Frequently Asked Questions
فقہ
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:کسی بھی زمانے کے مستند علماء کی ایک بڑی تعداد کو جمہور علماء سے تعبیر کیا جا تا ہے۔(۲)
(۲) اتفاق علماء العصر علی حکم النازلۃ، تعریف الإجماع علی کل من ہذین الاتفاقین ووجہ الجواز أنہ یجوز أن یظہر مستند جلی یجمعون علیہ۔ (القاضي أبو یعلی، العدۃ في أصول الفقہ: ج ۱، ص: ۱۷۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص165
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:عرف میں کسی معتبر ادارہ سے علوم دینیہ کے مخصوص نصاب کوپڑھ کر فارغ ہونے والے شخص کو عالم کہا جاتا ہے، جب کہ حقیقت میں عالم اسے کہتے ہیں جس کے اندر علم دین کی وجہ سے خشیت الٰہی پیدا ہو جائے؛ اس لئے عالم بننے کے لئے کسی ادارے سے فارغ ہونا ضروری نہیں ہے۔(۲)
(۲) {إِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُاط إِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌہ۲۸} (سورۃ الفاطر: ۲۸)
وأفادت الآیۃ الکریمۃ أن العلماء ہم أہل الخشیۃ وأن من لم یخف من ربہ فلیس بعالم: ابن کثیر۔
ولہٰذا قال شیخ الإسلام عن الآیۃ: وہذا یدل علی أن کل من خشي اللّٰہ فہو عالم وہو حق ولا یدل علی أن کل عالم یخشاہ۔ (ابن تیمیہ، انتہی من مجموع الفتاویٰ: ج ۷، ص: ۵۳۹)
قال الذہبي رحمہ اللّٰہ: لیس العلم عن کثرۃ الروایۃ ولکنہ نور یقذفہ اللّٰہ في القلب وشرطہ الإتباع والفرار من الہوی والابتداع۔ (جامع بیان القرآن: ج ۲، ص: ۲۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص166
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:اللہ کے خوف سے اللہ کے اوامر کو بجا لا نے اور اللہ کی منہیات کو ترک کردینے کا نام تقوی ہے۔(۱)
(۱) {وَإِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَإِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُوْرِہ۱۸۶} (سورۃ آل عمران: ۱۸۶)
{ ٰٓیأَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَہ۱۰۲} (سورۃ آل عمران: ۱۰۲)
وقال أبو نعیم روي عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ: مرفوعاً أیضاً ہو أن یطاع فلا یعصی ویشکر فلا یکفر ویذکر فلا ینسیٰ، وقال البغوي: قال ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ وابن عباس ہو أن یطاع فلا یعصي ہذا إجمال ما ذکر … إلی … فمقتضیٰ ہذہ الآیۃ وجوب اکتساب کمالات الولایۃ۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتي، تفسیر المظہري، ’’سورۃ آل عمران: ۱۰۲‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص167
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:علم لدنی یا وہبی اس علم کو کہتے ہیں، جو بغیر سیکھے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت خاصہ سے عطا فرمادیتے ہیں اور جو علم سیکھا جائے، خواہ مدارس سے یا خانقاہوں سے یا کسی پیر ومرشد سے وہ علم کسبی کہلاتا ہے۔ (۱)
(۱) {فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَآ أٰتَیْنٰہُ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰہُ مِّنْ لَّدُنَّا عِلْمًاہ۶۵} (سورۃ الکہف: ۶۵)
یا موسیٰ اني علی علم من علم اللّٰہ علمنیہ لا تعلمہ وأنت علی علم من علم اللّٰہ علمک اللّٰہ علماً لا أعلمہ۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتي، تفسیر المظہري، ’’تحت تفسیر آیۃ: ۶۵‘‘: ج ۵، ص: ۳۹۶)
ثم إن الذي أمیل إلیہ أن موسیٰ علیہ السلام علم بعلم الحقیقۃ المسمیٰ بالعلم الباطني والعلم اللدني إلا أن الخضر أعلم بہ منہ، وللخضر علیہ السلام سواء کان نبیاً أو رسولاً علماً بعلم الشریعۃ المسمیٰ بالعلم الظاہر إلا أن موسیٰ علیہ السلام أعلم بہ منہ فکل منہما أعلم من صاحبہ من وجہ۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني، ’’سورۃ کہف‘‘۶۵: ج ۹، ص: ۴۷۸)
فإن حصل بواسطۃ البشر فہو کسبي، وإلا فہو العلم اللدني الخ۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب العلم، الفصل الأول‘‘: ج ۱، ص: ۲۶۱، رقم: ۱۹۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص168
فقہ
Ref. No. 2782/45-4347
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ رفع یدین کرنے والوں کی وجہ سے رفع یدین نہ کرنے والوں کی نماز میں کوئی فرق نہیں آئے گا، سب کی نماز درست ہوجائے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:بہت خوش آئند خواب ہے، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہیں اور ان کو خوشیاں میسر ہیں، تاہم آپ ایصال ثواب کرتے رہیں، فقراء ومساکین کو کھانا کھلائیں۔(۱)
(۱) للإنسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ أو صوماً أو صدقۃ أو غیرہا (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في زیارۃ القبور‘‘: ج ۳، ص: ۱۵۰)
من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنۃ والجماعۃ۔ (’’أیضاً‘‘: مطلب في القراء ۃ للمیت وإہداء ثوابہا لہ‘‘: ج ۳، ص: ۱۵۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص172
فقہ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:جوئے میں سب کچھ گنوا دینا کاروبار میں خسارہ ہے، پھر ایک موقع اور لینا کاروبار میں لگے رہنا ہے، اور نماز کے لئے چلے جانا، اس خسارہ میں اللہ کی طرف متوجہ ہونا ہے، جو خسارہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھے اس کی جان ومال میں اضافہ ہوتا ہے؛ اس لئے نوافل، صدقہ وخیرات وغیرہ سے اللہ تعالیٰ سے خوب تعلق بڑھائیں؛ تجارت میں بھی نفع ہوگا ’’إن شاء اللّٰہ‘‘(۱) ریا کاری اور کار خیر انجام دینے کے بعد اس کا لوگوں کے سامنے ذکر کرنے سے احتراز کریں۔
(۱) {قُلْ ھَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْأَخْسَرِیْنَ أَعْمَالًاہط ۱۰۳أَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِي الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ أَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًاہ۱۰۴} (سورۃ الکہف: ۱۰۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص173
فقہ
Ref. No. 185/43-1717
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عام طور پر ایسی خبریں جھوٹی اور بے بنیاد ہوتی ہیں، اس لئے ان خبروں پر یقین نہیں کرنا چاہیے، اور اس قسم کے فرضی سوالات سے احتراز کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند