احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1164/42-389

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی مصلحت سے دوسرے کے نام رجسٹری کرادینے سے وہ شخص مالک نہیں ہوجاتاہے۔ بلکہ ہبہ کرکے اس کو قبضہ کرادیا جائے تب ملکیت ثابت ہوتی ہے۔ محض رجسٹری  سے ملکیت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ تاہم اس کا خیال رہے کہ اگر والد کا انتقال ہوگیا ہے اور جن کے نام رجسٹری ہے وہ ملکیت کا دعوی کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ مالک بنادیا تھا تو ظاہر ہے ان کا ہی قول معتبر ہوگا۔ البتہ اگر وہ ملکیت کے دعوی میں غلط  ہوں  گے  تو اس کا گناہ ان کو خود ہوگا اور بروز حشر ان کے لئے یہ وبال جان ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 926

الجواب وباللہ التوفیق                                                                                                                                                        

بسم اللہ الرحمن الرحیم: دعوی بلا دلیل معتبر نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2587/45-4211

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   کسی شخص کا فاجر وفاسق ہونا شرعاً ناپسندیدہ ہے، حکمت وتدبیر کے ساتھ اس کو گناہوں سے بچنےکی ترغیب دینی چاہئے تاہم اگر وہ کسی کی نماز جنازہ میں شرکت کرتا ہے یا جنازہ کو کندھا دیتا ہے تو اس میں شرعاً نہ کوئی قباحت ہے اور نہ کراہت۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2589/45-4117

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔    مرحوم کی کل جائداد 12 حصوں میں تقسیم ہوگی، جن میں سے ماں کو دو حصے،  اور دونوں بھائیوں کو  پانچ پانچ حصے ملیں گے،  اور علاتی بہن کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند


 

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2278/44-2429

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مرحوم کے کل ترکہ 12430000 میں سے مرنے والے کی زوجہ کو 1553750 روپئے، ہر ایک بیٹے کو 3625416.67 روپئے، اور ہر ایک بیٹی کو 1812708.33 روپئے ملیں گے۔ 

تخریج حسب ذیل ہے:

میت :۔ مسئلہ 8 تصحیح 48 -----------------------------------------------12430000 ترکہ

                زوجہ----------- ابن   ---------------     ابن   --------   بنت ----------  بنت

   1                                                   -----7-----

6                                           14                          14                          7                             7

1553750           3625416.67      3625416.67      1812708.33      1812708.33

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2720/45-4464

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو رقم مرحوم کی زندگی میں واجب الاداء ہو یا مرحوم کے مرنے کے بعد میت کے ورثاء کو بحق مرحوم دیاجائے اس میں شرعی وراثت جاری ہوگی، اور اگر مرحوم کے انتقال کے بعد یہ رقم سرکار ، مرحوم کی بیوی کو یا کسی بھی وارث کو بطور امداد دیتی ہے تو وہ رقم خاص اسی کے لئے ہوگی جس کے نام سے وہ رقم جاری ہوگی؛ اس میں وراثت کا حکم نافذ نہیں ہوگا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 39/1150

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  غسل دینے کی کوئی صورت نہ ہو تو تیمم وغیرہ کرادیا جائے اور تدفین کردی جائے تو حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 39/1144

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   کیا ضروری ہے کہ پولس وہاں تک نہ پہنچ سکے، اور ایسا کرنے میں کچھ اور لوگ بھی مجرم قرار پاسکتے ہیں، اس لئے ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ تاہم اگر انتظامیہ سے ہی صلح کرکے میت کو پوسٹ مارٹم سے بچانے کی کوشش کیجائے تو بہتر ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 2657/45-4046

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  بشرط صحت سوال اگر وارثین میں سوائے اولاد کے کوئی نہیں ہے تو زمین کی تقسیم کرنی ہو یا رقم کی، کل آٹھ حصے بنیں گے۔ جن میں سے ہر بیٹے کو دو دو اور ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ ملےگا۔ یعنی کل زمین 568  گز  میں سے ہر ایک بیٹے کو 142 گز اور ہر ایک بیٹی کو 71 گز زمین حصہ میں آئے گی۔ اور اگر بیچ کر رقم تقسیم کرنی ہے تو کل رقم 9500000  (95 لاکھ) میں سے ہر ایک بیٹے کو 2375000ملیں گے اور ہر ایک بیٹی کو 1187500 ملیں گے۔    

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

احکام میت / وراثت و وصیت

Ref. No. 1058/41-261

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  بعض وارث کا اپنے حصہ کے بقدر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے زمین حاصل کرنا جائز ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ جو وارث زمین حاصل کررہے ہیں ، اگر دوسرے وارث کے پاس معاوضہ دینے کے لئے نہیں ہے تو وہ خودمعاوضہ دے کر مکمل زمین حاصل کرلیں تاکہ تمام ورثہ کو زمین مل جائے،  یہ اس وارث کا ایک تبرع اور احسان ہوگا جس کا اجر ان شاء اللہ ملے گا۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند