Frequently Asked Questions
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 38 / 1072
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: مذکورہ مسئلہ کی دوصورتیں ہیں: (1) بیٹا کماکر باپ کو دیتا ہے اور صراحۃ ً یا عرفاً باپ کو مالک بناتا ہے۔ (2) کماکر باپ کو دیتا ہے اور باپ کو مالک نہیں بناتا ہے۔ ؛ پہلی صورت میں وہ مال باپ کی ملکیت ہے اور اس میں وراثت جاری ہوگی، اور دوسری صورت میں وہ خود بیٹے کی ملکیت ہے۔ (مشکوۃ شریف، ہدایہ)۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 967
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم: بشرط صحت سوال اگر زید کے والد کے وارثین میں کل تین ہی افراد ہیں تو کل جائداد کو چار حصوں میں تقسیم کرکے دو حصے زید کو اور ایک وہ حصہ جو اس بہن کے حصہ میں آتا ہے جو مصالحت کرچکی ہے زید ہی کو دے کر یعنی زید کو کل تین حصے ملیں گے، باقی ایک حصہ مطالبہ کرنے والی بہن کو دیدیا جائے۔ بہن جس پر راضی ہو وہی صورت اختیار کریں ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 989
الجواب وباللہ التوفیق
بلا ضرورت شوہر کا بیوی کو غسل دینا درست نہیں۔ (شامی ج2 ص 198)
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 147/1210 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئلہ میں شرعی ضابطہ کے مطابق اخت عصبہ ہے، اور ذوی الفروض کو حصہ دینے کے بعد اگر کچھ بچے گا تو وہ اخت (عصبہ) کو ملے گا۔ صورت مذکورہ میں ترکہ مکمل تقسیم ہوگیا ، کچھ بچا نہیں اس لئے اخت کو یہاں کچھ نہیں ملے گا۔ تخریج حسب ذیل ہے۔
مسئلہ ۱۲ ۱۳
زوج–ام –بنت –بنت –اخت
۳–۲–۴–۴–عصبہ
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 991 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحم الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں بغیر بناؤ سنگھار کے، عورت پردہ کے ساتھ باہر جاسکتی ہے، لیکن جلد واپس آجائے؛ باہر نکل کر کسی اور کام میں وقت ضائع نہ کرے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1232 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ صورت مسئولہ میں بشرط صحت سوال، جب بھائی نے پیسے ما ں کو دیدئے اور ان کو اختیار دیدیا تو وہ اب ماں کے ہوگئے؛ اگر وہ کسی کو کچھ دینا چاہیں تو ان کو اختیار ہے، ان پر کوئی دباو نہیں ڈالاجائےگا۔ آپ نے بہن کی شادی میں جو تعاون کیا وہ تبرع ہے اس کا اجرعظیم آخرت میں آپ کو ملے گا انشاء اللہ۔ ماں نے ایک موقع پر خوش ہوکر ایک بات کہہ دی اور پھر بعد میں مصلحت اس کے خلاف میں نظر آئی اور اس پر عمل نہ کیا تو اس کی گنجائش ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1686/43-1337
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مندرجہ بالا سوال سے واضح ہے کہ اب زندہ لوگوں میں میت کی ایک بیوی، ایک بیٹی، اور تین بھائی ہیں ۔ مرحوم کا کل ترکہ آٹھ حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے (ثمن) ایک حصہ موجودہ بیوی کو اور (نصف) چار حصے بیٹی کو اور(بطور عصبہ) ایک ایک حصہ ہر ایک بھائی کو ملے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1292/42-663
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر دونوں لڑکے پیسے کماکر باپ کو بھیجتے ہیں، تو گویا وہ باپ کو ہبہ کردیتے ہیں ، اب باپ اپنی مرضی سے اپنی صوابدید پر زمین خریدتاہے ، مکان بناتا ہے، یا گھر کا خرچ چلاتاہے۔ ایسی صورت میں والد نے جوزمین خرید کر اپنے نام کرائی تویہ اس کی ملکیت شمار ہوگی اس میں وراثت جاری ہوگی اور اس میں سب بیٹےبرابر شریک ہوں گے، لیکن اگر ان دونوں بیٹوں نے کماکر جو زمین خریدی والد کو اس کا مالک نہیں بنایا بلکہ صرف ان کا نام کاغذ میں ڈالدیا تھا تو اس میں چھوٹے بھائی کا حصہ نہیں ہوگا۔ تاہم دونوں صورتوں میں چھوٹے بھائی کی پڑھائی وغیرہ میں جو کچھ خرچ ہوا وہ سب تبرع سمجھاجائےگا،اس کا کسی حساب میں شمار نہ ہوگا ۔
وکذا لو اجتمع اخوۃ یعملون فی ترکۃ ابیھم ونمی المال فھو بینھم سویۃ ولو اختلفوا فی العمل والرائ (شامی3/383) الاب وابنہ یکتسبان فی صنعۃ واحدۃ ولم یکن لھما شیئ فالکسب کلہ للاب ان کان الابن فی عیالہ (شامی 6/392، کتاب الشرکۃ،الشرکۃ الفاسدۃ) الااذاکان لھاکسب علی حدۃ فھو لھاکذافی القنیۃ (الھندیۃ، کتاب الشرکۃ 2/329) (مشترکہ وجداگانہ خاندانی نظام، ایفا پبلی کیشنز، دہلی ص128)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
احکام میت / وراثت و وصیت
Ref. No. 1907/43-1799
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں ان رشتہ داروں کے لئے تو وصیت نافذ نہیں ہوگی جن کو وراثت میں سے حصہ ملے گا، ہاں جو محروم ہورہے ہوں گے، ان کے حق میں وصیت نافذ ہوجائے گی، مثلا بیٹے کے ہوتے ہوئے پوتے محروم ہوتے ہیں تو پوتوں کے حق میں وصیت نافذ ہوگی۔ اور اگر میت کا کائی بیٹا زندہ نہ ہو صرف پوتے موجود ہوں تو پھر پوتوں کے حق میں بھی وصیت نافذ نہیں ہوگی، کیونکہ اب وہ وارث بن رہے ہیں۔ اور حدیث میں ہے:
عن ابی امامۃ قال سمعت رسول اللہ ﷺ یقول فی خطبتہ عام حجۃ الوداع ان اللہ قد اعطی کل ذی حق حقہ فلاوصیۃ لوارث (رواہ ابو داؤد۔ مشکوۃ 1/265، باب الوصایا، نعیمیہ دیوبند)
باق وہ رشتہ دار جو جو وصیت کے حقدار بنیں گے ان میں جو رشتہ دار درجہ اور قرابت میں میت کے زیادہ قریب ہیں وہی مستحق ہوں گے۔
الاقرب فالاقرب یرجحون بقرب الدرجۃ الخ ثم یرجحون بقوۃ القرابۃ ( السراجی فی المیراث ص22، باب العصبات، مکتبہ بلال دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند