طلاق و تفریق
الجواب وباللہ التوفیق بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ سوال میں اس کی وضاحت ضروری ہے کہ کتنی طلاقیں دی تھی اور کب دی تھی، اور اس دو سال کےعرصہ میں کسی سے نکاح ہوا تھا یا نہیں اور طلاق کن الفاظ سے دی تھی۔ ان سب کی وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال داخل کریں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبد

طلاق و تفریق

Ref. No. 1145/42-367

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خلع سے عورت پر ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔اس لئے خلع  کے بعد بھی عورت پر عدت گذارنا لازم ہے۔ حیض والی عورت کے لئے عدت کی مدت تین حیض ہے، اور جن عورتوں کو حیض نہیں آتا ہے ان کے لئے عدت تین ماہ ہے۔ اور حمل والی عورت کی عدت  کی مدت وضع حمل یعنی بچہ کی ولادت ہے۔

والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء (سورۃ البقرہ 228) واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر واللائي لم يحضن وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن  (سورۃ الطلاق 4)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2456/45-4428

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ منگنی کے بعد نکاح بھی ہو گیا تھا اگرچہ رخصتی نہیں ہوئی تھی اگر بات یہی ہے تو دنیوی عدالت کے ذریعہ بغیر شوہر کی مرضی کے نکاح فسخ نہیں ہو سکتا ہے دونوں کا نکاح بدستور باقی ہے، لڑکی کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر لڑکی کو یا اس کے گھر والوں کو شرعی یا طبعی اعذار کی بنا پر نکاح ختم کرانا ہے تو شرعی دار القضاء سے رجوع کر سکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 943/41-87

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  لفظ خلع  الفاظ کنائی میں سے ہے۔ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے خلع کے الفاظ کہے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔

 لو قال: خالعتك ونوى الطلاق يقع الطلاق ولا يسقط شيء من المهر والنفقة. (الدرالمختار 3/595) وأما حكم الخلع فإن كان بغير بدل بأن قال خالعتك ونوى به الطلاق فحكمه أن يقع الطلاق ولا يسقط شيء من المهر والنفقة الماضية   (البحرالرائق 4/206)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1115 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئولہ میں کسی معتبر شرعی دارالقضاء سے رجوع کیا جائے اور ان سے اس مسئلہ کے حل کی ترکیب سمجھ لی جائے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1506/42-976

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فقہ حنفی میں، نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق زجرا واقع ہوجاتی ہے۔ اس لئے اگر شوہر نے اپنی مدخول بہا کو تین طلاق دی توشرعاً   تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔اب دونوں کا نکاح مکمل ختم ہوچکاہے۔   

وفي الذخيرة ": طلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر والنبيذ، ولو أكره على الشرب فسكر أو شرب للضرورة فذهب عقله يقع طلاقه. وفي جوامع الفقه عن أبي حنيفة: يقع، وبه أخذ شداد ولو ذهب عقله بدواء أو أكل البنج لايقع. (البنایۃ، طلاق السکران 5/300) ولا يقع طلاق السكران منه بمنزلة النائم ومن ذهب عقله بالبنج ولبن الرماك۔ وعن محمد أنه حرام ويحد شاربه ويقع طلاقه إذا سكر منه كما في سائر الأشربة المحرمة (فتح القدیر للکمال، فصل فی الدعوی ولاختلاف والتصرف فیہ 10/99) واختار الكرخي والطحاوي أن طلاق السكران لا يقع؛ لأنه لا قصد له كالنائم، وهذا لأن شرط صحة التصرف العقل، وقد زال فصار كزواله بالبنج وغيره من المباحات ولنا أنه مخاطب شرعا لقوله تعالى {لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى} [النساء: 43] فوجب نفوذ تصرفه؛ ولأنه زال عقله بسبب هو معصية فيجعل باقيا زجرا له بخلاف ما إذا زال بالمباح حتى لو صدع رأسه وزال بالصداع لا يقع طلاقه (تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق، کتاب الطلاق 2/196) وروى الطحاوي عن أبي سنان قال: سمعت عمر بن عبد العزيز يقول طلاق السكران والمكره واقع ولأنه قصد إيقاع الطلاق في منكوحته حال أهليته فلا يعرى عن قضيته وهذا لأنه عرف الشرين فاختار أهونهما وهذا علامة القصد والاختيار لأنه غير راض بحكمه وذلك غير مانع من وقوع الطلاق كالهازل. (الغرۃ المنیفۃ فی تحقیق بعض مسائل الامام، کتاب الطلاق 1/153)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 945/41-84

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر زبان سے طلاق یا اس کے مشابہ کوئی لفظ نہیں نکالا تھا تو صرف وسوسہ آنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وسوسوں سے احتراز لازم ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2150/44-2227

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو عورت کسی کے نکاح میں پہلے سے ہے اس کا نکاح کسی دوسرے مَرد سے حرام ہے، اگر نکاح کرلیا تو نکاح باطل ہوگا، اور زنا کی مرتکبہ ہوگی، اور فوری تفریق لازم ہے، البتہ اگر عورت پہلے شوہر سے خلع لے لے یا قاضی کے یہاں فسخ نکاح کا دعوی کرے اور قاضی شرعی ضابطہ کو بروئے کار لاتے ہوئے نکاح کو فسخ کردے، تو پھر عدت گزار کر دوسرے مَرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

ومنھا ان لا تکون منکوحۃ الغیر لقولہ تعالی "والمحصنات من النساء  وھی ذوات الازواج (بدائع الصنائع 2/548، زکریا دیوبند)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 944/41-86

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، تاہم اس طرح کے وسوسوں سے بچنا لازم ہے۔ وسوسوں کو بالکل جگہ نہ دیں۔  اس فتوی کو ذہن پر سوار نہ کریں۔ اور جب بھی اس طرح کا وسوسہ آئے، ذہن کو اس جانب سے ہٹاکر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم  پڑھیں. کثرت سے اس کا ورد کرتے رہنے سے بھی وسوسوں سے نجات ملے گی ان شاء اللہ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2353/44-3558

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دادی کے حقیقی بھائی بہن محارم ہیں ان سے پردہ نہیں، دادی کی بہن کی لڑکی آپ کے لیے غیر محرم ہے ان سے پردہ ہے، اگر کوئی شخص کسی عورت سے وطی کرے یا شہوت کے ساتھ بوس وکنار کرے تو اس سے حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے حرمت مصاہرت کی وجہ سے چار رشتے حرام ہوتے ہیں (۱) بیوی کے اصول، (۲) بیوی کے فروع، (۳) اصول کی بیوی، (۴) فروع کی بیوی۔

’’أراد بحرمۃ المصاہرۃ الحرمات الأربع حرمۃ لمرأۃ علی أصول الزاني وفروعہ نسباً ورضاعاً حرمۃ أصولہا وفروعہا علی الزاني نسباً ورضاعاً کما في الوطئ الحلال‘‘ (رد المحتار: ج ۴، ص: ۳۲)

حرمت مصاہرت کے سلسلے میں مفتی سعید احمد پالنپوریؒ کی حرمت مصاہرت، اور مولانا حبیب الرحمن اعظمیؒ کی کتاب حرمت مصاہرت کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند