Frequently Asked Questions
مذاہب اربعہ اور تقلید
الجواب وباللّٰہ التوفیق:شیعہ کے گھر کا کھانا کھانے کی گنجائش ہے، البتہ ان کی غیر شرعی رسموں میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔اسی طرح جو لوگ شیعہ کی دکان پر کام کرتے ہیں ان کے لیے کھانا درست ہے۔(۱)
(۱) الأول من الأقسام: سؤر طاہر مطہر بالاتفاق من غیر کراہۃ في استعمالہ وہو ما شرب منہ آدميٌّ لیس بفمہ نجاسۃ … ولا فرق بین الصغیر والکبیر والمسلم والکافر والحائض والجنب۔ (الشرنبلالي، نور الإیضاح، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ص: ۲۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص275
Usury / Insurance
Ref. No. 2648/45-4227
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
It is not allowable to run a Madrasa or Maktab in a masjid or in its basement without the permission and consultation of the masjid management, and that is the reason why this dispute is happening, so the rector of the madrasa should first get permission from the masjid committee and then run the madrasa or maktab in the premises of Masjid.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر ٹینک میں کبوتر گر کر مر گیا، تو ٹینک کا پانی ناپاک ہو گیا ٹینک کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پورا پانی نکال دیا جائے کبوتر بھی نکالا جائے ،پھر اس میں پاک پانی بھر دیا جائے۔
اگر کبوتر کے گرنے کا صحیح وقت معلوم نہ ہو، تو ایسی صورت میںجب کہ پھٹا پھولا نہیں، جس وقت کبوتر کو ٹینک میں دیکھا گیا اسی وقت سے نجاست کا حکم لگے گا اور اب تک جو نمازیں اس پانی سے وضو وغسل کر کے پڑھی گئیں ان کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے اور کپڑے جو اس پانی سے دھوئے گئے وہ بھی پاک ہیں۔ اور اگر پھول پھٹ گیا ہے تو تین دن تین رات کی نمازیں لوٹانی ہو گی۔
’’ویحکم بنجاستہا مغلظۃ من وقت الوقوع إن علم … ومذ ثلثۃ أیام بلیالیہا إن انتفخ أو تفسخ استحساناً وقالا من وقت العلم فلا یلزمہم شيء قبلہ قیل وبہ یفتی‘‘(۱)
’’وإذا علم وقت الوقوع أي وقت حیوان مات في البئر حکم بالتنجس من وقتہ أي من وقت الوقوع وإلا أي وإن لم یعلم فمن یوم ولیلۃ إن لم ینتفخ الواقع أو لم یتفسخ لأن أقل المقادیر في باب الصلوٰۃ یوم ولیلۃ فإن ما دون ذلک ساعات لا یمکن ضبطہا لتفاوتہا ومن ثلثۃ أیام ولیا لیہا إن انتفخ أو تفسخ لأن الانتفاخ دلیل التقادم فیقدر وقوعہ منذ ثلثۃ أیام لأنہا أقل الجمع‘‘ (۲)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في البئر‘‘: ج ۱، ص: ۲۱۸۔
(۲) عبد الرحمن بن محمد، مجمع الأنہر في شرح ملتقی الأبحر، ’’کتاب الطہارۃ: فصل تنزح البئر لوقوع نجس‘‘: ج ۱، ص: ۳۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص80
طہارت / وضو و غسل
الجواب وباللّٰہ التوفیق:غسل میں کلی کرنا فرض ہے اس طرح کہ تمام منہ میں پانی پہونچ جائے اور غرغرہ غسل میں سنت ہے، مگر روزہ دار کے لیے غرغرہ نہیں ہے کہ اس سے روزے کے فساد کا سخت اندیشہ ہوتا ہے۔(۱)
(۱)أبوسلمۃ بن عبدالرحمن قال: حدثتني عائشۃ، أن رسول اللّٰہ ﷺ کان إذا ما اغتسل من الجنابۃ مضمض واستنشق ثلاثا۔ (أخرجہ ابن أبي شیبہ، في مصنفہ، ج۱، ص:۶۸، رقم:۹۳) عن فضیل بن عمر قال: قال عمر: إذا اغتسلت من الجنابۃ فتمضمض: ثلاثا فإنہ أبلغ۔ (أخرجہ ابن أبی شیبہ، فی مصنفہ، ’’کتاب الطھارۃ، في المضمضۃ والاستنشاق‘‘ج۱، ص:۷۷۳ بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان) ؛ و قولہ، غسل الفم والأنف أي بدون مبالغۃ فیھما فإنھا سنۃ فیہ۔ (الطحطاوي، حاشیہ الطحطاوي علی مراقي الفلاح شرح نورالإیضاح، ’’کتاب الطہارۃ، فصل لبیان فرائض الغسل‘‘ ج۱، ص:۱۰۲)، غسل کل فمہ و أنفہ۔ (ابن عابدین، ردالمحتار علی الدر ’’کتاب الطہارۃ، مطلب في أبحاث الغسل‘‘ ج۱، ص:۲۸۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص295
تجارت و ملازمت
Ref. No. 2326/45-4214
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیر مسلم کی کمپنی میں کام کرنے والے مسلمانوں کو جو اجرت ملتی ہے وہ ان کے لئے حلال ہے ہاں اگر معلوم ہو کہ کمپنی ناجائز امور پر مشتمل ہے مثلاً شراب کی کمپنی ہے تو مسلمان کے لیے ایسی کمپنی میں کام کرنا اور اجرت حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا اس لیے کہ مسلمان کے لیے شراب کے کسی بھی کام کو کرنا جائز نہیں ہے، لیکن کمپنی کے شیرز خریدتے وقت بھی اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کمپنی کا کاروبار ایک تہائی سے زیادہ حرام کام پر مشتمل نہ ہو اگر ایک تہائی سے زیادہ حرام کاروبار ہے تو پھر اس کے شیرز خریدنا جائز نہیں ہے، اب اگر غیر مسلم کمپنی میں کوئی جائز کام کریں تو آپ کے لئے اجرت جائز ہے تنخواہ میں کوئی بھی پیسہ آپ کو دیتا ہو۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد میں جماعت ہوگئی یا شرعی عذر کی بنا پر مسجد میں نہ جاسکے، تو گھر میں بیوی، ماں، بہن وغیرہ کے ساتھ نماز با جماعت ادا کرسکتا ہے، یہ ہی بہتر ہے؛ تاکہ جماعت کا ثواب مل جائے، مگر عورت ایک ہو یا زیادہ ہوں، ہر صورت میں عورت کو امام کے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے، امام کے برابر میں ایک مرد کی طرح عورت کا کھڑا ہونا درست نہیں، اس طرح کرنے سے نماز ادا نہیں ہوگی، مگر یہ بھی یاد رکھئے کہ بلا عذر شرعی ترک جماعت کی عادت بنا لینا گناہ ہے اور بروئے حدیث ایسا شخص عملی منافق کہلاتاہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ولقد رأیتنا وما یتخلف عن الصلاۃ إلامنافق قد علم نفاقہ أو مریض إن کان المریض لیمشي بین رجلین حتی یأتي الصلاۃ‘‘ ایک دوسری حدیث میںہے ’’ولو أنکم صلیتم في بیوتکم کما یصلي ہذا المتخلف في بیتہ لترکتم سنۃ نبیکم ولو ترکتم سنۃ نبیکم لضللتم الخ۔ (۱)
(۱) أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،…… باب صلاۃ الجماعۃ من سنن الہدیٰ‘‘: ج۱، ص: ۲۳۱، رقم: ۶۵۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص504
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر اس کو مٹایا نہیںجاسکتا تو مجبوری ہے نماز اس کی ہوجاتی ہے؛ البتہ اس کی نماز کراہت سے خالی نہ ہوگی۔ لیکن اس کی نماز جنازہ پڑھنی فرض کفایہ ہے نہ پڑھنے والے لوگ سخت گناہگار ہوں گے اور ان کا یہ فعل باعثِ عذاب ہوگا۔(۱)
(۱) یستفاد مما مرّ حکم الوشم في نحو الید، وہو أنہ کالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس؛ لأنہ إذا غرزت الید أو الشفۃ مثلاً بإبرۃ، ثمّ حشي محلہا بکحل أو نیلۃ لیخضر، تنجس الکحل بالدم، فإذا جمد الدم، والتأم الجرح بقي محلہ أخضر، فإذا غسل طہر؛ لأنہ أثر یشق زوالہ؛ لأنہ لایزول إلا بسلخ الجلد أو جرحہ، فإذا کان لایکلف بإزالۃ الأثر الذي یزول بماء حار أو صابون فعدم التکلیف ہنا أولی۔ وقد صرح بہ في القنیۃ فقال: ولو اتخذ في یدہ وشماً لایلزمہ السلخ … الخ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس، مطلب في حکم الوشم‘‘: ج ۱، ص: ۵۳۸)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم، حیث قال: لعن اللّٰہ الواصلۃ والمستوصلۃ، والواشمۃ والمستوشمۃ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب اللباس، باب الوصل في الشعر‘‘: ج۲، ص:۸۷۹، رقم: ۵۹۳۷)
الوشم وہي أن تغرز إبرۃ أو مسلۃ أو نحوہما في ظہر الکف أو المعصم أو الشفۃ أو غیر ذلک من بدن المرأۃ حتی یسیل الدم، ثم تحشو ذلک الموضع بالکحل أو النورۃ فیخضر … فإن طلبت فعل ذلک بہا فہي مستوشمۃ، وہو حرام علی الفاعلۃ والمفعول بہا باختیارہا والطالبۃ لہ … وسواء في ہذا کلہ الرجل والمرأۃ۔ (ابن الحجاج، المنہاج شرح صحیح مسلم، ’’کتاب اللباس والزینۃ: باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ والواشمۃ والمستوشمۃ‘‘: ج ۷، ص: ۲۳۱، رقم: ۲۱۲۵)(شاملہ)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص283
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: تنہائی میں اور محرم کے سامنے بھی ستر چھپانا لازم ہے اس لیے صورت مسئولہ میں جب کہ ستر کا حصہ کھلا ہوا ہے تو نماز نہیں ہوئی جلد از جلد ان نمازوں کی قضا کرلیں جتنی نمازیں اس حالت میں پڑھی ہیں کہنی چھپانی بھی لازم ہے خواہ دوپٹے ہی سے چھپائیں۔(۱)
(۱) وبدن الحرۃ عورۃ إلا وجہہا وکفیہا وقدمیہا۔ (ابن نجیم ، البحرالرائق شرح کنز الدقائق، ج۱، ص: ۴۶۸، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص106
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 802
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: احناف کے نزدیک مغرب سے قبل نفل پڑھنا متروک اس وجہ سے ہے کہ مغرب میں تعجیل کا حکم ہے۔ لیکن جبکہ آپ کے یہاں تاخیر ہوتی ہی ہے تو آپ بھی دو رکعت ادا کرسکتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Miscellaneous
Ref. No. 38/861
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
Through this dream you have been sought to be attentive towards prayers and maintaining good ties with the relatives. Ensure to offer prayers with sincerity and humbleness. If you have been unable to maintain good ties with any of your relatives pay attention to it. May Allah help you! And Allah knows the best.
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband