تجارت و ملازمت

Ref. No. 1674/43-1287

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کمیٹی کی رضامندی سے ایسا کرنا درست ہے۔  تاہم معاملہ بالکل صاف ستھرا ہونا چاہئے تاکہ بعد میں کسی نزاع کا اندیشہ نہ ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 40/797

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ علماء نے اس صورت کو ناجائز لکھا ہے۔ اس لئے ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ ڈپازٹ کی صورت ختم کرکے کچھ کرایہ طے کرلیں۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 1244/42-564

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لوہا اگرپیسے سے خریدا گیا ہے اور سامنے موجود ہے اور اسی کی قیمت بتائی گئی ہے جبکہ یہ نہیں معلوم کہ اس میں صحیح وزن کتنا ہوگا تو چونکہ اس میں کسی قسم کے نزاع کا خطرہ نہیں ہے ، اس لئے اس طرح لوہا خریدنے اور بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت

Ref. No. 39/ 1169

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں مالک کار کا ڈرائیور سے  فائدہ و نقصان دونوں  صورتوں میں متعینہ  رقم لینا درست نہیں ہے۔    جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ گاڑی روزانہ دن بھر کے لئےیا ہفتہ ومہینہ بھر کے لئے ایک متعین کرایہ پر دیدیں کہ ایک دن کایا ایک ہفتہ یا ایک مہینہ کا اتنا کرایہ ہوگا تو اب یہ معاملہ درست ہوگا۔ جس طرح مکان کرایہ پر لینے والا چاہے مکان میں رہے یا نہ رہے،  یا کم رہے ہر حال میں اس کو متعینہ کرایہ دینا لازم ہوگا۔  اسی طرح آپ نے جس کو کرایہ پر گاڑی دی ہے اس پر متعینہ کرایہ دینا لازم ہوگا چاہے  وہ گاڑی چلائے یا نہ چلائے، کم چلائے یا زیادہ ، اس کوفائدہ ہو یا نقصان ہو۔ھذا ماظہرعندی

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔حضرات مفتیانِ کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کےبارہ میں کہ آج کل ہاؤسنگ سوسائٹیز والےفائلیں بیچ دیتے ہیں بسااوقات پلاٹ متعین ہوتے ہیں اوربسااوقات پلاٹ متعین نہیں ہوتے۔اورخریدنےوالےفائلیں آگے بیچ دیتےہیں اور اس طرح یہ سلسلہ چل پڑتا ہے ۔جب کہ قبضہ کسی کابھی نہیں ہوتا۔کیااس طرح فائلوں کاخریدنااوربیچناجائزہے؟

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2686/45-4144

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بینک سودی کاروبار کرتاہے، اس لئے اس کے منافع سود پر مشتمل ہوتے ہیں ، لہذا بینک کے شیئر خریدنا جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 39 / 883

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جی،یہ تجارت  جائز ہے ۔

 واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

تجارت و ملازمت
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ اگر ایسا کاروبار کیا جائے کہ جس میں فلم وغیرہ (جیسا کہ آج کل لوگوں نے ایسی دکانیں کهول رکهی ہیں کہ جس میں لوگ جاکر میموری کارڈ میں فلمیں اور گانے بهرواتے ہیں اور اس میں اپنے پیسے لگاتے ہیں کہ جسمیں بیع و شرا کی صورت معلوم ہوتی ہے ) تو اب دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا ایسی بیع و شرا جائز ہے؟ اور کیا اس سے کمایا ہوا پیسا صحیح ہوگا؟ جیسا بھی ہو مسئلے کی تشفی بخش جواب دیں نیز اس مسئلے کی بہی وضاحت فرما دیں کہ فلم انڈسٹری میں جانا اور اسکا رکن بننا اور اس سے بھی کمائے ہوئے پیسے کیسے ہیں اس بارے میں بھی مسئلے کی وضاحت فرمائیں

تجارت و ملازمت

Ref. No. 2145/44-2204

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی ناجائز کام میں براہِ راست استعمال کے لئے اپنا مکان یا زمین دینا گناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔ اس لئے فلم بنانے کے لئے اور  شوٹنگ  کے لئے کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے، البتہ  فلم والوں کی رہائش کے لئے یا کھانا بنانے کے لئے کرایہ پر دینے کی گنجائش ہے۔

تَعَاوَنُواْ عَلَى الْـبِـرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ. الْمَآئِدَة، 5: 2

وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يُؤَاجِرَ الْمُسْلِمُ دَارًا مِنْ الذِّمِّيِّ لِيَسْكُنَهَا فَإِنْ شَرِبَ فِيهَا الْخَمْرَ، أَوْ عَبَدَ فِيهَا الصَّلِيبَ، أَوْ أَدْخَلَ فِيهَا الْخَنَازِيرَ لَمْ يَلْحَقْ الْمُسْلِمَ إثْمٌ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ؛ لِأَنَّهُ لَمْ يُؤَاجِرْهَا لِذَلِكَ وَالْمَعْصِيَةُ فِي فِعْلِ الْمُسْتَأْجِرِ وَفِعْلُهُ دُونَ قَصْدِ رَبِّ الدَّارِ فَلَا إثْمَ عَلَى رَبِّ الدَّارِ فِي ذَلِكَ. (سرخسى، المبسوط، 16: 39، بيروت: دارالمعرفة) (الشيخ نظام و جماعة من علماء الهنديه، الفتاویٰ الهنديه، 4: 450، بيروت: دارالفکر)

وَمَنْ أَجَّرَ بَيْتًا لِيُتَّخَذَ فِيهِ بَيْتُ نَارٍ أَوْ كَنِيسَةٌ أَوْ بِيعَةٌ أَوْ يُبَاعُ فِيهِ الْخَمْرُ بِالسَّوَادِ فَلَا بَأْسَ بِهِ.(مرغيناني، الهداية، 4: 94، المکتبة الاسلاميه)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

تجارت و ملازمت

Ref. No. 877 Alif

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                           

بسم اللہ الرحمن الرحیم:تصویر کشی کی شریعت میں اجازت نہیں ہے۔ جان، مال، عزت و آبرو کے حفاظتی انتظام کے لئے بدرجہء مجبوری  اور بقدر ضرورت  اس کی  اجازت ہے ۔ لیکن خبروں میں دینا کوئی ایسی شرعی ضرورت نہیں ہے اس لئے اس سے گریز کیا جائے۔ اور اگر مالک اخبار اسی پر مصر ہو اور روزگار خطرہ میں پڑجائے تو جب تک دوسری ملازمت نہ مل جائے ، بادل ناخواستہ اس کی گنجائش ہوگی لیکن پوری دیانت کے ساتھ دوسری ملازمت کی تلاش جاری رکھیں  اور جوں ہی کسی متبادل کا انتظام ہوجائے یہ غیرشرعی امور چھوڑدیں ۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند