متفرقات
Ref. No. 2885/45-4571 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لفظ 'حلیم' اسم مشترک ہے، اللہ کا نام بھی ہے اور اس کے علاوہ کسی شخص اور چیز پر بھی اس کا اطلاق درست ہوتاہے، اس لئے اپنی برانڈ کا نام 'حلیم ' رکھنا جائز ہے، تاہم بہتر ہوگا کہ کوئی اور مناسب نام رکھ لیا جائے ۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2878/45-4564 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بلوغت کا مدار لذت حاصل ہونے پر نہیں ہے بلکہ منی کے نکلنے پر ہے، اس لئے مذکورہ صورت میں 15 سال کی عمر میں بلوغت ہوئی ہے اور احکام لازم ہوئے ہیں۔ آئندہ مشت زنی سے مکمل پرہیز کریں، یہ گناہ بھی ہے اور آئندہ کی زندگی کو تباہ کرنے والا بھی۔ اس لئے اس لعنت والے عمل سے اپنے آپ کو بچائیں۔ بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحاً؛ لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 153) ’’عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا ". قال البخاري في التاريخ".(شعب الإيمان 7/ 329)) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2907/45-4549 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تراویح کی نماز میں آخری دس سورتیں ہی پڑھنا لازم نہیں ، قرآن کریم میں سے کہیں سے بھی تین چھوٹی آیات یا کوئی ایک بڑی آیت یا کوئی سورت پڑھی جاسکتی ہے۔ عام نمازوں کی جو شرطیں ہیں وہی شرطیں نماز تراویح کے لئے بھی ہیں۔ لہذا قرآن کریم میں سے قرات کرنا واجب ہے چاہے کہیں سے بھی قرات کرے۔ "(وضم) أقصر (سورة) كالكوثر أو ما قام مقامها، هو ثلاث آيات قصار، نحو {ثم نظر} [المدثر: 21] {ثم عبس وبسر} [المدثر: 22] {ثم أدبر واستكبر} [المدثر: 23] وكذا لو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاثاً قصاراً، ذكره الحلبي (في الأوليين من الفرض) وهل يكره في الأخريين؟ المختار لا (و) في (جميع) ركعات (النفل) لأن كل شفع منه صلاة (و) كل (الوتر) احتياطاً. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 458) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2911/45-4539 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ بالا خواب بظاہر اچھا نہیں ہے، دوران حمل سقوط حمل کا خطرہ ہے، یا ولادت کے بعد بھی بچہ کے فوت ہونے کی جانب اس میں اشارہ معلوم ہوتاہے۔ اس لئےخوب صدقہ وخیرات کے ذریعہ اس برے خواب کے اثر کو ختم کرنے کی کوشش کریں، اللہ تعالی بچہ کو صحت دے اور عمر میں برکت دے اور تمام شروروفتن سے محفوظ رکھے۔ آمین واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات
Ref. No. 2858/45-4501 الجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تفسیر مظہری کے اندر اسی جیسے دو قصے بیان کرکے لکھا ہے کہ ابن جوزی نے اس کو موضوعات میں شمار کیا ہے اور صراحت کی ہے کہ اس کا موضوع ہونا ناقابل شک ہے۔ اس لئے اس طرح کے غیر مصدقہ قصوں کو بیان کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ (تفسیر مظہری ، سورۃ الانسان آیت 8) واللہ اعلم بالصواب کتبہ: محمد اسعد دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

Ref. No. 1660/43-1284

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میونسپل کارپوریشن یا نگرپالیکا کی اجازت ہو یا اجازت لے لی جائے تو سڑک پر بھی بورنگ کی اجازت ہے، البتہ اس کا خیال رکھا جائے کہ اس کی وجہ سے کسی کو  کوئی پریشانی نہ ہو، اس لئے بورنگ کرانے والے  راستہ  ضرور ٹھیک کرادیا کریں ۔

باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره لما ذكر القتل مباشرة شرع فيه تسببا فقال: (أخرج إلى طريق العامة كنيفا) هو بيت الخلاء (أو ميزابا أو جرصنا كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها، عيني، أو دكانا جاز) إحداثه (إن لم يضر بالعامة) ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل..."( الدر المختار للحصفكي - (ج 7 / ص 164)
"( قوله : لقوله صلى الله عليه وسلم { لا ضرر ولا ضرار في الإسلام } ) الحديث ... أي لا يضر الرجل أخاه ابتداء ولا جزاء ؛ لأن الضرر بمعنى الضر وهو يكون من واحد والضرار من اثنين بمعنى المضارة وهو أن تضر من ضرك" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (ج 17 / ص 451)

"باب ما يحدثه الرجل في الطريق وغيره... قوله: (أو دكانا) هو المرضع المرتفع مثل المصطبة... وعن أبي يوسف: إنما ينقضه إن ضر بهم... قوله: (بغير إذن الامام) فإن أذن فليس لاحد أن يلزمه وأن ينازعه، لكن لا ينبغي للامام أن يأذن به إذا ضر بالناس بأن كان الطريق ضيقا.." (تكملة حاشية رد المحتار - (ج 1 / ص 164)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:زبیدہ جعفر بن منصور کی لڑکی تھی، اس کی کنیت ام جعفر تھی، یہ ہارون رشید جو عباسی خاندان کا چوتھا خلیفہ تھا، اس کی بیوی تھی، اس نے خواب دیکھا تھا کہ انسان، جانور، پرند، چرند اس سے صحبت کر رہے ہیں، تو وہ گھبرا کر اٹھ گئی، بہت ہی پریشان ہوئی۔ علماء نے اس کو خواب کی یہ تعبیر بتلائی کہ آپ کوئی نہر یا تالاب بنوائیں گی جس سے انسان، جانور، پرند سیراب ہوں گے؛ چنانچہ زبیدہ کی خواہش پر بادشاہ ہارون رشید نے نہر بنوانے کا حکم دیا(۱)۔ دریائے نیل سے نکالی گئی تھی، اب بھی اس نہر کے نشانات مکہ مکرمہ میں ہیں ۱۹۸۱ء ؁میں جب میں خود حج کو گیا تھا، میں نے خود دیکھے ہیں، اب بھی نہر زبیدہ کے نام سے مشہور ہے۔(۲)

(۱) ملا علي قاري، مرقات المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، ’’إنما الأعمال بالنیات‘‘: ج ۱، ص: ۴۸)

(۲) محمد بن أحمد بن الضیاء محمد القرشي المکي الحنفي، تاریخ مکۃ المشرفۃ والمسجد الحرام والمدینۃ الشریفۃ والقبر الشریف: ج ۱، ص: ۳۱۵)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص177

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اسلام نے مرد و عورت کسی کو بھی تعلیم سے نہیں روکا ہے  بلکہ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی ہے ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ تعلیم انسانیت کے لیے نافع ہو اور شرعی طور پر جائز ہوتو اس کا حاصل کرنا مردوں کے لیے بھی جائز ہے اور عورتوں کے لیے بھی جائز ہے لیکن چوں کہ بالغ لڑکی کا باہر نکلنا عام طور پر فتنہ سے خالی نہیں ہوتا ہے جب کہ موجودہ حالات میں بالغ لڑکیوں کو مختلف فتنوں کا سامنا ہے جن میں بعض فتنے منظم سازش کے تحت سر ابھار رہے ہیں؛ اس لیے اس وقت لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بہت زیادہ حساسیت کی ضرورت ہے۔ اس کی کوشش ہونی چاہیے کہ ادارے مخلوط تعلیم کے نہ ہوں اس لیے کہ مخلوط تعلیمی اداروں میں فتنہ کااندیشہ زیادہ ہے(۱) بہتر یہی ہے کہ کوئی محرم اس کو چھوڑنے اور لانے جائے تاکہ اس کی مکمل نگرانی ہوسکے تاہم اگر گاڑی سے لانے لے جانے کا نظم کیا جائے اور ساتھ میں کوئی نگراں ہو، تو بھی گنجائش ہے۔
’’عن الشِّفَاء بنتِ عبدِ اللّٰہ، قالت: دخلَ عليَّ النبي صلَّی اللّٰہ علیہ وسلم وأنا عندَ حفصۃَ، فقال لی: ’’ألا تُعَلِّمین ہذہ رُقْیَۃَ النملۃ، کما علَّمتنیہا الکتابۃَ‘‘(۲)

(۱) اتفق الفقہاء علی وجوب حجب عورۃ المرأۃ والرجل البالغین بسترہا عن نظر الغیر الذي لا یحل لہ النظر إلیہا، وعورۃ المرأۃ التي یجب علیہا ححبہا من الأجنبي ہي في الجملۃ جمیع جسدہا عد الوجہ والکفین وقول النبي یا أسماء أبي المرأۃ إذا بلغت الحیض لم تصلح أن یری منہا إلا ہذا وہذا وأشار إلی وجہہ وکفیہ۔ (وزارۃ الأوقاف و الشئون، الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: ج ۱۷، ص: ۶)
(۲) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الطب: باب ما جاء في الرقي‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۰، رقم: ۳۸۸۷۔


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص178

متفرقات

Ref. No. 41/1027

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ضرار نام رکھنا درست نہیں ہے، اس لئے کہ اس کا معنی ہے نقصان پہنچانے والا، اور نام کے معانی کے اثرات  انسان کی ذات پر پڑتے ہیں۔ اس لئے کوئی دوسرا نام رکھ لینا چاہئے جیسے عبد اللہ ، عبدالجبار ،زبیر وغیرہ۔ ہاں، اگر جرّار جیم سے ہو تو معنی میں کوئی خرابی نہیں ہے، جرار کے معنی ہیں کھینچنے والا، بہادر، دلیر۔ اس لئے یہ نام رکھا جاسکتاہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

متفرقات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تعلیم نسواں کی موجودہ دور میں شدید ضرورت ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر لڑکیاں تعلیم و تہذیب یافتہ ہوںگی، تو نسلوں کے ایمان کی حفاظت ہوگی لیکن اس کے ساتھ شریعت کے اصولوں کو بھی پیش نظر رکھنا ضروری ہے اس لیے بالغ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ضروری ہے کہ عورتوں کو ہی معلمات مقرر کیا جائے لیکن اگر بڑی کتابوں کو پڑھانے کے لیے معلمات دستیاب نہ ہوں تو بدرجہ مجبوری پردہ کے نظم کے ساتھ مرد وں کو مقرر کیا جاسکتا ہے اور ایسے مردکے پیچھے نماز درست ہے۔(۱)

(۱) ثلاثۃ لہم أجران: رجل من أہل الکتاب آمن بنبیہ وآمن بمحمد والعبد المملوک إذا أدی حق اللّٰہ وحق موالیہ ورجل لہ أمۃ فأدبہا فأحسن تأدیبہا علمہا فأحسن تعلیمہا ثم اعتقہا فتزوج فلہ أجران۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۷۹، رقم: ۱۱)
قالت النساء للنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: غلبن علیک الرجال فاجعل لنا یوماً من نفسک فوعدہن یوماً لیقہن فیہ فوعظہن وأمرہن۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب العلم، باب ہل یجعل للنساء یوماً علی حدۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۱، رقم: ۱۰۱)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص180