نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اسمائے الٰہی کا ورد کرنا باعث ثواب ہے، اور مسجد میں خاموشی کے ساتھ اسماء وآیات کا زبان سے ورد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے تاکہ نمازیوں کو خلل نہ ہو۔(۱) اور خاص عدد کا خاص اثر ہوتا ہے، اس لئے متعین تعداد کے مطابق وظیفہ کرنا بھی درست ہے۔(۲)

(۱) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، أن رفع الصوت بالذکر حین ینصرف الناس من المکتوبۃ کان علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقال ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ کنت أعلم إذا انصرفوا بذلک إذا سمعتہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الأذان: باب الذکر بعد الصلوٰۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۸، رقم: ۸۴۱)
(۲) وحکمۃ السبع إن ہذا العدد فیہ برکۃ بالاستقراء (أحمد بن محمد الہتیمي، فتاویٰ حدیثیۃ، ’’مطلب في قولہ علیہ السلام أہریقوا علي سبع قرب لم تحلل أو کیتہن‘‘: ص: ۲۷۵)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص372

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:وضو میں آنکھ کے اندرونی حصے کا دھونا ضروری نہیں ہے اس لیے کہ اس میں حرج اور مشقت ہے، درمختار میں ہے۔
’’ولا یجب غسل ما فیہ حرج کعین، وقال الشامي … لأن في غسلہا من الحرج ما لا یخفی لأنہا شحم لا تقبل الماء‘‘(۱)
بدائع میں ہے:
’’لأن داخل العینین لیس بوجہ لأنہ لا یواجہ إلیہ ولأن فیہ حرجاً‘‘(۲)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
’’ولا یجب إیصال الماء إلی داخل العینین کذا في محیط السرخسي‘‘(۳)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في أبحاث الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۲۸۶۔
(۲) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الطہارۃ: أرکان الوضوء، غسل الوجہ‘‘: ج ۱، ص: ۶۷۔
(۳) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الثاني في الغسل، الفصل الأول في فرائضہ‘‘: ج ۱، ص: ۶۵۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص190

 

طہارت / وضو و غسل

الجواب وباللّٰہ التوفیق:حائضہ رمضان کا روزہ نہیں رکھے گی، بلکہ دوسرے وقت میں اس کی قضاء کرے گی۔(۳)

(۳)عن معازۃ قالت سالت عائشۃ فقلت ما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاۃ؟ فقالت احروریۃ أنت؟ قلت لست بحروریۃ ولکن اسأل، قالت: کان یصیبنا ذالک فنؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاۃ۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ کتاب الحیض باب:وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلاۃ، ج۱، ص:۱۵۳، رقم : ۳۲۵مکتبہ نعیمیہ دیوبند)؛ و عن أبي سعید الخدري قال : خرج رسول اللّٰہ ﷺ في أضحی أو فطر إلی المصلي، اذ المصلی فمر علی النساء قال ألیس شھادۃ المرأۃ مثل نصف شھادۃ الرجل؟ قلن بلی فذلک من نقصان عقلھا، ألیس إذا حاضت لم تصل ولم تصم؟ قلن: بلی،…قال فذلک من نقصان دینھا۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الحیض، باب ترک الحائض الصوم‘‘ ج۱، ص:۴۴، رقم ۳۰۴)؛ و عن عائشۃ قالت کنا نحیض علی عھد رسول اللّٰہ ﷺ ثم نطھر۔ فیأمرنا بقضاء الصیام، ولا یأمرنا بقضاء الصلاۃ۔ والعمل علی ھذا عند أھل العلم لا نعلم بینھم اختلافاً أن الحائض تقضي الصیام ولا تقضي الصلاۃ۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’ابواب الصوام، باب ما جاء في قضاء الحائض الصیام دون الصلوٰۃ‘‘ ج۱، ص:۱۶۳، رقم: ۷۸۷)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص383

 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایک مشت ڈاڑھی رکھنا واجب ہے، اس لیے مقطوع اللحیہ شخص کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ کسی بھی نماز میں ایسے شخص کو امام نہ بنایا جائے۔ تاہم جو نمازیں پہلے پڑھی جاچکی ہیں ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مسجد کی کمیٹی وکمیٹی کے ممبران کے انتخاب کے وقت ہی باشرع لوگوں کو ترجیح دینی چاہئے، مقطوع اللحیہ اشخاص کو مسجد کا ٹرسٹی یا ممبر بنانا بالکل مناسب نہیں ہے، جو لوگ خوف خدا سے ڈاڑھی نہ رکھ سکیں وہ کوئی فیصلہ کرنے میں کیوں کر انصاف کا خیال کریں گے۔ تاہم اگر کوئی امامت کے لیے نہ ہو، تو ایسے مقطوع اللحیہ کے پیچھے نماز پڑھنا، تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔(۱)

(۱) وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لا یہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعا، ولا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلۃ، فإنہ لا یؤمن أن یصلي بہم بغیر طہارۃ فہو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال: بل مشی في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم لما ذکرنا۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ،مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ، ص: ۲۹۹، زکریا دیوبند)
ولأن الإمامۃ أمانۃ عظیمۃ فلا یتحملہا الفاسق؛ لأنہ لا یؤدي الأمانۃ علی وجہہا۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب بیان من یصلح للإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۷، زکریا دیوبند)
وإذا صلی خلف فاسق أو مبتدع یکون محرزا ثواب الجماعۃ لکن لا ینال ثواب من یصلي خلف إمام تقي۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوٰۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
ویکرہ تقلید الفاسق، ویعزل بہ إلا لفتنۃ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۲، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص164

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد کے علاوہ کسی جگہ پر نماز باجماعت پڑھی جائے تو جماعت کا پورا ثواب ملتا ہے اس میں تو کمی نہیں ہوتی؛ البتہ مسجد میں نماز کا جو ثواب ہے اس سے محروم ہوجاتا ہے۔(۱)
(۱) عن انس بن مالک -رضي اللّٰہ تعالٰی عنہ- قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم: صلاۃ الرجل في بیتہ بصلاۃ، وصلاتہ في مسجد القبائل بخمس وعشرین صلاۃ، وصلاتہ في المسجد الذي یجمع فیہ بخمس مائۃ صلاۃ وصلاتہ في المسجد الأقصی بخمسین ألف صلاۃ وصلاتہ في مسجدی بخمسین ألف صلاۃ وصلاۃ في المسجد الحرام بمائۃ ألف صلاۃ۔ رواہ ابن ماجہ۔ (مشکاۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ، الفصل الثالث‘‘: ص: ۵۲، رقم: ۷۵۲،مکتبہ یاسر ندیم دیوبند)
عن أبي ھریرۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: صلاۃ الجمیع تزید علی صلاتہ في بیتہ و صلاۃ في سوقہ خمسا و عشرین درجۃ الخ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، کتاب الصلاۃ، باب الصلاۃ في مسجد السوق، ج۱، ص۶۹، رقم:۴۷۲)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص368


 

نماز / جمعہ و عیدین

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں قراء ۃ کے ختم ہونے پر ہاتھ چھوڑ کر رکوع کی تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں جانا چاہئے پس مولوی صاحب کا قول درست ہے۔(۱)
(۱) (ثم) کما فرغ (یکبر) مع الانحطاط (للرکوع) (ابن عابدین،رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب قراء ۃ البسملۃ بین الفاتحۃ والسورۃ حسن‘‘، ج۲، ص: ۱۹۶)
أفاد أن السنۃ کون ابتداء التکبیر عند الخرور وانتہائہ عند استواء الظہر وقیل إنہ یکبر قائماً والأول ہو الصحیح کما في المضمرات وتمامہ في القہستاني۔ (أیضًا:)
ویکبر مع الانحطاط، کذا في الہدایۃ قال الطحطاوي: وہو الصحیح کذا في معراج الدرایۃ، فیکون ابتداء تکبیرہ عند أول الخرور والفراغ عند الاستواء للرکوع کذا في المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث في سنن الصلوۃ وآدابہا وکیفیتہما‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۱، ط: دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص:  410

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1087 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔دیگر مسالک کے لوگوں کا بھی احترام لازم ہے۔ اچھے اخلاق سے پیش آنا ایمان کی علامت ہے، اسے بہرحال ملحوظ رکھنا چاہئے۔ دوسروں کا مذاق بنانے اور نازیبا حرکت کرنے سے کسی خیرکی توقع نہیں کیجاسکتی۔ ان کو اچھے  اور مشفقانہ لہجے میں سمجھانا چاہئے۔ ان سےاچھے تعلقات اگر رکھیں گے تو وہ آپ کی بات سنیں گے اور حق کو قبول کریں گے۔ ان کے دل میں صحابی کی عظمت پیداکرنے کے لئے صحابہ کے واقعات سنائے جائیں ، اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جبکہ وہ صحابہ کی شان اپنے اندر پیداکریں ۔ اس لئے اہل حق کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے، وجادلھم بالتی ھی احسن۔ ﴿القرآن﴾۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Prayer / Friday & Eidain prayers
Ref. No. 37/1188 In the name of Allah the most Gracious the most Merciful The answer to your question is as follows: Offering two Rakat Nafl after witr is also proven in a Hadith. The prophet’s saying “Make the last of your prayer at night Witr” means one should pray witr after tahajjud. Hence, if a person prays Witr then he wants to offer a Nafl prayer etc. at night that is permissible too. And Allah knows best Darul Ifta Darul Uloom Waqf Deoband

طلاق و تفریق

Ref. No. 39 / 826

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس سلسلہ میں کسی قریبی شرعی دارالقضاء سے رابطہ کرلیا جائے۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

Islamic Creed (Aqaaid)

Ref. No.  39/1058

In the name of Allah the most gracious the most merciful

The answer to your question is as follows:

If you marry your daughter to a boy who holds barelvi aqaaid, the nikah would be valid, but you should avoid it, you should marry your daughter to a Sahih ul Aqeedah person.

And Allah knows best

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband