تجارت و ملازمت
Ref. No. 2935/45-4527 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں اگردکان کی غالب آمدنی حلال ہو تو وہاں وہ کام کرنا جس میں براہ راست شراب سے تعلق نہ ہو اور نہ ہی گاہک کو شراب پیش کرنا ہوتا ہو تو ایسی صورت میں اس دکان میں ملازمت کرنا درست ہے، تاہم بہتر ہے کہ ایسی جگہ کام تلاش کیا جائے جہاں اس طرح کی حرام اشیاء فروخت نہ ہوتی ہوں۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
Ref. No. 2880/45-4566 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جان بوجھ کر حرام کمائی استعمال کرنا جائز نہیں تھا، تاہم جب آپ نے علم حاصل کرلیا اورملازمت مل گئی اور ملازت ایمانداری سے کررہے ہیں تو اب اس سرکاری نوکری سے ملنے والی تنخواہ آپ کے لئے حلال ہے۔ حرام کمائی سے پڑھائی کرنے کی بناء پر اب محنت کرکے جائز ملازمت سے کمائی حاصل کرنے پر کمائی حرام نہیں ہوگی۔ تاہم اگر وسعت ہو اور پڑھائی میں استعمال ہوئے حرام مال کے بقدر تھوڑا تھوڑا مال غریبوں میں تقسیم کرتےر ہیں تو بہت بہتر ہوگا، اور اس طرح حرام کمائی کا گناہ شاید کم ہوجائےگا۔ "والقبح المجاور لا يعدم المشروعية أصلا كالصلاة في الارض المغصوبة والبيع وقت النداء" (البحر الرائق: 346/4) "ويكره له أن يستأجرامرأة حرة أو أمة يستخدمها ويخلو بها لقوله صلى الله عليه وسلم لايخلون رجل بامرأة ليس منها بسبيل فان ثالثهما الشيطان ولانه لايأمن من الفتنة على نفسه أو عليها إذا خلا بها ولكن هذا النهى لمعنى في غير العقد فلا يمنع صحة الاجارة ووجوب الاجر إذا عمل كالنهي عن البيع وقت النداء" (المبسوط للسرخسي: 101/9) واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
Ref. No. 2896/45-4537 بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جانوروں کی خوراک بیچنا جائز ہے، جانور حلال ہو یا حرام ہو اس کی خوراک بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور یہ کمائی حلال ہے۔ البتہ جوچیز غیر قانونی دائرہ میں آتی ہو اس سے احتراز کرنا چاہئے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
Ref. No. 2857/45-4500 الجواب بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو شخص آپ کو اسٹامپ لکھنے کے لئے کہے آپ کو اسی سے پیسے کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔ عام طور پر ہمارے یہاں عرف یہ ہے کہ گاڑی یا زمین و پلاٹ خریدنے والا اسٹامپ کے پیسے دیتاہے ۔ آپ کے یہاں جو عرف ہو اس کو بھی دیکھاجاسکتاہے۔ واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No.41/856

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایزی لوڈ کے بارے میں ہمیں تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ آپ تفصیلات  کے ساتھ مشتبہ امور کی نشاندہی کریں تاکہ جواب میں سہولت ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 928/41-50B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اپنی زمین کسی کو اس طرح کرایہ پر دینا کہ اس میں جو بھی غلہ پیدا ہوگا وہ مالک زمین اور کاشتکار میں نصف نصف  تقسیم ہوگا، یہ معاملہ  درست ہے۔  البتہ اس کا خیال رہے کہ غلہ کی پیداوار کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے اس لئے فی صد ہی متعین ہو، اگر کسی نے اپنے لئے  کچھ غلہ متعین کرلیا کہ پیداوار جو بھی مجھے اس میں سے اتنی مقدار پہلے نکال دی جائے تو ایسا کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فكل شرط يكون قاطعا للشركة يكون مفسدا للعقد ومنها أن يكون ذلك البعض من الخارج معلوم القدر من النصف أو الثلث أو الربع أو نحوه ومنها أن يكون جزءا شائعا من الجملة حتى لو شرط لأحدهما قفزان معلومة لا يصح العقد وكذا إذا ذكرا جزءا شائعا وشرطا زيادة أقفزة معلومة لا تصح المزارعة. (الفتاوی الھندیۃ 5/235)  

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 927/41-53B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بکری کو پا ل پر دینے کی جو شکلیں  آج کل رائج ہیں (جس میں ایک آدمی اپنی  بکری دوسرے کو اس کے نصف منافع کے عوض  پال پر دیتا ہے کہ تم اس کو چارہ کھلاؤ دیکھ بھال کرو، اور جو بچہ یہ دے گی اس کو آدھا آدھا تقسیم کرلیں گے) وہ شرعاً ناجائز ہیں۔  اگر کسی نے ناجائز ہونے کے باوجود ایسا معاملہ کرلیا تو جلد از جلد اس کو ختم کردینا ضروری ہے، اور بکری کا مالک اپنی بکری اور اگر بچہ ہو تو اس کو بھی اپنی ملکیت میں  واپس لے لے اور پالنے والے کو اس کی اجرت مثل دےدے۔ 

شرعی اعتبار سے ایک جائز شکل یہ ہوسکتی ہے کہ بکری  کا مالک بکری پالنے والے کو آدھی بکری  بیچ کر یا ہبہ  کرکےاس کو بکری میں شریک بنالے اور پھر دونوں باہمی رضامندی سے منافع کی تقسیم کرلیں، توایسا کرنا درست ہوگا۔  

فلو دفع بزر القز أو بقرة أو دجاجا لآخر بالعلف مناصفة فالخارج كله للمالك لحدوثه من ملكه وعليه قيمة العلف وأجر مثل العامل عيني ملخصا، ومثله دفع البيض كما لا يخفى (الدرالمختار 5/69)۔ وعلى هذا إذا دفع البقرة بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين، فما حدث فهو لصاحب البقرة وللآخر مثل علفه وأجر مثله تتارخانية. (الدرالمختار 4/327)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2710/45-4226

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر معاملہ کرتے وقت اس طرح کی شرط تھی کہ مضارب اپنی مرضی سے کام کرے گااور رب المال نے اس اجازت کے ساتھ اس کو مال دیا تھا تو ایسی صورت میں مضارب کے لیے کسی دوسرے کو بطور مضاربت کے مال دینا اور اس سے نفع حاصل کرکے مضارب اول اور رب المال کے درمیان شر ط کے مطابق تقسیم کرنا جائز ہے۔

فإن كان قال له اعمل فيه برأيك، فله أن يعملجميع ذلك إلا القرض؛ لأنه فوض الأمر في هذا المال إلى رأيه على العموم وقد علمنا أن مراده التعميم فيما هو من صنع التجار عادة فيملك به المضاربة والشركة والخلط بماله؛ لأن ذلك من صنع التجار كما يملك الوكيل توكيل غيره بما وكل به إذا قيل له اعمل فيه برأيك ولا يملك القرض؛ لأنه تبرع ليس من صنع التجار عادة فلا يملكه بهذا اللفظ كالهبة والصدقة (المبسوط،22/40)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 926/41-47B

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  والد صاحب نے بوقت وفات جو جائداد چھوڑی   وہی ترکہ ہے، اور تقسیم میراث سے قبل بھائیوں نے کاروبار کرکے جو منافع کمائے اس پر انہیں کا حق ہے، دیگر ورثہ اس کے مستحق  نہیں ہیں۔ والد  کے وفات کے وقت جس قدر جائداد موجود تھی اسی کو ورثہ میں تقسیم کیا جائے گا، اور جو کسی وارث نے کمایا وہ اس کا اپنا ہے؛ اسے منہا کرکے تقسیمِ ترکہ عمل میں آئےگی۔

ولو تصرف احد الورثۃ فی الترکۃ المشترکۃ وربح فالربح للمتصرف وحدہ (فتاوی ھندیۃ 2/346)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1842/43-1661

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شرعی احکام کو مدنظر رکھتے ہوئے شیعوں کے ساتھ تجارت کرنے میں کوئی گناہ نہیں، اور غالی شیعہ  سے بھی تجارتی لین دین کیاجاسکتاہے جس طرح کہ غیرمسلموں سے تجارتی لین دین کیا جاسکتاہے۔   

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند