طلاق و تفریق

Ref. No. 2694/45-4157

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف لفظ طلا‘ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، کیونکہ طلاق کا مادہ ط ل ق کا پورا تلفظ ضروری ہے۔ اگر دو الفاظ ادا کئے تو طلاق نہ ہوگی، ترخیم کا قاعدہ یہاں جاری نہ ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 2288/44-3442

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرکیہ کام کرنے یا شرکیہ کلمہ کہنے سے یقینا نکاح ٹوٹ جاتاہے۔ اور آدمی جتنی بار اور جب جب بھی شرک کرے گا اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا، اور اس پر تجدید ایمان اور تجدید نکاح لازم ہوگا۔ البتہ یہ نکاح ٹوٹنا طلاق کے حکم میں نہیں ہوگا بلکہ فسخ نکاح کے حکم میں ہوگا، اس لئے تین بار یا پانچ بار تجدید نکاح کرنے سے اس کی بیوی پر تین طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

وارتداد أحدہما أي الزوجین فسخ فلا ینقص عدداً عاجل بلا قضاء الخ (درمختار مع الشامی: ۴/۳۶۶، ط:زکریا، والحیة الناجزة: ۲۰۸ تا ۲۱۲ جدید)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 38/ 926

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: طلاق بائن واقع ہوگئی ۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1371/42-783

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  شوہر پر لازم ہے کہ اپنی تمام بیویوں کے درمیان مساوات اور برابری کرے۔ رات گزارنے اور نان و نفقہ میں کوئی کوتاہی اور ناانصافی نہ کرے۔ اس سلسلہ میں اس سے قیامت میں پوچھ ہوگی۔ تاہم اگر آپ کو زیادہ پریشانی ہو تو خلع کا مطالبہ کرسکتی ہیں۔ اور اگر صبر کریں تو زیادہ بہتر بات ہے۔

واذا کان للرجل امراتان حرتان فعلیہ ان یعدل بینھما فی القسم بکرین کانتا اور ثیبین او احداھما بکرا والاخری ثیبا لقولہ علیہ السلام  من کانت لہ امراتان ومال الی احداھما فی القسم جاء یوم القیامۃ وشقہ مائل (فتح القدیر ، باب القسم 3/433) فدل ان العدل بینھن فی القسم والنفقۃ واجب والیہ اشار فی آخرالآیۃ بقولہ ذلک "ادنی ان لا تعولوا" ای تجوروا، والجور حرام فکان العدل واجبا ضرورۃ۔ (بدائع، فصل وجوب العدل بین النساء فی حقوقھن 2/332)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سوال واضح نہیں ہے، اس لئے دوبارہ صحیح صورت حال لکھ کر مسئلہ معلوم کریں۔

    واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق
الجواب وباللہ التوفیق بسم اللہ الرحمن الرحیم آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ سوال میں اس کی وضاحت ضروری ہے کہ کتنی طلاقیں دی تھی اور کب دی تھی، اور اس دو سال کےعرصہ میں کسی سے نکاح ہوا تھا یا نہیں اور طلاق کن الفاظ سے دی تھی۔ ان سب کی وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال داخل کریں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبد

طلاق و تفریق

Ref. No. 1145/42-367

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ خلع سے عورت پر ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔اس لئے خلع  کے بعد بھی عورت پر عدت گذارنا لازم ہے۔ حیض والی عورت کے لئے عدت کی مدت تین حیض ہے، اور جن عورتوں کو حیض نہیں آتا ہے ان کے لئے عدت تین ماہ ہے۔ اور حمل والی عورت کی عدت  کی مدت وضع حمل یعنی بچہ کی ولادت ہے۔

والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء (سورۃ البقرہ 228) واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم فعدتهن ثلاثة أشهر واللائي لم يحضن وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن  (سورۃ الطلاق 4)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 2456/45-4428

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ منگنی کے بعد نکاح بھی ہو گیا تھا اگرچہ رخصتی نہیں ہوئی تھی اگر بات یہی ہے تو دنیوی عدالت کے ذریعہ بغیر شوہر کی مرضی کے نکاح فسخ نہیں ہو سکتا ہے دونوں کا نکاح بدستور باقی ہے، لڑکی کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر لڑکی کو یا اس کے گھر والوں کو شرعی یا طبعی اعذار کی بنا پر نکاح ختم کرانا ہے تو شرعی دار القضاء سے رجوع کر سکتے ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

طلاق و تفریق

Ref. No. 943/41-87

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  لفظ خلع  الفاظ کنائی میں سے ہے۔ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے خلع کے الفاظ کہے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔

 لو قال: خالعتك ونوى الطلاق يقع الطلاق ولا يسقط شيء من المهر والنفقة. (الدرالمختار 3/595) وأما حكم الخلع فإن كان بغير بدل بأن قال خالعتك ونوى به الطلاق فحكمه أن يقع الطلاق ولا يسقط شيء من المهر والنفقة الماضية   (البحرالرائق 4/206)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

طلاق و تفریق

Ref. No. 1115 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئولہ میں کسی معتبر شرعی دارالقضاء سے رجوع کیا جائے اور ان سے اس مسئلہ کے حل کی ترکیب سمجھ لی جائے اور اسی کے مطابق عمل کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند