Frequently Asked Questions
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 39/1144
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کیا ضروری ہے کہ پولس وہاں تک نہ پہنچ سکے، اور ایسا کرنے میں کچھ اور لوگ بھی مجرم قرار پاسکتے ہیں، اس لئے ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ تاہم اگر انتظامیہ سے ہی صلح کرکے میت کو پوسٹ مارٹم سے بچانے کی کوشش کیجائے تو بہتر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2657/45-4046
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال اگر وارثین میں سوائے اولاد کے کوئی نہیں ہے تو زمین کی تقسیم کرنی ہو یا رقم کی، کل آٹھ حصے بنیں گے۔ جن میں سے ہر بیٹے کو دو دو اور ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ ملےگا۔ یعنی کل زمین 568 گز میں سے ہر ایک بیٹے کو 142 گز اور ہر ایک بیٹی کو 71 گز زمین حصہ میں آئے گی۔ اور اگر بیچ کر رقم تقسیم کرنی ہے تو کل رقم 9500000 (95 لاکھ) میں سے ہر ایک بیٹے کو 2375000ملیں گے اور ہر ایک بیٹی کو 1187500 ملیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1058/41-261
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ بعض وارث کا اپنے حصہ کے بقدر اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے زمین حاصل کرنا جائز ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ جو وارث زمین حاصل کررہے ہیں ، اگر دوسرے وارث کے پاس معاوضہ دینے کے لئے نہیں ہے تو وہ خودمعاوضہ دے کر مکمل زمین حاصل کرلیں تاکہ تمام ورثہ کو زمین مل جائے، یہ اس وارث کا ایک تبرع اور احسان ہوگا جس کا اجر ان شاء اللہ ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 949/41-0000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ باپ جب تک زندہ ہے اس کی جائداد میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ بیٹوں کا مطالبہ بے جا ہے۔ تاہم یہ بھی خیال رہے کہ میراث ایک شرعی حق ہے، باپ اپنے بیٹوں کو محروم کرنے کے لئے کوئی اقدام کرے گا تو گنہگار ہوگا۔ آپ اپنی زندگی میں اپنی جائداد جس کو چاہیں دے سکتے ہیں، کسی عزیز کو یا کسی مسجد و مدرسہ کو بھی دے سکتے ہیں مگر ناراضگی کی بناء پر بیٹوں کو محروم کرنے کی نیت سے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ بیٹوں نے باپ کے ساتھ جو بھی زیادتی کی اس کا حساب ان کو کل قیامت میں دینا ہوگا۔
الارث جبری لا یسقط بالاسقاط ( العقود الدریۃ 2/51)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 2817/45-4450
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں مرحوم کے بھائی بہن کے مکمل طور پر دستبردار ہونے کی صورت میں مرحوم کا کل ترکہ 80 حصوں میں تقسیم کیاجائے گا، جن میں سے 10 حصے مرحوم کی بیوی کو اور پانچ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو چودہ 14 حصے ملیں گے۔ مرحوم نے جو مکان چھوڑا ہے اس کی موجودہ قیمت کو مذکورہ طریقہ پر تقسیم کرلیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 40/000
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔درست ہے
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 954
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: زید اپنی ملکیت میں مکمل بااختیار ہے، چاہے برابر تقسیم کرے اور یہ بہتر ہے اور چاہے حصہ میراث کے اعتبار سے تقسیم کرے اور چاہے تو کسی کوکچھ کم اور کسی کچھ کو زیادہ جیسی ضرورت ہو دیدے تاہم اس کا خیال رکھے کسی پر عرفاً ظلم نہ سمجھاجائے؛ ورثہ کے علاوہ کسی اور کو بھی کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ، اس کو اپنی ملکیت میں تصرف کا مکمل اختیار ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1160/42-384
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) میت کے چھوڑے ہوئے کل سامان و جائداد کل چالیس حصوں میں بانٹیں گے جن میں سے مرحوم کی بیوہ کو 5 حصے، ہر ایک بیٹے کو 14 (کل 28حصے) اور ایک بیٹی کو7 حصے ملیں گے۔ بہن بھائیوں کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ (2) انشورنس کمپنی کو مرحوم نے جتنی رقم جمع کی ہے اتنی ہی رقم لینے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ سب سود ہے جو بلانیٹ ثواب واجب التصدق ہے۔ البتہ اگر مرحوم کے ورثہ خود غریب اور محتاج ہوں تو سودی رقم کو اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔ (3) سودی رقم کا حکم یہی ہے کہ اس کو فقراء پر بلانیت ثواب صدقہ کردیا جائے۔ (4) انشورنس کی زائد رقم حرام ہے، البتہ اگر حکومت کی طرف سے کچھ رقم ملے تو اس کو وراثت کے طریقہ پر تقسیم کرلیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1190 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بشرط صحت سوال مذکورہ قبرستان کو صاف کروانا درست ہے اور جس قبر میں گڈھا ہوگیا ہو اس کو مٹی ڈال کر برابر کرنا بھی درست ہے۔ واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1166/42-422
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوکان و مکان کی خیروبرکت کے لئے قرآن خوانی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، اس لئے جاسکتے ہیں۔ ایصال ثواب کے لئے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اور اگر لوگ چائے پانی، ناشتہ وغیرہ کرادیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ ہمارے یہاں کا عرف ہے کہ آنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور پیش کرتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند