Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق:’’حی علی الصلوٰۃ الصلوٰۃ‘‘ پر اور ’’حی علی الفلاح‘‘ میں الفلاح پر اگر وقف نہ کیا جائے تو عربی کے قاعدے کے لحاظ سے الصلوٰۃ اور الفلاح پر کسرہ پڑھا جائے۔اور اذان واقامت کا مروجہ طریقہ درست ہے۔(۱)
(۱)حدثنا الحسن بن علي حدثنا عفان وسعید بن عامر وحجاج والمعنی واحد قالوا حدثنا ہمام حدثنا عامر الأحول حدثني مکحول أن ابن محیریز حدثہ أن أبا محذورۃ حدثہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علمہ الأذان تسع عشرۃ کلمۃ والإقامۃ سبع عشرۃ کلمۃ الأذان اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ حي علی الصلاۃ حي علی الصلاۃ حي علی الفلاح حي علی الفلاح اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر لا إلہ إلا اللّٰہ والإقامۃ اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ أشہد أن محمدا رسول اللّٰہ حي علی الصلاۃ حي علی الصلاۃ حي علی الفلاح حي علی الفلاح قد قامت الصلاۃ قد قامت الصلاۃ اللّٰہ أکبر اللّٰہ أکبر لا إلہ إلا اللّٰہ، کذا في کتابہ في حدیث أبي محذورۃ۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب کیف الأذان‘‘: ج ۱، ص: ۷۳ رقم:۴۳۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص216
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وہ شخص مدرک تھا اور غلطی سے اس نے اپنے آپ کو مسبوق سمجھ کر امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوگیا تو جب تک اس نے رکعت پوری نہیں کی ہے اس کو چاہیے کہ واپس تشہد میں بیٹھ کر سجدہ سہو کرکے اپنی نماز پوری کرے اور اگر کھڑے ہونے کے بعد ایک رکعت پوری کر چکا ہے تو اسے چاہیے کہ دوسری رکعت بھی مکمل کرلے اور سجدہ سہو کرکے نماز کو پوری کرے؛ لیکن اگر ایک رکعت پر ہی بیٹھ کر سجدہ سہو کرکے نماز کو مکمل کرلیا تو بھی نماز ہوجائے گی۔
’’(وإن قعد في الرابعۃ) مثلاً قدر التشھد (ثم قام عاد وسلم) …، (وإن سجد للخامسۃ سلموا) … (وضم إلیھا سادسۃ) لو في العصر، وخامسۃ في المغرب، ورابعۃ في الفجر، بہ یفتی (لتصیر الرکعتان لہ نفلاً) والضم ھنا آکد، ولا عھدۃ لو قطع، ولا بأس بإتمامہ في وقت کراھۃ علی المعتمد (وسجد للسھو) في الصورتین، لنقصان فرضہ بتأخیر السلام في الأولی وترکہ في الثانیۃ‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السھو‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۳، ۵۵۴۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص53
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس طرح کے فرش پر جو تصویر دیکھائی دیتی ہے اس کا حکم عکس کا ہے تصویر کا نہیں ،اس طرح کے فرش پر بلاکراہت نماز درست ہے ہاں اگر تصوریر اس طرح نمایاں ہوتی ہوں کہ نماز ی کا خشوع و خضو ع متاثر ہوتاہوتو خشوع و خضوع کے متاثر ہونے کی وجہ سے نماز میں کراہت پیدا ہوگی۔ بہتر ہے کہ اس طرح کے فرش پر کوئی چادر یا قالین بچھالیں تاکہ نمازیوں کا خشوع متاثر نہ ہو۔
’’ولو صلی علی زجاج یصف ماتحتہ قالوا جمیعا یجوز‘‘(۱)
’’(قولہ لأنہ یلہي المصلی) أي فیخل بخشوعہ من النظر إلی موضع سجودہ ونحوہ، وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاۃ أنہ ینبغي الخشوع فیہا، ویکون منتہی بصرہ إلی موضع سجودہ إلخ وکذا صرح في الأشباہ أن الخشوع فی الصلاۃ مستحب۔ والظاہر من ہذا أن الکراہۃ ہنا تنزیہیۃ فافہم‘‘(۱)
’’قید الزیلعي أیضا الإباحۃ بأن لا یتکلف لدقائق النقش في المحراب فإنہ مکروہ؛ لأنہ یلہی المصلی۔ اہـ۔ قلت فعلی ہذا لا یختص بالمحراب بل في أي محل یکون أمام من یصلی بل أعم منہ وبہ صرح الکمال فقال بکراہۃ التکلف بدقائق النقوش ونحوہا خصوصا فی المحراب‘‘(۲)
(۱) الحصکفي، ردالمحتار مع الدر المختار، ج۲، ص: ۷۳۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، فروع أفضل المساجد، ج۱، ص: ۶۵۸۔
(۲) علي حیدر خواجہ أمین آفتندي، درر الحکام، ’’مکروہات الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۱۱۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص174
Divorce & Separation
Ref. No. 1044 Alif
In the name of Allah the Most Gracious the Most Merciful
The answer to your question is as follows:
If there was no condition in Talaqnama that the Talaq will take place only when she would receive it then 3 Talaqs have taken place at the moment you wrote Talaqnama and Iddat started from same time. In this case it is not necessary for her to receive the Talaqnama. Since the Talaq is imposed on her, you are no longer husband and wife. Hence you must keep away from her and she has to complete her Iddat in seclusion. (Same is mentioned in Shami)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Ijmaa & Qiyas
فقہ
Ref. No. 40/1064
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسواک جس طرح مردوں کے لئے سنت ہے اسی طرح عورتوں کے لئےبھی سنت ہے۔ اگر مسواک کرنے میں کوئی دشواری ہو یا مسواک نہ ہو تو انگلی کا استعمال اس کے قائم مقام ہوجاتاہے اسی طرح اگر عورت بنیت مسواک علک (ایک خاص قسم کی گوند) کا استعمال کرے تو اس کو مسواک کی طرح ہی ثواب حاصل ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Usury / Insurance
Ref. No. 41/958
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Bank serves its customers and in return it levies charges as service fees which are allowable in Shariah. The interest money can be given in unlawful charges but these charges are not considered unlawful in Shariah. Thus it is not allowed to pay interest money in ATM and credit card and bank’s service charges. But the minimum account balance penalty would be considered unlawful in shariah. Hence one maybe allowed using interest money received from bank to pay its maintenance fees.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
Ref. No. 970/41-110
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ نفلی صدقہ ہے، اس لئے اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 1173/42-440
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس واقعہ سے استدلال کرکے مسجد سے فائدہ اٹھانے کا جواز ثابت کرنا درست نہیں ہے۔ اس لئے کہ یہ اسلام کے ابتدائی زمانہ کا واقعہ ہے، شروع میں بہت سے حضرات صحابہ کے دروازے مسجد کی طرف کھلُتے تھے، بعد میں آپ نے اس اجازت کو منسوخ کردیا تھا ، اس لئے اس کو حضرت عباس کی خصوصیت پر محمول کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Innovations
Ref. No. 1435/42-856
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is not permissible to lie even to young children. The hadith forbids lying in front of children and sternly warns against it. Therefore, one must avoid telling lies.
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، أن رجلا، من موالي عبد الله بن عامر بن ربيعة العدوي حدثه عن عبد الله بن عامر، أنه قال: دعتني أمي يوما ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد في بيتنا، فقالت: ها تعال أعطيك، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وما أردت أن تعطيه؟» قالت: أعطيه تمرا، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أما إنك لو لم تعطه شيئا كتبت عليك كذبة» (سنن ابی داؤد، باب فی التشدید فی الکذب 4/298 الرقم 4991)
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband