Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 804
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: چاندی کی انگوٹھی میں نگینہ کی جگہ ہیرے کایا کسی دوسرے قیمتی پتھرکا لگانا بھی درست ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2427/45-3691
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ سرکاری مراعات لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، سرکار کی طرف سے ملنے والی چیزیں مالدار کے لئے بھی جائز ہوتی ہیں اور غریب کے لئے بھی۔ سرکار جس کو چاہے اس کے لئے پینشن جاری کرسکتی ہے۔ اور جس کودے وہی اس کا مستحق ہوتاہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 830 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: نماز ایک اہم عبادت ہے، اور نماز کی ادائیگی میں عبادت ہی کا پہلو پیش نظر رہنا چاہئے۔ تاہم یہ بھی مسلم ہے نما ز میں ورزش بھی بہت عمدہ ہے، یہ طبی طور پر تسلیم شدہ ہے، اس میں ماہرین طب کی بات معتبر ہے۔
واللہ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1955/44-1878
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فلک کے معنی آسمان۔ ضحیٰ کے معنی دن کی روشنی ۔ اور آئینور کے معنی چاند کی روشنی کے ہیں، آئے لفظ ترکی زبان میں چاند کے معنی میں آتاہے، اور نور کے معنی عربی میں لائٹ اور روشنی کے آتے ہیں، اس طرح" آئے نور" کے معنی ہوئے چاند کی روشنی۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 807
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: بھابھی اور ممانی غیر محرم ہیں ان سے اختلاط اور ہنسی مذاق حرام ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2600/45-4099
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کسی کے انتظار کرنے کا یہ مفہوم ہرگز نہیں ہوتاہے کہ آدمی تمام فرائض و طبعی تقاضوں کو چھوڑ کر آنے والے کی راہ تکتا رہے، اس لئے فکری طور پر کسی کا انتظارکرنے کے ساتھ عبادت میں مشغول ہونا یا اپنی طبعی ضرورت کو پورا کرنا وغیرہ سارے امور ممکن ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 819
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم-: کسی بھی جاندار کی تصویر لگا نے سے احتراز کیا جائے، اور شناخت کے لیے کوئی دوسرا طریقہ بھی اختیار کیا جاسکتاہے۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1354/42-767
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ کتاب لکھ کر اس کو کسی کتب خانہ والے کے ہاتھ بیچ دینا اور حق طباعت کا بھی پیسہ لےلینا درست ہے۔نیز اگرصرف حق طباعت کو فروخت کیا جائے تو بھی درست ہے۔ حق طباعت آج کل عرف کی بنا پر ایک ایسا قانونی حق بن چکا ہے جس کا رجسٹریشن ہوتاہے اور اب یہ اعیان و اموال کے درجہ میں ہے، اور ایک مال متقوم ہے۔ بیع کے اندر مبیع کا مال متقوم ہونا ضروری ہے۔ البتہ اگر سافٹ کاپی فروخت کریں اور اس کے ساتھ حق طباعت بھی دیدیں اور دونوں کا پیسہ ایک ہی عقد میں طے کرلیں تو یہ صورت زیادہ بہتر ہے۔ دراصل یہ مسئلہ علماء کے درمیان مختلف فیہ ہے مگر دارالعلوم دیوبند نے حق طباعت کو مال متقوم مان کر اس کی خریدوفروخت کی اجازت دی ہے۔ اور اسی کو راجح قراردیاہے۔
والحاصل أن القياس في جنس هذه المسائل أن يفعل صاحب الملك ما بدا له مطلقا لأنه يتصرف في خالص ملكه وإن كان يلحق الضرر بغيره، لكن يترك القياس في موضع يتعدى ضرره إلى غيره ضررا فاحشا كما تقدم وهو المراد بالبين فيما ذكر الصدر الشهيد وهو ما يكون سببا للهدم وما يوهن البناء سبب له أو يخرج عن الانتفاع بالكلية وهو ما يمنع من الحوائج الأصلية كسد الضوء بالكلية على ما ذكر في الفرق المتقدم واختاروا الفتوى عليه. (فتح القدیر، مسائل شتی من کتاب القضاء 7/326)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2378/44-3590
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جو چیز جس نیک کام کے لئے وقف ہو اس کو اسی مقصد کے لئے استعمال کرنا چاہئے، قبرستان کے لئے چندہ کی گئی رقم کو عیدگاہ کی تعمیر میں لگانا بظاہر واقف کے منشاء کے خلاف ہے، جبکہ شریعت میں واقف کے منشاء کی رعایت بہرحال ضروری ہوتی ہے۔ اور اگر قبرستان کی رقم کسی درخت وغیرہ کے فروخت کرنے سے حاصل ہوئی ہے اور وہ قبرستان کی ضرورت سے زائد ہو، بظاہر مستقبل قریب میں قبرستان کو اس کی ضرورت نہ ہو، تو انتظامیہ کے مشورہ سے اس کو عیدگاہ کی تعمیر میں لگایا جاسکتاہے۔
وفي فتاوى الشيخ قاسم: وما كان من شرط معتبر في الوقف فليس للواقف تغييره ولا تخصيصه بعد تقرره ولا سيما بعد الحكم. (ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الوقف، مطلب في أحكام الوقف على فقراء قرابته، ج:4، ص:453)
وإذا لزم الوقف وتم لا يملك أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارجعن ملكه. (دررالحكام شرح غرر الأحكام، كتاب الوقف، ج:2، ص:135)
شرط الواقف كنص الشارع فيجب اتباعه كما صرح به في شرح المجمع للمصنف. (ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الوقف، مطلب القاضي اذا قضى في مجتهد فيه، ج:4، ص:495)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/935
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی صورت میں شادی کے بعد بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ اس طرح کے الفاظ زبان سے نکالنا آئندہ کسی ضرر کا باعث بن سکتا ہے، اس لئے زبان سے کچھ بھی بولنے میں بہت احتیاط کریں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند