اسلامی عقائد

Ref. No. 41/954

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   رسم و رواج کے طور پر کھانا کھانا اور کھلانا دونوں امور ناجائز ہیں اور قابل اصلاح ہیں۔ البتہ دوردراز سے آئے ہوئے مہمانوں کے لئے میت کے گھر والے یا ان کے رشتہ دارکھانے کا  نظم کردیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 1288/42-628

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی معقول وجہ سے یا انجانے میں ایسا ہوجانے میں کوئی گناہ  کی بات نہیں۔ البتہ اگر کوئی توہین کی غرض سے ، یا کسی اور فاسد نیت سے ڈیلیٹ کرے گا تو ااس کی نیت کے مطابق گناہ ہوگا۔ بعض مرتبہ حفاظت کے لئے یا بے حرمتی سے حفاظت کے لئےڈیلیٹ کرنا ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ کار ثواب سمجھا جائے گا۔   عن عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى (بخاری)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اللہ تعالیٰ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں، وہ ان تمام بشری تقاضوں سے پاک ہیں۔(۱)

اللہ تعالیٰ ساری زبانوں کے عالم بھی ہیں اور خالق بھی ہیں۔ دنیا میں جتنے علوم ہیں، ان کا پورا پورا علم اللہ تعالیٰ ہی کے پاس ہے اور لاتعداد وبے شمار چیزیں جو دنیا کا کوئی فرد نہیں جانتا وہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے وہ علیم و خبیر ہے۔(۲)

۱) {لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَيْئٌج وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُہ۱۱} (سورۃ الشوریٰ: ۱۱)

{ھُوَ اللّٰہُ الَّذِيْ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ ج عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِج} (سورۃ الحشر: ۲۲)

(۲) {أَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ط} (سورۃ المجادلۃ: ۷)

 

Marriage (Nikah)

Ref. No. 1689/43-1336

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Spending time with your wife, talking to her and listening to her talk being frank and tempting her for foreplay will be a source of comfort, and going out for a few days for excursion may also be helpful.

However, sometimes it happens due to the lack of desire in a woman, so you may consult a specialist in this regard.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

اسلامی عقائد

Ref. No. 1808/43-1559

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اجنبیہ عورت کو دیکھنا جائز نہیں ہے، اس سے بات کرنا اور اس سے محبت کرنا بھی جائز نہیں۔  یہ گناہ کا کام ہے، اس سے بچنا لازم ہے اور پردہ کرنا ضروری ہے، تاہم اس سے اور اس کا انکار کرنے سے کفر لازم نہیں آتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

قرآن کریم اور تفسیر

Ref. No. 2100/44-2148

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  

ہر فرض نماز کے بعدآیت کریمہ: فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَاءَ کَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ  سات مرتبہ پڑھ کر اور انگلیوں کے سروں پر دم کرکے آنکھوں پر پھیرلیا کریں، إن شاء اللہ آپ کی بینائی ٹھیک ہوجائے گی۔ہرنماز کے بعد گیارہ مرتبہ ”یا نورُ“ پڑھ کر انگلی پر دم کرکے آنکھوں پر پھیر نا بھی بہت مفید ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ہر انسان عقل کی روشنی میں غور و فکر کا مالک ہے، تمام انسانوں پر غور وفکر لازم ہے(۱) اور سبق لینا ضروری ہے، الا یہ کہ وہ مکلف نہ ہو جیسے مجنون وبچے وغیرہ اگر کوئی بات شبہ کی معلوم ہو تو کسی مقامی عالم سے حل کرلیں،(۲) قرآن پر ترجیح سے کیامراد ہیَ؟ واضح کریں، اگر مراد یہ ہے کہ قرآن کمتر وغیر درست ہے اور دسری کوئی کتاب درست اور اس سے بہتر ہے تو یہ اعتقاد کفر کو پہنچے گا۔ (۳)

(۱) {فَاسْتَمْسِکْ بِالَّذِيْٓ أُوْحِيَ إِلَیْکَج إِنَّکَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍہ۴۳   وَإِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَلِقَوْمِکَج وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَہ۴۴} (سورۃ الزخرف: ۴۳-۴۴)
{کِتٰبٌ أَنْزَلْنٰہُ إِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْٓا أٰیٰتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ أُولُوا الْأَلْبَابِہ۲۹} (سورۃ ص: ۲۹)
(۲) {وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍہع  ۴۰} (سورۃ القمر: ۵۲)
(۳) في خزانۃ الفقہ) لو قیل لم لا تقرأ القرآن فقال: ’’بیزار شدم از قرآن‘‘ یکفر۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: فيأحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج(۳) في خزانۃ الفقہ) لو قیل لم لا تقرأ القرآن فقال: ’’بیزار شدم از قرآن‘‘ یکفر۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: فيأحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۹)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص289

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No. 2502/45-3822

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

There are many statements about reciting Bismillah or not after Surah Al-Fatihah, but Allama Shami has recommended reciting Bismillah after Surah Al-Fatihah and before reciting a Surah, though it is not masnoon, but it is better to read. Hence, Bismillah should be recited before Surah. However, if recitation is started from the middle of a surah, it is better not to recite Bismillah. In any case, Sajdah Sahu will not be mandatory. Whatever Maulana said is not correct, reciting Bismillah or leaving it will not make any difference in the prayer.

عن ابن عمر رضي اللہ عنہ أنہ کان إذا افتتح الصلاۃ قرأ  بسم اللہ الرحمن الرحیم، فإذا فرغ من الحمد قرأ  بسم  اللہ  الرحمن الرحیم۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، مؤسسۃ علوم القرآن، جدید ۳/ ۳۷۷، رقم: ۴۱۷۸، قدیم رقم: ۴۱۵۵، المعجم الأوسط، دارالفکر ۱/ ۲۴۵، رقم: ۸۴۱)

ولا تسن بین الفاتحۃ والسورۃ مطلقا ولو سریۃ، ولا تکرہ اتفاقا۔ (درمختار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، کراچی ۱/ ۴۹۰، زکریا ۲/ ۱۹۲، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، فصل في کیفیۃ ترتیب أفعال الصلاۃ، جدید، دارالکتاب دیوبند ۲۸۲)

واتفقوا علی عدم الکراہۃ في ذکرہا بین الفاتحۃ والسورۃ، بل ہو أحسن، سواء کانت الصلاۃ سریۃ أو جہریۃ۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، فصل في بیان سننہا، دارالکتاب ۱/ ۲۶۰)

وروی عن أبي نصر عن محمد رحمہ ﷲ: أنہ یأتي بالتسمیۃ عند افتتاح کل رکعۃ، وعند افتتاح السورۃ أیضا، وفي الفتاوی الغیاثیۃ: وہو المختار۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ، کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث في کیفیۃ الصلاۃ، زکریا ۲/ ۱۶۶، رقم: ۲۰۳۵)

 

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband

 

حدیث و سنت
الجواب وباللّٰہ التوفیق:پیدائش آدم علیہ السلام سے دو ہزار سال پہلے سے دنیا میں جنات آباد تھے، جب انہوں نے قتل وغارت گری شروع کردی تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کا ایک لشکر بھیجا جنہوں نے جنات کو بھگاکر پہاڑوں، سمندروں، جز یروں اور ویران علاقوں میں پہونچا دیا۔(۲) (۲)جلال الدین السیوطي، الدر المنثور: ج ۲، ص: ۱۱۱۔ فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص220

بدعات و منکرات

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسجدوں میں محراب کے سامنے کرسی رکھ کر تقریر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ مصلی حضرات سنت ونوافل سے فارغ ہوجائیں تاکہ تقریر کی وجہ سے ان کی نماز سنت ونوافل میں خلل نہ ہو۔(۱)

(۱) إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہي أن یحلق یوم الجمعۃ قبل الصلوٰۃ۔ (أخرجہ ابن ماجہ، في سننہ، ’’أبواب إقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیہا، فرض الجمعۃ، باب الحلق یوم الجمعۃ،قبل الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۷۹، رقم: ۳۱۴)
إن المسجد بني للصلوٰۃ وغیرہا تبع لہا بدلیل أنہ إذا ضاق فللمصلي إزعاج القاعد للذکر أو القرائۃ أو التدریس۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الدیات: باب ما یحدثہ الرجل في الطریق وغیرہ‘‘: ج ۱۰، ص: ۲۶۱)

----------

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص336