Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2965/45-4703
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درج ذیل آیات کو اپنا معمول بنالیں، روزانہ صبح کو ایک مرتبہ پڑھ کر اپنے سینے پر دم کرلیا کریں، اور ایک لیٹر پانی پر بھی دم کرلیں، اورشام تک تھوڑا تھوڑا پیتے رہیں ، ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔
فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ * الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ * لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
-"إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
-"يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
-"بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
____
بارش اور بجلی کے وقت یہ آیات پڑھا کریں۔ بالخصوص آیت نمبر 13، کا ابتدائی حصہ بار بار دہرائیں۔
{ لَهُۥ مُعَقِّبَـٰت مِّنۢ بَیۡنِ یَدَیۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ یَحۡفَظُونَهُۥ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ یُغَیِّرُوا۟ مَا بِأَنفُسِهِمۡۗ وَإِذَاۤ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوۡم سُوۤء فَلَا مَرَدَّ لَهُۥۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ * هُوَ ٱلَّذِی یُرِیكُمُ ٱلۡبَرۡقَ خَوۡفا وَطَمَعا وَیُنشِئُ ٱلسَّحَابَ ٱلثِّقَالَ * وَیُسَبِّحُ ٱلرَّعۡدُ بِحَمۡدِهِۦ وَٱلۡمَلَـٰۤىِٕكَةُ مِنۡ خِیفَتِهِۦ وَیُرۡسِلُ ٱلصَّوَ ٰاعِقَ فَیُصِیبُ بِهَا مَن یَشَاۤءُ وَهُمۡ یُجَـٰدِلُونَ فِی ٱللَّهِ وَهُوَ شَدِیدُ ٱلۡمِحَالِ * } [Surah Ar-Raʿd: 11-13]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2983/45-4724
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرد و عورت کے اندر اللہ نے ایک دوسرے کی طرف فطری جھکاؤ رکھا ہے، عورت کے اندر حیاغالب ہوتی ہے، اس لئے وہ عام طور پر اقدام نہیں کرتی ہے، تاہم مرد باہر رہتاہے اور اس کی نگاہ جب کسی عورت پر پڑتی ہے تو اس کی طرف میلان ہوتاہے۔ اور اس میلان کے مطابق وہ بعض مرتبہ اقدام کرنے میں اپنی جرأت کا مظاہرہ بھی کردیتاہے۔ اس وجہ سے عورتوں کو حکم دیاگیا کہ پردے میں رہیں، مردوں سے اختلاط نہ رکھیں، اپنی آواز بھی پست رکھیں تاکہ کسی کے دل میں لالچ پیدا نہ ہو۔ اس لئے اگر کوئی محفل اس طرح عورتوں کی منعقد ہو کہ مردوں سے اختلاط ہو یا ان کے کانوں تک آواز پہونچتی ہو تو بعض مرتبہ فتنہ کا باعث ہوتاہے۔ شریعت مطہرہ نے زنا ہی نہیں بلکہ زنا تک لیجانے والے جتنے اسباب اور ذرائع ہیں سب پر مکمل روک لگائی ہے، اس لئے جو دواعی اور اسباب سے پرہیز نہیں کرے گا تو ایک نا ایک دن وہ فتنہ میں گرفتار ہوجائے گا۔تاہم اگر عورتوں کی دینی محفل اس طور پر منعقد ہو کہ مذکورہ خرابیوں سے بچنے کا پورا اہتمام کیاجائے تو گنجائش ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2979/45-4725
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کھانے پینے کی اشیاء اصلا حلال ہیں تاہم کھانے پینے کی ایسی چیزیں جن میں کسی حرام کی آمیزش نہ ہو بلکہ ان کے اجزاء حلال ہوں لیکن ماہرینِ طب کی تحقیق کے مطابق غالب گمان یا یقینی طور پر مضر صحت ہوں تو ان کا کھانا جائز نہیں، اگرچہ حلال اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے وہ اصولاً حلا ل ہیں ۔ تاہم اگر کسی چیز کے مشمولات حرام، ناپاک گندی اور خبیث ہوں یا نشہ آور ہوں تو ان کا کھانا ناجائز ہوگا اور وہ اشیاء حرام کہلائیں گی۔
قاعدة "الأصل في الأشياء الإباحة حتى يدل الدليل على التحريم". (الأشباه والنظائر لابن نجيم، ص:٧٣)
فکل ما نفع فھو طیب و کل ما ضر فھو خبیث والمناسبۃ الواضحۃ لکل ذی لب ان النفع یناسب التحلیل والضر یناسب التحریم (مجموع الفتاوی 21/540)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2965/45-4703
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درج ذیل آیات کو اپنا معمول بنالیں، روزانہ صبح کو ایک مرتبہ پڑھ کر اپنے سینے پر دم کرلیا کریں، اور ایک لیٹر پانی پر بھی دم کرلیں، اورشام تک تھوڑا تھوڑا پیتے رہیں ، ان شاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔
فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ * الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ * لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
-"إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
-"يَا بَنِي آدَمَ إِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
-"بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ".
____
بارش اور بجلی کے وقت یہ آیات پڑھا کریں۔ بالخصوص آیت نمبر 13، کا ابتدائی حصہ بار بار دہرائیں۔
{ لَهُۥ مُعَقِّبَـٰت مِّنۢ بَیۡنِ یَدَیۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ یَحۡفَظُونَهُۥ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ یُغَیِّرُوا۟ مَا بِأَنفُسِهِمۡۗ وَإِذَاۤ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوۡم سُوۤء فَلَا مَرَدَّ لَهُۥۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ * هُوَ ٱلَّذِی یُرِیكُمُ ٱلۡبَرۡقَ خَوۡفا وَطَمَعا وَیُنشِئُ ٱلسَّحَابَ ٱلثِّقَالَ * وَیُسَبِّحُ ٱلرَّعۡدُ بِحَمۡدِهِۦ وَٱلۡمَلَـٰۤىِٕكَةُ مِنۡ خِیفَتِهِۦ وَیُرۡسِلُ ٱلصَّوَ ٰاعِقَ فَیُصِیبُ بِهَا مَن یَشَاۤءُ وَهُمۡ یُجَـٰدِلُونَ فِی ٱللَّهِ وَهُوَ شَدِیدُ ٱلۡمِحَالِ * } [Surah Ar-Raʿd: 11-13]
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2952/45-4675
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بطور امتحان فیس جو رقم طلبہ سے لی گئی ہے، اس کو امتحان کے متعلقہ امور میں ہی صرف کرنا مناسب ہے۔ تاہم امتحان کے بعد بچی ہوئی رقم اساتذہ کو پرچہ سازی و پرچہ بینی کے عوض بھی دی جاسکتی ہے، نیز امتحان میں کامیاب طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لئے بطور انعام دینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2957/45-4680
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ 1۔ شخص مذکور نے اگر اب توبہ کرلی اور جائزطریقہ پر بیوی بناکر اس کو رکھنا چاہتاہے تو اس کا نکاح پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، ایسا نکاح از روئے شرع درست ہوگا۔ گرچہ اس نکاح میں امام کی شرکت مناسب نہیں ہے تاکہ اس کواپنے گذشتہ جرائم پر تنبیہ ہو اور دوسروں کے لئے عبرت حاصل کرنے کا موقع ہو۔ (2) حلال جانور جن کا گوشت کھانا جائز ہے ان کا چمڑا کھانا بھی جائز ہے، حلال جانور کو مع چمڑے کے یا اس کا چمڑا الگ کرکے اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔اس لئے بالوں کو صاف کرکے چمڑے کو یا پیٹ صاف کرکے چمڑے کے ساتھ پورے جانور کو پکاکر کھانا بھی بلاکراہت جائز ہے (3) جو تصویر حرام ہے اس کا فریم بناکر اس کی خریدوفروخت بھی جائز نہیں ہے، اور اس طرح کی دوکان لگانا بھی جائز نہیں ہے۔ فتاویٰ محمودیہ میں ہے: ’’جس جانور کا گوشت کھانا جائز ہے اس کا چمڑا بھی گوشت کے ساتھ کھا لیا جائے تو مضائقہ نہیں، درست ہے‘‘۔ (کتاب الاضحیہ، باب الذبائح، ج:۱۷ ؍ ۲۹۱، ۲۹۲ ط:مکتبۃ الفاروق )
’’وذکر بکر رحمه الله تعالیٰ أن الجلد کاللحم.‘‘(الفتاوٰی البزازیة علی الفتاویٰ الهندیة، کتاب الاضحیة، (۶ ؍ ۲۹۴ ) رشیدیة
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند