فقہ

Ref. No. 2324/44-3489

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عربی زبان کی افضلیت بہرحال مسلم ہے، اس لئے اس کی ترویج وترقی کے لئے کوشاں رہنا بہت اچھی بات ہے۔ عربی زبان کے فروغ میں آپ کی فکرمندی لائق تحسین ہے۔البتہ دیگر زبانیں بھی اللہ کی نعمت ہیں اور ان کو سیکھنا اور ان کی ترویج کرنا بھی اچھی بات ہے، ان کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتاہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2571/45-3938

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جس شخص کا اس حال میں انتقال ہو جائے  کہ اس کے ذمہ سجدہ تلاوت باقی ہوں تو اس پر ان سجدوں کے بدلہ فدیہ دینا واجب نہیں ہے، البتہ احتیاط اس میں ہے کہ  فدیہ دیدیا جائے تاہم صورت مذکورہ میں مرنے والے کے ذمہ کتنے سجدے واجب تھے معلوم نہیں، پھر انھوں نے اس سلسلہ میں کوئی وصیت بھی نہیں کی تو ان کے ورثہ کے ذمہ کوئی چیز صدقہ دینا لازم نہیں ہے، تاہم اگر ورثاء نے بطور صدقہ یا فدیہ کچھ دیدیا تو یہ ان کی جانب سے تبرع ہوگا جس کا اجر میت کو ملے گا اور امید ہے کہ ان سجدوں کا کفارہ ہوکر اللہ کے یہاں مقبول بھی ہو جائے۔متعلقین، میت کے لئے کثرت سے استغفار بھی کریں کہ اس سے سجدہ کی ادائیگی میں کوتا ہی ہوئی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 1893/43-1785

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   وہ اخراجات جوپیداوار حاصل کرنے کے لئے زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں، وہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے  جائیں گے۔البتہ  پیداوار تیار ہونے کے بعد اس کی کٹائی اور اس کے بعد پیداوار کو منڈی تک پہنچانے وغیرہ کے اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے  جاسکتے   ہیں ۔

ٹھیکے پر لینے کی صورت میں اگر کل پیداوار ٹھیکے دار کی ہوگی تو اسی پر عشر ادا کرنا لازم ہوگا، اور اس میں وہی تفصیل ہے جو ابھی بیان ہوئی، اور ٹھیکہ چونکہ امورزراعت میں سے نہیں ہے، ،اس لئے ٹھیکہ کی قیمت منہا کی جائے گی۔  زمین کے مالک پر بصورت تکمیل نصاب، زکوۃ واجب ہوگی۔

"إذا كانت الأرض عشريةً فأخرجت طعاماً وفي حملها إلى الموضع الذي يعشر فيه مؤنة فإنه يحمله إليه ويكون المؤنة منه) الفتاویٰ التاتارخانیہ, کتاب العشر،الفصل السادس  فی التصرفات فیما یخرج من الارض،  ج: 3، صفحہ:292،  ط:   زکریا(

قبل رفع مؤن الزرع) بضم الميم وفتح الهمزة جمع المؤنة وهي الثقل والمعنى بلا إخراج ما صرف له من نفقة العمال والبقر وكري الأنهار وغيرها مما يحتاج إليه في الزرع..." الخ) مجمع الأنہر 1 / 216، باب زکاۃ الخارج، ط: دار احیاء التراث العربی(

'' والعشر على المؤجر كخراج موظف، وقالا: على المستأجر كمستعير مسلم۔ وفي الحاوي : وبقولهما نأخذ……..

 (قوله: وبقولهما نأخذ) قلت: لكن أفتى بقول الإمام جماعة من المتأخرين كالخير الرملي في فتاواه وكذا تلميذ الشارح الشيخ إسماعيل الحائك مفتي دمشق وقال: حتى تفسد الإجارة باشتراط خراجها أو عشرها على المستأجر كما في الأشباه، ۔۔۔۔۔۔ فإن أمكن أخذ الأجرة كاملة يفتى بقول الإمام، وإلا فبقولهما لما يلزم عليه من الضرر الواضح الذي لايقول به أحد''۔ (الدر المختار مع رد المحتار: کتاب الزکاة، باب العشر، فروع فی زکاة العشر(2/ 334)، ط: سعید(

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 984 Alif

 

الجواب وباللہ التوفیق

اگر علاج کے لئے مذکورہ صورت ضروری ہواور ماہر ڈاکٹر اس کا فیصلہ کرے تو صرف اس علاج کے لئے مذکورہ صورت اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔ کذا فی الشامی۔ واللہ اعلم

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 40/1030

الجواب وباللہ التوفیق:

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر پیروں کی پھٹن کو سی دیا جائے تو اب پانی اندر پہونچے یا نہ پہونچے بہرصورت وضو درست ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب

 

 دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 2441/45-3714

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    عورت کے گزرنے سے اگر ہاتھ پاؤں مرد کے جسم سے چھوجائے توایسی صورت  میں مرد کی نماز میں کوئی خرابی نہیں آئے گی۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 2728/45-4245

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ڈاکٹر کی لاپرواہی پر قانونی طور سے جو جرمانہ اس پر لگایا گیا اگر وہ رقم  گھروالوں کو ملی ہے تو اس کا استعمال کرنا ان کے لئے جائز ہے، یہ رقم ان کے لئے شرعا حلال ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 1231 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔درست ہے، کوئی قباحت نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

فقہ

Ref. No. 2104/44-2127

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بارات سے پہلے دلہے کا دو رکعت بطور شکرانہ یا صلوۃ الحاجۃتنہا پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اس کو ضروری نہ سمجھے اور ویڈیوگرافی اور دیگر خرافات سے بچے۔ البتہ شب زفاف میں میاں بیوی کاملاقات سے پہلے  دو رکعت نفل پڑھنا احادیث سے ثابت ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہئے اور خیر کی دعا کرنی چاہئے۔

"حدثنا ابن إدريس، عن داود، عن أبي نضرة، عن أبي سعيد، مولى أبي أسيد، قال: تزوجت وأنا مملوك، فدعوت نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم ابن مسعود وأبوذر وحذيفة، قال: وأقيمت الصلاة، قال: فذهب أبو ذر ليتقدم، فقالوا: ’’إليك‘‘، قال: أو كذلك؟ قالوا: ’’نعم‘‘، قال: فتقدمت إليهم وأنا عبد مملوك وعلموني، فقالوا: ’’إذا أدخل عليك أهلك فصل عليك ركعتين، ثم سل الله تعالى من خير ما دخل عليك، وتعوذ به من شره، ثم شأنك وشأن أهلك‘‘. (کتاب النکاح، ما يؤمر به الرجل إذا دخل على أهله؟ (مصنف ابن أبي شیبه:: ۳/ ۵۶۰، ط: مكتبة الرشد، الرياض)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

فقہ

Ref. No. 40/1064

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسواک جس طرح مردوں کے لئے سنت ہے اسی طرح عورتوں کے  لئےبھی سنت  ہے۔   اگر مسواک کرنے میں کوئی دشواری ہو یا مسواک نہ ہو تو انگلی کا استعمال اس کے قائم مقام ہوجاتاہے اسی طرح اگر عورت بنیت مسواک  علک   (ایک خاص قسم کی گوند) کا استعمال کرے تو اس کو مسواک  کی طرح ہی ثواب حاصل ہوگا۔  واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند