Frequently Asked Questions
فقہ
Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ یقین سے طلاق کا لفظ بول دیا تو طلاق واقع ھوگی ورنہ نہیں ہوگی۔ وساوس پر دھیان نہ دیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2572/45-3937
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ محارم کے سامنے پردہ کے ساتھ دودھ پلانا ضروری ہے، تاہم اگر کبھی بلا ارادہ پستان کھل جائے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ جو اعضاء محارم کے سامنے ستر میں داخل نہیں ہیں مگر دوسروں سے پردہ ہے تو ان کومحارم کے سامنے کھولے رہنا درست نہیں ہے ، ہاں اگر کبھی کھل جائے تو گناہ نہیں بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ورنہ چھپانا واجب ہوگا۔
رد المحتار: (کتاب الصلاة، مطلب في ستر العورة، 405/1)
إن الصدر وما قابلہ من الخلف لیس من العورة وأن الثدی أیضا غیر عورة وسیأتی فی الحظر والإباحة أنہ یجوز أن ینظر من أمة غیرہ ما ینظر من محرمہ، ولا شبہة أنہ یجوز النظر إلی صدر محرمہ وثدیہا، فلا یکون عورة منہا ولا من الأمة۔
و فیہ ایضاً: (کتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر و المسّ، 367/6)
ومن محرمہ ۔۔۔ إلی الرأس والوجہ، والصدر والساق والعضدین أمن شہوتہ وشہوتہا أیضًا- وإلا لا-
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2324/44-3489
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عربی زبان کی افضلیت بہرحال مسلم ہے، اس لئے اس کی ترویج وترقی کے لئے کوشاں رہنا بہت اچھی بات ہے۔ عربی زبان کے فروغ میں آپ کی فکرمندی لائق تحسین ہے۔البتہ دیگر زبانیں بھی اللہ کی نعمت ہیں اور ان کو سیکھنا اور ان کی ترویج کرنا بھی اچھی بات ہے، ان کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2571/45-3938
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس شخص کا اس حال میں انتقال ہو جائے کہ اس کے ذمہ سجدہ تلاوت باقی ہوں تو اس پر ان سجدوں کے بدلہ فدیہ دینا واجب نہیں ہے، البتہ احتیاط اس میں ہے کہ فدیہ دیدیا جائے تاہم صورت مذکورہ میں مرنے والے کے ذمہ کتنے سجدے واجب تھے معلوم نہیں، پھر انھوں نے اس سلسلہ میں کوئی وصیت بھی نہیں کی تو ان کے ورثہ کے ذمہ کوئی چیز صدقہ دینا لازم نہیں ہے، تاہم اگر ورثاء نے بطور صدقہ یا فدیہ کچھ دیدیا تو یہ ان کی جانب سے تبرع ہوگا جس کا اجر میت کو ملے گا اور امید ہے کہ ان سجدوں کا کفارہ ہوکر اللہ کے یہاں مقبول بھی ہو جائے۔متعلقین، میت کے لئے کثرت سے استغفار بھی کریں کہ اس سے سجدہ کی ادائیگی میں کوتا ہی ہوئی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1893/43-1785
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ وہ اخراجات جوپیداوار حاصل کرنے کے لئے زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں، وہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے۔البتہ پیداوار تیار ہونے کے بعد اس کی کٹائی اور اس کے بعد پیداوار کو منڈی تک پہنچانے وغیرہ کے اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جاسکتے ہیں ۔
ٹھیکے پر لینے کی صورت میں اگر کل پیداوار ٹھیکے دار کی ہوگی تو اسی پر عشر ادا کرنا لازم ہوگا، اور اس میں وہی تفصیل ہے جو ابھی بیان ہوئی، اور ٹھیکہ چونکہ امورزراعت میں سے نہیں ہے، ،اس لئے ٹھیکہ کی قیمت منہا کی جائے گی۔ زمین کے مالک پر بصورت تکمیل نصاب، زکوۃ واجب ہوگی۔
"إذا كانت الأرض عشريةً فأخرجت طعاماً وفي حملها إلى الموضع الذي يعشر فيه مؤنة فإنه يحمله إليه ويكون المؤنة منه) الفتاویٰ التاتارخانیہ, کتاب العشر،الفصل السادس فی التصرفات فیما یخرج من الارض، ج: 3، صفحہ:292، ط: زکریا(
قبل رفع مؤن الزرع) بضم الميم وفتح الهمزة جمع المؤنة وهي الثقل والمعنى بلا إخراج ما صرف له من نفقة العمال والبقر وكري الأنهار وغيرها مما يحتاج إليه في الزرع..." الخ) مجمع الأنہر 1 / 216، باب زکاۃ الخارج، ط: دار احیاء التراث العربی(
'' والعشر على المؤجر كخراج موظف، وقالا: على المستأجر كمستعير مسلم۔ وفي الحاوي : وبقولهما نأخذ……..
(قوله: وبقولهما نأخذ) قلت: لكن أفتى بقول الإمام جماعة من المتأخرين كالخير الرملي في فتاواه وكذا تلميذ الشارح الشيخ إسماعيل الحائك مفتي دمشق وقال: حتى تفسد الإجارة باشتراط خراجها أو عشرها على المستأجر كما في الأشباه، ۔۔۔۔۔۔ فإن أمكن أخذ الأجرة كاملة يفتى بقول الإمام، وإلا فبقولهما لما يلزم عليه من الضرر الواضح الذي لايقول به أحد''۔ (الدر المختار مع رد المحتار: کتاب الزکاة، باب العشر، فروع فی زکاة العشر(2/ 334)، ط: سعید(
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 984 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
اگر علاج کے لئے مذکورہ صورت ضروری ہواور ماہر ڈاکٹر اس کا فیصلہ کرے تو صرف اس علاج کے لئے مذکورہ صورت اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ کذا فی الشامی۔ واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 40/1030
الجواب وباللہ التوفیق:
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر پیروں کی پھٹن کو سی دیا جائے تو اب پانی اندر پہونچے یا نہ پہونچے بہرصورت وضو درست ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2441/45-3714
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عورت کے گزرنے سے اگر ہاتھ پاؤں مرد کے جسم سے چھوجائے توایسی صورت میں مرد کی نماز میں کوئی خرابی نہیں آئے گی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 2728/45-4245
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹر کی لاپرواہی پر قانونی طور سے جو جرمانہ اس پر لگایا گیا اگر وہ رقم گھروالوں کو ملی ہے تو اس کا استعمال کرنا ان کے لئے جائز ہے، یہ رقم ان کے لئے شرعا حلال ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
فقہ
Ref. No. 1231 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔درست ہے، کوئی قباحت نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند