Frequently Asked Questions
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مکروہ وخلاف ادب ہے۔ ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھے رکھنا چاہئے۔(۲)
(۲) ووضع یمینہ علی یسارہ وکونہ تحت السرۃ للرجال، لقول علي رضي اللّٰہ عنہ من السنۃ: وضعہما تحت السرۃ۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، باب صفۃ الصلاۃ ’’مطلب في التبلیغ خلف الإمام‘‘: ج۲، ص: ۱۷۲، ۱۷۳)
عن أنس رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ قال ثلاث من اخلاق النبوۃ تعجیل الافطار، وتاخیر السحور ووضع الید الیمنی علی الیسری في الصلاۃ تحت السرۃ۔ (أخرجہ علاؤ الدین بن علي بن عثمان، في الجواھر النقي في الرد علی البیہقي، ج۲، ص: ۱۳۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص169
Zakat / Charity / Aid
Ref. No. 1239 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ماں اپنی بیٹی اور بیٹے کو زکوة نہیں دے سکتی ہے، البتہ بھائی اپنی بہن اور بھائی کو زکوة دے سکتا ہے اسی طرح بہن اپنی دوسری بہن اور بھائی کو زکوة کی رقم د ےسکتی ہے۔ جن عورتوں کے شوہر نہ ہوں اور وہ محتاج ہوں تو ان کو زکوة کی رقم دی جاسکتی ہے۔ اور زکوة کی رقم ہی دینا ضروری نہیں ہے بلکہ کپڑے وغیرہ بھی خرید کر دے سکتے ہیں۔ ولایدفع المزکی زکوة مالہ الی ابیہ وجدہ وان علا ولا الی ولدہ وولدولدہ وان سفل؛ ہدایہ ج۱ص۲۰۶۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 41/955
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
A woman should sit on the ground first and then go for sajdah. A woman should attach her stomach with her thighs and arms with her armpit and her elbows and wrists to the ground in Sajdah. It is correct method a woman should keep on offering salah on this very method. She is not allowed to do sajda like men.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
متفرقات
Ref. No. 1690/43-1339
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ثواب کا تعلق مسلمان کی نیت سے ہے، صدق دل سے جہاں بھی تعلیم دی جائے ، اس کا ثواب ملے گا۔ اسکول میں پڑھائے یا مدرسہ میں پڑھائے۔ نہ تو مدرسہ کے استاذ کے لئے ثواب لازم ہے، اور نہ اسکول کے استاذ کے لئے ثواب کی محرومی لازم ہے۔ تنخواہ مدرسہ والے لیں یا اسکول والے دونوں کا حکم ایک ہے، دونوں کے لئے اخلاص سے کام کرنا بنیادی چیز ہے، اور تنخواہ لینا اخلاص کے منافی نہیں ہے۔
عن علقمة بن وقاص قال: سمعت عمر يقول: سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: "إنما الأعمال بالنية، ولكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله عز وجل فهجرته إلى ما هاجر إليه، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه".(مسند احمد، مسند عمر بن الخطاب 1/236)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 1807/43-1571
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس کو توڑنے میں اور پھر بنانے میں کافی صرفہ آئے گا، اور نمازیوں کو اس سے کوئی پریشانی بھی نہیں ہے، مسجد کی مسجدیت میں کوئی فرق نہیں آرہاہے تو اس ٹینک کو اسی حالت پر رہنے دیاجائے ۔ وضوخانہ اور اس کے لوازمات آج کل مصالح مسجد میں سے ہیں۔ اس لئے اس کی گنجائش ہے۔ اس میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ان شاء اللہ پورا ثواب حاصل ہوگا۔
وحاصلہ أنّ شرط کونہ مسجدا أن یکون سفلہ وعلوہ مسجدا لینقطع حق العبد عنہ لقولہ تعالی: وأنّ المساجد للہ (الجن: ۱۸) بخلاف ما إذا کان السرداب والعلوّ موقوفا لمصالح المسجد فہو کسرداب بیت المقدس ، ہذا ہو ظاہر الروایة ۔ (ردالمحتار، مطلب في أحکام المسجد: ۶/۵۴۷، ط: زکریا)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1902/43-1890
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ،اگر کچھ گوشت بڑھاہواہے اور حقیقت میں عیب دار نہیں ہے تو قربانی درست ہوگی۔
کل عیب یزیل المنفعۃ علی الکمال او الجمال علی الکمال یمنع الاضحیۃ ومالایکون بھذہ الصفۃ لایمنع، (ہندیۃ، کتاب الاضحیۃ 5/345)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2099/44-2164
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں زید نے عمر سے خالد کو بطور صدقہ کے ایک ہزار روپیہ دینے اور اس کے خود ضامن ہونے کا اقرار کیاہے، گویا زید یہ کہتاہے کہ میری طرف سے اتنا پیسہ صدقہ کردو، میں اس پیسہ کا ضامن ہوں، تو صورت مذکورہ میں زید پر ہزار روپئے لازم ہوں گے،۔
ولوقال ادفع الی فلان کل یوم درھما فاناضامن لک فاعطاہ حتی اجتمع علیہ مال کثیر فقال الاخر لم ارد ھذا کلہ یلزمہ جمیع ذلک (الفتاوی الھندیۃ 3/256) قال ادفع العشرۃ الیہ علی انی ضامن لک العشرۃ ھذہ یجوز (البحر الرائق 6/236)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:کوئی عورت نبیہ ہوئی ہے یا نہیں اس بارے میں مفسرین ومحدثین کے درمیان اختلاف ہے، بعض حضرات حضرت مریم علیہا السلام کو اور بعض حضرات دوسری بعض عورتوں کی نبوت کے قائل ہیں، لیکن جمہور مفسرین وعلماء کے نزدیک کوئی عورت نبوت یا رسالت سے سرفراز نہیں ہوئی اور یہ ہی قول راجح ہے۔(۲) لہٰذا اصح قول کے موافق مذکورہ فی السوال یا اس کے علاوہ کوئی عورت نبیہ نہیں ہوئی ہے ہاں مذکورہ عورتوں کی ولایت میں کوئی شبہ نہیں۔(۳)
(۱) سورۃ المائدہ: ۳۔
(۲) معارف القرآن: ج۶، ص: ۸۲۔۲) {وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ إِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ إِلَیْھِمْ فَسْئَلُوْا أَھْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَہلا ۴۳} (سورۃ النحل: ۴۳)
{وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ إِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ إِلَیْھِمْ مِّنْ أَھْلِ الْقُرٰیط أَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِي الْأَرْضِ فَیَنْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْط وَلَدَارُ الْأٰخِرَۃِ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ اتَّقَوْاط أَفَلاَ تَعْقِلُوْنَہ۱۰۹} (سورۃ یوسف: ۱۰۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص288
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایک صورت تو یہ ہے کہ کھانا کھلایا جائے اور ثواب کی نیت کسی پیر وبزرگ کے لئے کرلی جائے، اس کے جواز میں کوئی شبہ نہیں؛ لیکن مذکورہ صورت میں ۱۱؍ تاریخ متعین کرنا، اس کے لیے رقم جمع کرنا، غرباء و فقراء کے بجائے ملنے جلنے والوں کو کھلانا، پیر اور مزار کا نام رکھنا اور متعین کرنا، یہ تمام اس بات کی علامات ہیں کہ اللہ کے نام کے بجائے پیر ہی کے نام پر سب کیا اور کھلایا جارہا ہے، اس لیے اس میں حصہ لینا یا وہ کھانا کھانا جائز نہیں ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔(۱)
(۱) {إِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} (سورۃ التوبۃ: ۶۰)
الوصیۃ المطلقۃ لا تحل للغني لأنہا صدقۃ، وہي علی الغني حرام۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الوصایا: باب الوصیۃ بالحدمۃ والسکنیٰ والثمرۃ، فصل في وصایا الذمي‘‘: ج ۱۰، ص: ۴۰۶)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس فیہ فہو رد۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلح: باب إذا اصطلحوا علی صلح جور‘‘: ج ۱، ص: ۳۷۱، رقم: ۲۶۹۷)
واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب فی النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)
من تعبد للّٰہ تعالی بشيء من ہذہ العبادات الواقعۃ في غیر أزمانہا فقد تعبد ببدعۃ حقیقیۃ لا إضافیۃ فلا جہۃ لہا إلی المشروع بل غلبت علیہا جہۃ الابتداع فلا ثواب فیہا۔ (أبو اسحاق الشاطبي، الاعتصام: ج ۲، ص: ۲۶)
وشر الأمور محدثاتہا، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ وفي روایۃ: وشر الأمور محدثاتہا، وکل محدثۃ بدعۃ۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ، ’’مسند جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ‘‘: ج ۲، ص: ۵۹۲، رقم: ۸۶۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص396
نکاح و شادی
Ref. No. 2573/45-3940
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رخصتی سے قبل نکاح کے ناجائز ہونے کا علم ہوگیا اور تفریق کرادی گئی یہ بہت اچھا ہوا، اور اب لڑکے کو معلوم ہونے کے بعد یہ لڑکی میری پوتی کے درجہ میں ہے اس سے نکاح حرام ہے پھر بھی اس سے نکاح کی ضد کرنا بڑی بے شرمی اور بے دینی کی بات ہے۔ اس مسئلہ کا آسان حل تو یہی ہے کہ لڑکے کا نکاح جلد از جلد کسی دوسری لڑکی سے کرادیاجائے۔ اس کی ضد اور اصرار کی بناء پر بہن بیٹی ، پوتی یا کسی بھی محرم سے نکاح کو حلال نہیں کہاجاسکتاہے۔ جو چیز شریعت میں قطعی طور پر حرام ہے اس میں گنجائش کا خیال بھی کسی بے دینی سے کم نہیں ۔
قال الله تعالى: ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ﴾۔ (النساء: 23)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند