Frequently Asked Questions
Divorce & Separation
Ref. No. 3023/46-4816
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب تک صریح لفظوں میں طلاق کا تلفظ نہ ہو یا طلاق کے مناسب لفظ میں طلاق کی نیت نہ کی جائے، صرف طلاق کا وہم یا وسوسہ آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 3021/46-4825
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ۱۔ حدیث شریف سے صرف یہ ثابت ہے کہ جس جانور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے معراج فرمائی تھی، وہ قد و قامت میں گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا جس کی رفتار منتہائے نظر تک ایک قدم کا رکھنا تھی اور بس ، لہٰذا زید کا مذکورہ عقیدہ غلط ہے اور گمراہی پر مبنی ہے۔ اس لئے اس عقیدہ کی بناء پر اس کو راہ حق سے بھٹکاہوا اور گمراہ یا فاسق کہاجائے گا، ایسی لغو باتوں سے احتراز لازم ہے۔۲۔ بتوں پر پانی چڑھانا شرکیہ عمل ہے، اور شرکیہ عمل کو انجام دینے والاخواہ کچھ بھی نیت کرے، وہ ایمان سے خارج ہوجائے گا۔ ایسے شخص پر توبہ واستغفار کے ساتھ تجدید ایمان وتجدید نکاح بھی لازم ہوگا۔ خیال رہے کہ شرکیہ اعمال میں نیت کا اعتبار نہیں ہے، ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ شرکیہ اعمال سے بالکلیہ براءت کا اظہار کرے اور کسی بھی شرکیہ عمل میں قطعا شرکت نہ کرے اور دنیا کے مفاد پر آخرت کو ترجیح دے اوراس ضمن میں ہونے والے نقصان کو برداشت کرے۔ اگر آج شرکیہ اعمال سے نہیں رکے گا تو دھیرے دھیرے ان عمال کی قباحت دل سے نکل جائے گی اور آخرت کا بڑا نقصان کربیٹھے گا۔ اس لئے شریعت مطہرہ میں شرکیہ اعمال کو نیک نیتی کے ساتھ کرنے کی بھی قطعا گنجائش نہیں ہے۔ ۳۔مسلمان کےلیےہولی کھیلنااسی طرح کفار،مشرکین اوربےدین لوگوں کے مذہبی رسومات ، تہواروں اوران کے کفریہ وشرکیہ اعمال پرمشتمل تقریبات ومحافل میں شریک ہونا،یاان کے امتیازی علامات کواستعمال کرنا ،یا ان کی طرح شکل وصورت بنانا یہ تمام افعال تشبہ بالکفار کی وجہ سے حرام و ناجائز ہیں ۔۴۔ اہل سنت والجماعت کے نزدیک تعزیہ بنانا بدعت ، نا جائزو حرام ہے، اور ناجائز امور میں کسی کی اعانت بھی حرام و ناجائز ہے۔ علماء اور مفتیان کرام تحریروتقریر کے ذریعہ لوگوں کر متنبہ کرتے رہیں اور اس کی قباحت پر روشنی ڈالتے رہیں اور اصل سنت کیا ہے اس کو بھی لوگوں کے مابین عام کریں۔ لوگوں کی ملامت اور طنزیہ جملوں کی پرواہ کئے بغیر پُرزور انداز میں برابر رسوم و بدعات کے خلاف مناسب طریقہ پر آواز اٹھاتے رہیں۔
عن أنس بن مالك أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال * أتيت بالبراق و هو دابة أبيض طويل فوق الحمار و دون البغل يضع حافره عند منتهى طرفه قال فركبته حتى أتيت بيت المقدس اھ (الصحیح لمسلم : ۱/۹۱)۔
(وَیَقْضِی مَا تَرَکَ مِنْ عِبَادَةٍ فِی الْإِسْلَام) لِأَنَّ تَرْکَ الصَّلَاةِ وَالصِّیَامِ مَعْصِیَةٌ وَالْمَعْصِیَةُ تَبْقَی بَعْدَ الرِّدَّةِ الخ (رد المحتار علی الدر المختار :۲۵۱/۴، کتاب الجہاد، باب المرتد،ط: دار الفکر، بیروت ، معارف القرآن :۵۲۰/۱، سورہ بقرہ، آیت نمبر ۲۱۸) ۔
قال الله تعالى: {ولن ترضى عنك اليهود ولا النصارى حتى تتبع ملتهم قل إن هدى الله هو الهدى ولئن اتبعت أهواءهم بعد الذي جاءك من العلم ما لك من الله من ولي ولا نصير۔ (سورۃ البقرۃ)"يكفر بوضع قلنسوة المجوس على رأسه على الصحيح إلا لضرورة دفع الحر والبرد وبشد الزنار في وسطه إلا إذا فعل ذلك خديعة في الحرب وطليعة للمسلمين.....وبخروجه إلى نيروز المجوس لموافقته معهم فيما يفعلون في ذلك اليوم وبشرائه يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذلك لا بإجابة دعوة مجوسي حلق رأس ولده وبتحسين أمر الكفار اتفاقا
(الھندیۃ، کتاب السير:مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام،ج:2،ص:267،268،ط:رشيدية)
امداد الفتاوی میں ہے: "تعزیہ کے ساتھ جو معاملات کیے جاتے ہیں، ان کا معصیت و بدعت بلکہ بعض کا قریب بہ کفر و شرک ہونا ظاہر ہے، اس لیے اس کا بنانا بلا شک ناجائز ہوگا اور چوں کہ معصیت کی اعانت معصیت ہے، اس لیے اس میں باچھ یعنی چندہ دینا یا فرش و فروش و سامان روشنی سے اس میں شرکت کرنا سب ناجائز ہوگا اور بنانے والا اور اعانت کرنے والا دونوں گناہ گار ہوں گے۔(امداد۔ج۴۔ص۸۰)Usury / Insurance
Ref. No. 3019/46-4810
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنا جائز ہے، تاہم سودی پیسے جو اس میں ہر تین ماہ پر آتے ہیں ان کو اپنے استعمال میں لاناجائز نہیں ہے، ان کا حساب کرکے ان کو نکال کر فقراء پر بلانیت ثواب صدقہ کرنا واجب ہے۔
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه (شامی، كتاب البيوع، باب البيع الفاسد 5/ 99 ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Divorce & Separation
Ref. No. 3018/46-4811
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام میں نکاح ایک پاکیزہ رشتے کا نام ہے،اسلام نے اس کی پائداری پر زور دیا ہے، اور اس کے لیے باہمی الفت ومحبت اور دونوں کو ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے لیکن اگر کسی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان نااتفاقی ہونے لگے تو پہلے دونوں خاندان کے بزرگ کو صلح کرانے کی کوشش کرنی چاہیے؛ کیوںکہ اسلام میں طلاق ناپسندیدہ فعل ہے اور بلا ضرورت اسکا استعمال درست نہیں ہے۔ پھر بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو ایک طلاق صریح دے کر دونوں کو الگ ہو جانے کا حکم ہے۔ ایک طلاق کے بعد اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں رجوع کے ذریعہ اور عدت کے بعد نکاح کے ذریعہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق دینا شرعاً گناہ ہے اور ملکی قانون کے مطابق قابل مواخذہ جرم ہے۔
شوہر نے جب تین طلاقیں دیدیں تو تینوں واقع ہوگئیں،وقوع طلاق کے لئے بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے۔ شوہرنے جتنی طلاقیں زبان سے نکالی ہیں وہ ساری واقع ہوں گی۔ طلاق کے بعد میاں بیوی اجنبی ہوجاتے ہیں، ان کا آپس میں ملاقات کرنا اور ایک دوسرے کو دیکھنا بھی حرام ہوجاتاہے۔ طلاق ہوجانے کے بعد شریعت نے فوری طور پر الگ ہوجانے کا حکم دیا ہے، اس سلسلہ میں بڑوں کی بات قطعا غیرمعتبر اور اللہ کے حکم کو بدلنے والی بات ہے۔ جو لوگ اللہ کے حکم کے خلاف کریں گے یا اس میں تعاون کریں گے سب کے سب گنہگار ہوں گے۔اس لئے جن بڑوں نے یہ مشورہ دیا ان پر اور جھوٹے گواہوں پر اور شوہر سمیت جو لوگ اس فیصلہ سے راضی تھے سب پر توبہ واستغفار لازم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 3017/46-4817
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راہ راست سے بھٹکنے، کسی باطل عقیدہ، فرقہ سے متأثر و مانوس ہونے اور ساتھ ہی ساتھ حرام مال کمانے کی جانب اشارہ پایا جارہا ہے۔ اور اس باطل امر میں کسی شناسا کے معین و ملوث ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے۔ اصلاح باطن اور تطہیر قلب پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے تجارتی معاملات کی بھی تحقیق کرلی جائے اور سودی معاملات سے پورے طریقہ پر پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 3016/46-4808
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال ، صورت مسئولہ میں اگر مرحومین کا کوئی مزید وارث نہیں ہے تو والدین کے انتقال کے بعد جو کچھ جائداد منقولہ اور غیرمنقولہ ترکہ میں موجود ہے، اس کو 9 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے تمام بیٹوں کو دو دو حصے اور بیٹی کو ایک حصہ دیاجائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبندتجارت و ملازمت
Ref. No. 3013/46-4802
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کرنسی کی آن لائن خریدوفروخت 'بیع صرف' کہلاتی ہے، بیع صرف میں ایک اہم شرط یہ ہوتی ہے کہ معاملہ نقد ہو، ادھار معاملہ ناجائز ہوتاہے۔ اس لئے اگر آن لائن خریدوفروخت کے اندر ایک ہی مجلس میں دونوں فریق اپنی اپنی کرنسی پر قبضہ کرلیں تو کاروبار کی یہ صورت جائز ہے ، اور اس کی آمدنی بھی حلال ہے۔ تاہم چونکہ آن لائن کرنسی کا معاملہ عموما ادھار ہی ہوتاہے اس اگر یہ معاملہ ادھار ہوا تو بیع صرف فاسد ہوگی اور معاملہ سودی ہوکر حرام ہوجائے گا۔جواز کی شرائط کے ساتھ آپ خود آن لائن کرنسی خرید کر مہنگے داموں پر بیچیں یا کسی کو (ماہانہ یا سالانہ ) اجرت پر رکھ کر یہ کام کرائیں دونوں صورتیں جائز ہیں۔ سودی معاملات میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
"(هو) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنساً بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة، (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)." شامی، کتاب البیوع، باب الصرف، ج: 5، صفحہ: 257، ط: ایچ، ایم، سعید)
"(وأما شرائطه) فمنها قبض البدلين قبل الافتراق."(الھندیۃ، كتاب الصرف، الباب الأول في تعريف الصرف وركنہ وحكمہ وشرائطہ، ج:3، صفحہ :217، ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 3012/46-4800
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لئے یقینی طور پر حرارت کے احساس کے ساتھ شہوت کاپایا جانا ضروری ہے، شبہہ اور جھوٹے اقرارسے حرمت مصاہرت کا تحقق نہیں ہوگا، لہذا اگر شہوت پیدا نہیں ہوئی تھی یقینی طور پر تو ایسی صورت میں حرمت ثابت نہیں ہوگی، اور خالہ کی لڑکی سے رشتہ جائز ہوگا۔ سوال میں اگر آپ غلط بیانی کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے سخت مواخذہ کا اندیشہ ہے، اس لئے صحیح صورت حال سامنے رکھ کر ہی عملی اقدام کریں۔
قوله: بحائل لا يمنع الحرارة) أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعا لا تثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب، وكذا لو جامعها بخرقة على ذكره، فما في الذخيرة من أن الإمام ظهير الدين أنه يفتى بالحرمة في القبلة على الفم والذقن والخد والرأس، وإن كان على المقنعة محمول على ما إذا كانت رقيقة تصل الحرارة معها بحر.(قوله: وأصل ماسته) أي بشهوة قال في الفتح: وثبوت الحرمة بلمسها مشروط بأن يصدقها، ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه، ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك. اهـ"(شامی، كتاب النكاح، فصل في المحرمات (3/ 33)، ط. سعيد)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
مساجد و مدارس
Ref. No. 3014/46-4801
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ راشد کے مکان کا ایک حصہ جوبہن کی زمین پر بناہوا ہے،وہ بہن نے بیچ دیا ہے اورخریدنےوالے نے اس کو وقف کردیاہے، تو ایسی صورت میں راشد پر لازم ہوگا کہ وقف کی زمین کو خالی کرے۔ وقف زمین کو بیچنا جائز نہیں ہے اس لئے راشد سےاس زمین کی قیمت نہیں لی جاسکتی ہے۔
وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث كذا في الهداية وفي العيون واليتيمة إن الفتوى على قولهما". (الفتاوى العالمگيرية: 2/ 350، ط دار الفكر)
’’شرط الواقف كنص الشارع، أي في المفهوم والدلالة و وجوب العمل به‘‘. (حاشية ابن عابدين، 4/433 ط: سعید)
"والحاصل أن ههنا مسألتين: الأولى أن بيع الوقف باطل ولو غير مسجد خلافا لمن أفتى بفساده." (حاشية ابن عابدين، كتاب البيوع، باب بيع الفاسد 5/57 ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
Islamic Creed (Aqaaid)
Ref. No. 3010/46-4803
In the name of Allah the most Gracious the most Merciful
The answer to your question is as follows:
All Shias are not infidels, but those whose beliefs are in accordance with the beliefs of the people of Islam are Muslims, and those who do not hold the beliefs of the people of Islam are called infidels. Among the Shias those who are out of faith, their beliefs are clearly against the Qur'an and Sunnah. They believe that Hazrat Jibreel betrayed the revelation; they believe that the Qur'an is distorted and the Qur'an is not safe. How can they be called Muslims with these beliefs? Ahle-Sunnat consider these shia kafir. And the Shias who do not hold these beliefs are yet Muslims.
However, it is also worth noting that these people hide their blasphemous beliefs as taqiyyah, and say that doing taqiyyah, - lying and hiding their blasphemous beliefs - is not only permissible but is part of their worship and religion. The belief of the Shias about Imamat is also a revolt against seal of the Prophet and it is an open conspiracy against Islam, and it is also disbelief.
When you read about them, you will realize how different their beliefs are from the beliefs of Ahle-Sunnat. Therefore, marriage with them is not permissible. Yes, the Shias whose beliefs are in accordance with the basic beliefs of the people of Islam and but they disagree on a few things, they are not infidels, but they will definitely be called the misguided due to these wicked things, therefore marriage with such people will be permitted in Sharia, however. For the sake of expediency, they have been forbidden to marry; otherwise there is a threat and fear of corruption after marriage.
And Allah knows best
Darul Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband