Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 3030/46-4843
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آب رواں یا آب کثیر چونکہ طاہر و مطہر ہے یعنی پاک ہے اور پاک کرنے والا بھی ، اس لئے مطلقاً آب کثیر خواب میں دیکھنا صاحب خواب کے لئے زندگی کے ہر شعبہ (اخلاقیات، معاملات و معاشرت) میں پاکیزگی، اور خیر و منفعت کثیر حاصل ہونے اور امراض و اسقام سے شفایابی کی جانب اشارہ ہے۔
اور نانا نے جو خالہ کو پانی چکھنے کے لئے کہایا ان کو چکھایا اس میں اس بات کی جانب واضح اشارہ ملتاہے کہ ان کے ذریعہ سے خالہ کو مال کثیر یا روحانی فیض حاصل ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ اس کے علاوہ جتنے نام ہیں وہ بعض علماء نے ایک ہزار کے قریب بتلائے ہیں وہ سب صفاتی نام ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام علماء نے تقریبا ایک ہزار شمار کرائے ہیں ۔ قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں یا پھر ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی اور صفاتی نام بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ در اصل حدیث میں ننانوے ناموں کی فضیلت وارد ہوئی ہے جس کی بناء پر بعض لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ اللہ کے اسمائے حسنی ننانوے کے عدد میں منحصر ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام بہت سے ہیں ۔قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں اور ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3017/46-4817
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راہ راست سے بھٹکنے، کسی باطل عقیدہ، فرقہ سے متأثر و مانوس ہونے اور ساتھ ہی ساتھ حرام مال کمانے کی جانب اشارہ پایا جارہا ہے۔ اور اس باطل امر میں کسی شناسا کے معین و ملوث ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ اصلاح باطن اور تطہیر قلب پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تجارتی معاملات کی بھی تحقیق کرلی جائے اور سودی معاملات سے پورے طریقہ پر پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3001/46-4789
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا یہ خواب احکامِ شرع کی ادائیگی اور اتباع سنت میں تساہل کی طرف اشارہ کرتاہے، نیز نفسانی خواہشات کے غلبہ کو بھی بتاتاہے، اس کا حل یہی ہے کہ اپنے بڑے اور چھوٹے گناہوں سے سچی توبہ کرکے اتباع سنت میں اپنی زندگی گزاری جائے۔ دین کے فرائض و واجبات اور سنتوں پر خاص نظر رکھیں تاکہ کوئی چھوٹنے نہ پائے۔ توبہ کے لئے دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے سابقہ تمام گناہوں پر نادم ہوکر توبہ کریں اور آئندہ حتی الامکان ہر گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کریں ۔ نیز وقتا فوقتا صدقہ بھی کرتے رہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No . 2995/46-4767
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عیدگاہ کی زمین عیدگاہ کے لئے ہی وقف ہے، اور وہ نماز پڑھنے کی جگہ ہے، اور عید گاہ کو مسجد کے حکم میں شمارکیاگیاہے۔ وقف کی زمین کو کسی دوسرے مصرف میں لگانا جائز نہیں ہے۔ ٹرسٹیان اور دیگر حضرات کا عیدگاہ کی زمین کو سوال میں ذکرکردہ مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ جو لوگ مسئلہ سے واقف ہیں ان کو چاہئے کہ ٹرسٹیان سے بات کرکے ان کو اس غیرشرعی عمل سے روکیں، اور مسجد کی طرح عیدگاہ کی حرمت کوبھی پامال ہونے سے بچائیں، علماء اور اہل شہر کو اس میں اپنی حیثیت کے مطابق اقدام کرناچاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2972/45-4709
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اولاد اس دنیا کی بہت بڑی نعمت ہے، اور شریعت میں زیادہ اولاد والا ہونا پسندیدہ ہے، نیز شریعت نے بلا کسی وجہ کے اسقاط حمل کو ممنوع قراردیاہے۔آپ کے بعض بچے صحتمند بھی ہیں اس لئے یہ خدشہ ظاہر کرنا کہ کہیں خدانخواستہ پیداہونے والا بچہ بھی اسی بیماری کا شکار ہو بے معنی ہوجاتاہے۔ اس لئے آپ صدقہ وخیرات کی کثرت رکھیں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالی ہونے والے بچہ کو صحتمند بنائے۔صورت مسئولہ میں محض ایک خدشہ کی بناء پر اسقاط حمل کی اجازت نہیں ہے۔
"وذهب الحنفیة إلی إباحة إسقاط العلقة حیث أنهم یقولون بإباحة إسقاط الحمل ما لم یتخلق منه شيء ولم یتم التخلق إلا بعد مائة وعشرین یوماً، قال ابن عابدین: وإطلاقهم یفید عدم توقف جواز إسقاطها قبل المدة المذکورة علی إذن الزوج، وکان الفقیه علي بن موسی الحنفي یقول: إنه یکره فإن الماء بعد ما وقع في الرحم مآله الحیاة، فیکون له حکم الحیاة کما في بیضة صید الحرم، قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة علی حالة العذر أو أنها لا تأثم إثم القتل" (الموسوعة الفقهیة الکویتیة (۳۰/ ۲۸۵)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2965/45-4703
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درج ذیل آیات کو اپنا معمول بنالیں، روزانہ صبح کو ایک مرتبہ پڑھ کر اپنے سینے پر دم کرلیا کریں، اور ایک لیٹر پانی پر بھی دم کرلیں، اورشام تک تھوڑا تھوڑا پیتے رہیں ، ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔
فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ * الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ * لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
-"إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
-"يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
-"بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
____
بارش اور بجلی کے وقت یہ آیات پڑھا کریں۔ بالخصوص آیت نمبر 13، کا ابتدائی حصہ بار بار دہرائیں۔
{ لَهُۥ مُعَقِّبَـٰت مِّنۢ بَیۡنِ یَدَیۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ یَحۡفَظُونَهُۥ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ یُغَیِّرُوا۟ مَا بِأَنفُسِهِمۡۗ وَإِذَاۤ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوۡم سُوۤء فَلَا مَرَدَّ لَهُۥۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ * هُوَ ٱلَّذِی یُرِیكُمُ ٱلۡبَرۡقَ خَوۡفا وَطَمَعا وَیُنشِئُ ٱلسَّحَابَ ٱلثِّقَالَ * وَیُسَبِّحُ ٱلرَّعۡدُ بِحَمۡدِهِۦ وَٱلۡمَلَـٰۤىِٕكَةُ مِنۡ خِیفَتِهِۦ وَیُرۡسِلُ ٱلصَّوَ ٰاعِقَ فَیُصِیبُ بِهَا مَن یَشَاۤءُ وَهُمۡ یُجَـٰدِلُونَ فِی ٱللَّهِ وَهُوَ شَدِیدُ ٱلۡمِحَالِ * } [Surah Ar-Raʿd: 11-13]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2983/45-4724
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرد و عورت کے اندر اللہ نے ایک دوسرے کی طرف فطری جھکاؤ رکھا ہے، عورت کے اندر حیاغالب ہوتی ہے، اس لئے وہ عام طور پر اقدام نہیں کرتی ہے، تاہم مرد باہر رہتاہے اور اس کی نگاہ جب کسی عورت پر پڑتی ہے تو اس کی طرف میلان ہوتاہے۔ اور اس میلان کے مطابق وہ بعض مرتبہ اقدام کرنے میں اپنی جرأت کا مظاہرہ بھی کردیتاہے۔ اس وجہ سے عورتوں کو حکم دیاگیا کہ پردے میں رہیں، مردوں سے اختلاط نہ رکھیں، اپنی آواز بھی پست رکھیں تاکہ کسی کے دل میں لالچ پیدا نہ ہو۔ اس لئے اگر کوئی محفل اس طرح عورتوں کی منعقد ہو کہ مردوں سے اختلاط ہو یا ان کے کانوں تک آواز پہونچتی ہو تو بعض مرتبہ فتنہ کا باعث ہوتاہے۔ شریعت مطہرہ نے زنا ہی نہیں بلکہ زنا تک لیجانے والے جتنے اسباب اور ذرائع ہیں سب پر مکمل روک لگائی ہے، اس لئے جو دواعی اور اسباب سے پرہیز نہیں کرے گا تو ایک نا ایک دن وہ فتنہ میں گرفتار ہوجائے گا۔تاہم اگر عورتوں کی دینی محفل اس طور پر منعقد ہو کہ مذکورہ خرابیوں سے بچنے کا پورا اہتمام کیاجائے تو گنجائش ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2979/45-4725
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھانے پینے کی اشیاء اصلا حلال ہیں تاہم کھانے پینے کی ایسی چیزیں جن میں کسی حرام کی آمیزش نہ ہو بلکہ ان کے اجزاء حلال ہوں لیکن ماہرینِ طب کی تحقیق کے مطابق غالب گمان یا یقینی طور پر مضر صحت ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں، اگرچہ حلال اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وہ اصولاً حلا ل ہیں ۔ تاہم اگر کسی چیز کے مشمولات حرام، ناپاک گندی اور خبیث ہوں یا نشہ آور ہوں تو ان کا کھانا ناجائز ہوگا اور وہ اشیاء حرام کہلائیں گی۔
قاعدة "الأصل في الأشياء الإباحة حتى يدل الدليل على التحريم". (الأشباه والنظائر لابن نجيم، ص:٧٣)
فکل ما نفع فھو طیب و کل ما ضر فھو خبیث والمناسبۃ الواضحۃ لکل ذی لب ان النفع یناسب التحلیل والضر یناسب التحریم (مجموع الفتاوی 21/540)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند