اسلامی عقائد

 

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر اس نے استخفاف اور استہزا کے طور قرآن کو پھینکا ہے، تو اس کا یہ امر موجب کفر وارتداد ہے۔(۱)

(۱) إذا أنکر آیۃ من القرآن أو استخف بالقرآن أو بالمسجد، أو بنحوہ مما یعظم في الشرع، أو عاب شیأ من القرآن کفر۔ (عبد الرحمن بن محمد، مجمع الأنہر، ’’کتاب السیر والجہاد: باب المرتد، ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۱، ص: ۵۰۷)

تثبت (أي الردۃ بالشہادۃ) ویحکم بہا حتی تبین زوجتہ منہ ویجب تجدید النکاح۔ (زین الدین ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب السیر: باب أحکام المرتدین‘‘: ج ۵، ص: ۲۱۳)

(فتاوی دار العلوم وقف دیوبند جلد اول ص 179)

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے توسل سے دعاء مانگنا حدیث اور اجماع سے ثابت ہے: ’’ویستفاد من قصۃ العباس رضي اللّٰہ عنہ: استحباب الاستشفاع بأہل الخیر والصلاح وأہل بیت النبوۃ‘‘(۱) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے استسقاء کے لئے دعاء مانگی تھی کہ ’’اے اللہ ہم تیرے پیغمبر علیہ السلام کے وسیلہ سے دعاء مانگا کرتے تھے، تو بارش عطا فرماتا تھا اب ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعاء مانگتے ہیں ہماری دعاء قبول فرما اور بارش عطاء فرما؛ چنانچہ دعاء کے بعد بارش ہوئی، جیسا کہ امام بخاری نے نقل کیا ہے، ’’عن أنس بن مالک، أن عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ، کان إذا قحطوا استسقیٰ بالعباس بن عبد المطلب، فقال: اللّٰہم إنا کنا نتوسل إلیک بنبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم فتسقینا وإنا نتوسل إلیک بعم بنبینا فأسقنا، قال: فیسقون‘‘(۲) مذکورہ حدیث پاک سے واضح ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے اور غیر نبی جو اللہ کے محبوب ومقبول بندے ہوں ان کے توسل اور وسیلہ سے دعاء مانگنا نہ صرف جائز ہے، بلکہ مستحسن اور اجابت دعاء میں مؤثر ہے۔ ’’ومن آداب الدعاء تقدیم الثناء علی اللّٰہ والتوسل بنبي اللّٰہ، لیستجاب الدعاء‘‘(۱)

(۱) ابن حجر، فتح الباري، ’’کتاب الاستسقاء: باب سوال الناس الإمام الاستسقاء‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۷۔
(۲) أخرجہ البخاري، في صحیحہ،  ’’کتاب الاستسقاء: باب سؤال الناس الإمام الاستسقاء إذا قحطوا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۷، رقم: ۱۰۱۰۔
(۱) الشاہ ولي اللّٰہ الدہلوي، حجۃ اللّٰہ البالغۃ، ’’الأمور التي لا بد منہا في الصلوٰۃ‘‘: ج ۲، ص: ۴۴۔
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص275

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 2444/45-3707

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

The belief of Ahlul -Sunnat wal-Jama'at about the mothers of the believers is that they are the mothers of all the believers according to the Qur'an, they are the mothers of all the believers, and they are to be respected and honored as it is clearly mentioned in some ahadith. In Hadith it is mentioned about Hazrat Ayisha (ra) that she will be the wife of the Prophet (saws) in the paradise even.

في رواية الترمذي: «إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتُكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ(سنن الترمذی ؛حدیث نمبر: 3880)۔

In the same way, when the Holy Prophet (PBUH) divorced Hazrat Hafsa, Jibreel Amin came and said that he should approach her because she is his wife both in this world and in the Paradise.

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَّقَ حَفْصَةَ تَطْلِيقَةً، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ، فَقَالَ: " يَا مُحَمَّدُ طَلَّقْتَ حَفْصَةَ تَطْلِيقَةً وَهِيَ صَوَّامَةٌ قَوَّامَةٌ، وَهِيَ زَوْجَتُكَ فِي الدُّنْيَا وَفِي الْجَنَّةِ (شرح مشکل الآثار ،حدیث نمبر: 4615) عن هشام بن عروة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم " طلق سودة، فلما خرج إلى الصلاة أمسكت بثوبه، فقالت: مالي في الرجال من حاجة، ولكني أريد أن أحشر في أزواجك قال: فرجعها وجعل يومها لعائشة رضي الله عنها(السنن الکبری، للبیہقی،حدیث نمبر:13435)

Ibn Katheer wrote that all the honored wives will be the prophet’s wives in the Paradise and will be with the Holy Prophet in the best position and status above all creations.

۔" ثم ذكر عدله وفضله في قوله: ( وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ )، أي: يطع الله ورسوله ويستجب ( نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ) أي: في الجنة، فإنهن في منازل رسول الله صلى الله عليه وسلم، في أعلى عليين، فوق منازل جميع الخلائق، في الوسيلة التي هي أقرب منازل الجنة إلى العرش " انتهى من "تفسير ابن كثير" (6/408)  ۔

(2) All the Companions of the Prophet (saws) are destined to go to Paradise, this is the clear message given in the Qur'an and Hadiths, and this is the creed of Ahlus Sunnat Wal-Jama'at. God Almighty himself has approved them for Paradise; there shall be no iota of doubt because it is approved by Quran and Hadith, no one can deny it. For anyone other than them, these two things are not proven by the Qur'an and Hadith. (Aqaide Islam p. 168).

وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ {التوبة:100قال أبو محمد بن حزم رحمه الله: ثم نقطع على أن كل من صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم بنية صادقة ولو ساعة، فإنه من أهل الجنة لا يدخل النار لتعذيب، إلا أنهم لا يلحقون بمن أسلم قبل الفتح، وذلك لقول الله عز وجل: لا يستوي منكم من أنفق من قبل الفتح وقاتل أولئك أعظم درجة من الذين أنفقوا من بعد وقاتلوا وكلا وعد الله الحسنى. انتهى

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

حدیث و سنت

الجواب وباللّٰہ التوفیق:روایت کا مطلب یہ ہے کہ پوری کی پوری امت کبھی شرک میں مبتلا نہیں ہوگی؛ بلکہ ہر دور میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو شرک سے بچنے والے ہوں گے؛ جب کہ کچھ لوگ شرک بھی کریں گے، جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل من أمتي بالمشرکین وحتی تعبد قبائل من أمتي بالأوثان‘‘(۱)

(۱) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الفتن: ذکر الفتن ودلائلہا‘‘: ج ۲، ص: ۵۷۴؛ أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷، رقم: ۲۲۱۹)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص113

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:اس مجبوری کی صورت میں گوبر ملایا جا سکتا ہے: إذا نزح الماء النجس من البئر یکرہ أن یبل بہ الطین و یطین بہ المسجد أو أرضہ۔۔۔ لنجاسۃ۔۔۔ بخلاف السرقین؛ إذا جعلہ في الطین لأن فیہ ضرورۃ إلی إسقاط اعتبارہ إذ ذلک النوع لا یتھیأ إلا بذلک۔(۲)

(۲)ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارات، باب الأنجاس و تطہیرہا، ج۱، ص:۲۰۲

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص427

ربوٰ وسود/انشورنس

Ref. No. 2689/45-4457

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں سودی قرض کا لین دین سخت ممنوع ہے، اگر کوئی چیز (مثلاً سونے چاندی کے زیورات) گروی رکھ کر بلا سود قرض مل جائے تو اس کی اجازت ہے، لیکن گروی رکھ کر کم شرح سود پر قرض لینا بھی درست نہیں ہے، سود کم ہو زیادہ بہر حال سود ہے، تجارت کے فروغ کے لئے سود لینا بھی سود ہی ہے اس لئے جائز نہیں ہے۔

ہاں ،اگرایک متعین مدت کے لئے ضرورت شدیدہ کی وجہ سے بلا سود قرض مل جائے اور قرض لے کر متعینہ مدت گزرنے سے قبل اگر قرض کی رقم ادا کردی جائے تاکہ اضافی رقم یعنی سود دینے کی نوبت نہ آئے تو اس کی گنجائش ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر سیٹ پر سرین اس طرح جمی ہوئی ہے کہ ریح کے خارج ہونے کا امکان نہیں ہے، تو وضو نہیں ٹوٹے گا؛ لیکن اگر سوتے ہوئے دائیں بائیں حرکت ہوئی اور سرین جمی نہیں رہی ،تو وضو ٹوٹ جائے گا گر چہ ریح کا نکلنا یاد نہ ہو۔ ولو نام مستندا إلی ما لو أزیل عنہ لسقط إن کانت مقعدتہ زائلہ عن الأرض نقض بالإجماع  و إن کانت غیرزائلۃ فالصحیح أنہ لا ینقض ھکذا في التبیین (۱)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیہ، ’’کتاب الطہارۃ، الباب الأول: في الوضوء: الفصل الخامس في نواقض الوضوء منھا النوم،‘‘ ج۱، ص:۶۳)؛ و المروي عن أبي حنیفۃ أنہ لا ینقض وضوء ہ علی کل حال لأن مقعدہ مستقر علی الأرض فیأمن من خروج شيء (أکمل الدین البابرتي، العنایۃ علی ھامش فتح القدیر، کتاب الطہارۃ،ج۱، ص:۴۸)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص242

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو لوگ اصل صف میں ہیں اور مسجد میں جو لوگ پہلے سے صف لگاکر بیٹھے ہوتے ہیں وہی پہلی صف کے ثواب کے مستحق ہیں اور جنہوں نے اس صف سے بھی آگے صف بنالی بعید نہیں کہ اللہ انہیں بھی صف اول کا ثواب دیدیں۔
صف میں جگہ نہ ہونے کے باوجود صف میں گھس کر نماز پڑھنا اور لوگوں کو پریشان کرنا درست نہیں ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے۔(۱)

(۱) قولہ: وخیر صفوف الرجال أولہا: لأنہ روي في الأخبار أن اللّٰہ تعالٰی إذا أنزل الرحمۃ علی الجماعۃ ینزلہا أولاً علی الإمام، ثم تتجاوز عنہ إلی من بحذائہ في الصف الأول، ثم إلی المیامن، ثم إلی المیاسر، ثم إلی الصف الثاني، وتمامہ في البحر: (تنبیہ) قال في المعراج: الأفضل أن یقف في الصف الآخر إذا خاف إیذاء أحد، قال علیہ الصلاۃ والسلام: من ترک الصف الأول مخافۃ أن یؤذي مسلما أضعف لہ…أجر الصف الأول، وبہ أخذ أبوحنیفۃ ومحمد، وفي کراہۃ ترک الصف الأول مع إمکانہ خلاف۔ أي لو ترکہ مع عدم خوف الإیذاء، وہذا لو قبل الشروع؛ فلو شرعوا وفي الصف الأول فرجۃ لہ خرق الصفوف کما یأتي قریبا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أوأفحش منہا‘‘: ج۲، ص: ۳۱۰)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص430

 

طہارت / وضو و غسل

Ref. No. 2765/45-7307

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔ اگر دستی نل سے پانی لگاتار بہہ رہا ہو یا موٹر کے ذریعہ بہہ رہا ہو تو یہ پانی ماء جاری کے حکم میں ہے، اس پانی میں جب تک نجاست کا اثر (رنگ، بو، مزہ) ظاہر نہ ہو یہ پانی پاک ہوگا، لیکن اگر پانی بہنے کی جگہ نجاست مرئیہ موجود ہے اور اس پر سے گزر رہا ہے تو اس کی چھینٹ سے بدن یا کپڑا ناپاک ہوگا۔

والعرف الآن أنه متي كان الماء داخلا من جانب وخارجا من جانب آخر يسمي جاريا وان قل الداخل‘‘ (الدر المختار: ج 1، ص: 187)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بھول کر سجدہ چھوٹ گیا تھا پھردوسری رکعت میں وہ سجدہ کرلیا اور سجدۂ سہو بھی کیا تو نماز درست ہوگئی۔(۱)

(۱) حتی لونسي سجدۃ من الأولیٰ قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: مطلب: کل شفع من النفل صلاۃ، ج۲، ص: ۱۵۶، زکریا دیوبند)
ومنہا رعایۃ الترتیب في فعل مکروہ فلو ترک سجدۃ من رکعۃ فتذکرہا في أخر الصلوٰۃ سجدہا وسجد للسہو لترک الترتیب فیہ ولیس علیہ إعادۃ ما قبلہا۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثاني عشر في سجود السہو، واجبات الصلاۃ أنواع، ومنہا: تعیین القرأۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۶)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص336