Frequently Asked Questions
روزہ و رمضان
Ref. No. 1882/43-1750
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو روزہ چھوٹ گیاہے اس کی قضا لازم ہوگی، اور اب انڈیا میں موجود ہیں تو انڈیا کے حساب سے روزہ مکمل کرنا ہوگا، گرچہ روزہ تیس سے زیادہ ہوجائے۔ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ (سورۃ البقرۃ 185)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 997 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ مطلقاً خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹ جاتا بلکہ اتنا خون نکل جائے کہ جس سے کمزوری پیداہوجائے تو روزہ مکروہ ہوجاتا ہے۔ یہ اس صورت میں ہے جبکہ آدمی اپنی مرضی سے خون نکلوائے۔ لیکن اگر کسی چوٹ وغیرہ سے خود ہی نکل جائے تو کوئی کراہت نہیں۔ وکرہ للصائم۔۔۔ وما ظن انہ یضعفہ کالفصد والحجامۃ (نورالایضاح ص 147)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 1267/42-639
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جن روزوں میں صراحت کے ساتھ تسلسل کی شرط ہے کہ ان میں دوماہ لگاتار روزے رکھنے ہیں، ان میں اگر درمیان میں کوئی روزہ فاسد ہوگیا تو وجہ کوئی بھی ، اب دوبارہ از سر نو ہی روزہ رکھنا ہوگا۔شھرین متتابعین کے نص صریح کی بناء پر پہلے کے روزے شمار میں نہیں آئیں گے۔ الا یہ کہ شرعی عذر ہو مثلا عیدالاضحی کے ایام درمیان میں آگئے، یا عورت کو حیض آگیا۔
وکذا کل صوم شرط فیہ التتابع فان افطر بعذر الخ او بغیرہ الخ استانف الصوم (شامی باب الکفارۃ 2/800)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 2280/44-3435
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بھاپ کی مذکورہ صورت سے صرف ناک تک خوشبو جاتی ہے، بھاپ کے بخارات اندر نہیں جاتے ہیں تو اس صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ لیکن اگر بھاپ لے گا تو پانی بخارات میں تبدیل ہوکر اندر چلاجائےگا، تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔
''ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عوداً أو عنبراً لو ذاكراً؛ لامكان التحرز عنه، فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي''. (الدر: ٢/ ٣٩٥، ط: سعيد)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 38 / 1078
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: شوگر کے مریض کو جب ناقابل برداشت صورت پیش آجائے تواز روئے شرع اس کی گنجائش ہے کہ روزہ نہ رکھے اور ہر روزہ کے بدلہ ایک صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا رقم کسی فقیر کو دیدے، تاہم اس کا خیال رہے کہ شوگرکاعلاج جاری رکھے اور جب روزہ رکھنے کی طاقت پیدا ہوجائے تو روزہ ہی رکھنا واجب ہوگا، اسی طرح اگر سردی کے چھوٹے دنوں میں روزہ رکھ سکتاہو تو ان دنوں میں اس کی قضاء کرلے۔ (شامی وفتح)۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 985 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
شش عید کے روزے عید سے اگلے روز ہی شروع کردے تو بھی درست ہے اور اس کے بعد شروع کرے توبھی درست ہے۔ پھر لگاتار رکھے یا درمیان میں ناغہ کرے دونوں صورتیں درست ہیں۔ شامی ج2 ص 435
واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 967/41-125
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف جمعہ کا روزہ رکھنا بھی جائز ہے ، البتہ اگرپہلے یا بعد میں ایک دن ملا لیا جائے تو بہتر ہے۔
ولا بأس بصوم يوم الجمعة عند أبي حنيفة ومحمد لما روي عن ابن عباس أنه كان يصومه ولا يفطر. اهـ. وظاهر الاستشهاد بالأثر أن المراد بلا بأس الاستحباب وفي التجنيس قال أبو يوسف: جاء حديث في كراهته إلا أن يصوم قبله أو بعده فكان الاحتياط أن يضم إليه يوما آخر.(الدرالمختار 2/375)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 38 / 1126
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر خود فدیہ دینے کی استطاعت نہ ہو تو توبہ واستغفار کرے ۔ البتہ اگر کبھی روزہ رکھنے کی استطاعت ہوئی تو روزہ رکھنا ، اور فدیہ دینے کی استطاعت ہوئی تو فدیہ دینا لازم ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 1252 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-:الوداعی خطبہ پڑھنے کی کوئی خاص فضیلت نہیں ہے، کوئی بھی خطبہ پڑھاجاسکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
روزہ و رمضان
Ref. No. 1883/43-1782
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب انڈیا میں تھا تو انڈیا کے حساب سے روزہ شروع کیا اور جب سعودی میں تھا تو سعودی کے حساب سے روزہ افطار کیا اور عید منائی، تو ایسی صورت میں اس کا ایک روزہ ذمہ میں باقی رہ گیا، رمضان کے بعد ایک روزہ کی قضا کرلیں۔ حدیث شریف کے مطابق مہینہ 29 دن سے کم کا نہیں ہوتاہے، اس لئے ایک روزہ رکھ کر تعداد پوری کرلیں ،تاہم کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ (سورۃ البقرۃ 185)
عن النبی ﷺ قال انا امة امّیة لا نکتب و لا نحسب ، الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا و عقد الابھام فی الثالثة ،و الشھر ھکذا و ھکذا و ھکذا یعنی تمام ثلاثین ( مسلم شریف ، باب وجوب صوم رمضان لرؤیتہ الھلال و الفطر لرویة الھلال ، ص ٤٤١، نمبر ١٠٨٠ ٢٥١١ بخاری شریف ، باب قول النبی ﷺ لا نکتب و لا نحسب ، ص٣٠٧، نمبر١٩١٣)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند