Frequently Asked Questions
متفرقات
Ref. No. 2607/45-4119
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ ﷺ کا معمول رات میں سرمہ لگانے کا تھا، اس لئے رات میں سرمہ لگانا سنت ہے، تاہم دن میں ایسا سرمہ لگانا جس سے زینت مقصود ہوتی ہے مردوں کے لئے مکروہ ہے؛ سادہ سرمہ یا فائدہ کی غرض سے لگائے جانے والے سرمہ میں دن میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے۔ خواتین کے لئے ہر طرح کا سرمہ رات اور دن میں درست ہے۔ آپ ﷺ سے اثمد سرمہ لگانا ثابت ہے۔ سرمہ لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ رات کو سونے سے قبل دونوں آنکھوں میں تین تین سلائی سرمہ لگائے اور دائیں جانب سے ابتداء کرے۔
"عن عكرمة، عن ابن عباس:’’أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكتحل بالإثمد كل ليلة قبل أن ينام، وكان يكتحل في كل عين ثلاثة أميال‘‘.(مسند أحمد (5 / 343)
"26149- حدثنا عيسى بن يونس ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن عمران بن أبي أنس ، قال : كان النبي صلى الله عليه وسلم يكتحل بالإثمد ، يكتحل اليمنى ثلاثة مراود واليسرى مرودين.
26150- حدثنا يزيد بن هارون ، عن عباد بن منصور ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل منها ثلاثة في كل عين". (مصنف ابن أبي شيبة – (ج 8 / ص 411)
"عن عكرمة، عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن خير ما تداويتم به اللدود والسعوط والحجامة والمشي، وخير ما اكتحلتم به الإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر. وكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عين". (جامع الترمذي (رقم الحدیث:2048)
"(لا) يكره (دهن شارب و) لا (كحل) إذا لم يقصد الزينة". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 417)
"ولايكره كحل، ولا دهن شارب كذا في الكنز. هذا إذا لم يقصد الزينة فإن قصدها كره كذا في النهر الفائق، ولا فرق بين أن يكون مفطراً أو صائماً كذا في التبيين". (الفتاوى الهندية (1/ 199)
"لا بأس بالإثمد للرجال باتفاق المشايخ، ويكره الكحل الأسود بالاتفاق إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذا لم يقصد به الزينة، عامتهم على أنه لايكره، كذا في جواهر الأخلاطي (الفتاوى الهندية (5/ 359)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2039/44-2014
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر مسجد کمیٹی اور واقف کی جانب سے اس کی اجازت ہو تو ذاتی استعمال کے لئے مسجد کا پانی دوسری جگہ لیجانے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر ہے کہ جو لوگ پانی استعمال کریں عرفی قیمت کے مطابق اس کے پیسے مسجد کے چندہ میں دیدیں۔ تاہم مسجد کی چیز مسجد ہی میں استعمال ہونی چاہئے، نیز کسی بھی طرح کی مسجد کی بے حرمتی سے بچنا لازم ہے۔
شرب الماء من السقایۃ جائز للغنی والفقیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الھندیۃ 5/341)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2547/45-3884
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ لائیو ویڈیو کال، تصاویر محرمہ کے زمرے میں نہیں آتی ہے، اس لئے ویڈیو کال کی گنجائش ہے، تاہم ویڈیو کال کرتے وقت بہت احتیاط کرنی چاہئے کہ تصویر میں گھر کے وہ افراد نہ آجائیں جن کی اجازت نہیں، یا جن کو دیکھنا شرعا جائز نہیں ہے وغیرہ۔ تاہم بعض حضرات ویڈیوکال کو بھی تصاویر محرمہ کے زمرے میں شامل کرتے ہیں، اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ اس سے بھی پرہیز کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2756/45-4290
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فرائض کی ادائیگی سب سے پہلے لازم ہے پھر اس کے بعد آدمی نوافل پڑھے یا نہ پڑھے یہ اس کا اپنا اختیار ہے، تاہم اگر کوئی فرائض ادا نہیں کرتا اور کسی موقع پر نفل پڑھتاہے تو اس کی وہ عبادت امید ہے کہ قبول کی جائے گی گرچہ فرائض کے ترک کی بناء پر وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا اور اس کا گناہ اور وبال اس پر ہوگا، لیکن فرض چھوڑنے والے سے فرض کی ادائیگی کی ترغیب دی جائے گی نوافل پڑھنے سے منع نہیں کیا جائے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2471/45-3742
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ حضرت عثمان ؓ کے والد عفان نے اسلام قبول کیا تھا یا نہیں، اس سلسلہ میں مستند کتب متداولہ میں کہیں کوئی صراحت نہیں ملتی ہے، اس لئے اس سلسلہ میں کچھ بھی کہنا درست نہیں ہوگا، تاہم عفان نام بذات خود اچھا معنی رکھتا ہے، اس لئے عفان نام رکھنا درست ہے، اس میں کسی طرح کا شبہہ نہ کیاجائے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2132/44-2202
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اصلاح باطن اور اہتمام کے ساتھ سنت و شریعت کی پابندی کی ضرورت ہے۔ خواب میں اس جانب بھی اشارہ ملتاہے کہ جانے انجانے میں کچھ ایسے اعمال سرزد ہورہے ہیں جواہل سنت والجماعت کے عقائد کے منافی ہیں ۔ اس لئے کسی متبع سنت شیخ سے تعلق قائم کرکے اپنے احوال بیان کریں اور ان سے عقائد و اعمال کی اصلاح کے لئے مسلسل رابطہ میں رہیں، ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 1653/43-1319
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دوسرے کی زمین پر ظالمانہ قبضہ کرنا حرام ہے، ایسا شخص فاسق ہے، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔ اگر وہ شخص زمین واپس نہیں کرتا یا زمین کے مالک کو پیسے دیکر صلح نہیں کرتا تو اس کو ہٹاکر کسی اور مناسب شخص کو امام بنالینا چاہئے۔
"و" لذا كره إمامة "الفاسق" العالم لعدم اهتمامه بالدين فتجب إهانته شرعا فلا يعظم بتقديمه للإمامة وإذا تعذر منعه ينتقل عنه إلى غير مسجده للجمعة وغيرها وإن لم يقم الجمعة إلا هو تصلى معه "والمبتدع" بارتكابه ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة أو استحسان وروى محمد عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى وأبي يوسف أن الصلاة خلف أهل الأهواء لا تجوز والصحيح أنها تصح مع الكراهة خلف من لا تكفره بدعته لقوله صلى الله عليه وسلم: "صلوا خلف كل بر وفاجر وصلوا على كل بر وفاجر وجاهدوا مع كل بر وفاجر" رواه الدارقطني كما في البرهان وقال في مجمع الروايات وإذا صلى خلف فاسق أو مبتدع يكون محرزا ثواب الجماعة لكن لا ينال ثواب من يصلي خلف إمام تقي (حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، فصل فی بیان الاحق بالامامۃ 1/302)
قوله: وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك. وأما الفاسق فقد عللوا كراهة تقديمه بأنه لايهتم لأمر دينه، وبأن في تقديمه للإمامة تعظيمه، وقد وجب عليهم إهانته شرعًا (شامی کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:560، ط:سعید) "وفي النهر عن المحيط: صلّى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة، وكذا تكره خلف أمرد وسفيه ومفلوج، وأبرص شاع برصه، وشارب الخمر وآكل الربا ونمام، ومراء ومتصنع. - - - قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أنّ الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث: «من صلّى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي»، قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعًا: «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم»." (شامی کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج:1، ص:562، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2372/44-3587
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آیوشمان کارڈ بنوانے والوں کو حکومت یہ سہولت دیتی ہے کہ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو پانچ لاکھ تک کا علاج مفت ہوسکتاہے اور یہ کارڈ مفت بنتاہے۔ یہ حکومت کی طرف سے ایک تعاون ہے ، اگر یہ کارڈ جھوٹ بول کر نہ بنوایاگیاہو تو اس کارڈ کو بنوانے اور اس کے ذریعہ علاج کرانے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ یہ توکل کے خلاف ہے، کیونکہ دنیا دارالاسباب ہے اور اسباب اختیار کرنا ممنوع نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 40/913
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مسلمان مسلمان کا دینی بھائی ہے اور غیرمسلم وطنی بھائی ہیں اور کچھ تو نسبی بھائی بھی ہوتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند
متفرقات
Ref. No. 2311/44-3469
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صحاح ستہ میں کل چھ کتابیں ہیں ان کے نام یہ ہیں: بخاری شریف، مسلم شریف، ترمذی شریف، ابوداؤد شریف، نسائی شریف، اور سنن ابن ماجہ۔
ان میں بھی ترتیب ہے ۔پہلا درجہ بخاری شریف کا ہے دوسرا درجہ مسلم شریف کا ،تیسرا درجہ ابو داود کا، چوتھا ترمذی کا ،اور پانچواں نسائی کا ہے ابن ماجہ کو تمام لوگ صحاح میں شامل نہیں مانتے ہیں، ابو طاہر مقدسی نے ابن ماجہ کوصحاح میں شامل کیا ہے بعد میں لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے، کتب احادیث میں صحاح کا مقام اہمیت کا حامل ہے اس لیے صحاح ستہ کا مطالعہ کرنا درست اور بہتر ہے تاہم بخاری ومسلم کے علاوہ کتب صحاح میں ضعیف احادیث بھی ہیں ان ماجہ میں بعض روایت موضوع بھی ہیں اس لیے تمام روایات سے استدلال درست نہیں ہے بلکہ حدیث کی حیثیت کو دیکھ کر استدلال کرنا چاہئے۔
ان کتب احادیث کے اردو ترجمے بھی ہوئے ہیں علماء دیوبند نے عموماً ان کی اردو شرحیں لکھی ہیں جن میں ترجمہ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، بخاری شریف کے لیے تحفۃ القاری (مفتی سعید احمد پالنپوریؒ) نصر الباری مولانا عثمان غنی صاحب، ترمذی شریف کے لیے تحفۃ الالمعی (حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوریؒ) مطالعہ کے لیے بہتر ہیں۔
اردو ترجمہ مسلم (مولانا مفتی کفیل الرحمن نشاط عثمانی ابو داود کے لئے الدر المنضود (حضرت مولانا عاقل صاحب) ابن ماجہ کے لیے تکمیل الماجہ (مفتی غلام رسول قاسمی) مفید کتابیں ہیں جن میں ترجمہ کے ساتھ مطلب تشریف بھی ہے آپ ان کتابوں کے صرف تراجم پر بھی اکتفا کر سکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند