نماز / جمعہ و عیدین
الجواب و باللّٰہ التوفیق: امام سے پہلے رکوع، سجدہ وغیرہ میں جانا مکروہ ہے؛ لیکن اگر اس کے بعد امام رکوع وسجدہ میں گیا اور دونوں کی شرکت اس رکن میں پائی گئی تو نماز درست ہوجائے گی اور اگر شرکت ہی نہیں پائی گئی تو مقتدی کی نماز فاسد ہوگی اور اس پر اعادہ لازم ہوگا۔
’’لو رکع قبل الإمام فلحقہ إمامہ فیہ صح رکوعہ وکرہ تحریما وإلا لا یجزیہ‘‘(۱)
عدم سماع کے عذر کی وجہ سے اگر مقتدی نے امام سے پہلے سلام پھیر دیا تو نماز بلا کراہت درست ہے۔
’’ولو أتمہ قبل إمامہ فتکلم جاز وکرہ … قولہ ولو أتمہ الخ‘‘
’’أي لو أتم المؤتم التشہد بأن أسرع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتي بما یخرجہ من الصلاۃ کسـلام أو کلام أو قیـام جاز: أي صحت صلاتہ (حصولہ بعد تمام الأرکان، لأن الإمام وإن لم یکن أتم التشہد لکنہ قعد قدرہ، لأن المفروض من القعدۃ قدر أسرع ما یکون من قراء ۃ التشہد وقد حصل، وإنما کرہ للمؤتم  ذلک لترکہ متابعۃ الإمام بلا عذر بہ فلو بہ، کخوف حدث أو خروج وقت جمعۃ أو مرور مار بین یدیہ فلا کراہۃ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في وقت إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج۲، ص: ۲۴۰۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في وقت إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۰۔

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 333

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں اس کو چاہئے کہ کھڑے ہوتے ہی پہلی دو رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ ضم کرے۔(۱)

(۱) ویقضي أول صلاتہ في حق قراء ۃ، وآخرہا في حق تشہد؛ فمدرک رکعۃ من غیر فجر یأتي برکعتین بفاتحۃ وسورۃ وتشہد بینہما، وبرابعۃ الرباعي بفاتحۃ فقط ولا یقعد قبلہا۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب فیما لو أتی بالرکوع والسجود أو بہما مع الإمام الخ‘‘: ج ۲، ص: ۳۴۷، زکریا دیوبند)
ولو أدرک رکعۃ من الرباعیۃ فعلیہ أن یقضي رکعۃ یقرأ فیہا الفاتحۃ والسورۃ، ویتشہد ویقضي رکعۃ أخریٰ کذلک، ولا یتشہد، وفي الثالثۃ بالخیار، والقراء ۃ أفضل، ہکذا في الخلاصۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل السابع: في المسبوق واللاحق‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۹، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص31

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر نجاست نہ لگی ہو اور اس سے نماز میں کوئی خلل نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، تاہم احترام قبلہ کے خلاف ہے، اس لیے بہتر ہے کہ چپل بائیں جانب رکھ کر نماز پڑھیں۔ (۱)
(۱) ولو خلع نعلیہ وقام علیہما، جاز، سواء کان ما یلي الأرض منہ نجساً أو طاہراً۔ إذا کان ما یلي القدم طاہراً، والآجرّ إذا کان أحد وجہیہما نجساً، فقام علی الوجہ الطاہر وصلی جاز مفروشۃ کانت أو موضوعۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۹، زکریا دیوبند)

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج 6ص 140

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں چوں کہ معنی فاسد ہورہا ہے ؛اس لیے نماز فاسد ہوگئی اس کا اعادہ ضروری ہے، قرأت میں خطاء فاحش کی وجہ سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اس میں تین آیت کے پڑھنے یا نہ پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
’’و إن تغیر المعنی نحو أن یقرأ: إن الأبرار لفي جحیم، و إن الفجار لفي نعیم؛ فأکثر المشائخ علی أنہا تفسد وہو الصحیح‘‘(۱)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ:’’ کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۸، زکریا دیوبند۔)
والقاعدۃ عند المتقدمین أن ما غیر المعنیٰ تعییرًا یکون اعتقادہ کفراً یفسد في جمیع ذلک۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب مسائل زلۃ القاري‘‘: ج ۲، ص: ۳۹۳،زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص262

زیب و زینت و حجاب

Ref. No. 1213 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کالا خضاب لگانا جس سے بالوں کی سیاہی اصلی سیاہی معلوم ہو ، مکروہ تحریمی ہے۔ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کراہت سے خالی نہیں، تاہم نماز ہوجائے گی اور ایسے امام کے پیچھے پڑھی گئی نمازوں کا اعادہ لازم نہیں ہے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Business & employment

Ref. No 939

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Dealing with riba/interest (without a severe need or a valid reason that is acceptable in Islam) is a major sin in Islam and the Quran says it is Haram. A person should abstain from it throughout his life.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 39/1150

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  غسل دینے کی کوئی صورت نہ ہو تو تیمم وغیرہ کرادیا جائے اور تدفین کردی جائے تو حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 41/1011

 الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عورتوں کو قبرستان جانے سے منع کیا گیا ہے تاکہ وہ غیرشرعی امور میں مبتلا نہ ہوجائیں۔  البتہ اگر کوئی عورت اپنے کسی رشتہ دار کی قبر پر فاتحہ وغیرہ پڑھنے باپردہ خاموشی کے ساتھ جائے اور پڑھ کر آجائے ، اپنے اوپر مکمل کنٹرول ہو تو اس  کے  لئے اجازت ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ قبرستان کے باہر سے ہی جو کچھ پڑھنا ہو پڑھ کر ایصال ثواب کردے۔عورتوں کو قبرستان جانے کی عام اجازت اگر دیدی جائے گی تو بڑے خرافات رونما ہوں گے، اس لئے سد ذرائع کے طور پر ان کو منع کیاجاتاہے۔

 

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Miscellaneous

Ref. No. 1054/41-239

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

giving or taking bribe is Haram in Islamic Shariah. If he is qualified and eligible for the job, then his job is fine and salary is halal. And if he is not eligible and he got the job unjustly just owing to bribe, then it is not halal.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

مذاہب اربعہ اور تقلید

Ref. No. 1154/42-391

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حنفی شخص دوسرے مسلک کی اقتداء کرنے والوں کی امامت کرسکتا ہے، اور امام اپنے مسلک کے مطابق نماز پڑھائے۔ مسجد کے مصلیوں کے غیرمسلک ہونے کی وجہ سے اپنا مسلک تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔   تاہم اگر نماز پڑھادی تو نماز ہوجائے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند