طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللہ التوفیق:چمگادڑ کی بیٹ پاک ہے۔ کپڑے یا بدن پر لگی ہو،تو نماز درست ہے۔ شامی وغیرہ میں اس کی وضاحت ہے؛ لیکن نظافت کے طور پر دھو لینا چاہیے۔(۱)

(۱)بول الخفافیش و خرئھا لیس بنجس لتعذر صیانۃ الثوب والأواني عنھا؛ لأنھا تبول من الھواء وھي فارۃ طیارۃ فلھذا تبول۔ (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في طہارۃ بولہ ﷺ،ج۱، ص:۵۲۳)؛ و بول الخفاش و خرؤہ لا یفسد لتعذر الإحتراز عنہ۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس و تطہیرہا، ج۱،ص:۲۰۸)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص429

نماز / جمعہ و عیدین

Ref. No. 2688/45-4152

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نماز میں خشوع وخضوع کے لئے مستحب ہے کہ قیام کی حالت میں نظر سجدہ کی جگہ پر ہو، حالت رکوع میں قدموں پر سجدہ میں نگاہ ناک پر رہے اور قعدہ کی حالت میں اپنی گود پر نظر رہے، اکر کوئی شخص بیت اللہ کے سامنے نماز پڑھ رہا ہے تو اس کو بھی مذکورہ آداب کا خیال رکھنا چاہئے، اس لئے سوال میں مذکور صورت کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے، بلکہ بوقت تحریمہ نظر سجدہ کی جگہ رکھنا ہی مستحب ہے۔

’’ومنہا نظر المصل سواء کان رجلا أو امرأۃ لی موضع سجودہ قائما حفظا لہ عن النظر الی ما یشغلہ عن الخشوع ونظرہ الی ظاہر القدم راکعا والی أرنبۃ أنفر ساجدا والی حجرہ جالسا ملاحظا، وفی الطحطاوی تحتہ ویفعل ہذا ولو کان مشاہدا للکعبۃ علی المذہب‘‘ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقی الفلاح: ص: ٢٧٦)

نظرہ الی موضع سجودہ حال قیامہ والی ظہر قدمیہ حال رکوع والی أرینۃ انفہ حال سجودہ والی حجرہ حال قعودہ والی منکبہ الأیمن والأسیر منہ التسلمیۃ الأول والثانیۃ لتحصیل الخشوع‘‘ (رد المحتار: ج ١، ص: ٤٧٧)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:تمباکووالا پان نہ مسکر ہے اور نہ ہی مفتر ہے، لہٰذا اس کے استعمال سے وضو نہیں ٹوٹے گا اگر آپ پہلے سے باوضو ہیں تو بلا وضو تمباکو والا پان کھانے کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے۔
’’ فإنہ لم یثبت اسکارہ ولا تفتیرہ ولا اضرارہ بل ثبت لہ منافع فہو داخل تحت الأصل في الأشیاء الإباحۃ وأن فرض إضرارہ للبعض لا یلزم منہ تحریمہ علی کل أحد‘‘(۱)
’’وینقضہ اغماء و منہ الغشي و جنون و سکر بأن یدخل فيمشیہ تمایل ولو یأکل الحشیشۃ‘‘(۲)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع ردالمحتار، ’’کتاب الأشربۃ‘‘: ج ۵، ص: ۴۰۶۔

(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب نوم الأنبیاء غیر ناقض‘‘: ج ۱، ص: ۲۷۴۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص244

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں جو شخص امامت کر رہا ہے، جمعہ کی نماز پڑھاتا ہے، بچوں کو تعلیم دیتا ہے، وہی عیدین کی نماز پڑھانے کا مستحق ہے، اختلاف کرنا ہر گز جائز نہیں اور بغیر وجہ شرعی کسی کام سے (شرعی کاموں سے) کسی کو علیحدہ کرنا جائز اور درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) اعلم أن صاحب البیت ومثلہ إمام المسجد الراتب أولی بالإمامۃ من غیرہ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع الرد، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۷)
دخل المسجد من ہو أولی بالإمامۃ من إمام المحلۃ، فإمام المحلۃ أولی، کذا في القنیۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس فيالإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص99

 

فقہ

Ref. No. 2728/45-4245

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹر کی لاپرواہی پر قانونی طور سے جو جرمانہ اس پر لگایا گیا اگر وہ رقم  گھروالوں کو ملی ہے تو اس کا استعمال کرنا ان کے لئے جائز ہے، یہ رقم ان کے لئے شرعا حلال ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسنون و متواتر طریقہ یہ ہے کہ امام مقتدیوں کی صف کے درمیانی حصہ کے سامنے ہو اس کے لیے کتابوں میں وسط کا لفظ آتا ہے یعنی اگلی صف میں کھڑے ہونے والے تقریباً آدھے لوگ امام کے دائیں اور آدھے بائیں جانب ہوں حتی الامکان اس کی رعایت کی جانی چاہئے امام کے مصلی کے قریب ہی منبر بنا لیا جائے۔ صورت مذکورہ میں نمازیں درست ہوں گی، تاہم اس بات کی کوشش کریں کہ جنوب کی سمت میں بھی توسیع ہو جائے یا پھر محراب کو وسط مسجد میں بنائیں۔(۱)

(۱) عن أبي ہریرۃ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: وسطوا الإمام وسدوا الخلل۔ (أخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلوۃ: باب مقام الإمام من الصف‘‘: ج۱، ص: ۹۹، رقم: ۶۸۱)
السنۃ أن یقوم فی المحراب لیعتدل الطرفان، ولو قام في أحد جانبي الصف یکرہ، إلی قولہ: قال علیہ الصلاۃ والسلام: توسطوا الإمام وسدوا الخلل۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب الإمامۃ، مطلب ہل الإساء ۃ دون الکراہۃ أو أفحش منہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
وینبغي للإمام أن یقف بإزاء الوسط فإن وقف في میمنۃ الوسط أو في میسرتہ فقد أساء لمخالفۃ السنۃ، ہکذا في التبیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الفصل الخامس في بیان مقام الإمام والمأموم‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص432

اسلامی عقائد

Ref. No. 2767/45-4312

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۔ برے ساتھ سے احتراز رکھیں اپنا بھی احتساب کریں آپ کسی گناہ میں مبتلی تو نہیں ہیں اگر ایسا محسوس ہو تو فوراً توبہ کریں، کسی عالم سے اگر کچھ بد گمانی ہو تو ترک کردیں اور توبہ کریں۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد میں جو اذان دی جاتی ہے وہ اذان کافی ہے، گھر میں اذان دینے کی ضرورت نہیں ہے صرف اقامت کہہ کر نماز پڑھی جائے۔ اگر چند افراد ہوں تو امام آگے کھڑا ہو اور باقی افراد پیچھے کھڑے ہوں جس طرح مسجد میں نماز ہوتی ہے، اور اگرامام اور ایک مقتدی ہو تو مقتدی امام کے دائیں طرف امام کے ساتھ کھڑا ہو، تھوڑا سا امام سے پیچھے رہے تاکہ بے خیالی میں کہیں امام سے آگے نہ بڑھ جائے۔ گھر میں نماز کی صورت میں خواتین بھی شریک ہوسکتی ہیں اور خواتین کی صف بالکل اخیر میں ہوگی، اگر گھر میں نماز پڑھنے والے صرف میاں بیوی ہوں تو بیوی امام کے مصلی کے پیچھے کھڑی ہوگی۔ اگر ایک مرد اور ایک عورت ہو، تو مرد امام کے ساتھ امام کے بغل میں کھڑا ہو اور عورت امام کے پیچھے کھڑی ہو۔
’’وشمل حالۃ السفر والحضر والانفراد والجماعۃ۔ قال في مواہب الرحمن ونور الإیضاح ولو منفردا أداء أو قضاء سفرا أو حضرا؛ لکن لا یکرہ ترکہ لمصل في بیتہ في المصر؛ لأن أذان الحي یکفیہ کما سیأتي۔ وفي الإمداد أنہ یأتي بہ ندبا وسیأتي تمامہ‘‘(۱)
’’(ویقف الواحد) ولو صبیا، أما الواحدۃ فتتأخر (محاذیا) أي مساویا (لیمین إمامہ) علی المذہب، ولا عبرۃ بالرأس بل بالقدم، فلو صغیرا فالأصح ما لم یتقدم أکثر قدم المؤتم لا تفسد، فلو وقف عن یسارہ کرہ (اتفاقا وکذا) یکرہ (خلفہ علی الأصح) لمخالفۃ السنۃ (والزائد) یقف (خلفہ) فلو توسط اثنین کرہ تنزیہا وتحریما لو أکثر، ولو قام واحد بجنب الإمام وخلفہ صف کرہ إجماعًا‘‘(۲)

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب ہل الإسائۃ دون الکراہۃ أو أفحش منہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۹، زکریا دیوبند۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص344

 

نکاح و شادی

Ref. No. 39 / 941

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جس کاغذ پر لڑکی سے دستخط لئے اس پر کیا لکھاہوا تھا؟ ناکح کا نام نہیں بتایا کا کیا مطلب؟ بہتر ہوگا کہ کسی شرعی دارالقضاء سے رجوع کرکے احوال واقعی بتائیں اور پھر فیصلہ کے مطابق عمل کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

The Holy Qur’an & Interpretation

Ref. No. 40/000

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

You can study Maariful Qura by Mufti Mohammad Shafee Sb. It is available in urdu and English too online.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband