اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:چونکہ اس سے ایمان کا کوئی خطرہ نہیں ہے؛ اس لئے  اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)

(۱) اتفقوا علی جواز ترخیم الإسم المثقص إذ لم یتأذ بذلک صاحبہ ثبت أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، رخم أسماء جماعۃ من الصحابۃ، فقال: لأبي ہریرۃ -رضي اللّٰہ عنہ- یا أبا ہریر ولعائشۃ -رضي اللّٰہ عنہما - یا عائش ولنجشۃ یا نجش۔ (النووي، المجموع شرح المہذب: ج ۸، ص: ۴۴۲)

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ایمان و عدم ایمان کے بارے میں رجحانات مختلف ہیں نیز کوئی صحیح روایت اس مسئلہ میں نہیں ملتی؛ اس لئے مختار مسلک توقف کا ہے کہ یہ مسئلہ ایمانیات و اعمال سے متعلق نہیں ہے، آخرت میں اس کے بارے میں کسی سے کوئی سوال نہ ہوگا؛ اس لئے اس کی تحقیق نہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کی جائے۔(۱)

(۱) فقد صرح النووي والفخر الرازي بأن من مات قبل البعثۃ مشرکاً فہو في النار، وعلیہ حمل بعض المالکیۃ ما صح من الأحادیث في تعذیب أہل الفترۃ بخلاف من لم یشرک منہم ولم یوجد بل بقي عمرہ في غفلۃ من ہذا کلہ ففیہم الخلاف، وبخلاف من اہتدی منہم بعقلہ کقس بن ساعدۃ وزید بن عمرو بن نفیل فلا خلاف في نجاتہم۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب النکاح: باب نکاح الکافر، مطلب: في الکلام علی أبوي النبي وأہل الفترۃ‘‘: ج۳، ص: ۱۸۵)

  فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 197

اسلامی عقائد

 Ref. No. 2438/45-3693

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   بہتاہوا خون نجس ہے، اور نجس سے علاج کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے مذکورہ پیر کا یہ عمل فاسقانہ ہے، اس سے علاج کرانا بھی درست نہیں ہے۔ پیر کا اپنے مرید کو پان چباکر دینا جائز ہے، اگر مرید کی طبیعت  اس پان کو کھانا گوارا  کرے تو اس کو استعمال کرسکتاہے،  اس لئے کہ آدمی کا جھوٹا پاک ہے۔ البتہ اگر کوئی فاسق آدمی ہو تو اس کا جھوٹا استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

قُلْ لَّآ اَجِدُ فِيْ مَآ اُوْحِيَ اِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلٰي طَاعِمٍ يَّطْعَمُهٗٓ اِلَّآ اَنْ يَّكُوْنَ مَيْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ   ۚ  فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ (القرآن: سورۃ الانعام  ١٤٥)

فسوٴر آدمي مطلقاً ولو جنبا أو کافرًا۔۔۔۔۔ طاہر الفم ۔۔۔۔۔ طاہر (درمختار)

الاسرار المرفوعة: (209/1، ط: موسسة الرسالة)
وَأَمَّا مَا يَدُورُ عَلَى الْأَلْسِنَةِ مِنْ قَوْلِهِمْ سُؤْرُ الْمُؤْمِنِ شِفَاءٌ فَصَحِيحٌ مِنْ جِهَةِ الْمَعْنَى لِرِوَايَةِ الدَّارَقُطْنِيِّ فِي الْأَفْرَادِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوعًا مِنَ التَّوَاضِعِ أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ مِنْ سُؤْرِ أَخِيهِ أَيِ الْمُؤْمِن.
کشف الخفاء: (555/1)
قال ابن نجم لیس بحدیث نعم رواہ الدارقطني عن ابن عباس بلفظ: من التواضع أن یشرب الرجل من سوٴر أخیہ،

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 1404/43-1312

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ماں کا یہ جملہ کفریہ ہے، تجدید ایمان  اورتجدید نکاح لازم ہے۔ عورت توبہ کرے اور آئندہ اس طرح کے کلمات  ہرگز نہ نکالے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:در منثور و بیہقی وغیرہ میں حضرت ابن عباسؓ کے اس اثر کو مکمل بیان کیا گیا ہے اور حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تحذیر الناس‘‘ میں اس پر تفصیل کے ساتھ کلام فرمایا ہے جس کے مطالعہ کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی اعتراض باقی نہ رہے گا۔ (۱)

(۱) أخبرنا أحمدبن یعقوب الثقفي، ثنا عبید بن غنام النخعي، أنبأ علي بن حکیم، ثنا شریک، عن عطاء بن السائب، عن أبي الضحی،عن إبن عباس رضي اللّٰہ عنہما، أنہ قال: {اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَھُنَّط} قال سبع أرضین في کل أرض نبي کنبیکم و آدم کآدم، ونوح کنوح، وإبراہیم کإبراہیم، وعیسیٰ کعیسیٰ۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ’’کتاب التفسیر: تفسیر سورۃ الطلاق‘‘: ج۲، ص: ۵۳۵، رقم: ۳۸۲۲؛ ہکذا في الأسماء والصفات للبیہقي، ’’باب بدأ الخلق‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۸)

  فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 198

اسلامی عقائد

Ref. No. 41/926

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جمع متکلم کا صیغہ استعمال کرے، اور اس میں تمام امت مسلمہ کی نیت کرے۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں ایسے شخص کو گمراہ قرار دیا جائے گا؛ لیکن اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی تا وقتیکہ صد فی صد اس کی کفریہ باتیں سامنے نہ آجائیں، البتہ کفر تک پہونچنے کا اندیشہ ضرور لاحق ہوسکتا ہے۔(۱)

(۱) {وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاَ یَعْلَمُھَآ إِلَّا ھُوَ ط} (سورۃ الالانعام: ۵۹)
{قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ إِلَّا اللّٰہُ ط} ( سورۃ النمل: ۶۵)
{عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلاَ یُظْھِرُ عَلٰی غَیْبِہٖٓ أَحَدًا ہلا ۲۶ إِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنْ رَّسُوْلٍ} (سورۃ الجن: ۲۶)
ولعل الحق أن یقال: إن عٰلم الغیب المنفي عن غیرہ جل وعلا ہو ما کان لشخص لذاتہ أي بلا واسطۃ في ثبوتہ لہ۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني، (تابع) ’’سورۃ النمل‘‘: ج ۱۰، ص: ۱۸)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا، قالت: (من حدثک أن محمداً صلی اللّٰہ علیہ وسلم رأي ربہ، فقد کذب، وہو یقول): {لاَ تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارَ} ]سورۃ الإنعام: ۱۰۳[ (ومن حدثک أنہ یعلم الغیب، فقد کذب، وہو یقول: لا یعلم الغیب إلا اللّٰہ۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب التوحید، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ أحداً‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۹۸، رقم: ۷۳۸۰)

 

  فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 199

اسلامی عقائد

Ref. No. 1070/41-232

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  مدرسہ یا ادارہ کی ضرورت کے اعتبار سے عہدے ومناصب تجویز کئے جاتے ہیں، اور ان کی ذمہ داریاں طے کی جاتی ہیں۔ ہرمدرسہ میں ان مناصب کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ عام طور پر مہتمم مدرسہ کے جملہ امور کی نگرانی کرتا ہے اور ذمہ دار ہوتا ہے۔ جبکہ صدر مدرس یا ناظم تعلیمات تعلیمی امور دیکھتا ہے، باقی ادارہ کی مصلحت کے پیش نظر جو امور بھی طے کئے جائیں وہ اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

اسلامی عقائد

Ref. No. 1895/43-1779

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   صورت مذکورہ میں جب آپ کی کوئی غلطی نہیں تھی، اور حکومت نے فیصلہ بھی آپ کے حق میں دیا ہے، اور غلطی مرنےوالوں کی ہی بتائی ہے  تو ایسی صورت میں آپ پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

اسلامی عقائد

Ref. No. 2076/44-2089

In the name of Allah the most Gracious the most Merciful

The answer to your question is as follows:

Recite ‘ Yaa Lateefu’ 1111 times after Isha prayer and make dua for your needs. Also you can read Surah Taha and Surah Maryam.

And Allah knows best

 

Darul Ifta

Darul Uloom Waqf Deoband