Frequently Asked Questions
اسلامی عقائد
Ref. No. 2596/45-4095
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر کوئی قانونی دشواری نہ ہو تو مذکورہ طریقہ پر دعوت کا کام کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ غیروں کی کتابوں سے اقتباسات لے کر اپنی بات کو مؤثر انداز میں پیش کرنا اور انسانیت اور حسن معاشرت کی دعوت دینا درست ہے۔ اس طرح لوگوں تک اپنی بات پہونچانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لہذا مذکورہ حضرات کا ایمان درست ہے ، اس میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوئی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق:حدیث میں ہے کہ رات کو سوتے وقت دعاء ماثورہ پڑھ کر ہاتھ پر دم کرکے منہ اور جسم پر پھیرنا مسنون طریقہ ہے۔ اس طریقہ مسنون کو حرز جان بنانا چاہئے جو ثواب و برکت ذکر مسنون میں ہے وہ دیگر غیر مسنون اذکار میں وارد نہیں ہے۔(۱)
(۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا: أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا آویٰ إلی فراشہ کل لیلۃ جمع کفیہ ثم نفث فیہما فقرأ فیہما قل ہو اللّٰہ أحد، وقل أعوذ برب الفلق، وقل أعوذ برب الناس۔ ثم یمسح بہماما استطاع من جسدہ بیدأ بہما علی رأسہ ووجہہ وما أقبل من جسدہ یفعل ذلک ثلاث مرات۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الدعوات، باب من یقرأ القرآن عند المنام‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۷)
وعن عروۃ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہما، أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا آویٰ فراشہ کل لیلۃ جمع کفیہ الخ۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الأدب: أبواب النوم، باب ما یقول عند النوم: ج ۲، ص: ۶۸۹، رقم: ۵۰۵۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص377
طہارت / وضو و غسل
Ref. No. 2599/45-4098
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بالوں کے جڑ سے اکھڑنے کے بعد اگر اس کی جڑ میں چکناہٹ موجود ہے تو وہ ناپاک ہے، چکناہٹ والے بال مقدار میں اگر اتنے زیادہ ہوں کہ چکناہٹ مجموعی طور پرایک ناخن کے بقدر یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے قلیل پانی میں گرنے کی وجہ سے پانی ناپاک ہوجائے گا۔ اگرچکناہٹ قلیل ہے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ البتہ عام طور پر بالٹی وغیرہ میں جو بال جڑوالے یا بغیر جڑ والے گرجاتے ہیں ان سے کچھ بھی ناپاک نہیں ہوتاہے۔
"(وشعر الميتة) ... (وحافرها وقرنها) الخالية عن الدسومة ... (وشعر الإنسان) غير المنتوف ... ويفسد الماء بوقوع قدر الظفر من جلده لا بالظفر .
(قوله: وظاهر أنه لو كان فيه دسومة الخ) وقال السندي نقلا عن الرحمتي: ولم يحترز عن رطوبة في الظفر؛ لأنها إذا لم تبلغ حد السيلان فليس بنجس على الأصح أھ.
ويظهر أن ما أفسد الماء من الشعر المنتوف ونحوه لابد أن يكون ما فيه من النجاسة يبلغ حد السيلان، ولذا قالو: إن الذي مع الشعر المنتوف إن لم يبلغ قدر الظفر لايفسده الماء، تأمل." (فتاویٰ شامی، كتاب الطهارة، باب المياه، 1/ 207، ط: سعيد)
"شعر الميتة وعظمها طاهران وكذا العصب والحافر والخف والظلف والقرن والصوف والوبر والريش والسن والمنقار والمخلب وكذا شعر الإنسان وعظمه وهو الصحيح. هكذا في الاختيار شرح المختار هذا إذا كان الشعر محلوقا أو مجزوزا أما إذا كان منتوفا فإنه يكون نجسا."
(فتاویٰ عالمگیریہ، كتاب الطهارة، الباب الأول في الوضوء، الفصل الثاني فيما لا يجوز به التوضؤ،1/ 24، ط: رشيدية)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللّٰہ التوفیق: بشرط صحت سوال عورتوں کو جماعت سے نماز کی عادت نہ ڈالنی چاہئے اس لیے کہ عورتوں کی جماعت کو فقہاء نے مکروہ تحریمی لکھاہے؛ لیکن پھر بھی عورتیں اپنی جماعت کریں تو ان کی امام اگلی صف میں چار انگلی کے برابر آگے نکل کر کھڑی ہوگی مردوں کی طرح سے نہیں۔
’’ویکرہ تحریماً جماعۃ النساء ولو في التراویح‘‘(۱)
’’ویکرہ حضورھن في الجماعۃ ولو لجمعۃ وعید ووعظ‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب إذا صلی الشافعي قبل الحنفي ہل الأفضل الصلاۃ مع الشافعي أم لا؟‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۵۔
(۲) أیضًا: ص: ۳۰۷۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص511
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وبا اللّٰہ التوفیق: احناف وشوافع کے درمیان منی کی پاکی یا ناپاکی میں اگرچہ اختلاف ہے مگر محتلم پر وجوب غسل کے بارے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے؛ اس لیے صورت مذکورہ میں خود امام کی نماز فاسد واجب الاعادہ ہے؛ اس لیے مقتدیوں کی بھی نماز فاسد ہوگئی۔(۲)
(۲) موجبہ موت وحیض ونفاس ولادۃ بلا بلل في الأصح، وجنابۃ بدخول حشفۃ أو قدرہا فرجا، وبخروج مني من طریقہ المعتاد وغیرہ، والخلاصۃ: أن خروج المني ولو بحمل ثقیل أو سقوط من مکان مرتفع أو وجودہ في الثوب مطلقاً: موجب للغسل عند الشافعیۃ، سواء بشہوۃ أوغیرہا۔
(موسوعۃ الفقہ الإسلامي، ’’الطہارات: الفصل الخامس، الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۲، ۴۴۸، مکتبہ الاشرفیہ دیوبند)
قال والمعاني الموجبۃ للغسل إنزال المني علی وجہ الدفق والشہوۃ من الرجل والمرأۃ حالۃ النوم۔ (السراج الوہاج علی متن المنہاج: ص: ۲۱)
وعند الشافعي رحمہ اللّٰہ خروج المني کیف ما کان یوجب الغسل۔ (المرغیناني، ہدایۃ، ’’کتاب الطہارات: فصل في الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۳۱، دار الکتاب دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص110
نماز / جمعہ و عیدین
الجواب وباللہ التوفیق: وبا اور مصیبت کے ایام میں قنوت نازلہ کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے۔ اور کتب فقہ میں علماء نے اس پر تفصیل سے گفتگو کی ہے۔
کرونا وائرس بھی ایک وبا ہے اس لیے اس سے بچنے اور حفاظت کی غرض سے قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا از روئے شریعت جائز ہے۔
’’فائدۃ: في الدعاء برفع الطاعون: سئلت عنہ في طاعون سنۃ تسع وستین وتسع مائۃ بالقاہرۃ فأجبت بأنی لم أرہ صریحا، ولکن صرح في الغایۃ وعزاہ الشمنی إلیہا بأنہ إذا نزل بالمسلمین نازلۃ۔ قنت الإمام في صلاۃ الفجر، وہو قول الثوری وأحمد، وقال جمہور أہل الحدیث: القنوت عند النوازل مشروع في الصلاۃ کلہا (انتہی)۔ وفي فتح القدیر أن مشروعیۃ القنوت للنازلۃ مستمر لم ینسخ، وبہ قال جماعۃ من أہل الحدیث وحملوا علیہ حدیث أبي جعفر عن أنس رضي اللّٰہ عنہما ما زال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقنت حتی فارق الدنیا أي عند النوازل، وما ذکرنا من أخبار الخلفاء یفید تقررہ لفعلہم ذلک بعدہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم، وقد قنت الصدیق رضي اللّٰہ عنہ في محاربۃ الصحابۃ رضي اللّٰہ عنہم مسیلمۃ الکذاب وعند محاربۃ أہل الکتاب، وکذلک قنت عمر رضي اللّٰہ عنہ، وکذلک قنت علی رضي اللّٰہ عنہ في محاربۃ معاویۃ، وقنت معاویۃ في محاربتہ (انتہی)۔ فالقنوت عندنا في النازلۃ ثابت۔ وہو الدعاء برفعہا، ولا شک أن الطاعون من أشد النوازل، قال في المصباح: النازلۃ المصیبۃ الشدیدۃ تنزل بالناس (انتہی) وفي القاموس: النازلۃ الشدیدۃ (انتہی)، وفي الصحاح: النازلۃ الشدیدۃ من شدائد الدہر تنزل بالناس (انتہی)، وذکر في السراج الوہاج قال الطحطاوي: ولا یقنت في الفجر عندنا من غیر بلیۃ، فإن وقعت بلیۃ فلا بأس بہ کما فعل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فإنہ قنت شہرا فیہا، یدعو علی رعل وذکوان وبنی لحیان ثم ترکہ، کذا فی الملتقط (انتہی)‘‘(۱)
’’(ولا یقنت لغیرہ) إلا النازلۃ فیقنت الإمام في الجہریۃ، وقیل في الکل۔ و في الرد: (قولہ إلا لنازلۃ) قال في الصحاح: النازلۃ الشدیدۃ من شدائد الدہر، ولا شک أن الطاعون من أشد النوازل أشباہ‘‘(۱)
’’وہو صریح في أن قنوت النازلۃ عندنا مختص بصلاۃ الفجر دون غیرہا من الصلوات الجہریۃ أو السریۃ‘‘(۲)
’’(عن أبي ہریرۃ، أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا أراد أن یدعو علی أحد)، أي: لضررہ (أو یدعو لأحد)، أي: لنفعہ (قنت): وہو یحتمل التخصیص بالصبح أو تعمیم الصلوات وہو الأظہر، قال ابن حجر: أخذ منہ الشافعي أنہ یسن القنوت في أخیرۃ سائر المکتوبات للنازلۃ التي تنزل بالمسلمین عامۃ، کوباء وقحط وطاعون، وخاصۃ ببعضہم کأسر العالم أو الشجاع ممن تعدی نفعہ، وقول الطحاوي لم یقل بہ فیہا غیر الشافعي غلط منہ، بل قنت علی رضي اللّٰہ عنہ في المغرب بصفین۔ ونسبۃ ہذا القول إلی الطحاوي علی ہذا المنوال غلط؛ إذ أطبق علماؤنا علی جواز القنوت عند النازلۃ‘‘(۳)
’’قال الإمام النووي: القنوت مسنون في صلاۃ الصبح دائما، وأما في غیرہا ففیہ ثلاثۃ أقوال، والصحیح المشہور أنہ إذا نزلت نازلۃ کعدو أو قحط أو وباء أو عطش أو ضرر ظاہر في المسلمین، ونحو ذلک قنتوا في جمیع الصلوات المکتوبۃ، وإلا فلا۔ ذکرہ الطیبي، وفیہ أن مسنونیتہ في الصبح غیر مستفادۃ من ہذا الحدیث۔
’’والقنوت في الفجر لایشرع لمطلق الحرب عندنا، وإنما یشرع لبلیّۃ شدیدۃ تبلغ بہا القلوب الحناجر ولو لا ذلک یلزم الصحابۃ القائلین بالقنوت للنازلۃ أن یقنتوا أبدًا ولایترکوہ یومًا لعدم خلوّ المسلمین عن نازلۃ مّا غالبًا، لا سیّما في زمن الخلفاء الأربعۃ۔ قلت: وہذا ہو الذي یحصل بہ الجمع بین الأحادیث المختلفۃ في الباب‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار: ج ۲، ص: ۱۱۔)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار: ج ۲، ص: ۱۱۔)
(۲) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، شرح مشکاۃ المصابیح: ج ۳، ص: ۹۵۸۔)
(۳) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح: ج ۳، ص: ۹۵۸۔)
(۱) ظفر أحمد العثماني،إعلاء السنن، ’’کتاب الصلاۃ: أبواب الوتر، تتمۃ في بقیۃ أحکام قنوت النازلۃ‘‘: ج ۶، ص: ۹۶، ط: ادارۃ القرآن کراچی۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص337
حدیث و سنت
Ref. No. 2826/45-4420
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کی کوئی روایت ہماری نظر سے نہیں گزری۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 38/812
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: چالیس قدم پر اجروثواب احادیث سے ثابت ہے(مسنداحمد)، نماز جنازہ کی ثنا ء میں "وجل ثناؤک" بھی منقول ہے، اور مذکورہ دونوں امور استحباب کے درجہ میں ہیں۔ تفصیل کے لئے ردالمحتار اور الموسوعۃ الفقہیہ کا مطالعہ مفید ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نماز / جمعہ و عیدین
Ref. No. 39 / 846
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ درود ابراہیمی سب درودوں میں افضل ہے وہی پڑھنا چاہئے، تاہم جب اس کو پڑھنا مشکل ہو تو آپ پڑھیں: "اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد وبارک وسلم"۔ دعاء ماثورہ کی جگہ پڑھیں: "ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار"/ یا "اللھم اغفرلی" تین بار پڑھیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Ref. No. 1000/41-190
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
Then answer to your question is as follows:
The way to keep a Miswak is to keep it upright, not horizontal on the ground. ولایضعہ بل ینصبہ والا فخطر الجنون۔ (درمختار مع الرد1/235
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband