Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 3072/46-4923
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پنجوقتہ نماز باجماعت کی پابندی سب سے پہلے ضروری ہے، اسی سے گناہوں اور فحاشی کے کاموں سے نجات حاصل ہوگی۔ نیز آخرت کی فکر اور جہنم کا تصوربھی گناہوں سے اجتناب میں بہت مؤثر ہے۔ ہر وقت اور خاص طور پر گناہ کے وقت یہ دھیان میں رہے کہ اللہ تعالی ہم کو اس حالت میں بھی دیکھ رہاہے ، یہ خیال جس قدر مضبوط ہوگا اسی قدر اللہ کا خوف پیدا ہوگا اور گناہوں سے بچنے میں کافی مدد ملے گی۔ یقینا اللہ تعالی کا عذاب سخت ترین ہے اور کس حالت میں موت آجائے کسی کو نہیں معلوم، اس لئے ہر وقت اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسی گناہ کی حالت میں موت آجائے تو اللہ کو کیا منھ دکھائیں گے۔ بہتر ہوگا کہ کسی اللہ والے کی صحبت اختیار کرلی جائے اور بری صحبتوں سے مکمل اجتناب کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3069/46-4922
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ قبر میں نیک اور برے ہمسایہ کا اثر دوسرے مردوں تک پہنچتا ہے۔ "حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے مردوں کو نیک لوگوں کی قبروں کے درمیان دفن کرو، اس واسطے کہ مردوں کو برے ہمسائے سے تکلیف پہنچتی ہے، جیسے زندوں کو برے ہمسایہ سے تکلیف پہنچتی ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہارا کوئی مر جائے تو اس کو اچھا کفن دو اور جلدی لے جاؤ، اور قبر گہری تیار کرو، ،اور برے ہمسایہ سے اس کو دور رکھو، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آخرت میں بھی نیک ہمسایہ سے نفع ہوتا ہے؟ آپ نے پوچھا دنیا میں نفع ہوتا ہے، سب نے عرض کیا : ہاں ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: اسی طرح آخرت میں بھی ہوتا ہے۔"
نیک ہمسایہ کی وجہ سے عذاب میں تخفیف کرنا یا عذاب دور کردینا یہ اللہ تعالی کا فعل ہے، کوئی نبی یا ولی اپنی مرضی سے کسی کے عذاب میں کمی کردے یا کسی سےعذاب دور کردے یہ اختیار کسی کو حاصل نہیں ۔ اس سلسلہ میں کسی پیر ، ولی یا نبی کو خود مختارسمجھنا عقیدہ توحید کے خلاف ہے۔
تاہم جس کی برائیاں ظاہر ہوں اس کو نیک لوگوں کے درمیان دفن کرنے سے نیک لوگوں کو تکلیف ہوگی، اس لئے ایسے شخص کی تدفین نیک لوگوں سے دورکرنی چاہئے۔
"وأخرج أبو نعيم، وابن مندة ، عن أبي هريرة قال : قال رسول الله ﷺ ادفنوا موتاكم وسط قوم صالحين، فإن الميت يتأذى بجار السوء ، كما يتأذى الحى بجار السوء .۔۔واخرج ابن عساكر في تاريخ دمشق ، بسند ضعيف ، عن ابن مسعود ، قال : قال رسول الله ﷺ : ادفنوا موتاكم في وسط قوم صالحين فإن الميت يتأذى بجار السوء ..""وأخرج الماليني عن ابن عباس عن النبي الا الله قال : إذا مات لأحد كم ا لميت ، فأحسنوا كفته، وعجلوه بإنجا زوصيته وأعمقوا له في قبره ، وجنبوه الجار السوء ، قيل يا رسول الله !وهل ينفع الجار الصالح في الاخرة:قال هل ينفع في الدنيا،قال: نعم، قال:كذالك ينفع في الاخرة..." (شرح الصدور بشرح حال المونى والقبور ،با ب دفن العبد في الأرض التى خلق منها ،ص: 133۔۔۔ 135، ط: المكتبة التوفيقية)
قال علماؤنا: ويستحب لك ـ رحمك الله ـ أن تقصد بميتك قبور الصالحين.ومدافن أهل الخير.فندفنه معهم، وتنزله بإزائهم، وتسكنه في جوارهم، تبركا بهم، وتوسلاً إلى الله عز وجل بقربهم، وأن تجتنب به قبور من سواهم، ممن يخاف التأذي بمجاورته، والتألم بمشاهدة حاله حسب ما جاء في الحديث."(التذكرة بأحوال الموتى وأمور الآخرة،لشمس الدين القرطبي (ت ٦٧١)، ص:٣١٥، ط:دار المنهاج)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3052/46-4920
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ کا حکم نیت کے اعتبار سے مختلف ہوگا۔ اگر مقصد عیب کو کھولنا اور کسی کو ذلیل کرنا ہے تو یہ عمل ناجائز اور حرام ہے، لیکن اگر مقصد کسی کی اصلاح و تربیت اور گناہ سے بچانا ہے تو یہ عمل جائز ہے۔ مذکورہ صورت میں کوشش کی جائے کہ براہ راست لڑکی کے گھروالوں کو ہی ثبوت فراہم کئے جائیں اور اگر یہ ممکن نہ ہوسوائے مذکورہ صورت کے توپھر اس کو بھی اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ بعد میں اس کو ڈیلیٹ کردیاجائے، اور حتی الامکان احتیاط سے کام لیاجائے ، حضرات فقہاء نے لکھا ہے کہ غیبت کا مقصد اگر اس کی اصلاح ہے تو اس پر غیبت کا اطلاق نہیں ہوگا۔الامور بمقاصدھا (الاشباہ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3030/46-4843
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آب رواں یا آب کثیر چونکہ طاہر و مطہر ہے یعنی پاک ہے اور پاک کرنے والا بھی ، اس لئے مطلقاً آب کثیر خواب میں دیکھنا صاحب خواب کے لئے زندگی کے ہر شعبہ (اخلاقیات، معاملات و معاشرت) میں پاکیزگی، اور خیر و منفعت کثیر حاصل ہونے اور امراض و اسقام سے شفایابی کی جانب اشارہ ہے۔
اور نانا نے جو خالہ کو پانی چکھنے کے لئے کہایا ان کو چکھایا اس میں اس بات کی جانب واضح اشارہ ملتاہے کہ ان کے ذریعہ سے خالہ کو مال کثیر یا روحانی فیض حاصل ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ اس کے علاوہ جتنے نام ہیں وہ بعض علماء نے ایک ہزار کے قریب بتلائے ہیں وہ سب صفاتی نام ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام علماء نے تقریبا ایک ہزار شمار کرائے ہیں ۔ قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں یا پھر ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3026/46-4838
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اللہ تعالی کے ننانوے نام کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی اور صفاتی نام بے شمار ہیں ، تاہم ذاتی نام ایک ہے یعنی اللہ۔ در اصل حدیث میں ننانوے ناموں کی فضیلت وارد ہوئی ہے جس کی بناء پر بعض لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ اللہ کے اسمائے حسنی ننانوے کے عدد میں منحصر ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نام صرف دو ہیں یعنی "محمد" اور "احمد"۔ ان کے علاوہ صفاتی نام بہت سے ہیں ۔قرآن وحدیث میں یہ صفاتی نام مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں اور ان سے ہی وہ نام نکالے گئے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3017/46-4817
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راہ راست سے بھٹکنے، کسی باطل عقیدہ، فرقہ سے متأثر و مانوس ہونے اور ساتھ ہی ساتھ حرام مال کمانے کی جانب اشارہ پایا جارہا ہے۔ اور اس باطل امر میں کسی شناسا کے معین و ملوث ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ اصلاح باطن اور تطہیر قلب پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تجارتی معاملات کی بھی تحقیق کرلی جائے اور سودی معاملات سے پورے طریقہ پر پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3001/46-4789
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا یہ خواب احکامِ شرع کی ادائیگی اور اتباع سنت میں تساہل کی طرف اشارہ کرتاہے، نیز نفسانی خواہشات کے غلبہ کو بھی بتاتاہے، اس کا حل یہی ہے کہ اپنے بڑے اور چھوٹے گناہوں سے سچی توبہ کرکے اتباع سنت میں اپنی زندگی گزاری جائے۔ دین کے فرائض و واجبات اور سنتوں پر خاص نظر رکھیں تاکہ کوئی چھوٹنے نہ پائے۔ توبہ کے لئے دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے سابقہ تمام گناہوں پر نادم ہوکر توبہ کریں اور آئندہ حتی الامکان ہر گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کریں ۔ نیز وقتا فوقتا صدقہ بھی کرتے رہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No . 2995/46-4767
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عیدگاہ کی زمین عیدگاہ کے لئے ہی وقف ہے، اور وہ نماز پڑھنے کی جگہ ہے، اور عید گاہ کو مسجد کے حکم میں شمارکیاگیاہے۔ وقف کی زمین کو کسی دوسرے مصرف میں لگانا جائز نہیں ہے۔ ٹرسٹیان اور دیگر حضرات کا عیدگاہ کی زمین کو سوال میں ذکرکردہ مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔ جو لوگ مسئلہ سے واقف ہیں ان کو چاہئے کہ ٹرسٹیان سے بات کرکے ان کو اس غیرشرعی عمل سے روکیں، اور مسجد کی طرح عیدگاہ کی حرمت کوبھی پامال ہونے سے بچائیں، علماء اور اہل شہر کو اس میں اپنی حیثیت کے مطابق اقدام کرناچاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2972/45-4709
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اولاد اس دنیا کی بہت بڑی نعمت ہے، اور شریعت میں زیادہ اولاد والا ہونا پسندیدہ ہے، نیز شریعت نے بلا کسی وجہ کے اسقاط حمل کو ممنوع قراردیاہے۔آپ کے بعض بچے صحتمند بھی ہیں اس لئے یہ خدشہ ظاہر کرنا کہ کہیں خدانخواستہ پیداہونے والا بچہ بھی اسی بیماری کا شکار ہو بے معنی ہوجاتاہے۔ اس لئے آپ صدقہ وخیرات کی کثرت رکھیں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالی ہونے والے بچہ کو صحتمند بنائے۔صورت مسئولہ میں محض ایک خدشہ کی بناء پر اسقاط حمل کی اجازت نہیں ہے۔
"وذهب الحنفیة إلی إباحة إسقاط العلقة حیث أنهم یقولون بإباحة إسقاط الحمل ما لم یتخلق منه شيء ولم یتم التخلق إلا بعد مائة وعشرین یوماً، قال ابن عابدین: وإطلاقهم یفید عدم توقف جواز إسقاطها قبل المدة المذکورة علی إذن الزوج، وکان الفقیه علي بن موسی الحنفي یقول: إنه یکره فإن الماء بعد ما وقع في الرحم مآله الحیاة، فیکون له حکم الحیاة کما في بیضة صید الحرم، قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة علی حالة العذر أو أنها لا تأثم إثم القتل" (الموسوعة الفقهیة الکویتیة (۳۰/ ۲۸۵)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند