Frequently Asked Questions
Hajj & Umrah
Ref. No. 41/1014
In the name of Allah the most gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
If a woman performs namaz in masjid, her namaz is valid. However, the best namaaz of women is inside the deepest corner of her house as it is mentioned in hadith. If a woman is ourdoor at the time of namaz, she can go to a nearby mosque where there is a special arrangement for the ladies and offer individually at a separate section in the masjid, so that a woman does not miss out on obligatory prayers.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
Death / Inheritance & Will
Ref. No. 1018/41-171
In the name of Allah the most Gracious the most merciful
The answer to your question is as follows:
The whole asset of the wife will be divided into 42 shares. 7 shares would be given to her mother and 5 shares to her sister, and each brother will get 10 shares.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband
متفرقات
Ref. No. 1653/43-1319
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوسرے کی زمین پر ظالمانہ قبضہ کرنا حرام ہے، ایسا شخص فاسق ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔ اگر وہ شخص زمین واپس نہیں کرتا یا زمین کے مالک کو پیسے دیکر صلح نہیں کرتا تو اس کو ہٹاکر کسی اور مناسب شخص کو امام بنالینا چاہئے۔
"و" لذا كره إمامة "الفاسق" العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعا فلا يعظم بتقديمه للإمامة وإذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده للجمعة وغيرها وإن لم يقم الجمعة إلا هو تصلى معه "والمبتدع" بارتكابه ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة أو استحسان وروى محمد عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى وأبي يوسف أن الصلاة خلف أهل الأهواء لا تجوز والصحيح أنها تصح مع الكراهة خلف من لا تكفره بدعته لقوله صلى الله عليه وسلم: "صلوا خلف كل بر وفاجر وصلوا على كل بر وفاجر وجاهدوا مع كل بر وفاجر" رواه الدارقطني كما في البرهان وقال في مجمع الروايات وإذا صلى خلف فاسق أو مبتدع يكون محرزا ثواب الجماعة لكن لا ينال ثواب من يصلي خلف إمام تقي (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، فصل فی بیان الاحق بالامامۃ 1/302)
قوله: وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك. وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لايهتم لأمر دينه، وبأن في تقديمه للإمامة تعظيمه، وقد وجب عليهم إهانته شرعًا (شامی کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:560، ط:سعید) "وفي النهر عن المحيط: صلّى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة، وكذا تكره خلف أمرد وسفيه ومفلوج، وأبرص شاع برصه، وشارب الخمر وآكل الربا ونمام، ومراء ومتصنع. - - - قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أنّ الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث: «من صلّى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي»، قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعًا: «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم»." (شامی کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:562، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1747/43-1453
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیرمسلم کے یہاں مذکورہ کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ اگر کارڈ بنانے میں کسی حرام کا ارتکاب کرنا پڑتاہو تو دوسری ملازت تلاش کرلینی چاہئے۔ غیروں کے یہاں حلت وحرمت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتاہے، لیکن ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہر کام کو حلت و حرمت کے دائرے میں لانے کے بعد س کے مطابق عمل کرے ۔ اور حرام چیزوں کو انجام دینے اور ان میں تعاون سے بھی گریز کرے۔ اللہ کا حق ہر ایک کےحق سے مقدم ہے۔
وتعاونوا على البر والتقوى ۖ ولا تعاونوا على الإثم والعدوان ۚ واتقوا الله ۖ إن الله شديد العقاب (سورۃ المائدۃ 2)
’اتفقوا علی انہ لا یجوز للمسلم ان یؤجر نفسہ للکافر لعمل لا یجوز لہ فعلہ کعصر الخمر ورعی الخنازیر وما اشبہ ذلک‘(موسوعہ فقھیہ کویتیہ، جلد 19، صفحہ 45، مطبوعہ کویت)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 1850/43-1660
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شوہرکے طلاق مغلظہ دینے کے بعد وہ عورت اس کے لئے حرام ہوگئی۔ اور حلالہ کا جو مذکورہ طریقہ اختیار کیاگیا ہے وہ قطعا درست نہیں ہے۔ عورت اب بھی اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال نہیں ہے۔ چھوٹے بھائی سے نکاح میں مہر کی مقدار بہت کم ہے۔ اس سلسلہ میں کسی مقامی و ماہر مفتی صاحب سے ملاقات کرکے مسئلہ کو سمجھ لیں اور اس کے مطابق عمل کریں۔
وکرہ التزوج للثاني تحریما لحدیث لعن المحلل والمحلل لہ بشرط التحلیل کتزوجتک علی أن أحللک وان حلت للأول لصحة النکاح وبطلان الشرط۔۔۔۔۔۔۔ أما اذا أضمرا ذلک لا یکرہ، وکان الرجل ماجوراً لقصد الاصلاح۔۔۔۔ قال ابن عابدین: قولہ: (أما اذا أضمرا ذلک) محترز قولہ: بشرط التحلیل۔۔۔۔۔ وأورد السروجی أن الثابت عادة کا لثابت نصاً، أي: فیصیر شرط التحلیل کأنہ منصوص علیہ في العقد، فیکرہ، وأجاب في الفتح بأنہ لا یلزم من قصد الزوج ذلک أن یکون معروفاً بین الناس، انما ذلک فیمن نصب نفسہ لذلک وصار مشتہراً بہ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۵/۴۷، ۴۸، کتاب الطلاق، باب الرجعة، ط: زکریا، احسن الفتاوی: ۵/۱۵۴، دار الاشاعت)
وكره) النكاح كراهة تحريم (بشرط التحليل) بأن يقول: تزوجتك على أن أحللك أو تقول هي، وعلى هذا حمل ما صححه الترمذي: (لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحلل والمحلل له) قيد باشتراط؛ لأنهما لو نوياه فقط لم يكره، بل يكون الرجل مأجورًا لقصده الإصلاح، وإن وصلية حلت (للأول)". النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 423)
"ومنها: الدخول من الزوج الثاني، فلاتحل لزوجها الأول بالنكاح الثاني حتى يدخل بها، وهذا قول عامة العلماء. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 188)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
بدعات و منکرات
الجواب وباللّٰہ التوفیق:غیر اللہ کی پوجا جائز نہیں، بالکل حرام ہے اور غیر اللہ کی پوجا سے آدمی خارج از اسلام ہوجاتا ہے؛ لہٰذا بشرط صحت سوال اگر مذکورہ شخص نے ایسا کیا، تو وہ خارج از اسلام ہے، اس پر تجدید ایمان وتوبہ لازم ہے۔(۱)
(۱) یکفر بوضع قلنسوۃ المجوس علی رأسہ علی الصحیح -إلی- وبخروجہ إلی نیروز المجوس لموافقتہ معہم فیما یفعلون في ذلک الیوم۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب التاسع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بتلقین الکفر‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۷)
لو وضع قلنسوۃ المجوسي علی رأسہ أو تزنربز نار النصاری أو ربط الصلیب یکفر، لو علق البائرۃ علی وسطخ لا یکفر۔ (أبو محمد، الفتاویٰ السراجیہ، ’’کتاب السیر: باب ألفاظ الکفر، فصل:‘‘: ج ۲، ص: ۳۱۰)
دار الافتاء
دار العلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
Ref. No. 2184/44-2296
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ پوری جائداد بھائی بہن اس طرح تقسیم کریں کہ بھائیوں کو دو دو اور بہنوں کو ایک یک حصہ ملے۔ لہذا کل جائداد کو سات حصوں میں تقسیم کریں گے ہر بھائی کو دو حصے اور ہر ایک بہن کو ایک ایک حصہ ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2372/44-3587
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آیوشمان کارڈ بنوانے والوں کو حکومت یہ سہولت دیتی ہے کہ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو پانچ لاکھ تک کا علاج مفت ہوسکتاہے اور یہ کارڈ مفت بنتاہے۔ یہ حکومت کی طرف سے ایک تعاون ہے ، اگر یہ کارڈ جھوٹ بول کر نہ بنوایاگیاہو تو اس کارڈ کو بنوانے اور اس کے ذریعہ علاج کرانے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ یہ توکل کے خلاف ہے، کیونکہ دنیا دارالاسباب ہے اور اسباب اختیار کرنا ممنوع نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
اسلامی عقائد
الجواب وباللّٰہ التوفیق:گیارہویں منانا کہیں سے ثابت نہیں، یہ محض ایک رسم ہے، نیز بہت سے اعتقادی، عملی واخلاقی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے واجب الترک ہے۔ (۱)
۱) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)
واعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو باطلٌ وحرامٌ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب في النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)
ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
من أحدث في الإسلام رأیا لم یکن لہ من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الإیمان: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۶، رقم: ۱۴۰)
ومن جملۃ ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وأظہر الشعائر ما یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جملۃ۔ (موسوعۃ الرد علی الصوفیۃ، ’’البدع الحولیۃ‘‘: ج ۲۲، ص: ۱۹۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص485
قرآن کریم اور تفسیر
الجواب وباللّٰہ التوفیق:سورہ مومنون میں ہے {فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَہ}(۱) اس میں خالقین سے مراد پیدا کرنے والے نہیں ہیں؛ بلکہ صناع یعنی صرف جوڑ توڑ کرنے والے مراد ہیں۔(۲) حقیقت میں حیات دینا اور بغیر کسی وسیلہ کے پیدا کرنا خاص اللہ تعالیٰ ہی کا کام ہے۔ اور لفظ خلق کا اطلاق لغوی معنی کے اعتبارسے دوسرے صناع پر کردیا گیا ہے۔ لفظ خلق کے حقیقی معنی شئ معدوم کو بغیر کسی انسانی وسائل کے وجود میں لانا ہے جو صرف ذات باری تعالیٰ پر ہی صادق آتا ہے۔ آیت مذکورہ میں ظاہری تقابل ہے مگر حقیقت میں دونوں میں کوئی مناسبت ہی نہیں ہے۔(۳)
(۱) سورۃ مؤمنون: ۲۳۔
(۲) عن مجاہد: {فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَہط۱۴} قال: یصنعون ویصنع اللّٰہ واللّٰہ خیر الصانعین۔ (الطبري، تفسیر طبري: ج ۱۵، ص: ۱۹)
(۳) وقال الآخرون: إنما قیل: {فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَہط۱۴} لأن عیسی ابن مریم کان یخلق فأخبر جل تنارہ عن نفسہ أنہ یخلق أحسن مما کان یخلق۔ (الطبري، تفسیر طبري، ’’سورۃ المؤمنون: ۲۲‘‘: ج ۸، ص: ۱۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص33