Frequently Asked Questions
نکاح و شادی
Ref. No. 1477/42-925
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں دونوں کے ماں باپ الگ الگ ہیں، اس لئے اولاد میں کوئی وجہ حرمت نہیں پائی جارہی ہے، اس لئے اولاد کا آپس میں پردہ کرنا لازم ہے اورمحرمات میں نہ ہونے کی وجہ سے آپس میں نکاح درست ہے، لہذا ایک بیٹے کا نکاح فاطمہ سے کرناجائزہے۔
وأما بنت زوجة أبیہ أو ابنہ فحلال(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4/ 105،ط: زکریا،دیوبند، فصل فی المحرمات)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 39 / 842
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو دینار کی قیمت موجودہ وقت میں سُنار کی دوکان سے معلوم کرلیں ۔ روپیوں میں جو قیمت ہو اسکی ادائیگی لازم ہوگی۔ سنار کی دوکان سے تمام تفصیلات آپ کو معلوم ہوجائیں گی۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2315/44-3467
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صاحب معاملہ کو چاہئے کہ مسلم پرسنل لا کے کسی قریبی دارالقضاء سے رجوع کرے، اور قاضی کے سامنے اپنی ساری صورت حال بیان کرکے شرعی فیصلہ کا مطالبہ کرے، امید ہے کہ وہاں سے مسئلہ کا حل نکل آئے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2258/44-2414
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں طلاق کا کوئی لفظ ہی استعمال نہیں ہوا ، ڈائیو یا ڈے کو طلاق کے لئے نہیں بنایاگیا ہے اس لئے محض اس لفظ کے بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ توہم پرستی سے بچنے کی کوشش کرے، اوربلاوجہ ہر لفظ سے طلاق کا خیال دل میں نہ لائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
نکاح و شادی
Ref. No. 2260/44-2413
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق کے وقوع کے لئے طلاق کا تلفظ ضروری ہے، صرف دل میں خیال آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے غلطی ہوگئی کہنے سے طلاق کا اقرار نہیں سمجھاجائے گا، اور بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ میاں بیوی کا رشتہ بدستور قائم ہے۔
ورکنہ لفظ مخصوص وہو ماجعل دلالة علی معنی الطلاق من صریح أو کنایة ․․․․․ وأراد اللفظ ولو حکماً لیدخل الکتابة المستبینة: الدر مع الرد: ۴/۴۳۱، زکریا دیوبند۔
(وھو)لغۃ :رفع القید ۔۔۔وشرعا (رفع قید النکاح فی الحال )بالبائن (اوالمال )بالرجعی (بلفظ مخصوص)ھو ماشتمل علی الطلاق۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الطلاق،ج4ص426،25،24)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 1137/42-371
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ میاں بیوی کا جنسی تسکین کے لئے مذکورہ صورت اختیار کرنا مناسب نہیں ہے۔ اور غلبہ کے وقت عورت کا خود کو اس طرح تسکین دینا بھی درست نہیں ہے، احتراز اور خود پر کنٹرول کرنا ضروری ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 2262/44-2416
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو سگی بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا بنص قطعی حرام ہے۔ اور جو شخص جان بوجھ کر کھلم کھلا ایسا کرے اور مسئلہ معلوم ہونے پر بھی اس سے باز نہ آئے تو اس کا بائیکاٹ کیاجائے، اسکے ساتھ کسی طرح کا تعلق نہ رکھاجائے، اس کے ساتھ میل جول رکھنا، کھانا پینا ، اٹھنا بیٹھناجائز نہیں ہے۔
﴿ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْسَلَفَ﴾ [النساء : 24]
’’(وأما الجمع بين ذوات الأرحام) فإنه لا يجمع بين أختين بنكاح ولا بوطء بملك يمين سواء كانتا أختين من النسب أو من الرضاع، هكذا في السراج الوهاج. والأصل أن كل امرأتين لو صورنا إحداهما من أي جانب ذكراً؛ لم يجز النكاح بينهما برضاع أو نسب لم يجز الجمع بينهما، هكذا في المحيط. فلا يجوز الجمع بين امرأة وعمتها نسباً أو رضاعاً، وخالتها كذلك ونحوها، ويجوز بين امرأة وبنت زوجها؛ فإن المرأة لوفرضت ذكراً حلت له تلك البنت، بخلاف العكس، وكذا يجوز بين امرأة وجاريتها؛ إذ عدم حل النكاح على ذلك الفرض ليس لقرابة أو رضاع، كذا في شرح النقاية للشيخ أبي المكارم. فإن تزوج الأختين في عقدة واحدة؛ يفرق بينهما وبينه، فإن كان قبل الدخول؛ فلا شيء لهما، وإن كان بعد الدخول يجب لكل واحدة منهما الأقل من مهر مثلها ومن المسمى، كذا في المضمرات. وإن تزوجهما في عقدتين فنكاح الأخيرة فاسد، ويجب عليه أن يفارقها، ولو علم القاضي بذلك يفرق بينهما، فإن فارقها قبل الدخول؛ لا يثبت شيء من الأحكام، وإن فارقها بعد الدخول فلها المهر ويجب الأقل من المسمى ومن مهر المثل، وعليها العدة ويثبت النسب ويعتزل عن امرأته حتى تنقضي عدة أختها، كذا في محيط السرخسي‘‘ (الفتاوى الهندية (1/ 277)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
نکاح و شادی
Ref. No. 40/911
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح متعین کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند