Frequently Asked Questions
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 38 /
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بچی ہوئی رقم مالک کو لوٹانا ضروری ہے۔ تمام شرکاء اس رقم کو مدرسہ میں دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، واپس لینا چاہیں تو واپس بھی لے سکتے ہیں۔
۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 38 / 1181
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر جڑ سے نہ ٹوٹی ہو تو اس کی قربانی درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 38 / 1182
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے جو قربانی کے دنوں میں نصاب کا مالک ہو۔ آج کے حساب سے 612 گرام چاندی یا اس کی قیمت موجود ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 2540/45-3880
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مخنث ہونا جانور میں بھی عیب ہے، اس لئے اس کی قربانی جائز نہیں اور عقیقہ بھی جائز نہیں ۔ البتہ مخنث بکرے کا گوشت کھانا جائز ہے اور اس کا صدقہ کرنا بھی جائز ہے۔ اسی طرح قربانی کے بکرے کی مانند عقیقہ کے بکرے کا بھی ایک سال پورا ہونا ضروری ہے، اور لڑکی کے عقیقہ میں بکری کر نا ضروری نہیں ہے بلکہ ایک بکرا بھی کافی ہوگا۔ لڑکا ہو تو بکرااور لڑکی ہو تو بکری ضروری سمجھنا شریعت میں بے اصل اور بے بنیاد بات ہے۔
عن عطاء، عن أم كرز، وأبي كرز، قالا: نذرت امرأة من آل عبد الرحمن بن أبي بكر إن ولدت امرأة عبد الرحمن نحرنا جزوراً، فقالت عائشة رضي الله عنها: «لا بل السنة أفضل عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة۔۔الخ (المستدرک للحاکم: (کتاب الذبائح، رقم الحدیث: 7595، 266/4، ط: دار الكتب العلمية)
عن أم كرز قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية أسأله عن لحوم الهدي، فسمعته يقول: «على الغلام شاتان، وعلى الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا» (سنن النسائی: (156/7، ط: مكتب المطبوعات الاسلامية)
يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ثم يعق عند الحلق عقيقة۔۔۔۔شاتان عن الغلام وشاة عن الجارية غرر الأفكار ملخصا، (رد المحتار: (336/6، ط: دار الفکر)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 38 / 1199
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشین سے ذبح کرنے کی واقعی صورت کا ہمیں علم نہیں ہے ۔ البتہ ذبح میں اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جن رگوں کا کٹنا ضروری ہے وہ تمام رگیں کٹ جائیں اورجانور کے اندر کا پورا خون نکل جائے ، نیز ہر جانور کو ذبح کرتے وقت الگ الگ اس پر بسم اللہ پڑھا گیا ہو۔ ایک مرتبہ بسم اللہ پڑھ کر کئی جانور کا ذبح کرنا درست نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 40/1119
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسے بکرے کی قربانی درست ہے، اس لئے کہ اس کی وجہ سے نہ تو گوشت پر کوئی اثر پڑتا ہے اور نہ ہی ظاہری خوبصورتی متاثر ہوتی ہے۔ کل عیب یزیل المنفعۃ علی الکمال او الجمال علی الکمال یمنع الاضحیۃ ومالایکون بھذہ الصفۃ لایمنع، (ہندیۃ، کتاب الاضحیۃ 5/345)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1326/42-706
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس جانور کو عقیقہ میں ذبح کرنا ہواس کو پورا خریدنا ضروری ہے۔ صرف گوشت خرید کر ذبح کرنے سے عقیقہ درست نہیں ہوگا۔ اس لئے مذکورہ طریقہ درست نہیں ہے۔
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ : يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه، ويحلق رأسه ،ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضة أو ذهبا ،ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعا على ما في شرح الطحاوي،.وهي شاة تصلح للأضحية، تذبح للذكر والأنثى ،سواء فرق لحمها نيئا أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، )شامی 6/336)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 40/1120
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر چارتھنوں میں سے دو تھن پیدائشی طور پر نہ ہوں ، یا کسی آفت سے غائب ہوگئے ہوں ، ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے۔ و فی الشاۃ والمعز اذا لم تکن لھما احدی حلمتیھا خلقۃ او ذھبت بآفۃ وبقیت واحدۃ لم تجز۔ و فی الابل والبقر ان ذھبت واحدۃ تجوز وان ذھبت اثنتان لاتجوز کذا فی الخلاصۃ (ہندیۃ)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 1253
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: دے سکتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
Ref. No. 40/???
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایام قربانی سے پہلے قربانی کی نیت سے خریدے ہوئے بکرے کو وہ غریب بیچ سکتا ہے لیکن اگر ایام قربانی میں ایسا ہوا ہے تو بکرے کی قربانی کردے۔(2) ایام قربانی میں ہونے کی وجہ سے اس بکرے کی قربانی ہی واجب ہے۔ اس کو بیچنا درست نہیں ہے۔ (شامی ج4ص609)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند