Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2426/45-3673
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ناموں کے آخرمیں اس طرح کاا ضافہ درست ہے۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ ہر جگہ کا یک عرف ہے، اور نام رکھنے کا ایک طریقہ ہے جس سے بعض مرتبہ اس علاقہ کی شناخت ہوتی ہے، اس لئے اس طرح نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Re. No. 39 / 837
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بہنوئی غیرمحرم ہے ، سالی اگر بالغہ ہے تو بہنوئی کے سامنے اس کا آنا اور باتیں کرنا جائز نہیں ۔اس سے احتراز لازم ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1855/43-1687
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ انعام کے معنی ہیں عطیہ اور بخشش، اور حسن کے معنی ہیں عمدہ اور بہتر۔ لہذا انعام الحسن کے معنی ہوئے بہت عمدہ عطیہ اور بخشش۔ (القاموس الوحید ج 1 ص 339 و ج 2 ص1674 مطبوعہ حسینیہ دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 41/836
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسمائے الہی کا ورد کرنا باعث ثواب ہے، اور مسجد میں خاموشی کے ساتھ اسماء وآیات کا زبان سے ورد کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خاص عدد کا خاص اثر ہوتا ہے، اس لئے متعین تعداد کے مطابق وظیفہ کرنا بھی درست ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1347/42-733
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دعوت و تبلیغ کی اہمیت سے کون انکار کرسکتاہے۔ ہر شخص کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے یہ فریضہ انجام دینا چاہئے۔ اور اگر کسی شخص کو دین سیکھنے کا دوسرا کوئی موقع میسر نہ ہو بجز جماعت تبلیغ میں نکلنےکے تو اس کو جماعت میں جانا جائز ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ اس مدت میں بیوی و بچوں کے خرچہ کا نظم کرے جو کہ شوہر و باپ ہونے کی حیثیت سے اس پر لازم وضروری ہے۔ بیوی وبچوں کو تنگی و فقر وفاقہ میں چھوڑ کر جانا درست نہیں ہے۔ حج جیسی اہم عبادت کے لئے استطاعت شرط ہے، اور استطاعت میں اپنے سفر خرچ کے ساتھ بیوی وبچہ کے نفقہ کا نظم کرنا بھی داخل ہے۔ اس لئے مذکورہ شخص کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔
وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا۔ (سورۃ آل عمران 97، فتجب للزوجۃ علی زوجھا انھا جزاء الاحتباس ، وکل محبوس لمنفعۃ غیرہ یلزمہ نفقتہ کمفت وقاض ووصی (رد المحتار، باب النفقۃ 5/282 زکریا دیوبند) تجب علی الرجل نفقۃ امراتہ المسلمۃ والذمیۃ والفقیرۃ والغنیۃ دخل بھا او لم یدخل ، کبیرۃ کانت المراۃ او صغیرۃ یجامع مثلھا ، کذا فی فتاوی قاضی خان، سواء کانت حرۃ او مکاتبۃ کذا فی الجوھرۃ النیرۃ (الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الطلاق ، الباب السابع عشر فی النفقات، الفصل الاول 1/595)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2187/44-2300
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) ملازمت کے امور میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہوتی ہو تو خارج اوقات میں والد صاحب کی مدد کرنے میں یا ان کو از راہ تعاون پیسے دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اس کو شرط کی خلاف ورزی نہیں کہیں گے۔ (2) اولا تو والدصاحب کے تعلق سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اگر والدصاحب کوئی دوسرا کاروبار بھی کرلیں تو پھر اس طرح کہنا درست ہوگا جو آپ نے لکھا ہے۔ ایسی صورت میں آپ بوس کے سامنے والد صااحب کے کاسمیٹک کے کام کا انکار نہ کریں بلکہ والد صاحب کے دوسرے کاروبار کا اقرار کریں تاکہ جھوٹ سے بچ سکیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
متفرقات
Ref. No. 1021/41-181
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ چوہے مارنے کے لئے جو زہر دار دواآتی ہے اس سے چوہے مارنے میں حرج نہیں ہے، آسانی سے جلد جس سے موت واقع ہو اس کا ستعمال کرنا چاہئے تاکہ تکلیف کم سے کم ہو۔
وجاز قتل ما یضر منہا ککلب عقور وہرّة تضر الخ (شامی 10/482)، وکل طریق أدی الحیوان إلی التعذیب أکثر من اللازم لإزہاق الروق فہو داخل في النہی ومامور بالاجتناب عنہ (تکملۃ فتح الملہم 3/540)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1227/42-535
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لہو ولعب اور گانے باجے کو سننا معصیت ہے، اور اس طرح کی محفل میں بیٹھنا فسق ہے، یعنی سننے سے زیادہ گناہ اس طرح کی محفلوں میں بیٹھنے کا ہے۔ اور اس طرح کی چیزوں سے لطف اندوز ہونا کفران نعمت اور نعمت کی ناقدری ہے۔ اس لئے کہ اعضاء کو ان کاموں کے علاوہ میں لگانا جن کے لئے ان کو بنایاگیاہے یہ کفران نعمت ہے، نعمت کا شکریہ نہیں۔ اس لئے ایسے کاموں سے اعضاء کو بچاناچاہئے۔ آپﷺ کا معمول تھا کہ اس طرح کی چیزوں کو سننے کے وقت آپ اپنے کانوں میں انگلی ڈال لیتے تھے۔ عبارت میں جو کفر ہے اس سے مراد کفروشرک نہیں ہے بلکہ کفر کے لغوی معنی کے اعتبار سے کفران نعمت مراد ہے۔
استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه» (الدرالمختار مع رد المحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ 6/349)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2424/45-3672
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ گاہک نے اگر کوئی سامان ردی ہوجانے کےبعد دوکان پر چھوڑدیا، اور دوکاندار نے اس کو صاف کرکےیا مرمت کرکے بیچ دیا تو اس کی گنجائش ہے بشرطیکہ وہ کوئی ایسی معمولی چیز ہو جس کی طرف التفات نہ کیاجاتاہو۔ گاہک کا اس بیٹری کے ڈاون ہونے یا کسی سامان کی حیثیت کم ہوجانے پر دوکان پر چھوڑدینا دلالۃ دوکاندار کو اس میں تصرف کا مالک بنانا سمجھاجائے گا چاہے وہ اس کو پھینک دے یا اس کو کسی استعمال میں لائے۔تاہم اگر کوئی ایسی چیز ہے جس کی بازار میں ایک مناسب قیمت ہے اور اندازہ ہو کہ اگر گاہک کو اس کی قیمت معلوم ہوجائے تو اس کا مطالبہ کرے گا تو اس کو بیچ کر پیسے اپنے پاس رکھ لینا درست نہیں ہے۔ اسی طرح اگر دوکاندار گراہک کو وہ سامان' بیکار 'بتاکر رکھ لیتاہے اور بعد میں بیچ دیتاہے تو اس کا یہ عمل درست نہیں ہے۔
وفی شرح السیر الکبیر: لو وجد مثل السوط والحبل فہو بمنزلة اللقطة، وما جاء فی الترخیص فی السوط فذاک فی المنکسر ونحوہ مما لا قیمة لہ ولا یطلبہ صاحبہ بعدما سقط منہ وربما ألقاہ مثل النوی وقشور الرمان وبعر الإبل وجلد الشاة المیتة. أما ما یعلم أن صاحبہ یطلبہ فہو بمنزلة اللقطة إلخ (حاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/436/438،ط: زکریا)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند