایسی بوڑھی عورتیں جن کو سلام کرنے سے کسی فتنہ کا اندیشہ نہیں ان کو سلام کرنے کی گنجائش ہے، پھر بھی احتیاط اولی ہے۔  کذا فی الشامی۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 40/874

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں زید کا یہ قول بالکل غلط ہے۔ آئندہ احتیاط کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 2702/45-4166

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روضہ اقدس پر حاضری کے وقت آپ کی مذکورہ کیفیت ایمان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی علامت ہے اس پر شکر کے ساتھ استقامت کی دعاء کیا کریں، تاہم داڑھی نہ رکھنا اور مقامات مقدسہ کی ویڈیو گرافی کرنا شرعاً ناپسندیدہ ہے تاہم اس کی وجہ سے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھنا بھی غلط ہے، سب کے لئے اصلاح کی دعاء کیا کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 2779/45-4350

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عمل کا مدار نیت پر ہوتا ہے اگر غیروں سے مشابہت کی نیت نہ ہو اور گرمی یا سردی وغیرہ  کی ضرورت کی وجہ سے شامیانہ لگایا گیا ہو بیجا اسراف نہ ہو تو  شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر شامیانہ اس طرح لگایا  جائے  کہ راستہ بند ہو جائے اور لوگوں کو تکلیف ہو تو اگر صاحب تقریب مالدار ہے، اتنی وسعت رکھتا ہے کہ ہال وغیرہ کا نظم کر سکتا ہے تو پھر راستہ بند کرنا جائز نہیں، کیونکہ شریعت میں راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینے کو ایمان کا ایک شعبہ قرار دیا گیا۔:

قال رسول الله صلي الله عليه وسلم الايمان بضع وثلثون شعبة فأفضلها قول لا اله الا الله وأدناها اماطة الأذي عن الطريق‘‘ (مشكوة: 12) کسی مسلمان کے لئے لوگوں کو ایذا پہونچانا جائز نہیں۔

قال رسول الله صلي الله عليه وسلم المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده والمؤمن من أمنه الناس علی دمائهم وأموالهم‘‘ (سنن النسائي، كتاب الايمان وشرائعه، باب صفة المؤمن: ج 2، ص: 266)

لیکن اگر صاحب تقریب غریب آدمی ہے، گھر چھوٹا ہے، محلہ  کی گلی تنگ ہے اور وہ تقریب مباح ہو  تو اگر  بدرجہ مجبوری سڑک سے تھوڑا سا حصہ لیا جائے اور آمد ورفت کا مناسب راستہ چھوڑ دیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔

قال رسول الله صلي الله عليه وسلم اياكم والجلوس بالطرقات فقالوا يا رسول الله صلي الله عليه وسلم ما لنا من مجالسنا به نتحدث فيها: قال فاذا أبيتم الا المجلس فأعطوا الطريق حقه قالوا وما حق الطريق يا رسول الله قال غض البصر وكف الأذی ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، متفق عليه۔ (مشكوة: 398)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

آداب و اخلاق

Ref. No. 1745/43-1451

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر پلنگ کے علاوہ کتابیں رکھنے کی جگہ نہ ہو اور کتابوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کو پلنگ میں رکھ دیا گیا ہو تو اس میں سونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن دوسری جگہ گنجائش کے باوجود پلنگ میں کتاب رکھنا اور اس پر سونا سوئے ادب معلوم ہوتاہے اس لئے احتراز کرنا چاہئے۔  

وضع المصحف تحت رأسه في السفر للحفظ لا بأس به وبغير الحفظ يكره، كذا في خزانة الفتاوى. يجوز قربان المرأة في بيت فيه مصحف مستور، كذا في القنية۔ رجل أمسك المصحف في بيته، ولا يقرأ قالوا: إن نوى به الخير والبركة لا يأثم بل يرجى له الثواب، كذا في فتاوى قاضي خان.

 وإذا حمل المصحف أو شيئا من كتب الشريعة على دابة في جوالق وركب صاحب الجوالق على الجوالق لا يكره، كذا في المحيط.

 مد الرجلين إلى جانب المصحف إن لم يكن بحذائه لا يكره، وكذا لو كان المصحف معلقا في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لا يكره، كذا في الغرائب. إذا كان للرجل جوالق، وفيها دراهم مكتوب فيها شيء من القرآن، أو كان في الجوالق كتب الفقه أو كتب التفسير أو المصحف فجلس عليها أو نام، فإن كان من قصده الحفظ فلا بأس به، كذا في الذخيرة. (الھندیۃ، الباب الخامس فی آداب المسجد والقبلۃ 5/322)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

آداب و اخلاق

Ref. No. 918/41-43B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسجد  نماز ، ذکر اللہ ، تلاوت، اعتکاف   وغیرہ عبادات کے لئے ہے، اس میں  دعوت  اور کھانے کا نظم کرنے سے گندگی ہوگی، شوروغل ہوگا، اور اس طرح مسجد کا تقدس پامال ہوگا، اس کے علاوہ بھی بہت سی خرابیاں ہیں۔ لہذا مسجد میں ولیمہ کرنا درست نہیں ہے، اس  سےاحتراز کیاجائے۔  

واعلم: أنه كما لا يكره الأكل ونحوه في الاعتكاف الواجب فكذلك في التطوع كما في كراهية جامع الفتاوى ونصه يكره النوم والأكل في المسجد لغير المعتكف وإذا أراد ذلك ينبغي أن ينوي الاعتكاف فيدخل فيذكر الله تعالى بقدر ما نوى أو يصلي ثم يفعل ما شاء. اهـ. (قوله فلو لتجارة كره) أي وإن لم يحضر السلعة واختاره قاضي خان ورجحه الزيلعي لأنه منقطع إلى الله تعالى فلا ينبغي له أن يشتغل بأمور الدنيا بحر (الدرالمختار 2/448)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند